عالمی طاقتیں بھارتی شکنجے سے مقبوضہ کشمیر کو آزادی دِلا ئیں
سیّد نا صر رضا کاظمی
اہلِ پاکستان ہر سال 5؍ فروری کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم و مہقور مسلمان کشمیری بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کا دِن اِس پختہ عہدِ وفا کے ساتھ مناتے ہیں کہ کشمیر یوں کی یہ لہو رنگ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی اپنی قومی آزادی کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے کشمیریوں نے نسل در نسل جس خلوصِ عقیدت کے ساتھ بے مثال قربانیوں کا جو یہ کبھی نہ تھمنے والا سلسلہ شروع کیا ہے انشا ء اﷲ بہت جلد آزادی کی وہ صبح طلوع ہونے والی ہے جس کا انتظار اہلِ کشمیر کے ساتھ ساتھ ہر ایک پاکستانی بھی بڑی بیتابی سے کررہا ہے اور وہ باطل قوتیں جن کے مقدر میں عبرت ناک شکست و ندامت لکھی جاچکی ہے مایوسی وپشمانی سے اپنے ہاتھ ملتے رہ جائیں گی اہلِ کشمیر کو بھارتی غلامی کے اِس ظالمانہ شکنجے میں ماضی کی سامراج پسند جن غاصب قوتوں نے دھوکہ دہی اور فریب کاری کی سیاست کے ذریعے دھکیلا تھا اُن کے بدنما چہروں سے نقاب اب نقاب اُلٹنے میں تھوڑا ساوقت باقی رہ گیا ہے جنوبی ایشیا میں تقسیمِ بر صغیر کے وقت سابقہ ’’کالعدم ہندوستان‘‘ اور آج کے بھارت دِیش کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے تقسیمِ ہند کی دیوار کی پہلی اینٹ ہی کج رکھی تھی جب خود معمار ہی پہلی اینٹ ٹیڑھی رکھے گا تو کیا وہ دیوار آخری سِرے تک ٹیڑھی نہیں جائے گی‘ لارڈ ماؤنٹ بیٹن جو برطانوی نو آبادی نظام کی شہنشاہیت‘اُس کے استبدادی اور غاصبانہ مزاج پر مبنی جابرانہ سسٹم کو اپنی نگاہوں کے سامنے یوں کرچی کرچی ہوتے اور بکھرتے ہوئے دیکھ رہا تھا تو جاتے جاتے اُس نے اپنے شیطانی متعصب سازشی ذہن کو کام میں لاتے ہوئے’’ نام نہاد سوشلسٹ‘‘ کشمیری ہندو پنڈتوں کے‘ مذہبی جنونی ہندو لیڈر پنڈت جواہر لعل نہرو کے ساتھ خفیہ ساز باز کی اور کشمیر کے مسلم عوام کی امنگوں ‘ تمناؤں اور خواہشات کے برعکس ایسی غیر ذمہ داری‘بے اصولی اور کھلی مجرمانہ جانبداری کا متعصبانہ قدم اُٹھایا جس کی وجہ سے 67 بر س گذر جانے کے بعد آج تک جنوبی ایشیا کے تقریباً ڈیڑ ھ اَرب سے زائد عوام اپنے پر امن مستقبل کے بارے میں ہر وقت تشویش، خوف ا ور دہشت میں مبتلا ہیں‘ریاست جموں و کشمیر کا کل رقبہ آٹھ لاکھ چوالیس ہزار اکہتر مربع میل بنتا ہے بلحاظِ رقبہ ریاست جموں وکشمیر اِس وقت بھی دنیا کے ایک سوا کتیس ممالک سے بڑی ایک ریاست کہلائی جاسکتی ہے ،سر زمینِ کشمیر کو یہ فخر حاصل ہے کہ یہ دنیا کے قدیم ترین کیلنڈر کی حامل ہے، اپنی ہزاروں سالہ تاریخ میں سر زمینِ کشمیر میں مختلف تاریخیں پروان چڑھتی رہیں ،کشمیر میں80 فی صد مسلمان ہیں کشمیری مسلمان قومیت کی اپنی ایک ٹھوس تاریخی حیثیت ہے اِن کا اپنا مشترکہ خطہِ زمین ہے‘ مشترکہ اقتصادی‘سماجی ‘ ثقافتی اور معاشرتی طرز حیات کی حامل کشمیر ی قوم میں وہ تمام خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ایک مکمل قوم کے لئے ضروری ہیں تقسیمِ ہند کے پلان اور منظور شدہ چارٹر کے تحت پورے کشمیر کا فیصلہ وہاں بسنے والے عوام سے پوچھے بغیر‘اور اُن کی مرضی معلوم کیئے بغیر نہیں کیا جا نا چاہیئے تھا 80 فی صد مسلمان کشمیریوں کی مرضی و منشا معلوم کیئے بغیر کشمیر کے متعصب ہندو مہاراجہ نے کشمیر کا بھارت سے اعلان بہت ہی سفاکانہ جرم تھا اور مہاراجہ کے اُس اعلان کو اہلِ کشمیر نے نہ کل قبول کیا اور نہ ہی آج کی تیسری کشمیری نسل اُس اعلان کو ماننے کے لئے تیار ہے وہ اپنی قومی خود مختاری اور اپنی سماجی و ملی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے سر سے کفن باندھ کر میدانِ عمل میں آج بھی اُسی کرّ و فر سے بھارتی افواج کے سامنے سینہ تانے کھڑے ہیں بانی ِٗ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ سے مماثل قرار دیکر پاکستان کے ہر دور کے حکمرانوں کو ہوشیار کردیا تھا یہی وہ فلش پوائنٹ تھا جس کی وجہ سے اِس خطے میں پہلی پاک بھارت جنگ شروع ہوئی ‘ پاکستانی افواج نے ہر اہم چیلنج کے موقع پر اپنے مسلمان کشمیری بھائیوں کو آزادی کی نعمتوں سے ہمکنار کرنے کے لئے بڑی بے جگری کے ساتھ غاصب بھارتی افواج کا مقابلہ کیا پاکستانی افواج نے بہادری وجراّت کے شاندار کارنامے انجام دئیے اور ریاست جموں وکشمیر کے 33,958 مربع میل رقبے کو بھارتی افواج کے پنجہِ استبداد سے آزاد کرالیا ابھی پاکستانی افواج کے جوان سری نگر پہنچنے ہی والے تھے کہ بھارت نے شور ووایلا مچا کر اقوامِ متحدہ کو دہائی دی جس کے نتیجہ میں جنگ بندی ہوگی اور یوں آج تک بھارت غیر اخلاقی طور پر جموں و کشمیر کے صوبہ لداخ سمیت50ہزار 513 مربع میل کے علاقہ کو اپنے تسلط میں رکھا ہواہے اور کشمیر میں آج بھی اُس کی تقریباً سات لاکھ با قاعدہ فوج جدید ترین اسلحہ سے لیس محکوم عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو پائمال کرنے کے ایسے ایسے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے جس کے آئے روز تذکروں سے اہلِ دل تڑپ تڑپ کر رہ جاتے ہیں‘ہر سال5فروری کو اہلِ پاکستان اپنے اِن مظلوم کشمیری مسلمان بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی مناتے ہیں‘اُنہیں یقین دلاتے ہیں کہ وہ اپنی قومی آزادی کی اِس جد وجہد میں تنہا نہیں‘ پاکستانی قوم اُن کے ساتھ ہے، آج جو حلقے یہ کہتے تھکتے نہیں کہ پاکستان نے ’خدانخواستہ ‘ بنیادی کشمیر ایشو کو فراموش کردیا ،نہیں‘ یہ بالکل غلط اور گھٹیا سوچ ہے، �آج بھی پاکستانی قوم اور پاکستانی مقتدر قیادت تحریکِ آزادیِ کشمیر کی حقیقی اساس یعنی‘ حق خود ارادیت ‘پر اپنا پختہ یقین رکھتی ہے سب جانتے ہیں کہ ’’حق خود ارادیت ‘‘ سے مراد کسی بھی قوم کا وہ تسلیم شدہ حق یا رائے ہے جس کا اظہار وہ قوم بغیر کسی اندرونی یا بیرونی دباؤ کے خود اپنی مرضی سے کرئے بھارت کو یہی تو سمجھنا ہوگا کشمیر پر جلد ازجلد اُسے کوئی بامعنی اور فوری مذاکرات شروع کرنے کی پہل کرنی ہی ہوگی‘ ہر آنے والی پاکستانی قیادت کے بیانات پوری دنیا کے سامنے ہیں کہ ’’کشمیری عوام کی مرضی کو شامل کیئے بغیر کشمیر کا کوئی فیصلہ پاکستان کو قبول نہیں ہوگا ‘‘ جو حلقے کشمیر کے فیصلے سے پاکستان کو نکالنے کی سازشیں بن رہے ہیں وہ لاکھوں کشمیری مسلمانوں کے دِلی جذبات و احساسات کی شعلوں کی تپش محسوس کیئے بغیر یہ سازشیں کررہے ہیں مسئلہِ کشمیر پاکستان کی سلامتی و بقاء کے حوالے سے اہلِ وطن کے نزدیک کبھی سرد نہیں ہوسکتا بھارت نے جنوبی ایشیا کے اِس اہم مسئلہ کو مشکوک ’’حالات و واقعات ‘‘کے آئینے میں بین لااقوامی میڈیا پر پیش کرنے کا جو حالیہ خطرناک وطیرہ اختیار کیا ہے اُس کے اِس مذموم اقدام سے خود بھارت کے اندر چلنے والی آزادی اور علیحدگی کی تحریکوں کو مزید اور پھلنے پھولنے کے مواقع میسر�آ سکتے ہیں‘ جس سے بھارت کی اپنی قومی سلامتی و بقاء کو بہت بڑا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے یہ بھارت کے اپنے حق میں ہے کہ وہ اپنے اندرونی امن و امان کی انتہائی مخدوش اور بگڑتی صورتِ حال کو بہتر بنانے کی جانب اپنی توجہ مبذول کرئے کوئی دِیر کیئے بناء ا ب بھارت کی موثر اور طاقت ور سول سوسائٹی کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ نئی دہلی حکمرانوں پر اپنا پریشر اور دباؤ بڑھائیں تاکہ اُن کی سوچوں میں مسئلہ ِٗ کشمیر کی نزاکت کا فوری احسا س پیدا ہو اور وہ کشمیر کے پائیدار اور منصفانہ حل کے ضمن میں کسی ٹھوس پیش رفت کے جانب بڑھ سکی، حالیہ ِٗ دورہ بھارت میں یقیناًصدر اُوبامہ نے بھی اپنی عالمی ذمہ داری کی حساسیّت کو سمجھتے ہوئے بھارتی اسٹیبلیشمنٹ پر اپنا پریشر بڑھایا ہو گا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مسئلہ ِٗ کشمیر کو پُرامن طور پر حل کرنے کی جانب فی الفور اقدامات کو یقینی بنائے تاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر سے بھارتی فوجوں کا انخلاء ممکن ہوسکے ۔