انسدادِ پولیو مہم اور احکامِ شریعت

ایس اکبرpolio

حال ہی میں کالعدم تحریک طالبان نے انسدادِ پولیو مہم سے منسلک ڈاکٹرز اور دوسرے رضا کاروں کے لیے ایک دھمکی آمیز خط شائع کیا ہے جس میں انھیں اس مہم سے دور رہنے کی دھمکی دی گئی ہے ۔اس خط میں واضح طور پر یہ بتایا گیا ہے کہ انسدادِ پولیو مہم غیر اسلامی ہے اور مغربی ممالک کی ایماء   پر شروع کی گئی ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان اور عالم اسلام کے علماء متعدد بار انسدادِ پولیومہم کے ضمن میں فتویٰ جاری کرچکے ہیں، جس کے مطابق پولیو ویکسین میں کوئی مضر صحت اجزاشامل نہیں ہیں اور یہ ویکسین جائز ہے۔ ملکی اور غیر ملکی سطح پر انسداد ِ پولیو مہم میں حصہ لینے والے اہلکاروں پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی جارہی ہے کیونکہ یہ اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہےجو کسی قیمت پر بھی قابلِ قبول نہیں۔ شریعت کے مطابق بچوں کو پولیو جیسی مہلک بیماری سے بچانے کے لیے ویکسین کا استعمال شرعی اعتبار سے بالکل درست ہے۔ اس فتویٰ میں والدین کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ بلاخوف و خطر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں تا کہ وہ پولیو جیسی خطرناک بیماری سے بچائے جا سکیں۔ مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیو کی ویکسین کے خلاف دہشت گردوں کی طرف سے جاری کیے گئے تمام بیانات میں کوئی صداقت نہیں بلکہ یہ سراسر جھوٹ اور مبالغہ آرائی پر مشتمل ہیں۔

رواں سال پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعدادکافی زیادہ ہو چکی ہے ۔پچھلے دو سالوں کے دوران پاکستان میں جاری عسکریت پسندی اور سیکیورٹی وجوہات کے باعث کم و بیش,000 300سے زائدبچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے جا سکے جس کی وجہ سے پاکستان اس بیماری کےخا تمے کے لیے ایک خطرناک ملک تصور کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں عسکریت پسندوں نے بچوں کو پولیوکے قطرے پلانے والے متعدد مرد اور خواتین رضا کاروں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنانے کالا متناہی سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔حال ہی میں انسدادِ پولیو مہم کے رضا کاروں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں۔عسکریت پسند ان حملوں کا جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ پولیو کے قطروں کے نام پر مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کے لیے یہ مغرب کی ایک سازش ہے اور ان قطروں کی وجہ سے ایک شخص تولیدی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے۔ دہشت گردوں نے یہ بات کسی سائنسی بنیادوں پر تحقیق کے بعد نہیں کہی بلکہ ان کا مقصد اپنے مفروضوں اور ہٹ دھرمی کی بنیاد پر معصوم بچوں کو اس حق سے محروم رکھنا ہے۔ ایسا سچ یا ایسی بات جس کی کوئی تصدیق یا تحقیق نہ ہو قرآن پاک میں اس کی شدید مذمت کی ہے۔ اِسے قرآن نے “ظن” یعنی شک یا پھر خیال کا نام دیا ہے ۔ قرآن ظن کی مذمت کرتا ہےاور بعض صورتوں میں اسے ایسی ذاتی خواہش سے تعبیر کرتا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ قرآن اپنے ماننے والوں کوہدایت کرتا ہے کہ جس قدر ہو سکے ظن سے گریز کریں۔ ظالم دہشت گرد جو اپنے آپ کو اسلام کا سچا پیرو کار تصور کرتے ہیں درحقیقت اسلام کی حقیقی تعلیمات سے بہت دور ہیں۔ تمام افعال کی طرح ان کا یہ عمل بھی اسلام کے خلاف ہے۔اسلام انسان کی ترقی اور کائنات کی تسخیر پر زور دیتا ہے ۔پولیو ایک مہلک مرض ہے جس سے انسان ساری زندگی کے لیے معذوری کا شکار ہو جاتا ہے۔اسلامی تعلیمات کی روح سے بیماریوں کا علاج کر کے کسی بھی انسان کو عمر بھر کی معذوری سے بچانا بالکل جائز ہے۔دوسری بیماریوں کی طرح پولیو کی بھی ویکسین دریافت کی گئی ہے جس سے آج پوری دنیا کے کڑوڑوں بچوں کو اس موذی مرض سے بچایا جا رہا ہے ۔پولیو کے ویکسین کے خلاف دہشت گردوں کا پراپیگینڈاسرا سر غلط اور قیاس آرائی پر مبنی ہے۔یہ درحقیقت انتہا پسندوں کی ذاتی خواہش ہےجس کے تحت وہ بچوں کومعذوری کے اندھیروں میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ دراصل پاکستانی قوم کے اصل دشمن تو یہ ہیں جو چاہتے ہیں کہ پاکستان کے مستقبل کے معمار معذور ہو کر اس ملک کی ترقی میں ہاتھ بٹانے کی بجائے ملک کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ بن سکیں۔

اقوامِ متحدہ کے تحت پولیو سے بچاؤ کی مہم کا مقصد دنیا کو اس وائرس کے باعث ہونے والی معذوری سے پاک کر کے بچوں کی زندگیوں کو صحت مند اور خوش گوار بنانا ہے۔ جبکہ طالبان ہر صورت پاکستان کے باشندوں خصوصاً بچوں کو خوشگوار اور کامیاب زندگی سے محروم رکھنا چاہتے ہیں اور اپنے اس مقصد کے لیے پھر چاہے معصوم بچوں کے سکولوں کو جلانا پڑے یا پھر انھیں پولیو کے قطروں سے محروم کرنا پڑے وہ ہر ظالمانہ عمل کرنے پر تیار ہیں۔پولیو سے بچاؤ کی مہم سے پوری دنیا مستعفید ہو رہی ہے لیکن پاکستان ان بدقسمت تین ممالک میں سے ایک ہے جہاں سے یہ موذی مرض ختم نہیں کیا جا سکا۔دہشت گرد صرف اور صرف اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ہٹ دھرمی پراَڑے ہوئے ہیں انھیں پاکستانی عوام کی خوشحالی اور بقا سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ وہ اپنی ذاتی دشمنی کی بنیاد پر معصوم بچوں کو بھی اپاہج بنانے پر راضی ہیں۔جاہل دہشت گرد بندوق کے زور پر پاکستانی عوام کو جاہلیت کے تاریک دور میں لے جانا چاہتے ہیں۔ طالبان جدید تعلیم و تحقیق کے سخت خلاف ہیں۔ نہ تو جدید ادویات چاہتے ہیں اور نہ ہی فرد کی آزادی کے قائل ہیں۔ وہ صرف اور صرف تشدد، ظلم اور زیادتی کے حامی ہیں اور اس کے فروغ کے لیے کوشاں بھی ہیں۔

تمام مسلمانوں اور بالخصوص پاکستانیوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی نئی نسل کو پولیو جیسے موذی مرض سے بچانے کے لیے صف آراء ہو جائیں تا کہ انتہا پسندی کی اس لعنت کو رو ک کر ہم پاکستان کو ایک صحت مند اور خوشحال نسل فراہم کر سکیں جو ملک و قوم کی ترقی میں سب کے شانہ بشانہ چل کر پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی اس راہ پر گامزن کر دیں جس کا خواب بابائے قوم نے دیکھا تھا۔میڈیا ، عوام اور عمائدین کو چاہیے کہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے پولیو کے حوالے سے درست اور صحیح معلومات کی فراہمی یقینی بنائیں اور پولیو کے حوالے سے غلط معلومات اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اسطرح کی افواہوں کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں بچوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

[/urdu]

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top