افغان پارلیمنٹ پر حملہ۔پاک افغان دشمنوں کی ملی جلی سازش
Posted date: July 01, 2015In: Articles|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
پاکستانی سپریم انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی اور افغانستان کے خفیہ ادارے نیشنل سیکسورٹی ڈائریکٹریٹ(این ڈی ایس) کے مابین رواں برس 19 ؍مئی کو ہونے والا دوپڑوسی مسلم ملکوں کے اِس مشترکہ اعتماد کے تاریخ ساز معاہدے نے امریکا کی نیندیں اڑا ئی ہوئی ہیں ‘ مغرب بھی بے چین ہے، بھارت تو شدید کرب کے تعصب میں کروٹوں پر کروٹیں لے رہا ہے اور اُسے کسی پل چین نہیں مل رہا چونکہ خطہ میں اِس تاریخی معاہدے نے اُس کی دہشت گردی کی تھانیداری پر سخت اور کاری ضرب لگا دی ہے، 2001سے 20014 تک دوران امریکا نے بھارت نوازی کی انتہا کردی تھی۔ پورا افغانستان تھالی میں رکھ کر نئی دہلی کے حوالے کردیا تھا، بہادر ، غیور اور غیرت مند مسلمان افغان قوم نے اپنی صدیوں کی آزادی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے بھارتیوں کے زیر دست رہنے کو پسند نہیں کیا حالات وواقعات بدلتے رہتے ہیں یہ سبق برسوں کی پسپائی کے با وجود انکل سام امریکا نے ابھی تک نہیں سیکھا نہ مغرب نے اِس عبرتناک سبق سے کوئی سبق آموز عبرت حاصل کی ‘ بھارت کے بارے میں کیا کہیں اُس کے پاس تو رہی سہی غیرت کو نریندر مودی جیسی انتہائی گھٹیا اور کم فہم ’چھوٹی ‘ قیادت نے بحیرہ ِٗ ہند میں غرق کردیا ہے آجکل موصوف نے بتوں اور مورتیوں کی پوچا پاٹ ترک کردی ہے ، اُس کے پاگل پن کی انتہا ملاحظہ فرمائیے وہ امریکی جدید اسلحوں ‘ گن شپ ہتھیاروں اور بھارتی میزائلوں کو اپنے سامنے سجا کر اُن کی پوجا کررہا ہے حد ہوگئی جنگی جنونی پاگل پن کیفیت کی‘ افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی کے مجرمان کو قانون کے شکنجے میں لانے والے معاہدے پر 19 ؍ مئی کو کابل میں ابھی دستخط بھی نہیں ہوئے تھے اُسی روز کابل میں سرکاری عمارتوں کے قریب ایک بم دھماکہ کرادیا گیا افغا ن میں حکام کے مطابق دارالحکومت کابل میں دو سرکاری عمارتوں کے قریب یہ دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے ‘ افغانستان کی وزارتِ صحت کا کہنا تھا کہ 53 کے قریب زخمی افراد کو کابل کے مختلف ہسپتالوں میں لایا گیاافغانستان میں موجود اور ہمہ وقت سرگرم ’را‘ کی پھرتیوں اور تیزیوں کے زہریلے اندازوں کے طور طریقے دیکھئے ابھی دونوں افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے خفیہ معلومات کے معاہدے کی سیاہی خشک بھی نہیں ہوتی ’را‘ نے افغانستان میں بے گناہ افغانیوں پر بموں کی بارش برسا دی، اِس گتھی کو سمجھنے یا سلجھانے میں کوئی دور کی کوڑی لانے کی کوئی ضرورت نہیں ملا فضل اللہ پاکستان کو مطلوب ہے، جبکہ وہ افغانستان میں ’را‘ کے خفیہ ٹھکانوں میں چھپا ہوا ہے، اُس کے پاس کئی قسم کے ٹرینڈبمبار اور جنگجو پل رہے ہیں اگر دونوں ملکوں افغانستان اور پاکستان کے درمیان اعتماد سازی اور نیک نیتی کے بھروسہ کا ایک پُرامن ماحول پیدا ہوجائے، تو پھر ہوگا کیا یہی ہوگا نا، کہ ملا فضل اللہ جیسے انسانیت کے دشمن قصاب اور اُن کے ساتھ پاکستان کے حوالے کیئے جائیں گے یا افغان حکومت پاکستان کویہ اجازت دے گی کہ وہ عالمی معاہدوں کے تحت اِن ظالم وسفاک قصابوں تک رسائی حاصل کرسکتا ہے یہ تو بھارت نہیں چاہتا نہ امریکا چاہتا ہے امریکا اور بھارت دونوں یہ چاہتے ہیں کہ نہ پاکستان کے اندرونی شہروں میں امن قائم ہو نہ افغانستان کے اندر پُرامن ماحول پیدا ہو، 22؍ جون کو ’را‘ نے ایک مرتبہ پھر 13؍دسمبر2001 جیسا اُسی سے ملتا جلتا ڈرامہ افغانستان کی پارلیمنٹ پر اپنے ایجنٹوں سے حملہ کرواکر افغانیوں اور پاکستانیوں کو چونکا دیا اِس حملہ میں اپنے ہی چھ حملہ آورں کو ہلاک کروادیا کون نہیں جانتا ’یہ انٹیلی جنس طریقہ ِٗ واردات ‘ ہے، اگر کوئی ایک بھی زندہ گرفتار ہوتا افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کی تحویل میں دید یا جاتا تو ’کورس آف انٹروگیشن‘ میں وہ گرفتار دہشت گرد کیا کیا کچھ حیرت انگیز انکشافات نہیں کرتا نئی دہلی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد بھارتی حکومت نے براہِ راست پاکستان کو اِس حملہ میں ملوث قرار دیا تھا جو بالکل غلط نکلا اِس بے سروپا ‘ لغو اور بے بنیاد الزام کے بعد پاکستان اور بھارت کی کئی لاکھ فوج دونوں طرف حالتِ جنگ میں آکھڑی ہوئی تھیں 9-10 ماہ یہ سنگین حالت برقرار رہی چند دنوں بعد بھارت نے تسلیم کیا کہ اِس معاملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا دنیا اِس الزام کا ثبوت اور جواب طلب کررہی تھی جو اُن کے پاس تھا ہی نہیں ‘جواب کیا دیتے؟22 ؍جون کوکابل میں افغان پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے کی پاکستان نے پُرزور مذمت کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے ہر مرحلے میں پاکستانی اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے وزیر اعظم نواز شریف نے بھی کابل پارلیمنٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں کہیں بھی انسانی جانوں سے کھیلنے کا کوئی حق نہیں دیا جاسکتا ،بار بار کیا بتا ئیں کہ نئی دہلی سے افغانستان ‘ دہلی سے پاکستانی صوبے بلوچستان اور سندھ میں کراچی اور پنجاب میں لاہور اور خیبر پختونوخواہ میں پشاور تک بھارتی خفیہ ایجنسی ’ را‘ کی بنیادوں میں پڑی دہشت گردی کی فکری روش کے کئی مختلف عناصرکئی دائروں میں منقسم ہیں جس کے ایک نہیں بلکہ کئی ثبوت پاکستان نے بھارتی زعماؤں تک پہنچائے، ایک بھارتی سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے تو یہ سب کچھ تسلیم بھی کرلیئے تھے مگر بھارتی فوج اور ’را‘ اپنی فسطائیت پر ڈٹی اپنی ایک علیحدہ منطق پیش کرتی ہے وہ یہ بات منانے کے لئے تیار نہیں کہ نئی دہلی میں کوئی بھی حکومت اقتدار میں آئے قبضہ گروپ کی جو پالیسی اُس نے جموں وکشمیر میں اپنائی ہوئی ہے، افغانستان میں بھی وہ یہ ہی پالیسی اپنائے گی یعنی افغانستان میں مستحکم نہیں ہونے دینا پاکستان اور افغانستان کے صدیوں سے قائم ملی وثقافتی تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی اپنی کہنہ و فرسودہ روش کو بدلنا نہیں‘ اِسی میں نئی دہلی کا فائدہ ہے کہ افغانستان میں امن وامان کی صورت حال کا سنبھلنے نہ پائے ’ را‘ کے بارے میں کسی نے کیا خوب تجزیہ کیا ہے کہ ’بھارتی کی خفیہ ایجنسی ’را‘ پاکستان دشمنی کے طاعون اور ہیضہ جیسی لاعلاج میں بیماری میں مبتلا کل بھی تھی آج بھی ہے اور آئندہ جب تک بھارت ’متحد‘ ہے یونہی مبتلا رہے گی پاکستان کے پاس اپنی اِس دشمن خفیہ ایجنسی کا فی الحال کوئی علاج نہیں ہے وہ پاکستان کو اپنا ازلی دشمن سمجھتی ہے اور اپنے اِن وحشیانہ مقاصد کو پوراکرنے کے لئے اس کی پُر تشدد اور انتہا پسند سرگرمیوں کے ڈیزائن میں وہ جیسا چاہتی ہے ویسا طریقہ ٗ واردات اختیار کرتی ہے دنیا دیکھ لیا افغان پارلیمنٹ پر کیئے جانے والا اُس طریقہ ِٗ واردات کیسا تھا؟ جو ٹائمنگ کی گئی وہ کتنی بروقت تھی ’را‘ کے افغان پارلیمنٹ پر کیئے جانے والے اِس خباثت آمیز واقعہ کی کڑیاں نئی دہلی پارلیمنٹ کے حملے سے ملا کر دیکھ لیں صرف جگہ کی تبدیلی ہے پاکستان افغانستان انٹیلی جنس شئیر نگ کے تاریخ ساز معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لئے نئی دہلی حکومت نے امریکی ایماء پر اپنے آپ کو جنوبی ایشیا میں قربانی کا غالباً بکر ابنا لیا اپنے حق میں یہ سب کچھ نئی دہلی اسٹبلیشمنٹ کوئی اچھا قدم نہیں اُٹھایا ’را‘ کی کبھی پاکستان کے خلاف ‘ کبھی افغانستان کے خلاف اور کبھی مستقبل کی عظیم سپر پاور چین کے خلاف آئے روز کی بڑھتی ہوئی سازشانہ افتراء پردازیاں ‘سوچی سمجھی غلط بیانیاں اور ’ابلاغی ‘ دہشت گردی کی خطرناک سرگرمیاں مستقبل میں بھارت کو کہیں کا نہیں رہنے دیں گی۔