جنگِ ستمبر کا شکست خوردہ جارح بھارت۔ تاریخ کا مجرم
Posted date: September 03, 2015In: Articles|comment : 0
Pakistan Cpatured Town
ناصررضا کاظمی
’’دی ہیما لین ایگل ۔ دی فرسٹ انڈو پاک وار‘‘ بھارتی فضائیہ میں اعلیٰ ترین عہدے سے ریٹائرڈ ہونے و الے ایک ائیر مارشل بھرت کمار نے اپنی اِس کتاب میں یہ اعتراف کرکے نریندرمودی حکومت کی جانب سے منائے جانے والے ’وار کارنیوال ‘ کی گولڈن جوبلی تقریبات کے رنگ میں بڑی تلخ وترش بھنگ ملا دی ہے اور یہ تاثر عام کردیا کہ’ نئی حکومت کہیں پاگل تو نہیں ہوگی ؟‘ ریٹائرڈ ائیر مارشل بھرت کمار کی یہ کتاب ابھی مارکیٹ میں نہیں آئی عین ممکن ہے کہ رواں برس ستمبر کے پہلے ہفتہ تک یہ کتاب مارکیٹ میں اب دستیاب ہو کتاب کے مندرجات کے بعض حصے بطور تجزئیے ٹائمزآف انڈیا کے چند روز قبل کے ایڈیشن میں شائع ہوئے، جن میں کتاب کے مصنف کے اِس اہم تاریخی اعتراف نے موجودہ بھارتی سیکورٹی حکام کے لئے کئی سوال اُٹھا دئیے ہیں، جنہوں نے نریندرمودی کی اِس جنونی پاگل پن کی خواہش کے آگے کبوتروں کی مانند اپنے سر ریت میں چھپا لیئے نریندرمودی جیسی آر ایس ایس کی انتہا پسندانہ جنونیت کی ھکمرانی میں مزید یہ ہوا بھردی وہ بے شک 1965 کی جنگ کی تاریخ کے اوراق کی سچائی کو تسلیم نہ کرئے بلکہ 50 برس کے بعد بھارت پہلی بار دنیا کو یہ باور کرائے کہ 1965 کی ستمبر جنگ میں بھارت کی کوئی اینٹ سے اینٹ نہیں بجی تھی بلکہ وہ تو’ فتحیاب ‘ہوا تھا؟زمانہ چاہے50 برس قبل کا ہو یا آج کا،ہمارے مغربی پڑوسی ملک بھارت کی حالت تاحال مینڈکوں کی ٹر ٹراہٹ کی طرح ایک ہی نوعیت رہی ہے جیسے وہ زلزلہ آنے سے قبل اپنے ہاتھوں میں زلزلہ ناپنے کا آلہ سنبھالے یہ سمجھنا چاہ رہا ہو کہ زلز لہ کس ریکٹر اسکیل کا آئے گا اور اِس کی شد ت کتنی ہوگی؟ بھارتی ائیر فورس اعلیٰ ترین عہدے سے ریٹائرڈ ہونے والے ائیرمارشل بھرت کمار نے ایک کتاب لکھ کر 50 سال میں پہلی مرتبہ تسلیم کیا ہے کہ 1965 کی جنگ میں پاکستان کے مقابلہ میں بھارت کو زیادہ فضائی نقصان اُٹھانا پڑا تھا یہاں تک کہ پاکستان نے صرف دودن میں بھارت کے 35 طیارے تباہ کردئیے تھے، 1965 کی ستمبر وار کے دوران بھارت کے 460 طیاروں میں سے59 اور پاکستان کے 186 میں سے43 طیارے تباہ ہوئے ٹائمز آف انڈیا نے ریٹائرڈ ائیر مارشل مسٹر کمار کی کتاب کا تجزیہ کرتے ہوئے مزید لکھا کہ 1965 کی جنگ پاکستان اور بھارت کی پہلی با قاعدہ فضائی جنگ تھی بھارتی فضائیہ کو پاکستان فضائیہ پر گو ’’عددی برتری‘‘ حاصل تھی لیکن پاکستانی طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھارت کے مقابلے میں زیادہ جدید تھے اُس وقت بھارتی فضائیہ کے پاس 28 لڑاکا اسکورڈن اور پاکستان کے پاس صرف 11 اسکورڈن تھے مسلمانوں کی تاریخ میں جب کبھی ایسا کٹھن آزمائش کا مرحلہ آیا تاریخ کے صفحات گواہ ہیں مادی یا عددی برتری کبھی مسلمانوں کے جذبہ ِٰ ایمانی کے سامنے کسی قسم کی پریشانی کا باعث نہیں بنی لشکروں یا آلاتِ جنگ میں عدم توازن کبھی اہلِ ایمان کے جذبوں کو مرعوب نہ کرسکا آج ایک بھارتی ایٹائرڈ ائیر مارشل کا اعتراف اپنی جگہ ‘ نریندر مودی کے لئے یقیناًایک باعثِ حیرت حقیقت ہوسکتا ہے اہلِ وطن کے لئے بالکل نہیں ‘1965 کی جنگ میں پاکستانی فضائیہ نے اپنی اعلیٰ دیوانہ وار کارکردگی سے دنیا کو حیرت زدہ کردیا تھا اپنے وطن پر دشمن کی جانب سے مسلط کردہ فضائی طوفان کا مردانہ وار مقابلہ کرنے جب رفیقی اپنے اسکورڈن کے ساتھ ہواؤں میں بلند ہوا ‘علاؤالدین‘ اقبال اور یونس جیسے ہوابازوں نے فضائی شجاعتوں کی نئی تاریخ رقم کرنے کے عزم سے سرشار ہوکر پاکستانی فضائی حدود کے تحفظ کرنے کے لئے اور پاکستان کے ازلی دشمنوں کو نیست ونابود کرنے کے لئے جب اُن کا ’گر م تعاقب ‘ کیا تو یہ دنیا دیکھتی کی دیکھتی رہ گئی پاکستان کی پُرعزم فضائیہ نے آناً فاناً جنگِ ستمبر کا نقشہ بدل کر رکھ دیا دشمن ملک جارح ملک بھارت کے عزائم خاک چاٹنے لگے ماضی کے برعکس اِس مرتبہ بھارتی حکومت جس کی قیادت آر ایس ایس کی متشدد تنظیم کے جنونیوں نے اپنے ہاتھوں میں لے لی اور بھارت کے سیاہ وسفید کے مالک بن بیٹھنے والوں کو یہ موقع ملا کہ ہر سال ستمبر میں پاکستان کیوں ’یوم دفاع ‘ مناتا ہے ہم کیوں نہیں مانتے اِس انتہائی مفسدانہ و حاسدانہ سوچ نے اُنہیں اِس ’شیطانی چکر ‘ کا سیربنا دیا کہ پاکستان بھارت جنگِ ستمبر کی تاریخ کو مسخ کردیں ‘جارحیت کے معنی بدل دیں بھارت جو شکست خوردہ تھا اُسے زبردستی فاتح بنادیا جائے اُن کے اِس ’شیطانی چکر ‘ نے اہلِ وطن کو اِس بار ایک مرتبہ پھر دنیا بھر کو یہ باور کرنے کے عزم سے لیس ہو کر میدانِ عمل میں اترنا پڑا یہ ہی تو تاریخ کی افادیت ہوتی ہے کہ وہ ماضی کو حال کی نظروں سے دیکھنے کا سبق دیتی ہے یوں تاریخ کے قاری کو مقامات و قائع کی دید سے ایک نیا زاویہ ِٗ نظر ملتا ہے نریندر مودی حکومت کی جانب سے بھارت میں جو ’جنگی کارینوال ‘ منایا جا رہا ہے تاکہ نئی بھارتی نسل کو یہ بتا کر گمراہ کیا جاسکے کہ اُن کا دیش کبھی کسی جنگ میں شکست سے دوچار نہیں ہوا اِس کے لئے اُنہیں کچھ شہادتیں اور گواہیاں بھی دی جانی چاہئیں جو بھارت کے پاس ’سوائے لفظی ہیرا پھیری ‘کے نہیں ہیں’دی ہیما لین ایگل ۔ دی فرسٹ انڈو پاک وار‘ کے مصنف مسٹر بھرت کمار ایک نہیں ‘آج بھی بھارت میں بہت ایسے چشم دیدہ سن رسیدہ ’خاموش ‘ بزرگ موجود ہوں گے بقیدِ حیات ہوں گے جنہوں نے اس جنگ کا قریب سے مشاہدہ کیا ہو گا نئی دہلی کو سمجھنا چاہیئے کہ یہ موقع نئی نسل کے لئے ایک ناگزیر عمل کو بروئےِ کار لانے کا موقع ہے اگر اُنہوں نے بھی عمر کے آخری حصہ میں بھرت کمار کی طرح سچ بول دیا تو کیا ہوگا بھارت کی نئی نسل فخر کرئے گی ، جب اُن کے سائنسی اعتماد کو زبردست ٹھیس پہنچے گی تو کیا ہوگا بھارت میں یہ آواز بھی بڑی توانائی کے ساتھ اُٹھی ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو کیا دور کی سوجھی‘ بھارت کی نئی نسل 1965 کی جنگ کو بھولی ہوئی تھی پھر اُنہیں 50 برس بعدکیوں یہ بتلایا اور جتایا جارہا ہے یاد رہے کسی بھی تحریر یا کسی بھی کتاب میں لکھا ہوا کوئی ایک لفظ جب تک وہ پڑھنے والے کے سامنے موجود ہے، اپنی طاقت ور افادیت رکھتا ہے نئی دہلی حکومت جتنا چاہے طویل ’جنگی کارنیوال ‘ کا جشن منائے مگر ائیر مارشل بھرت کے بیان کردہ اِس کھلے اعتراف کا اُس کے پاس کوئی جواب نہیں کہ ’’1965 کی جنگ شروع ہوتے ہی پاکستانی فضائیہ نے آناً فاناً بھارت کے 35 طیارے تباہ کردئیے تھے کتاب کے مندرجات کے مطابق اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کا بہت زیادہ اور بہت بڑا فضائی نقصان ہو ا تھا ۔