بھارتی اقلیتیں۔ اور پردھان منتری نریندر مودی کا امتحان؟
Posted date: March 07, 2015In: Articles|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
بھارت کی تقریباً تمام سیکولر وجمہوری سیاسی جماعتیں اور خصوصاً جنونی ہندو مذہبی لشکر نما سیاسی جماعتیں جن جماعتوں کےنام کے ساتھ لفظ ’سینا‘ لگاہوا ہوتا ہے ’سینا ‘ کا کیا مطلب ‘ یعنی ’مسلح گروہ ‘ ایک سے بڑھ کر ایک؟ ایسی کئی ’سینایں‘ بھارت میں اُس روز سے بڑی سینہ زور نظرآنے لگی ہیں جب سے نئی دہلی مرکزی حکومت کی باگ ڈور آر ایس ایس کی ذیلی سیاسی تنظیم بی جے پی نے سنبھالی ہے اور نریندر مودی جیسا شخص بھارت کا کرتا دھرتا ’وزیر اعظم ‘ بنا ہے، بھارت جہاں کثیر النسلی دیش ہے وہاں پر اُس دیش میں کئی مذاہب کے ماننے والے کروڑوں کی تعداد میں لوگ رہتے بستے ہیں انگریزوں کے جانے کے بعد یہی سب مسائل کی وجہ سے ابتداء کے بھارتی قائدین یہ بات ماننے پر تیار ہوئے تھے کہ بھارت کا کوئی سرکاری مذہب نہیں ہوگا ،یہ ایک کھرا ’سیکولر‘ ملک ہوگا آج بھی بھارت کا آئین سیکولر ہے مذہبی نہیں ہے آر ایس ایس نے اپنے قیام کے بعد سے آج تک بڑا انتظار کیا کہ وہ مسلمانوں سے بھرپور خونی انتقام لے ‘ ہندوستان کی سرزمین پر ایک مسلمان کو بھی زندہ نہ چھوڑے صرف اِس شرط پر کہ وہ اپنا ’دینِ برحق اسلام ‘ چھوڑ کر ہندو بن جائیں تبھی وہ بھارت میں رہ پائیں گے گزشتہ66-67 برس اِن جنونی متشدد ہندوؤں نے نجانے کیسے صبر اور برداشت کیا ہوگا ؟یہاں یہ یاد رہے کہ بھارت کی ’سیکولر ازم ‘ پر یقین رکھنے والی کانگریسیوں نے بھی مسلمانوں کے ساتھ اور خاص کر پاکستان کے ساتھ کچھ کم اختلافی سلوک روا نہیں رکھا پاکستان کے ساتھ گزشتہ تین جارحانہ جنگیں جو بھارت نے پاکستان پر مسلط کی تھیں وہ کانگریسی حکومت کے زمانے میں ہی ہوئیں اور اندراگاندھی جیسی متشد د ہندو قائد کی پاکستان سے مخالفت کی انتہا تاریخ کا بہت بھیانک باب ہے سقوطِ مشرقی پاکستان اِس کا کھلا ثبوت دنیا کے سامنے ہے آج کل بھارت میں آر ایس ایس اور اُس سے ملی ہوئی دیگر جنونی انتہا پسند ہندو تنظیمیں ’اقتدار ‘ کی خوب جما کر ہولی کھیل رہی ہیں بھارت میں صرف مسلمانوں کے ساتھ ہی نہیں وہاں کے بھارتی نژاد عیسائیوں ‘ سکھوں اور خود ہندوؤں کی سب سے چھوٹی ذات ’دِلتوں ‘ کو بھی اپنی دشمنی اور بغض وعناد کی بھٹیوں میں جھونکا جارہا ہے کوئی اُن کے لئے ہمدردی کا ایک لفظ بولنے والا نہیں ‘ چونکہ آر یس ایس کا ایک نچلا ’سیوکار‘ نریندر مودی اب بھارت کا وزیر اعظم بن چکا ہے بھارت کی آئینی ’سینا ‘ یعنی قانونی لشکر ’بھارتی افواج ‘ اب اُس کے ایک اشارے پر تگنی کا ناچ دکھا رہی ہیں کوئی روز ایسا نہیں جاتا جب سیاچن سے کشمیر اور پنجاب کے میدانی علاقوں کے لائن آف کنٹرول پر تعینات اپنے جنونی وزیر اعظم کا غصہ بھارتی فوجی پاکستانی سرحدی گاؤں کے غیر مسلح عام پاکستانی شہریوں پر نہ کالتی ہوں واقعی بھارت اب ایک عجیب قسم کی مشکل کا شکار نظرآتا ہے دیش کی آئینی قانونی مسلح افواج ایک ایسے جنونی ہندو متشدد رکن کے انگھوٹے کے نیچے آچکی ہیں تو اُن نجی پرائیویٹ جنونی مسلح تنظیمیں کے ظلم وستم اور غنڈہ گردی کا کیا حال ہوگا ؟ یہ تو وہ بیچارے جانتے ہونگے جن آج بھی اُن سیناؤں کے سیوکاروں سے روز روز و اُن سے پالا پڑتا ہے اُن کا آمنا سامنا ہوتا ہوگا بھارتی اقلیتیں یقیناًفی زمانہ سخت ترین دور سے گزر رہی ہیں مذہب کے نام پر جب کوئی پاگل پن کی حد تک متعصب ہوجائے اور ہر قیمت پر اپنا مذہبی فرقہ یا عقیدہ کسی دوسرے پر ٹھونسنے کی ’ضد‘ پر اتر آئے تو فریقِ مخالف کی زندگی اجیرن نہیں ہوجائے گی بھارت میں صدیوں سے آباد اقلیتوں پر زندگی اجیرن ہوچکی ہے مغرب امریکا اور برطانیہ جو بات بات پر مسلم دنیا اور خصوصاً مسلم ایٹمی ملک پاکستان کو انسانی حقوق کی کسی نہ کسی بہانے ’تنبیہ ‘ کرتا ہے مختلف قسم کی دھمکی نما بیانات داغے جاتے ہیں بھارت کے معاملے اُن کی زبانوں پر تالے پڑ جاتے ہیں نہ اُن کے پرنٹ کچھ شائع کر تے ہیں نہ ہی الیکٹرونک میڈیا میں کچھ آتا ہے کوئی کچھ بولے یا نہ بولے مظلوم کبھی خاموش نہیں رہتا ،5؍ جنوری2015کے بھارتی اخبار ’’ روزنامہ سہارا‘‘ میں شائع ہونے والا یہ کالم اپنے مندرجات میں کیا کچھ داستان سنا رہا ہے ’ہے کسی کا ضمیر زندہ ؟ ’ شیو سینا مسلمانوں پر لعن طعن کرنے اور ذلت آمیز لب ولہجہ میں مخاطب کرکے مراٹھیوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو بھی مشتعل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی، یہ ’سینا‘ مہاراشٹر سے دیگر ریاستوں خاص طور پر یوپی اور بہار کے لوگوں کو نکال باہر کرنے کی مہم چلاتی رہی ہے شیو سینا کے سربراہ اودھوٹھاکرے کے چچا زاد بھائی راج ٹھاکرے اور شیوسینا کے بانی اور اوّلین’ سینا پتی‘ بال ٹھاکرئے کے زمانے میں ’مہاراشٹر نونرمان سینا پتی ‘ بنا کر مسلم دشمنی میں اُن سے چار ہاتھ آگے نکل گئے تھے مگر ابتدائی کامیابیوں کے بعداب یہ پارٹی اپنے وجود کی جنگ لڑرہی ہے اگر دونوں پارٹیاں بھارتی آئین کی بنیادی نکات کا بھی تسلیم کرلیتی تو وہ ’مہاراشٹر صرف مراٹھیوں کے لئے ‘ کا نعرہ نہ لگاتیں شیو سینا کا کل اثاثہ ’مراٹھا تشخص‘ اور اُس کے وقار کو بڑھاوا دینے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے ساتھ دشمنی کا برملا اظہار کرکے فرقہ وارانہ بنیاد پر سیاسی صف بندی کی راہ ہموار کرنا ہے یہ ہی اِس کا ’سیاسی منتر‘ ہے وہ شمالی ہند میں سرگرام ہندو مہاسبھا‘ہندوویواوہنی ‘بجرنگ دل اوروشواہندو پریشد کی متبادل تنظیم ہے یہ تمام پارٹیاں آر ایس ایس کے ساتھ مل کر بی جے پی کو طاقت پہنچاتی ہیں جو اِن کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ اپنے اُن اراکینِ پارلیمنٹ و اسمبلی سے لاتعلقی کا اظہار نہیں کرتیں ‘ شیو سینا مہاراشٹر میں بی جے پی کی ریاستی حکومت میں شامل
ہے ‘ بی جے پی اِس وقت ’نرم ‘ ہندوتوا سے بھی بظاہر کوئی خاص دلچسپی لیتی نظر نہیں آتی ہے، اُس نے صرف اقتدار کے لئے کشمیر میں مفتی محمد سعید کی پی ڈی پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرلیا ہے پی ڈی پی سے ساتھ اُ س کی دوستی ’سانپ کے منہ میں چھچھوندر ‘ کے مماثل ہے، ٹھیک اِسی طرح سے مہاراشٹر میں شیو سینا کے ساتھ اِس کا اتحاد بنا ہے ،جس کے متبادل کے طور پر اِس کی نظریں ’این سی پی ‘ پر ہے بھارتی آئین کے مطابق حکومت چلانے کے لئے سب کے ساتھ برابر کے شہری کی حیثیت سے سلوک کرنے اور تمام بھارتی شہریوں کے ساتھ انصاف کے تعلق سے وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے ساتھ نہ تو پی ڈی پی سے اِس کے اتحاد کا جواز پیدا ہوتا ہے نہ ہی شیوسینا کے ساتھ ‘ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی طرف سے مراٹھوں کی طرح مہاراشٹر میں مسلمانوں کے لئے ’ریزرویشن‘ تحفظات کے مطالبے پر شیو سینا نے سخت اشتعال انگیزی کا غیر مہذبانہ رویہ اپناتے ہوئے یہ کیسا مطالبہ کردیا ہے ’بھارت میں رہنے والے مسلمان اگر خصوصی سہولتیں چاہتے ہیں تووہ ’وندے ماترم ‘ بولیں، شیو سینا کے ترجمان اخبار ’سامنا ‘ میں شائع ایک مضمون میں سخت الفاظ میں یہ باتیں لکھی گئی ہیں شیوسینا کا یہ اخبار مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا کیونکہ اس اخبار کی اشاعت کا مطلب یہ ہی ہے اگر یہ اخبار اور شیوسینا اپنی بلا جواز اشتعال انگیزی نہ کریں اور مسلمانوں کو بیہودہ ‘ غلیظ اور ناشائستہ الفاظ سے بار بار خطاب نہ کریں تو اِس جنونی ہندوپارٹی اور اِس کے جنونی ہندو اخبار کو کوئی مہذب شخص نہیں پوچھے گا اشتعال انگیزی کا جواب اشتعال انگیزی سے دیا جائے گرما گرم تقریروں سے ماحول کو شرربار کردیا جائے تو پھر نئی دہلی سر کار فی الفور اپنے انسانی حق کے لئے جدوجہد کرنے والے مسلمانوں کو بلا جھجک پاکستان کا طرفدار اور اُس آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دینے میں منٹ نہیں لگاتے یوں مغربی دنیا کو پاکستان کے خلاف اور موقع مل جاتا ہے، مسلم لیڈر ہر قسم کی بدتمیزی ہرزہ سرائی ‘بے لگام اور بے بنیاد الزامات اور فرقہ وارانہ متعصبانہ شرارتوں کا جواب دینے سے اِسی وجہ سے خاموش رہنا بہتر سمجھتے ہیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اب تو ہوش وخرد کے ناخن لینے ہونگے، اپنے گزشتہ جنونی ہندودوستوں کو اُنہیں قابو میں لانا ہوگا اُن کے پاس آئینی طاقت ہے کروڑوں کی آباد بھارتی نژاد مسلمان اقلیت سمیت سبھی بھارتی اقلیتوں انسانی حقوق کے تحفظ کی اُنہوں نے جو قسم اُٹھائی ہوئی ہے اُس کی اُنہیں ہر قیمت پر لاج رکھنی ہے ۔