Posted date: July 24, 2015In: Articles|comment : 0
ناصررضا کاظمی
بھارت نے تحریکِ آزادی ِٗ کشمیر کو سبوتاژ کرنے کے ایک نئے منصوبہ پر کام شروع کردیا ہے، جس کے تحت بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کشمیر میں ’داعش‘ کے پرچم لہرانے کا نیا شوشہ چھوڑا تاکہ آزادی ِٗ کشمیر کی تحریک کو ’داعش‘ کے ساتھ جوڑ کر عالمی سطح پر اِس کے خلاف زوردار منفی پروپیگنڈہ کا جواز پیدا کیا جاسکے عالمی تفتیشی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اِس گھناونے منصوبہ کے مطابق بھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے باقاعدہ عملاً کام کرنا شروع کردیا ہے، اور کشمیر کے کئی مقامات پر اچانک داعش کے پرچم اور بینر زنظر آنے شروع ہوگئے ہیں بھارتی پولیس نے اِس نئے خطرناک ڈرامے کا اسٹیج تیار کر نے میں’را‘ کے ساتھ تعاون کیا، یہ ہی نہیں ‘بلکہ گرفتاریوں کی تیاریاں شروع بھی کردی گئی ہیں ایک اعلیٰ بھارتی سیکیورٹی عہدیدار نے ( اپنانام نہ لکھنے کی درخواست پر )یہ بتایا ہے کہ’ آئی ایس آئی ایس‘(داعش) کے پرچم لہرانے کے الزام میں تاحال 12 کشمیری نوجوانوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے اِس نئے بھارتی منصوبہ ساز ڈرامہ سے کیا تحریکِ آزادی ِٗ کشمیر کی سرگرم تپش کو کم کرنے میں نئی دہلی کی خواہشوں کے لئے یہ منصوبہ تیر بہدف ثابت ہو گا؟ جس کا جواب خود نئی دہلی کے پاس نہیں آجکل بھارتی میڈیا ‘ پاکستانی اور عالمی میڈیا میں خفیہ طاقت اور فریب کاری کے میدان میں بھارتی خفیہ ایجنٹ ’اجیت کمار ڈووال ‘ کے نام پر بڑی بڑی باتیں سننے کو مل رہی ہیں، دوسروں کو دغا دینے ‘ بوگس اور بے سروپا ولغو ڈیسک پورٹیں بنانے والا یہ بھارتی معاشی تباہ کار واقعی اپنی خاص ایک بدنام شہرت رکھتا ہے، جیسے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنا ’نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر ‘ بنا یا ہوا ہے، جس کی بے انتہا بے رحمی اور سفاکیت کی داستانیں مینزو رام کے گلی کوچوں میں ایک عرصہ گزرنے کے بعد آج بھی آہ وبکا کی مانند گونج رہی ہیں محکوم و مظلوم اقوام پر طاقت اور غلبہ کی آڑ میں للکارنے والے اِس ’اجیت کمار ڈووال‘ کو کون نہیں جانتا بھارت میں اِس کے دوست اِسے ’سانپ ‘ سے تشبہہہ دیتے ہیں، اور یہ ہے بھی بالکل ’سانپ ‘ کی طرح، جیسے ’سانپ اپنا آئندہ راستہ کسی کو پتہ نہیں ہونے دیتا، بالکل اُسی طرح مسٹر اجیت کمار ہمہ گیر تباہی وبربادی کا دوسرا روپ ہے کسی کے ذہن میں کبھی یہ خیال بھی آیا ہوگا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی تحریکِ آزادی کو سبوتاژ کرنے کے لئے بھارت میں کبھی ’ ا لقاعدہ‘ کبھی مسلم طالبان ‘ اب ’داعش ‘ کے جھوٹے دعویدار گھڑ لیئے گئے ،کتنا بڑا اور خوفناک منصوبہ نریندر مودی کے اِس سیکورٹی ایڈوئزر مسٹر ڈووال نے بنایا ‘ وزیر اعظم مودی سے اِس کی منظوری لی اب باقاعدہ اُسے جموں و کشمیر میں لاگو بھی کردیا یہ ہی کافی نہیں سمجھا گیا بلکہ سرینگر سمیت کشمیر کے ہر ضلعی ہیڈکوارٹرز کی سڑکوں کی دیواروں پر اِس کے نعرے بھی لکھوا دئیے گئے اور ازخود اپنے زعمِ باطل میں نئی دہلی والے اب یہ سوچ رہے ہوں گے کہ اُنہوں نے مغربی دنیا کو بے وقوف بنادیا اور وہ بے وقوف بن گئے ’اجیت کمار ڈووال ‘ کی سربراہی میں اُس جانب مشرقی بنگال کی سرحدوں پر اور اِس جانب مقبوضہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر انٹیلی جنس نیٹ ورک کا ایک مواصلاتی جال بچھا یا گیا ہے، جس میں بوگس نام کے ٹوئیٹر‘ فیس بک ‘ اور بلاگس کے کئی ہزار جھوٹے اکاونٹس چلا ئے جارہے ہیں ’را‘ کے نئے بھرتی ہونے والے ہندو نوجوان’ مسلمان ناموں‘ سے اپنے آپ کو نہ صرف کشمیری بتاتے ہیں وہ مشرقی بنگال اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظاہرکرتے ہیں کہ ’داعش ‘ اب کشمیر میں اپنے قدم جمارہی ہے؟ملاحظہ فرمایا آپ نے ؟ انڈین انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ اپنی ازلی
خبثِ باطن اور تحریک کشمیر کے خلاف اپنے پیشہ ورانہ امور میں کتنی خوفناک کینہ پرور ہے، مغربی دنیا خصوصاً امریکا اور برطانیہ کے مستقلاً ریائشیوں جن کا زیادہ تر وقت انٹر نیٹ اور وائبر پر گزرتا ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی کا زیادہ تر اصل شکار یہ ہی لوگ ہیں، اجیت کمار ڈووال کے بارے میں جیسا ہم نے بین السطور عرض کیا، یہ موصوف جدید سے جدید تر اِس مواصلاتی نیٹ ورک سسٹم کے توسط سے دنیا بھر کو یہ باور کرنے میں اپنا سارا زور صرف کررہے ہیں کہ ’داعش‘ ہو یا ’طالبان ‘ اِن کی پشت پر کوئی اور ہویا نہ ہو مگر پاکستان یقیناًکسی نہ کسی شکل میں اِن عالمی دہشت گرد تنظیموں کو سپورٹ ضرور کررہا ہوگا ؟بڑی خفیہ محنت کرنی پڑرہی ہے اجیت ڈووال کو ‘ لیکن وہ بچارا کرئے بھی تو کیا کر سکتا ہے چونکہ اُس کی پہلی غلطی‘ اُس کا یہ سوچنا ہے جیسی پاکستان پر بے سروپا الزامات کی دھوکہ باز بارش وہ برسنا چاہ رہا ہے اِس میں بالکل غلط اور جھوٹا اِس وجہ سے وہ ثابت ہورہا ہے کہ یہ جو منٹوں سیکنڈوں میں کوئی ای میل ‘ کوئی ٹوئٹر‘ یا فیس بک کا کوئی پیغام کہیں سے کہیں پہنچتا ہے وہ دنیا بھر میں کہیں نہ کہیں ’مانیٹر ‘ ضرور ہوتا ہے! اِسی وجہ سے ایسے بوگس اور جعلی اکاونٹ کہیں نہ کہیں گرفت میں یقیناًآجاتے ہیں کیا اجیت ڈووال دنیا کو اِتنا ’سادہ ‘ سمجھتے ہیں، مغرب ‘ امریکا اور برطانیہ کے ذرائعِ ابلاغ کا نیٹ ورک انڈیا کے نیٹ ورک سسٹم سے زیادہ جدید ہے، زیادہ فعال ہے، یہ وجہ ہے کہ مغربی دنیا اور امریکا کے چند اہم معتبر اور باوثوق تھنک ٹینکس نے اِتنا عرصہ گزر جانے پر تاحال ممبئی دھماکوں کی اصلیت پر’ اپنی رائے‘ محفوظ رکھی ہوئی ہے، بالکل اُسی طرح جیسے مغرب اور امریکا نے موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ابھی تک ’کلین چٹ‘ تک نہیں دی، یہ وہی نریندر مودی ہے نا جسے امریکا نے ’بحیثیتِ وزیراعلیٰ گجرات ‘ امریکی ویزہ دینے سے نکار کردیا تھا،اگر یہ بھارتی وزیر اعظم مودی اِتنا ہی غیرت مند اور سچا ہوتا تو وہ امریکا کا سرکاری دورہ کرنے سے انکار کرسکتا تھا، لیکن جہاں ’غیرت مندی ‘ عزتِ نفس اور سچائی ‘ جیسے اوصاف سے ’بے غیرتی ‘ عزتِ نفس کا سودا کرنا ‘اخلاقی اقدار و استحقاق کی کسی قدر ومنزلت کو تسلیم نہ کرنا ہو اور ہر قیمت پر مطلق العنان فریب کاری کی دھوکہ بازی کی سیاست کو اگر کوئی اپنا اُڑھنا اور بچھونا بنانا لے تو دنیا میں ایسا کوئی دورسرا نہیں ہوسکتا سوائے نریندر مودی جیسے شخص کے نریندر مودی کے سیاسی اقرباء بیورکریٹس کی فہرست پر ایک نظر ڈالیئے دیشن بھر میں جس جس نے اپنی سروسنز کے دوران انسانوں کا لہو دل بھر کر اُڑایا انسانوں کو مشین گن کی گولیوں میں چھلنی کیا اجیت کمار ڈووال نے برما میں انسانی لہو بہایا انسانوں پر ذرابرابر رحم نہیں کیا سکم کی بغاوتوں کو کچلنے کے لئے اجیت نے کچھ کم انسان قتل نہیں کیئے بھارتی ایما ء پر سینٹرل بھارت کے مسلمانوں پر اِن کے مظالم اِن کی ستم کی داستانیں ہر ایک کی زبان پر سن لیجئے اگر یہ سفاکانہ ظلم وستم کی باتیں یہیں تک رہتیں مگر نہیں اجیت کمار ڈووال نے اپنے انسانیت کش مردہ ضمیر کی تسکین کے لئے ہندو روحانیت کا لبادہ تک اُوڑھ کر ہر غیر ہندوؤں کو بھارت کا باغی سمجھا ہوا ہے، آجکل اپنی تمام مکروہ خفیہ صلاحتیں وہ اپنے جھوٹے اختیار کردہ مسلم نام ’مہدی ‘ کو استعمال کر رہے ہیں تاکہ وہ نئی دہلی کو اپنی ا یک اور (ناکام) مذموم کار کردگی دکھا سکیں۔