انڈین فلم’ بوبی‘ ۔ گمراہ کن بھونڈا پروپیگنڈے کا بلیوپرنٹ
Posted date: June 18, 2015In: Articles|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
یہ زمانہ جس میں ہم جی رہے ہیں، جدید الیکٹرونک میڈیا کی دھوکہ دہی‘ بوگس اور جھوٹے فریب زدگی کی اندھیر نگری کا زمانہ ہے ہر نئی اور انوکھی بات کو ’’تشہیری نکتہ ِٗ نگاہ‘‘ سے دیکھنے اور پرکھنے کا زمانہ ہے چاہے کوئی کتنا ہی سچ بولے‘سچائی اور نیک نیتی کا عمل بجا لائے اُسے بہت مشکل سے اپنی نیک نیتی اور سچائی ظاہرکرنے کے باوجود اِس زمانے کے رہنے والوں کی اکثریت اُس کی بات کو آسانی کے ساتھ وہ پذیرائی دینے کے لئے کبھی تیار نہیں ہوگی جو معتبر انسانی تاریخ میں’ سچ اور سچائی‘ کا مقام ہے، اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو جتنا زیادہ ڈھٹائی اور بے حیائی کے ساتھ کھل کر جھوٹ بولے وہ جدید الیکٹرونک کی اِس پُر فریب د نیا میں فو راً شہرت کی مقبولیت کی انتہا کو چھوسکتا ہے ،یعنی کیا ا ب ہماری حالت یہ ہوگئی ہے کہ بحیثیتِ مسلمان‘ بلکہ بحیثیتِ پاکستانی قوم ہم اپنے ہی خلاف خفیہ سازشوں یا معاندانہ پروپیگنڈوں میں اپنے ہی دشمنوں کی مرضی ومنشا سے اُن کے ہاتھوں کا کھلونا بنتے جارہے ہیں، اِس کا ہمیں احساس وادراک تک نہیں ہورہا ،ہمارے نظریاتی احساسات وجذبات سے کھیلا جارہا ہے، ہم اِس کھیل سے لطف اندوز ہورہے ہیں ، دشمن ہماری سماجی وثقافتی صف بندیوں کو منتشر وپراگندہ کررہا ہے، ہم اپنے اِن ازلی دشمنوں کے سامنے بے بسی کی تصویر بنے وہ کچھ کہہ سن اور دیکھ رہے ہیں، بے بنیادتخیل اور گمراہ کن عمل ‘ کے اِس فریب زدہ کھیل کو جدید ذرائعِ ابلاغ نے کئی ناموں اور تشبیہات سے ملفوف کرکے ہماری نگاہوں کو خیرہ کردیا اور ہماری عقلوں پر پردے ڈال دئیے، اخبارات‘ رسل ورسائل اور جرائد کی ایک دنیا پھیلی دی گئی وہ اخبارات وجرائد ہم پڑھتے ہیں جن میں 90% مواد ہماری ثقافتی ومذہبی اور سماجی ومعاشرتی رویوں کا عکاس نہیں ہوتا انسانی عظمتوں کی سطح سے نیچے گرانے کے لئے اِن اخبارات ‘ رسائل وجرائد ہمارے ہی خلاف متعصبانہ مواد ہمیں پڑھنے کو ملتا ہے وہ ایسے مکروہ ریا کے اسلوب اپناتے ہیں ،جنہیں سمجھنے کی ہمیں فرصت ہی نہیں ملتی ، پورا اخبار ہم پڑھ لیتے ہیں، یہ اخبار رسائل کس اشاعتی ادارے نے شائع کیئے یہ مضامین جو ہماری نظریاتی احساسات کی جڑوں پر ہتھوڑوں کی مانند ضربیں لگا تے ہیں اِس کا ہم احساس تک نہیں کر پاتے ،پرنٹ میڈیا کے علاوہ مغربی وانڈین فلموں کے بے حیائی کے امڈتے ہوئے بیرونی طوفان نے ہماری نظریاتی امنگوؤں اور ہمارے پختہ فکری تصورات کے تانے بانے بکھیرکر رکھ دئیے، کیا کہیں سے اِن کے اِس لغو، جھوٹے اور بوگس جدید پروپیگنڈے کا کوئی موثر اور ٹھو س جوابی ردِ عمل کسی کو دکھائی دیا؟ افسوس صدہا افسوس! بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے اپنے خود ساختہ مکروریا کے تخیلات اور معاندانہ اعمال کے سازشی منصوبوں پر پہلے سے زیادہ آجکل بہت زور دینا شروع کردیا ہے ہمارے وہم وگمان میں یہ سب کچھ کیوں نہ آتا؟ اِس کی ذمہ داری ہمارے کس قومی ثقافتی شعبہ پر عائد ہوتی ہے؟ یہ سوچنا کس کام ہے؟ یہاں اِس سے بحث نہیں ‘عرضِ مدعا یہ ہے کہ ’تخیل اور عمل ‘ خیر اور نیکی کا راستہ بھی ہے اگر مکار صفت مسلم دشمن تخیل اور عمل کی اِس راہ اپنائیں گے تو وہ اور کچھ نہیں کرسکتے سوائے شیطانی تخیلات اور شیطانی تصورات کی اپنی تمام تر شیطان صفت ذہانتوں اور فطا نتوں سے معصوم کو گنہگار ‘ اور’ گنہگار کو معصوم‘ ثابت کرنے کی اپنی بہیمانہ اور مذموم جستجو میں اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیں گے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ جس کے ’وشنودیوتا ‘ کی طرح سینکڑوں ہاتھ ہیں ،اِسی طرح بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے ’بالی وڈ ‘ کی فلمی دنیا کوبھی اب اپنے منحوس ہاتھوں کے حصار میں جکڑ لیا ہے ، حال ہی میں بھارتی وزارت داخلہ اور وزارتِ دفاع کے باہمی اشتراک سے ’را‘ نے انڈین آئیر فورس پبلک ریلیشنز کے میڈیا انچارج سنتوش آستانئی نامی ڈائریکٹر کے توسط سے ’ بے بی‘ نامی ایک ایسی پُر فریب پروپیگنڈا فلم تیار کروائی ہے، جس کا مرکزی خیال ’ممبئی دھماکوں‘ سے لیا گیا، یہاں پر یہ بحث کرنے کا ذرا بھی وقت نہیں کہ ’ممبئی دھماکے ‘ اپنی نوعیت کے خود ساختہ ’تخیل اور عمل ‘ کی تصوراتی منہ بولتی تصویر تھے ’ بے بی ‘ فلم میں کام کرنے والے ایکٹروں کو ایک’ مشن‘ سونپا گیا ہوتا ہے جسے ’مشن بے بی ‘ کا نام دیا جاتا ہے، یہ پوری فلم جس کسی پاکستانی نے دیکھی ہے وہ یہ بخوبی جان چکا ہو گا کہ اِس انڈین فلم ’بے پی ‘ میں فلمائے جانے والے تمام فلمی میٹریل اور کرداروں سے ’را‘ یہ ثابت کرنے پر تلی نظرآئی کہ ممبئی دھماکوں میں ’پاکستان ‘ملوث ضرور تھا؟ پوری فلم میں ایک یا دومقام پر مرکزی کردار انڈین اداکار اکھشے کمار کی زبانی لفظ ’آئی ایس آئی ‘ کہلوانے کی کوشش صاف معلوم ہوئی یوں اُن کا خبثِ باطن اور نمایاں ہوا ایسی ہی ایک اورانڈیں فلم ’اجمل قصاب ‘ نامی بھی غالباً ایک سال قبل ریلیز کی گئی، دونوں انڈین فلموں کا اسکرپٹ ‘ مکالمے اور پس منظر متعصبانہ کہانتوں سے بھرپور ہے نئی دہلی کے کمزور مزاج ‘ پست ذہنیت اسٹبلیشمنٹ کے کارندے اِن فلموں کے توسط سے ہمیں اپنے ملک کے خلاف بلکہ مسلم ملک ترکی ‘عرب امارات اور سعودی عرب کی حکومتوں کے خلاف دنیا کو گمراہ کر تے ہوئے دکھائی دئیے ہیں ’بے بی‘ کے نام سے بالی وڈ کی اِس پروپیگنڈہ فلم سے بھارتی ذمہ داروں نے لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ پر ممبئی دھماکوں کا الزام تھوپنے کی ’فلمی ‘ کوشش بھی کھل کر سامنے آئی‘ یہاں یہ یاد رہے کہ راقم لشکر طیبہ یا جماعت الدعوۃ کا کوئی ترجمان نہیں چونکہ یہ دونوں جماعتیں پاکستان میں کالعدم قرار دی جاچکی ہیں جہاں تک اِن کالعدم جماعتوں سے مبینہ تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈر حافظ محمد سعید کا تعلق ہے اُنہیں غالباً ممبئی دھماکے کیس سے عدالتوں نے بری کردیا ہے مگر یہ بھارت ہی ہے جو یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہورہا چونکہ ممبئی دھماکوں کی اصلیت و واقعیت دنیا کی نظروں میں اپنی اہمیت وساکھ کا اعتبار کھو چکے بلکہ دیکھا جائے تو نئی دہلی حکومت نے ممبئی دھماکوں کے مرکزی ملزم اجمل قصاب کو تختہ ِٗ دار پر کھینچ دیا پھر بھی اِس واقعہ کی مشکوکیت نے نئی دہلی کی نیندیں اڑا رکھی ہیں نئی دہلی حکومت جتنی چاہے ممبئی دھماکوں میں پاکستان پر الزامات کی بارشیں برسائے، لعن طعن کرئے، اُس کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں، نئی دہلی حکومت اور ’را‘ یونہی اپنے ہاتھ ملتی رہے گی دنیا ثبوت کے بغیر کیسے اور کیونکر پاکستان کی جانب انگشت نمائی کرئے ؟’را‘ اپنے مذموم ارادوں اور گھناونے عزائم کو بروئےِ کار لانے کے لئے جتنی چاہے غیر معمولی فلمی ذہانتوں کے فریب زدہ اسٹیج سجا ئے، لیکن بھارت کو ہر لمحہ یہ یاد رہے آج کا پاکستان چالیس سال قبل کا پاکستان نہیں ہے ‘یقیناًپاکستان نے 14 دسمبر 2008 کو اپنے انتہائی صبر وضبط کا بے مثال مظاہرہ پیش کیا تھا جبکہ پاکستان کے پاس موثر اطلاعات تھیں کہ بھارتی پاکستانی آزاد کشمیر اور مرید کے میں ’سرجیکل اسٹرائیک ‘ کرنے کی کوئی ممکنہ مذموم کوشش کرسکتا ہے؟ یقیناًبھارت کی طرف سے اُس کی یہ کوشش بین الااقوامی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوتی وقت گزر گیا بھارت کو اب ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ’را‘ کو مزید بے لگام ہونے سے نئی دہلی سرکار روکے، جو پاکستان میں دہشت گردی ‘ سیاسی قتل وغارت گری اورڈس انفارمیشن پھیلانے جیسے مذموم اور گھناونے مقاصد رکھتی ہے۔