ھ قومیں غلام ہیں غیر ان کے ملک، ان کی زمین، ان کی قسمت کے مالک بنے بیٹھے ہیں کشمیرانہی بدقسمت خطوں میں سے ہے جہاں کے لوگ سالہاسال سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اپنی جانیں دے رہے ہیں لیکن ہو یہ رہا ہے کہ اُن کے آقا تو بدل رہے ہیں آزادی کی منزل ابھی نہیں آئی۔ گلاب سنگھ سے انگریز،انگریز سے ڈوگرہ،ڈوگرہ سے بھارت کی متعصب ہندو حکومت کی غلامی، جو بظاہر خود کو سیکولر قرار دیتی ہے لیکن دراصل وہ کسی غیر ہندو کوبھارت کی زمین پر رہنے کا حق بھی نہیں دیتی اور اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتاکہ حکومت کس جماعت کی ہے، کانگریس ہو بی جے پی یا کوئی اور اس کا صرف ایک منشور ہوتا ہے اور وہ ہے مسلمانوں کے خلاف کام کرنا اور بھارت کی زمین اس پر تنگ کرنا اور کشمیر کے مسلمان اس کے مظالم کا سب سے زیادہ شکار رہتے ہیں کیونکہ وہ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں،وہ آزادی جو ہر انسان کی طرح اس کا بنیادی حق ہے اور دنیا کا ہر قانون انسان کے اس حق کو تسلیم کرتا ہے اور ہر ملک اپنے آئین میں اسے لکھتا ہے۔بھارت کے آئین میں بھی آزادی کے حق میں بات کی گئی ہو گی۔ وہ خود کو پوری دنیا کے سامنے سیکولر کہہ کرمتعارف کراتا ہے اور خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ بھی کہتا ہے لیکن اس کی یہ جمہوریت پسندی کشمیر تک پہنچتے پہنچتے دم توڑ دیتی ہے۔وہ ایک ہی مذہب کی پیروی کرنے والے پاکستان کے مختلف صوبو ں کو تو علٰحدگی پسندی پر اُکساتا ہے اور بلوچستان میں علاقائی تعصب کے نام پر شرپسندوں کو مالی بلکہ عسکری معاونت بھی دیتا ہے لیکن وہ کشمیر جس کی ثقافت اور طور طریقے تو ایک طرف، سب سے بڑھ کر اس کا مذہب بھارت کی اکثریت کے مذہب سے مختلف ہے اسے وہ آزادی کا حق نہیں دیتا ہے۔بھارت کی دوسری ریاستوں میں بھی مسلمان بستے ہیں اور بہت بڑی تعداد میں بستے ہیں لیکن وہ بکھرے ہوئے اور چاورں طرف سے ہندو آبادی میں گھرے ہوئے ہیں لیکن کشمیر کے ساتھ معاملہ مختلف ہے یہ پاکستان سے جڑا ہوا خالصتا مسلم اکثریتی خطہ ہے جو اگر چہ ہندو،سکھوں اور انگریزوں کی غلامی میں جکڑا رہا ہے، ان کی نسلیں تو بدل جاتی ہیں پرانی سے نئی ہو جاتی ہیں لیکن ان کا آزادی حاصل کرنے کا جذبہ ماند نہیں پڑتا اور اسی ذوق وشوق سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔پچھلے پچیس تیس سال میں تقریباََ ایک لاکھ کشمیری اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں،عورتیں بیوہ، بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ کشمیری ہر سال اپنے کئی دن منا تے ہیں اور اس جذبے کو زندہ کرتے ہیں جو ان کے آباو اجداد میں تھا۔