Posted date: August 07, 2015In: Articles|comment : 0
ناصررضا کاظمی
گزشتہ برس 14 ؍مئی2014 کو پاکستانی افواج کے اعلیٰ کمانڈورں نے اپنے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل راحیل شریف کے تفویض کردہ ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک پاکستان کے’ اسٹرٹیجک پلان ‘ کے فوری منصوبہ پر مہرِ تصدیق ثبت کردی یعنی یہ فیصلہ ہوچکا کہ آج کے بعد پاکستانی افواج کے نزدیک نہ کوئی اچھا طالبان ہے نہ بُرا ‘ طالبان کی یہ سبھی ٹکڑیاں جو کالعدم ٹی ٹی پی تنظیم سے تعلق رکھتی ہیں افواجِ پاکستان کی نظر میں اور پاکستانی قوم کی نظر آج کے بعد اِن کی صرف ایک ہی شناخت ہے، یہ سب کے سب مسلح گروہ صرف اور صرف ظالم وسفاک دہشت گرد ہیں جن کے لئے اب پاکستان میں کراچی تا خیبر ‘آزاد کشمیر تابلوچستان،پنجاب تاگلگت چترال تک سر چھپانے کی کوئی ایک جائے پناہ بھی باقی نہیں چھوڑی جا ئے گی پاکستان کے کونے کونے میں چھپے ہشت گردوں اور اُن کے حمائتی سہولت کاروں کا بھی افواجِ پاکستان چن چن کر قلع قمع کرنے پر فیصلہ کن یکسو اور کمربستہ ہوگی ہے، ملکی فوج کو قوم اور تمام سیاسی پارلیمانی جماعتوں کا بھی مکمل اعتماد حاصل ہے ہماری مغربی سرحدوں کے قبائلی علاقوں جنوبی وزیر ستان اور شمالی وزیر ستان میں تقریباً80% دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانوں کو تباہ و برباد کیا چکا ہے، سینکڑوں نامی گرامی دہشت گرد جہنم واصل کیئے جاچکے ہیں ہزاروں کی تعداد میں دہشت گرد گرفتار کرلیئے گئے اِن کے مواصلاتی رابطوں توڑے جاچکے ہیں مئی2014کے بعد تو مغربی سرحدوں کے پار پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں بھی حکومتی تبدیلی آنے کے بعد کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے لئے کسی قسم کی کوئی ہمدردی نہیں پائی جارہی، پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف اور پاکستانی سپریم انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل راضوان اختر نے اب تک کئی افغانستان کے دورے کیئے اپنے اِن اعلیٰ سطحی عسکری دوروں میں ملکی و قومی اداروں کے اِن دونوں سربراہوں نے نئی افغان قیادت کو پاکستان کے اِس اُصولی موقف سے واقفیت کرانے میں بڑی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ،نئے افغان صدر اور اُن کے کابینہ سمیت اعلیٰ افغان عسکری حکام نے یہ تسلیم کرلیا کہ اب خطہ میں قرار واقعی امن کے قیام کے بغیر نہ افغانستان ترقی کرسکتا ہے نہ پاکستان اپنی معاشی و اقتصادی ترقی کے خوابوں کو شرمندہ ِٗ تعبیر بنا پائے گا، لہذاء پاکستان اور افغانستان کرزئی کے زمانے کی نمایاں کی جانے والی سیاسی بدگمانیوں اور بے اعتمادیوں کو فراموش کرکے دونوں پڑوسی ملک افغانستان اور پاکستان نئے سرے سے امن کی جانب اپنا سفر شروع کریں گے بلکہ امن اور ترقی کا یہ سفر اب شروع ہوچکا ہے پاکستان میں نئی عسکری قیادت نے جب سے اپنے نئے ’ویژنری‘عزم کو باقاعدہ عملی جامہ پہنانے کے لئے عملی اقدامات شروع کیئے اور دہشت گردوں کے مابین کسی ’اچھے بُرے‘ فرق کے امتیاز کو بالا ئے طاق رکھ کر شمالی وزیر ستان میں پہلی بار پاکستانی فوج کو اتارا گیا تو دنیا یکدم حیران و انگشت بدنداں رہ گئی، آج پاکستانی فوج ملکی مغربی سرحدوں کے انتہائی نزدیکی دشوار گزار علاقوں میں (افغان سرحدوں کے قریبی علاقوں ) پاکستان کے آئین شکنوں کا سرکچلنے کے لئے اب اُن کے سروں پر جاپہنچی تو نئی افغانی قیادت کو یقین ہوگیا کہ ’پاکستان واقعی بدل چکا ہے ‘ پاکستان کے بارے میں اب دنیا بھر میں کہیں بھی بدگمانی یا بے اعتمادی کے کسی قسم کے مفروضا ت پر مبنی خدشات اور متعصبانہ سازشی وسوسے اب اپنی موت آپ مر تے جارہے ہیں’ �آپریشن ضربِ عضب‘ کی تعریف کرتے ہوئے مستقبل کی عظیم سپر پاور عوامی جمہوریہ ِٗ چین کے صدر شی چنگ پن نے ایک جملہ کہہ کر سمندر کو کوزے میں بند کردیا ’جنوبی ایشیا میں آپریشن ضربِ عضب’ گیم چینجر‘ ثابت ہو گا‘کل تک ہم پر امریکا اور برطانیہ بھی سیاسی وسفارتی اعتماد اور بھروسہ کرنے سے ہچکچاتے تھے آج ببانگِ دہل مغرب اور امریکا یہ مان رہے ہیں کہ افواجِ پاکستان بحیثیتِ ادارہ پاکستان کی ’بائنڈنگ فورس‘ ہے پاکستان کے استحکام کی ایک لازمی طاقت وقوت کے طور پر آجکل دنیا افواجِ پاکستان کی آئینی مجموعی کارکردگی کا بغور جائزہ لے رہی ہے نہیں سمجھ میں آرہا تو یہ ہمارے چند ڈھیٹ قسم کے کہنہ اور فرسودہ سیاست دانوں کے ایک گروہ اور چند ’ایکٹوسٹ ‘ ہیں جو سستی شہرت کے حصول میں عدالتوں میں بھاگے پھرتے نظرآتے ہیں ،عالمی اور معتبر ممتاز عسکری وسفارتی تجزیہ کاروں نے آپریشن ضربِ عضب کے اب تک کے نتائج کی روشنی میں یہاں تک کہنا شروع کردیا ہے کہ ’پاکستان جیسے ملک میں جہاں پر گزشتہ بیس پچیس برس کے دوران کئی قسم کے ’غنڈہ مافیاز‘ نے اپنے حمایتِ یافتہ اعلیٰ تعلیم یافتہ سخت گیر مزاج کے فرقہ واریت پر یقین رکھنے والے ‘ راتوں رات ملک کی دولت سمیٹنے والے ‘ ملک کے اعلیٰ سول اداروں میں اونچے عہدوں پر جا پہنچنے والے اپنے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو لابٹھادیا اور سب سے بڑھ کر ملکی پولیس میں آئین شکن اور قانون دشمن افراد بڑے عہدوں پر جاپہنچے یہ تو وہ بنیادی وجوہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی نے کئی نوع کے اطراف میں اپنے پنجے گاڑ نے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ‘بقول چینی صدر شی چنگ پن کے آپریشنِ ضربِ عضب جنوبی ایشیا میں ’گیم چینجر ‘ کیسے اور کیونکر ثابت ہوگا ؟ یقیناًوہ بہت کچھ دیکھ رہے ہونگے جو ہم اور آپ نہیں دیکھ سکتے آخر وہ کیا وجوہ ہے کہ امریکا نے پاکستانی افواج کو ’پاکستان کی بائنڈنگ فورس ‘ قرار دیا اُنہوں نے ’ایسا کچھ کیا‘ پاکستانی فوج کے موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی پیشہ ورانہ اور مہارانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ اُن کی نظریاتی جسمانی اپروچ میں کیا دیکھا اور محسوس کیا کہ پوری دنیا میں پاکستانی آرمی چیف کی آؤ بھگت بڑے کرّوفر کے ساتھ ہورہی ہے اِس کا مطلب اِس کے علاوہ اور کچھ نہیں کہ آپریشن ضربِ عضب اپنے دکھائی دینے والے ’بیانئیے ‘ پاکستان کی اندرونی وبیرونی جامع سیکورٹی کے کئی ایک غیر مترقبہ نتائج کے روشن پہلو لیئے ہوئے ہے، کیونکہ پاک فوج کا یہ آپریشن ضربِ عضب ہر لحاظ سے ہر محاذ پر بہترین بھی رہا ہے اور موثر اور ٹھوس کامیابی کی باگیں بھی یہ آپریشن سنبھالے ہوئے صاف معلوم دیتا ہے ساتھ ہی یہ بھی سن لیں آپریشن ضربِ عضب ہی سے ملک میں’ سوشل ری اسٹرکچرنگ‘ کے اُن مشکل امور کو سلجھانے کی توقع کی جارہی ہے چونکہ دہشت گردی کا سر کچلنے سے جہاں امن اور ترقی کی راہیں کھلیں گی وہاں دنیا کو جو دہشت گردی کے علاوہ ’نیو ورلڈ اکنامک سسٹم ‘ سے جو تباہ کن خطر ات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی دولت چند ہاتھوں میں جارہی ہے جس سے احساسِ محرومی بڑھ رہا ہے جو علاقائی واریت کی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کو فروغ دینے کا سبب ہے اُسے اُس کی جڑ سمیت کچلنے کا آج کا بہتر وقت پھر کبھی نہیں آسکتا یہی بہترین وقت ہے دنیا کے بہت سے واقعات اِس امرکی گواہی دہتے ہیں کہ اقتصادی عدم استحکام دہشت گردی کے فروغ کے لئے مہمیز کا کا م دیتا ہے ۔