Posted date: February 24, 2015In: Articles|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
گز شتہ دنوں بحیرہ عرب میں بھارتی پانیوں کے عین قریب بقول نئی دہلی کے ‘ پاکستان کی جانب سے آتی ہوئی ایک مشکوک کشتی کی تباہی نے دنیا میں تہلکہ مچا دیا ،بھارتی میڈیا چیخ پڑا ،میڈیا کے کچھ حصے جو ’را‘ اور دیگر بھارتی ایجنسیوں کے رابطے میں تھے، اُنہوں نے ممبئی دھماکوں کی طرح اِس مشکوک کشتی کی آمد اور کشتی میں سوار مبینہ مسلح افراد پر دہشت گرد ی کا لیبل چسپاں کردیااور اِس کاالزام ماضی کی روایات کے مطابق پاکستان اور آئی ایس آئی تھوپ دیا گیا جبکہ بعض غیر جانبدار عالمی میڈیا سمیت بھارتی میڈیا کے سچ بولنے والوں کے ایک حصہ نے بحیر ہ عرب میں کشتی کی آمد اور کشتی کی اچانک تباہی کے دوران بھارتی کوسٹ گارڈ اور بھارتی نیوی کے مابین پیشہ ورانہ حسدو رقابت ‘ معلومات کے تبادلے میں پائی جانے والی بغض وعناد کی بدگمانیوں ‘غلط فہمیوں اور اداروں کے مابین عدم بھروسہ سے یہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ یہ سب بھارتی ڈرامہ تھا جو اپنے اسکرپٹ کے عین مطابق انجام پذیر ہوا ہے مطلب یہ کہ پاکستان کو بدنام کرنا ‘پاکستان کو ذہنی کوفت و اذیت میں مبتلا کرنا اور آئی ایس آئی کے لئے ہر روز کی طرح ایک اور نئی پریشانی گھڑنا پہلے بھی اِن ہی سطور پر یہ عرض کیا جاچکا ہے کہ 31 ؍ دسمبر2014 کی شب بحیر ہ عرب میں ’آتشیں کشتی ‘ کے نام پر جو ڈرامہ ’را‘ اور بھارتی آئی بی نے کھیلا وہ نہایت ہی گھٹیا Stupid اور فضول قسم کی ایسی ’ایکسرسائز‘ تھی جس پر دنیا بھر میں بھارتی ایجنسیوں کی بڑی ’بے عزتی ‘ ہوئی گئی ابھی حالیہ دنوں میں بھارتی کوسٹ گارڈ کے اہم عہدے پر فائز ایک افسر نے دوٹوک انداز میں تسلیم کرلیا ہے کہ اُنہوں نے حکم دیا تھا کہ کشتی کو اڑا دیا جائے ،کبھی نئی دہلی پارلیمنٹ پر دن دھاڑے دھاوا بولنے کی خبریں‘ کبھی ممبئی دھماکوں کی دلدوز اور انتہائی افسوس ناک مشکوک کارروائیاں ‘ آخر بھارت اکیسیویں صدی کے اِس عشرے میں چاہتا کیا ہے ؟ یہ چھوٹی چھوٹی من گھڑت اور بے سروپا جھوٹی اور لغویات پر مبنی تلخ زدہ ‘حیرت انگیز اور سنگینیوں پر ڈھالی ہوئی خبروں کو دنیا بھر میں پھیلا کر پاکستان کے خلاف جنگی جنونی اقدامات کرنے جیسی حماقتیں کیا پل بھر میں بھارت کا مقدر بدل دیں گی امریکا اور مغرب ایسی کارروائیوں میں بھارت سے کئی قدم آگے سمجھئے، لکھ دیا ہے اور کافی سمجھیں نریندرمودی کو اگر کوئی ایسی جلدی ہے تو وہ اپنی اِس جنونی جلدی کا علاج بھارت میں چلنے والی درجنوں علیحدگی کی تحریکوں کو ’کڑاکے سے دبا کر تو دکھائے عالمی شہرتِ یافتہ بھارتی ادیب وصحافی’خوشونت سنگھ‘ بھارتی بیورکریسی کے کئی اہم عہدوں پر اپنی خدمات انجام دینے کے بعد جب ریٹائرڈ ہوئے اُنہوں نے اپنی سروس کے دوران ہی
انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی تنگ نظری ‘ تعصب اور مسلم دشمنی کے گھٹیا رویوں کو بہت پہلے ہی بھانپ لیا تھا، خوشونت سنگھ نے 2003 میں جنونی ہندوؤں اور اُن کی مکروہ زدہ سوچ کے بڑھتے ہوئے اندازوں کو ’دیش کی یکتائی ‘ کے لئے ا‘سی زمانے میں ایک معرکتہ آراء کتاب’بھارت کا خاتمہ‘ لکھ کر موجودہ اور آنے والے ہر حکمرانوں پر کھلے لفظوں یہ واضح کردیا تھا اگر بھارتی ذمہ داروں نے ہوش کے ناخن نہ لیئے تو وہ بھارت کو انتشاراور شکست وریخت سے بچانے میں بہت بُری طرح منہ کی کھائیں گے، خوشونت سنگھ کی کتاب ’بھارت کا خاتمہ‘ منظرِ عامہ پر آتے ہی پورے دیش میں ہلچل اور بھگدڑ مچ گئی گھرکی بات گھر سے باہر نکل گئی تھی دانشور اور دوربیں نظر رکھنے آنجہانی خوشونت سنگھ نے جو کچھ بھی لکھا ’سچ ‘ لکھا ہے اِسی کتاب کے درمیان سے ایک پیرا گراف کے مندرجات کچھ یوں ہیں ’بی جے پی اور اَس جیسی دوسری انتہا پسند تنظیمیں عہدِ وسطیٰ کے ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے ہندو مخالف اعمال کا بے جواز ڈھنڈورا پیٹ کر ہندو اکثریت کو اشتعال دلاتی ہیں، لیکن ہماری تو پوری تاریخ ہی اِس صداقت کی آئینہ دار ہے لوگ نسل اور مذہب کے نام پر تقسیم تھے ہر طبقہ تشدد اور تہذیب سوزی کے ذریعے سے ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتا تھا، آر ایس ایس شروع ہی سے سفاکانہ انداز میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی بدترین دشمن تھی آج بھی ہے ہماری طرح دنیا کے ہر ایک صاحبِ نظر مصنف کا یہ پختہ خیال ہے کہ تقسیم کے فوراً بعد کانگریسی لیڈروں مثلاً جواہر لعل نہرو جیسے قدآور بھاری بھرکم قائدین اگر ’آرایس ایس ‘جیسی متشدد تنظیم کا فوری نوٹس لیتے اور آر ایس ایس کو کالعدم قرار دیدیا جاتا تو اوّلاً نہ تو گاندھی جی جیسے قائد کا بھارت میں دن دھاڑے قتل ہوتا ،نہ بھارتی سیکولرازم کے لئے خطرات امڈتے آج آر ایس ایس کی شکل میں بی جے پی بھارتی اقتدار میں آچکی ہے بھارتی سول سوسائٹی غالباً اِسی خطرے کو بھانپ کر ممکنہ بے چینی کے کشمکش پر مبنی مضطربانہ تناؤ جیسی معاشرتی و سیاسی کھینچا تانی کا شکا ر معلوم ہوتی ہے آر ایس ایس بھارت کو پُرانے اور فرسودہ سسٹم میں رکھنے کے لئے اب جس خطرناک سفر پر چکل نکلی ہے اِس آثار وقرآئن سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دہلی استبلیشمنٹ کے اعلیٰ کرتا دھرتاؤں سے آر ایس ایس تنظیم کوئی ایسی بڑی غلطی نہ کروابیٹھے کہ یہ خطہ مزید خوفناک اور کشیدگی کے ساتھ یکدم بھڑک اُٹھے پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ملک ہیں عالمی ادروں کو بلا کسی استثناٰ کے ممبئی دھماکوں سمیت ‘ مالیگاؤں بم دھماکے ‘ سمجھوتہ ایکسپریس کے انتہائی بہیمانہ سانحہ سمیت پاکستان کی مشرقی سر حدوں پر بھارتی فوج کی طرف سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہریوں کا فوری نوٹس لینا چاہیئے ، کہیں دیر نہ ہوجائے؟ نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی نئی حکومت ضرور قائم ہوئی مگر دیش کی لبرل بھارتی سوال سوسائٹی اور اعتدال پسند بھارتی حلقے ‘ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور روشن خیال بھارتی عوام کی واضح اکثریت گزشتہ عام انتخابات کے نتائج دیکھ کر حیران و بھونچکا ضرور ہوئی جیسا تیسا بھی‘ نام نہاد ہی سہی‘ دیش کا سیکولراز م بہرحال موجود تو تھا؟ مغرب امریکا سمیت دنیا کی دیگر ممالک اور اقوام بات بات پر بھارتی جمہوریت کو جب’ عظیم جمہوریہ ‘ کے نام سے پکارتے تھے تو بھارت میں صدیوں سے آباد اقلیتوں میں جینے کی تھوڑی بہت امنگ وترنگ پیدا ہوجا یا کرتی تھی، مگر اب ا چانک یہ کیا ہوا؟ بھارت میں آرا یس ایس جیسی متشدد ہندو تنظیم سے جڑی دیگر دیش بھی میں پھیلی ہوئی جنونی ہندو لڑاکا فورس نے گزشتہ عام انتخابات میں سیکولرازم کا جنازہ ہی نکال دیا ہے وہاں پر اعلانیہ ’ہندوتوا ‘ اور ’سنگھ پریوار ‘ کی باتیں ہو نے لگی ہیں ’واپسی کے رستے ‘ کے نام پر اقلیتوں کو غنڈہ گردی کی طاقت کے زور پر’ ہندو‘ بنایا جارہا ہے، لوگوں کا حافظہ ہی جب کام کرنا چھوڑ د ے اُنہیں یہ علم ہی نہ ہو اُن کے اردگرد انتہا پسندجنگی جنونی ’ہندوتوا‘ کی کیسی کیسی خطرناک چالیں بنی جارہی ہیں، دیش کو ’بلا اشتعال ‘ کی جنگی مصیبتوں اور آفات کا گڑھ بنانے کی سازشیں عالمی طاقتور مکار ممالک کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے خطہ میں ’سرجیکل اسٹرائیک ‘ کرنے کے مذموم منصوبے بن رہے ہیں غیر مسلم خصوصاً اسلحوں کے ہندو اور یہودی ٹھیکیداروں کو اُن کی قسمت بدلنے کی نویدیں سنائی جارہی ہیں پھر اُ س طرف چین کا علاقہ ارونا چل پردیش بھی مقبوضہ جموں وکشمیر جیسی سنگین نوعیت کی ملتی جلتی جنونی ہلچل کے چیلنجز سے گزر رہا ہے ایسے میں بھارتی طاقت کے زور پر بحیرہ عرب میں غالباً کوئی خطرناک کھیل کھیلنے کا مذموم ارادہ رکھتے ہیں اگر ایسا ہے تو ایسا ہی سہی مگر یاد رہے کہ نریندر مودی کا جنونی ہسٹریا اِتنا غیر معمولی ثابت نہیں ہوگا جتنا وہ سمجھ رہا ہے ۔