Posted date: June 15, 2015In: Articles|comment : 0
ناصررضا کاظمی
14 ؍جون2014 کو پاکستانی مسلح افواج کے چیف جنرل راحیل شریف کی پیشہ و رانہ عسکری قیادت میں فیصلہ کیا گیا کہ ’اچھے بُرے طالبان ‘ کی غیر ضروری اصطلاح کو بالائے طاق رکھ کر ‘کسی قسم کی سیاسی مصلحتوں کو ایک طرف رکھ کر 18-19 کروڑ عوام کے پاکستان کے یقینی تحفظ کے لئے شمالی وزیرستان میں ’’آپریشن ضربِ عضب ‘‘ کے بغیر اب کوئی چارہ باقی نہیں رہا ہے، سوپاکستانی عسکری قیادت شمالی وزیر ستان سمیت افغانی سرحدوں کے نزدیکی علاقوں میں پاکستانی آئین کی مکمل اتھارٹی کو بحال کرنے کے لئے اپنے سروں سے کفن باندھ کر میدانِ عمل میں اتر پڑی اور اُن وحشی‘ سفاک‘ظالم اور درندہ صفت دہشت گردوں کی صفوں میں گھس کر اُنہیں جہنم واصل کرنا شروع کیا تو پاکستانی عوام نے اپنی بہادر افواج کے اِس فیصلہ کو زبردست پذیرائی سے نوازا اپنی نوعیت کے انتہائی پیچیدہ ‘ مشکل ترین اور کٹھن اِس’’ آپریشنِ ضربِ عضب‘‘ کو آج جب ایک سال کا کامیاب عرصہ مکمل ہوگیاتو پاکستانی قوم کے ساتھ خود دنیا بھی یہ مان گئی کہ پاکستانی افواج سے دوبدو ’پنجہ آزمائی ‘ کرنی وا لے ہر’’ فریقِ ثانی‘‘ کو جانی نقصان کے علاوہ کچھ نہیں ملتا آپریشنِ ضرب عضب کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر عسکری پیشہ روانہ اُمور پر ثقہ ومعتبر دسترس رکھنے والے ملکی وغیرملکی ماہرین کا یہ کہنا اور یہ ماننا ہے کہ پاکستانی فوج کی دلیرانہ ‘جراّت مندانہ ‘جانثارانہ ا ور بیباک کامیابی نے پاکستان دشمن دہشت گردوں کی کمر توڑ کررکھ دی ہے فاٹا اور شمالی علاقوں میں پناہ گرین اِن تمام بدنام ترین وحشی دہشت گردوں کا انفراسٹریکچر تباہ کردیا گیا ہے اب وہ اپنی اکا دوکا بزدلانہ مذمو م کارروائیوں تک محدود ہوگئے ہیں یا تو یہ دہشت گرد سرحد پار افغانستان فرار ہوچکے ہیں یا پھر اپنے حیلے اور بھیس بدل کر اِن دہشت گردوں نے انفرادی حیثیت میں ملکی شہروں کے اندر اپنے سہولت کاروں کے سہارے پناہ حاصل کرلی ہے، اِن کی تعداد آٹے میں نمک برابر ہوگئی، اب یہ حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہروں کے اندر چھپے ہوئے اِن ’سفید پوشُ دہشت گرد افراد کا کھوج لگائے جہاں پاکستانی فوج نے پاکستانی سرزمین سے اِن دہشت گردوں کا صفایا کیا وہاں ہماری افوج کو یہ کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ’ آپریشنِ ضرب عضب‘ کے شروع کیئے جانے سے قبل لاکھوں آئی ڈی پیز کو متاثرہ علاقوں سے پُرامن علاقوں میں لایا گیا جہاں پر فوجی اداروں نے اُن متاثرین کے ساتھ ہر قسم کا بھرپور مادّی تعاؤن کیا آپریشن کی کامیابی کے بعد اِن آئی ڈی پیز کو بحفاظت اِن کے علاقوں میں دوبارہ آباد کیا دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان میں جو سرکاری عمارتیں‘ اسکول اور ہسپتال تباہ کیئے تھے اُنہیں فوجی اداروں نے دوبارہ تعمیر کیا پختون عوام کی مایوسی کو امیّدیں بھری زندگی سے آشنا کرنے کے لئے کئی جگہوں پر مختلف نفسیاتی مراکز قائم کیئے قوم یقیناًیاد ہوگا سوات کے’ راہ ِٗ نجات آپریشن ‘کے دوران بھی کئی لاکھ پاکستانی پختونوں نے اپنے وطن کی سرزمین میں سلامتی وامن کی بحالی کویقینی بنانے کے لئے اپنے گھروں کو چھوڑا تھا تاکہ پُرامن اور امن دشمن ‘ افراد کے مابین تمیز پیدا ہو سکے اور فوج آئین شکن مسلح دہشت گردوں کے خلاف اپنے تمام تر وسائل بروئےِ کار لاکر شمالی وزیر ستان کے شہری علاقوں سے ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کا صفایا کرسکے اِس بار بھی ایسا ہی ہوا بنوں، ڈی آئی خان اور ٹانک میں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں آئی ڈی پیز آئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی جگہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اِن کے مسائل میں کمی کے لئے عملی اقدامات کیئے جبکہ افواجِ پاکستان اپنے اگلے فرنٹ پر موجود رہ کر اِن لاکھوں آئی ڈی پیز کو زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے دامے ‘ درمے کوشاں وکمربستہ نظر آ ئی فوج کی جانب سے قائم کیے جانے والے 55 مقامات پر 276 ٹن راشن جمع کیا گیا جس کی متواتر ترسیل کا سلسلہ بنوں کے آئی ڈی پیز کیمپوں تک جاری وساری رہا یقین کیجئے کہ افواجِ پاکستان کی دہشت گردی کی اِس جنگ میں اُن کی جراّت مندانہ ہمت افزائی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کرنے کی ضرورت سے کسی کو انکار نہیں کرنا چاہیئے محبِ وطن ملکی میڈیا نے بھی اپنا مہارانہ فرض بخوبی نبھایا عوا م کو لمحہ بہ لمحہ آپریشن ضربِ عضب کی دلیرانہ کارروائیوں سے آگاہ کیئے رکھا پاکستانی فوج نے اپنی جو سرفروشانہ کامیانی اِن گوریلا جنگجوؤں سے دوبدو مقابلہ کرکے حاصل کی اِس جنگ میں کئی جوانوں نے اور کئی افسروں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اپنی قوم کی امنگوں پر پورے اترے، اپنے وطن کے آئین کی لاج رکھ لی ‘ شمالی وزیرستان کے آپریشن ضربِ عضب کے حوالے سے ابتداء میں کئی لوگوں کو کئی قسم کے تحفظات تھے اِن کے اِن تحفظات کو جنرل راحیل شریف اور اُن کی عسکری ٹیم نے کیسے اور کیونکر رد کیا اِس مخمصہ کو سمجھنے سے قبل ایک نامور اطالوی مفکر کی اِس ضربِ المثل کا حوالہ دینا ہم یہاں پر ضروری سمجھتے ہیں وہ کہتا ہے ’غیر مطاطم سمندرA Smoth Sea ‘کبھی کسی کو ماہر ملاح نہیں بناتا ‘‘ مطلب یہ ہمیشہ ہم آسانی کی تلاش میں رہتے ہیں ہاں! مگر عسکری دنیا کے کسی بھی شعبہ میں لفظ’’ِ آسانی‘‘ کا تصور نہیں ہوتا قدم قدم پر جان توڑ مشکلات سے نبٹنا ہر بہادر سپاہی کا مقدر ہوتا ہے، پاک افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے عملاً ثابت کردیا اور وہ اُس وقت تک نہ چین سے نہ بیٹھے جب تک اُنہوں نے پاکستان کے اندر موجود آئین شکنوں کو آئین کا تابع بنانے کا اپنا عزم سچا نہیں کردکھایا جنرل راحیل نے یہ ثابت کردیا کہ یا تو اِن ظالم وسفاک درندہ صفت دہشت گردوں کو آئینِ پاکستان کا تابع بننا ہو گا یا واصلِ جہنم ہونا پڑے گا پاکستان دشمن قوتوں کو اب یہ
بات سمجھ آجانی چاہیئے کہ پاکستانی فوج کسی بھی نوع کاِ غیر مطاطم سمندر نہیں ہے پاکستانی فوج ٹھاٹھیں مارتے ہوئے پُرجوش سمندر کی مانند ایک انتہائی منظم پیشہ ورانہ فوج ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنے وطن کے دشمنوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اُنہیں بھاگا بھاگا کر نہ صرف مارنے بلکہ تھکا نے کی بھرپور پیشہ ورانہ سکت رکھتی ہے اور یہ ہی نہیں بلکہ اندرون ملک بھی اُن کی پاکستان دشمن حرکات پر آئی ایس آئی جیسا باوقار پاکستانی خفیہ ادارہ سختی سے اپنی کڑی نگاہیں جمائے ہمہ وقت اُن کی تاک میں ہے آج یقیناًہر پاکستانی مطمئن ہے کہ 15 ؍جون2014 کو شروع ہونے والے ’آپریشن ضربِ عضب‘ نے قومی طبقات میں سکون و اطمنان کے جذبات و احساسات کو زندہ جاوید کردیا جبکہ ہمارے چند پڑوسیوں ممالک خاص کر’ بھارت جیسا جنگی جنونی پڑوسی ملک‘ کو’آپریشنِ ضربِ عضب ‘کی تاریخی کامیابی کے حیران کن نتائج نے ’حیرت و استعجاب ‘ کا بت بنا دیا ہے، یہ بھارت ہی ہے جو کبھی پاکستان کے اندرونی امن وامان کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھنے کی تمنا نہیں رکھتا، اُس کی خواہش ر ہتی ہے کہ پاکستان ہمیشہ اندرونی انتشار و خلفشار کی قسم قسم کی مصیبتوں اور پُرمصائب کیفیتوں میں مبتلا رہے، وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا، ہاں لیکن اگر قوموں کی قیادت میں فیصلہ کن ‘جراّت مندانہ ‘نیک نیتی کے انسانی احترام کے جذبات موجزن ہوں اور قیادت با صلاحیت اور اہلیت بھی رکھتی ہو تو ایسی قوموں کے نصیبوں کے دن بدل جاتے ہیں ایسی قومیں زندگی کے ہر میدان میں سرخرو رہتی ہیں اور شادمان و آباد رہتی ہیں۔۔ ایک سال ناصررضا کاظمی
14 ؍جون2014 کو پاکستانی مسلح افواج کے چیف جنرل راحیل شریف کی پیشہ و رانہ عسکری قیادت میں فیصلہ کیا گیا کہ ’اچھے بُرے طالبان ‘ کی غیر ضروری اصطلاح کو بالائے طاق رکھ کر ‘کسی قسم کی سیاسی مصلحتوں کو ایک طرف رکھ کر 18-19 کروڑ عوام کے پاکستان کے یقینی تحفظ کے لئے شمالی وزیرستان میں ’’آپریشن ضربِ عضب ‘‘ کے بغیر اب کوئی چارہ باقی نہیں رہا ہے، سوپاکستانی عسکری قیادت شمالی وزیر ستان سمیت افغانی سرحدوں کے نزدیکی علاقوں میں پاکستانی آئین کی مکمل اتھارٹی کو بحال کرنے کے لئے اپنے سروں سے کفن باندھ کر میدانِ عمل میں اتر پڑی اور اُن وحشی‘ سفاک‘ظالم اور درندہ صفت دہشت گردوں کی صفوں میں گھس کر اُنہیں جہنم واصل کرنا شروع کیا تو پاکستانی عوام نے اپنی بہادر افواج کے اِس فیصلہ کو زبردست پذیرائی سے نوازا اپنی نوعیت کے انتہائی پیچیدہ ‘ مشکل ترین اور کٹھن اِس’’ آپریشنِ ضربِ عضب‘‘ کو آج جب ایک سال کا کامیاب عرصہ مکمل ہوگیاتو پاکستانی قوم کے ساتھ خود دنیا بھی یہ مان گئی کہ پاکستانی افواج سے دوبدو ’پنجہ آزمائی ‘ کرنی وا لے ہر’’ فریقِ ثانی‘‘ کو جانی نقصان کے علاوہ کچھ نہیں ملتا آپریشنِ ضرب عضب کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر عسکری پیشہ روانہ اُمور پر ثقہ ومعتبر دسترس رکھنے والے ملکی وغیرملکی ماہرین کا یہ کہنا اور یہ ماننا ہے کہ پاکستانی فوج کی دلیرانہ ‘جراّت مندانہ ‘جانثارانہ ا ور بیباک کامیابی نے پاکستان دشمن دہشت گردوں کی کمر توڑ کررکھ دی ہے فاٹا اور شمالی علاقوں میں پناہ گرین اِن تمام بدنام ترین وحشی دہشت گردوں کا انفراسٹریکچر تباہ کردیا گیا ہے اب وہ اپنی اکا دوکا بزدلانہ مذمو م کارروائیوں تک محدود ہوگئے ہیں یا تو یہ دہشت گرد سرحد پار افغانستان فرار ہوچکے ہیں یا پھر اپنے حیلے اور بھیس بدل کر اِن دہشت گردوں نے انفرادی حیثیت میں ملکی شہروں کے اندر اپنے سہولت کاروں کے سہارے پناہ حاصل کرلی ہے، اِن کی تعداد آٹے میں نمک برابر ہوگئی، اب یہ حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہروں کے اندر چھپے ہوئے اِن ’سفید پوشُ دہشت گرد افراد کا کھوج لگائے جہاں پاکستانی فوج نے پاکستانی سرزمین سے اِن دہشت گردوں کا صفایا کیا وہاں ہماری افوج کو یہ کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ’ آپریشنِ ضرب عضب‘ کے شروع کیئے جانے سے قبل لاکھوں آئی ڈی پیز کو متاثرہ علاقوں سے پُرامن علاقوں میں لایا گیا جہاں پر فوجی اداروں نے اُن متاثرین کے ساتھ ہر قسم کا بھرپور مادّی تعاؤن کیا آپریشن کی کامیابی کے بعد اِن آئی ڈی پیز کو بحفاظت اِن کے علاقوں میں دوبارہ آباد کیا دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان میں جو سرکاری عمارتیں‘ اسکول اور ہسپتال تباہ کیئے تھے اُنہیں فوجی اداروں نے دوبارہ تعمیر کیا پختون عوام کی مایوسی کو امیّدیں بھری زندگی سے آشنا کرنے کے لئے کئی جگہوں پر مختلف نفسیاتی مراکز قائم کیئے قوم یقیناًیاد ہوگا سوات کے’ راہ ِٗ نجات آپریشن ‘کے دوران بھی کئی لاکھ پاکستانی پختونوں نے اپنے وطن کی سرزمین میں سلامتی وامن کی بحالی کویقینی بنانے کے لئے اپنے گھروں کو چھوڑا تھا تاکہ پُرامن اور امن دشمن ‘ افراد کے مابین تمیز پیدا ہو سکے اور فوج آئین شکن مسلح دہشت گردوں کے خلاف اپنے تمام تر وسائل بروئےِ کار لاکر شمالی وزیر ستان کے شہری علاقوں سے ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کا صفایا کرسکے اِس بار بھی ایسا ہی ہوا بنوں، ڈی آئی خان اور ٹانک میں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں آئی ڈی پیز آئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی جگہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اِن کے مسائل میں کمی کے لئے عملی اقدامات کیئے جبکہ افواجِ پاکستان اپنے اگلے فرنٹ پر موجود رہ کر اِن لاکھوں آئی ڈی پیز کو زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے دامے ‘ درمے کوشاں وکمربستہ نظر آ ئی فوج کی جانب سے قائم کیے جانے والے 55 مقامات پر 276 ٹن راشن جمع کیا گیا جس کی متواتر ترسیل کا سلسلہ بنوں کے آئی ڈی پیز کیمپوں تک جاری وساری رہا یقین کیجئے کہ افواجِ پاکستان کی دہشت گردی کی اِس جنگ میں اُن کی جراّت مندانہ ہمت افزائی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کرنے کی ضرورت سے کسی کو انکار نہیں کرنا چاہیئے محبِ وطن ملکی میڈیا نے بھی اپنا مہارانہ فرض بخوبی نبھایا عوا م کو لمحہ بہ لمحہ آپریشن ضربِ عضب کی دلیرانہ کارروائیوں سے آگاہ کیئے رکھا پاکستانی فوج نے اپنی جو سرفروشانہ کامیانی اِن گوریلا جنگجوؤں سے دوبدو مقابلہ کرکے حاصل کی اِس جنگ میں کئی جوانوں نے اور کئی افسروں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اپنی قوم کی امنگوں پر پورے اترے، اپنے وطن کے آئین کی لاج رکھ لی ‘ شمالی وزیرستان کے آپریشن ضربِ عضب کے حوالے سے ابتداء میں کئی لوگوں کو کئی قسم کے تحفظات تھے اِن کے اِن تحفظات کو جنرل راحیل شریف اور اُن کی عسکری ٹیم نے کیسے اور کیونکر رد کیا اِس مخمصہ کو سمجھنے سے قبل ایک نامور اطالوی مفکر کی اِس ضربِ المثل کا حوالہ دینا ہم یہاں پر ضروری سمجھتے ہیں وہ کہتا ہے ’غیر مطاطم سمندرA Smoth Sea ‘کبھی کسی کو ماہر ملاح نہیں بناتا ‘‘ مطلب یہ ہمیشہ ہم آسانی کی تلاش میں رہتے ہیں ہاں! مگر عسکری دنیا کے کسی بھی شعبہ میں لفظ’’ِ آسانی‘‘ کا تصور نہیں ہوتا قدم قدم پر جان توڑ مشکلات سے نبٹنا ہر بہادر سپاہی کا مقدر ہوتا ہے، پاک افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے عملاً ثابت کردیا اور وہ اُس وقت تک نہ چین سے نہ بیٹھے جب تک اُنہوں نے پاکستان کے اندر موجود آئین شکنوں کو آئین کا تابع بنانے کا اپنا عزم سچا نہیں کردکھایا جنرل راحیل نے یہ ثابت کردیا کہ یا تو اِن ظالم وسفاک درندہ صفت دہشت گردوں کو آئینِ پاکستان کا تابع بننا ہو گا یا واصلِ جہنم ہونا پڑے گا پاکستان دشمن قوتوں کو اب یہ
بات سمجھ آجانی چاہیئے کہ پاکستانی فوج کسی بھی نوع کاِ غیر مطاطم سمندر نہیں ہے پاکستانی فوج ٹھاٹھیں مارتے ہوئے پُرجوش سمندر کی مانند ایک انتہائی منظم پیشہ ورانہ فوج ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنے وطن کے دشمنوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اُنہیں بھاگا بھاگا کر نہ صرف مارنے بلکہ تھکا نے کی بھرپور پیشہ ورانہ سکت رکھتی ہے اور یہ ہی نہیں بلکہ اندرون ملک بھی اُن کی پاکستان دشمن حرکات پر آئی ایس آئی جیسا باوقار پاکستانی خفیہ ادارہ سختی سے اپنی کڑی نگاہیں جمائے ہمہ وقت اُن کی تاک میں ہے آج یقیناًہر پاکستانی مطمئن ہے کہ 15 ؍جون2014 کو شروع ہونے والے ’آپریشن ضربِ عضب‘ نے قومی طبقات میں سکون و اطمنان کے جذبات و احساسات کو زندہ جاوید کردیا جبکہ ہمارے چند پڑوسیوں ممالک خاص کر’ بھارت جیسا جنگی جنونی پڑوسی ملک‘ کو’آپریشنِ ضربِ عضب ‘کی تاریخی کامیابی کے حیران کن نتائج نے ’حیرت و استعجاب ‘ کا بت بنا دیا ہے، یہ بھارت ہی ہے جو کبھی پاکستان کے اندرونی امن وامان کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھنے کی تمنا نہیں رکھتا، اُس کی خواہش ر ہتی ہے کہ پاکستان ہمیشہ اندرونی انتشار و خلفشار کی قسم قسم کی مصیبتوں اور پُرمصائب کیفیتوں میں مبتلا رہے، وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا، ہاں لیکن اگر قوموں کی قیادت میں فیصلہ کن ‘جراّت مندانہ ‘نیک نیتی کے انسانی احترام کے جذبات موجزن ہوں اور قیادت با صلاحیت اور اہلیت بھی رکھتی ہو تو ایسی قوموں کے نصیبوں کے دن بدل جاتے ہیں ایسی قومیں زندگی کے ہر میدان میں سرخرو رہتی ہیں اور شادمان و آباد رہتی ہیں۔