ضرب عضب، پاک افواج کی کامیابیاں

ضرب عضب، پاک افواج کی کامیابیاں

(افتخار حسین)

شمالی وزیر ستان میں ضرب عضب آپریشن شروع کرتے ہوئے حکومت اور پاک افواج نے شمالی وزیرستان کے مکینوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کرنے اور ان کے محفوظ انخلاءکے لیے ہنگامی بنیادوں پر قابل تحسین اقدامات کیے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شمالی وزیرستان سے 16جون سے30جون تک پانچ لاکھ سے زائدآئی ڈی پیز بنوں ،ڈیرہ اسماعیل خان ،ٹانک اور لکی مروت میں قائم پاک فوج کے استقبالی کیمپوں میں پہنچے۔ جہاں انکی باقاعدہ رجسٹریشن کرتے ہوئے انھیں مالی امداد کے کارڈ دینے کیساتھ ساتھ خوراک کے پیکٹ بھی دئیے گئے ۔اس کے علاوہ ان آئی ڈی پیز کو پولیو قطرے بھی پلائے گئے جبکہ ان کے جانوروں کے لیے بھی خوراک مہیا کی گئی۔ ضرب عضب آپریشن کو ملنے والی بھرپور عوامی         تائیدو حمایت سے پاک افواج کے افسران اور جوانوں کے حوصلے بھی بلند سے بلند ترہو رہے ہیں ۔

پاک افواج دنیا کی عسکری تاریخ میں ایک نیا جنگی باب رقم کر رہی ہیں ۔پوری دنیا کے عسکری ماہرین پاک افواج کی عظیم صلاحیتوں کا اعتراف کررہے ہیں اور اقوام عالم بھی ضرب عضب آپریشن کو ملنے والی مثالی عوامی تائید وحمایت پر حیرت زدہ ہو کر تسلیم کر رہی ہیں کہ طالبا ن کی دہشتگردی کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کیخلاف ہونے والے عالمی میڈیا کے متعصبانہ تبصرے غلط اور حقائق کے برعکس تھے ۔پاکستانی قوم واقعی امن پسند قوم ہے اور پاک افواج واقعی امن کی خاطر امن کے دشمنوں کیخلاف برسر پیکار ہیں ۔اس دوران پاک فضائیہ کے جیٹ طیارے دہشتگردوں کے ا ن ٹھکانوں پر بمباری کرتے رہے جو آبادی والے علاقوں سے دور تھے ۔فضائی آپریشن کے دوران پوری احتیاط کی گئی کہ جیٹ طیاروں کی بمباری سے سول آبادی کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے ۔

“ضرب عضب” آپریشن کے پہلے مرحلے میں ہونے والے فضائی آپریشن کے دوران 376دہشتگردہلا ک ہوئے جبکہ ان کے61ٹھکانے تباہ کیے گئے ۔اس آپریشن کے دوران 24دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ19دہشتگردوں نے ہتھیار ڈال کر اپنے آپ کو سکیورٹی حکام کے حوالے کیا ۔ضرب عضب آپریشن کے دوسرے مرحلہ میں 30جون کو پاک افواج کے زمینی دستوں کو کاروائی شروع کرنے کا حکم دیا گیا ۔ پاک فوج کے سپیشل سروسز گروپ اور دوسرے دستوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے میران شاہ میں گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کیا تو اپنی کمین گاہوں میں چھپے دہشتگردوں نے فوجی دستے پر فائرنگ شروع کر دی جس سے2فوجی شہید اور ایک زخمی ہو گیا جبکہ فوجی دستوں کی کاروائی سے 15دہشتگرد واصل جہنم ہو گئے ۔

میران شاہ میں پاک افواج نے آپریشن کرتے ہوئے زیرِ زمین سرنگوں میں بنائی گئی بم بنانے کی چار فیکٹریاں برآمد کیں اس کاروائی کے دوران طالبان کمانڈر عمر سکیورٹی فورسز کیساتھ لڑائی میں مارا گیا ۔جبکہ بارودی سرنگیں اور خود کش جیکٹس تیار کرنے والے ایک القاعدہ کمانڈر کوگرفتار کر لیا گیا ۔میران شاہ کے نواحی علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں قائم طالبان کا میڈیا سنٹر اور اس کے احاطہ سے دھماکہ خیز مواد تیار کرنے والی چار مزید فیکٹریاں پکڑی گئیں اور6بارودی سرنگیں بھی برآمد کر لی گئیں ۔میر علی میں بھی بم بنانے والی ایک فیکٹری اور اس میں بارود سے بھرے ہوئے 225سلنڈر اور150خالی سلنڈر بھی برآمد کیے گئے ۔اس مقام سے بارود سے بھرے ہوئے 700پائپ ، نٹ بولٹ سے تیار کردہ 400خود کش جیکٹس اور دس ٹینک شکن بارودی سرنگیں بھی برآمد ہوئیں۔

پاک افواج کے اس بھرپور آپریشن کے پہلے دو ہفتوں کے دوران افغانستان میں قائم اقوام متحدہ کے ادارے کے   ہائی کمشنر کے مطابق 75080افراد شمالی وزیرستان سے بھاگ کر افغانستان میں داخل ہوگئے۔پاکستان کے سکیورٹی حکام کو خدشہ ہے کہ افغانستان جانے والے ان لوگوں میں کچھ دہشتگرد بھی بھیس بدل کر افغانستان پہنچے اس لیے حکومت پاکستان نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ شمالی وزیر ستان سے متصل سرحدسے افغانستان میں آمدروفت کے تمام راستے بند کیے جائیں اور خفیہ راستوں سے فرار ہو کر افغانستان پہنچنے والے طالبان اور ان کے مفرور لیڈر ملا فضل اللہ کو گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا جائے ۔یہ امر تما م اہل وطن کے لیے اطمینان بخش ہے کہ آپریشن ”ضرب عضب “ کے پہلے 21دنوں کے اندر             شمالی وزیرستان کےزیادہ تر علاقہ پر پاک افواج نے مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے جبکہ بقیہ علاقہ کے گرد بھی اپنا مضبوط حصار قائم کر کے اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں جس پر اہل وطن مطمئن اور خوش ہیں کہ ہماری بہادر افواج اپنے پاک وطن کے چپے چپے کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کا اپنا عسکری و ایمانی فریضہ پورے جوش وجذبے سے ادا کرتے ہوئے           شمالی وزیرستان کے سنگلاخ پہاڑوں پر بھی وطن عزیز کا سبز ہلالی پرچم گاڑھ چکی ہیں ۔وطن عزیز کے طول وعرض میں ماہِ صیام کی پنچگانہ نمازوں اور خصوصاً نماز تراویح میں پاک افواج کے ضرب عضب آپریشن کی کامیابی اور پاک افواج کی فتح و کامرانی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جارہی ہیں ۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top