عید ین پر القاعدہ اور طالبان کی بربریت
[urdu]
عید ین پر القاعدہ اور طالبان کی بربریت
(افتخار حسین)
رمضان کی رحمتوں سے مستفید ہونے کے بعد ہر مسلمان عید کے تہوار کی تیاریاں پورے زورو شور سے کرتا ہے۔ اللہ تعالی نے عید ہر مسلمان کے لئے ایک تحفہ کے طور پررکھی ہے جو اُسے ایک ماہ تک صبرو تحمل کے ساتھ خدا کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے سے ملتا ہے ۔ اس لیے اس روزہر مسلمان کی خوشیاں قابل دید ہوتی ہیں لیکن پاکستان دشمن سفاک دہشت گردمعصوم اور نہتے شہریوں کی عید کو بھی غم و سوگواری میں بدل دیتے ہیں اور بہت سے گھروں میں صف ماتم بچھ جاتی ہے ۔ دہشت گرد ایک عرصے سے اپنی ظالمانہ کاروائیوں سے معصوم لوگوں کو اپنی بر بریت کا نشانہ بناتے رہےہیں لیکن کسی بھی خاص تہوار یا دن کے موقع پر ان ظالموں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ بم دھماکوں اور خود کش حملوں کےذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنائیں۔القاعدہ اور طالبان کی دہشت گردی اور خونریزی کا جنون عید کے پُرمسرت موقع پر بھی نہیں تھمتا اور اس دن بھی یہ بہت سے معصوم انسانوں کی زندگیاں اُجاڑ دیتے ہیں۔
اگرعوام فرض شناسی کا ثبوت دیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں تو عید کےموقع پر دہشت گرد حملوں سے بچا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر پچھلے سال عید کے روزاسلام آباد میں دہشت گردی کا خوفناک منصوبہ اس وقت ناکام بنا دیا گیا جب بہارہ کہو کی مسجد میں آنیوالے دہشت گرد کو گارڈ نے مسجد میں داخل ہونے سے پہلے ہی جہنم واصل کر دیا۔لہذا ہم عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ عید کی تیاریاں کرتے ہوئے ، خاص طور پر خریداری اور نمازِ عید کی ادائیگی کے وقت خصوصی احتیاط برتیں تا کہ اس طرح کے حادثات سے بچا جا سکے۔
القاعدہ اور داعش اور ان سے منسلک دہشت گرد تنظیمیں صرف پاکستان میں ہی عید کی خوشیاں نہیں اجاڑ رہے بلکہ انھوں نے افغانستان ،عراق اور شام میں بھی عیدین کے موقع پر یہ ظلم و بربریت جاری رکھاہواہے۔یہاں ہم پاکستان میں عیدین کے موقع پر ہونے والے کچھ دہشت گرد حملوں کی تفصیلات بیان کرتے ہیں تا کہ قارئین دہشت گردوں کی بر بریت سے اچھی طرح آگاہ ہو جائیں۔
اگست 2013 میں کوئٹہ میں عیدالفطر کی نماز کے اجتماع پر حملہ کیا گیا ۔اسلحہ بردارچار دہشت گردوں نے فائرنگ کر کےاس وقت9 افراد کو شہید اور 10 کو زخمی کردیا جب وہ نماز کی ادائیگی کے بعد اپنے گھروں کی طرف رخصت ہو رہے تھے تا کہ اپنے عزیزواقارب سے عید مل سکیں۔اگست 2011 کو کوئٹہ میں گلستان روڈ پر مریدآباد کے علاقے میں عید الفطر کا اجتماع خودکش حملے کا نشانہ بنا۔اس حملے میں 11 اشخاص شہید اور 22 زخمی ہو گئے تھے۔
عید الفطر کے ساتھ ساتھ دہشت گرد عید الاضحیٰ کے پرُمسرت موقع پر بھی لوگوں کی خوشیوں کا خون کرتے رہے ہیں ۔عیدالاضحیٰ کے موقع پر اکتوبر2013 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں اس وقت خود کش دھماکہ ہوا جب ایک صوبائی وزیر لوگوں سے عید مل رہے تھے۔اس حملے میں 8 لوگ شہید اور 30زخمی ہو گئے تھے۔اسی طرح دسمبر 2007 میں عید الاضحیٰ کے موقع پر چارسدہ میں نمازِعید کے اجتماع پر خود کش حملہ کیا گیا ۔اس حملے میں 50 نمازی شہید ہو گئے اور 100 سے زیادہ دشدید زخمی ہوئے۔
ظلم اور بربریت کی اس سے بڑی اور کیا مثال ہو سکتی ہے ۔یہ کہاں کے مسلمان ہیں اور کس مذہب کی بات کرتے ہیں؟ کس مذہب نے انھی عیدین کے موقع پر اس بے دردی سے معصوم لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کی اجازت دی ہے؟ اسلام تو اپنی تعلیمات اورافکار و نظریات کے لحاظ سے امن و سلامتی، خیرو عافیت اور آمان کادین ہے۔ اللہ اور اسکے رسولؐ کے نزدیک مسلمان اور مومن صرف وہی شخص ہے جو تمام انسانیت کے لئے پیکرِ امن سلامتی ہو۔ اس لیے انتہا پسند دہشت گرد معصوم لوگوں کا خون بہانے والے بظاہر کتنے ہی اسلام کے علم بردار کیوں نہ بنتے پھر یں وہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ اسلام تو کیا اُن کا انسانیت سے بھی دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ان کا ہرعمل اسلام کے برعکس ہے۔
رمضان اور پھر عید جیسے مقدس موقعوں پر دہشت گردی کرنے کے بعد خود کو مسلمان گرداننا صریحاً منافقت ہے۔ اسلام میں کسی انسانی جان کی قدرو قیمت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس مذہب کی تعلیمات کی روح سے ایک بے گناہ انسان خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اس کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔لٰہذا خود کش حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعے ہزاروں بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے والے شدید عذاب الہٰی کے حقدار ہیں۔
دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے ہماری قوم کو متحد ہونا پڑے گا۔ سیکورٹی اہلکار انٹیلی جینس ایجنسیوں کے تعاون سے دہشت گردی کےبہت سے منصوبے نا کام بنا رہے ہیں تاہم انہیں اپنی کوششوں میں کامیابی کے لیے عوام کے تعاون کی شدید ضرورت ہے۔ ان انتہا پسند دہشت گردوں ، علیحدگی پسندتحریکوں اور فرقہ وارانہ کالعدم تنظیموں کو ملک دشمن عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے جس سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔ جس کے تحت ان دہشت گردوں کے خلاف جلد از جلد فیصلہ کن اقدامات عمل میں لائے جائیں تا کہ ملک میں امن وامان بحال کیا جا سکےاور ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ کیا جا سکے۔
[/urdu]