’’ذہنی غلامی‘‘ کے یہ طوق کب اتریں گے ؟ “

          سیّد نا صررضا کاظمی

عالمی شہرت یافتہ نابغہ ِٗ  روزگار ممتاrana sanullahز ادیب و دانشور خلیل جبران نے ’ذہنی غلاموں ‘ کے چھپے چہروں کو ہر عہد کے لئے بے نقاب کیا ہے’ وہ جو سقراط کے کردار کوسمجھنے سے قاصر ہیں سکندر کے جادو سے مسحور رہتے ہیں، اُ ن کی زندگی کا ایک ایک پل سیزر کی جبہ بوسی کرنے اور اُس کی تعریفیں کرنے میں گزرتا ہے اِیسوں کا دل و دماغ آ زادی ِٗ  فکر و خیال کی سرخوشیوں کا حقیقی لطف حا صل کر ہی نہیں سکتا اپنا سنکھ اور نقارہ ایسے ذہنی افراد نپولین کے لئے بجا نے راحت محسوس کرتے ہیں، میں نے یہ دیکھا ہے کہ جو سکندر‘ سیزراور نپولین کی تعریفیں کرتے تھکتے نہیں اِن کے دلوں اور اُن کے ذہنوں میں ’’جبری غلامی‘‘ کا ایک گوشہ ہمہ وقت موجود اور تازہ دم رہتا ہے ‘‘ اِلا ماشااللہ !ملک میں جموریت کا ڈنکا بج رہا ہے اور جمہوری سیاست دان جمہوریت کا ڈھول پیٹنے میں اِس قدر محو و منہمک ہیں اُنہیں یہ خیال ہی نہیں ہے کہ اُن کی زبانیں قابو میں نہیں‘

جو کچھ وہ بول رہے ہوتے ہیں اُس میں عوامی فلاح وبہبود کے نکتہ ِٗ  نگاہ سے خیر وفلاح کی کوئی بات ہوتی نہیں اور اُ ن کے غیض وغضب کی تمام تر حشر سامانیاں اور فسوں کاریاں    ’شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری ‘ کی تگ ودو میں اپنے ہی جیسے ذہنی غلاموں میں ایک دوسرے سے سبقت لیجانے میں لگی رہتی ہیں حال میں پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ملکی عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ایک طرف تحریکِ  انصاف کے قائد عمران خان کی جانب سے اُٹھائے گئے نیٹو سپلائی کو خیبر پختونخواہ کی قبائلی سر حدوں سے ملنے والی شاہراہ پر روکنے جیسے اہم تاریخی اقدام کی مخالفت کی، دوسرے ہی لمحے رانا ثناء اللہ نے اہم ملکی سیکیورٹی ادارے آئی ایس آئی کی جانب شکوک شبہات سے لبریز اپنے بغض وعناد کا اظہار کیا نئی نسل کی بے باک ترجمانی کا فریضہ ادا کرنے والے قائد عمران خان جمہوریت میں خالص ایمانداری کے اقدار کو نمایاں کرنے اور پاکستان کی علاقائی اہمیت و افادیت کا حق مغربی دنیا سے جمہوری انداز میں منوانے کا جو مشکل ترین فریضہ نبھا رہے ہیں ،اگر مسلم لیگ ( ن) کی مرکزی اور پنجاب کی صوبائی قیادت سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کی اِس فضول نمبرنگ گیم میں عمران خان کو نیچا دکھانا چاہتی ہیں تو وہ اپنے سیاسی داؤ پیچ سیاسی جذبات کے اندھے پن اور بے قابو جنونیت پن کی حدوں میں رہ کر کھیلیں ملک و قوم کی قابلِ  فخر سیکورٹی ادارے فوج اور آئی ایس آئی کی مخالف کرکے یہ لوگ مغربی پروپیگنڈے کا حصہ کیوں بن رہے ہیں کوئی کیسے مانے لے ‘ تحریکِ  انصاف کے قائد عمران خان کی سیاسی مخالفت کے ساتھ رانا ثناء اللہ آئی ایس آئی کا ناطہ یا جھوٹا رابطہ جوڑے ؟ مسلم لیگ ( ن ) کی مرکزی قیادت فتنہ انگیزی سے بے خبر کیوں؟ یا اُنہوں نے جان بوجھ کر اپنے کان بند تو نہیں کر رکھے ؟ ’کوئی گَل نئیں رانا صاحب لگّی جاؤ،تانوں پچھنڑ والا کوئی نئیں‘واقعی لگتا ایسا ہی ہے کہ رانا ثناء اللہ کو پوچھنے والا کوئی نہیں ‘ ڈرون حملے چونکہ پنجاب میں نہیں ہورہے خیبر پختونخواہ کے قبائلی علاقوں میں ہورہے ہیں خبیر پختونخواہ میں عمران خان کی جماعت کی حکومت ہے کاش! مسلم لیگ کی اعلیٰ سر براہ آوردہ قیادت اپنے آپ کو پورے ملک کی وفاقی قیادت ہونے کا جمہوری انداز اپناتی؟ اور عمران خان کے ساتھ مل کر پاکستان مخالف عالمی وعلاقائی باطل قوتوں کو یہ دکھا دیتی کہ پاکستانی قوم حصوں اور ٹکڑوں میں بٹی ہوئی نہیں متحد جمہوری قوم ہے پارلیمنٹ کا فیصلہ ہے کہ ’ڈرون حملے نامنظور‘ اِس اہم کام کے علاوہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت اور کون سا ایسا غیر جمہوری قدم اُٹھا لیا جس کی مخالفت میں مسلم لیگ ( ن) نے رانا ثنا ء اللہ کو عمران خان کے پیچھے لگا دیا جو جب بھی بولتے ہیں قصداً اپنی زبان کو قابو میں نہیں رکھ پاتے آجکل پاکستان کی جواں تعلیم یافتہ اور پُر جوش ہوشمند نسل ویسے بالکل نہیں سوچ رہی ہے جیسے مسلم لیگ (ن ) کے رانا ثنا ء اللہ کی سوچنے کی عادت ہے چند ماہ پیشتر امریکی ڈرون حملہ جو ہنگو میں ایک مدرسہ پر ہوا جس کے نتیجے میں بے پناہ قیمتی جانی ومالی نقصان ہوا ، خیبر پختونخواہ کی صوبائی نے ڈرون حملے میں ہونے والے اِس قیمتی جانی ومالی نقصان کو اپنا قیمتی نقصان تصور کیا ایسا سمجھنا کیا غلط ہے ؟ جہاں تک اِس امریکی ڈرون حملے کی ایف آئی آر میں اسلا م آباد میں تعینات سی آئی اے کے ڈائریکٹر ’’جوہان برٹن ‘‘ کا نام درج کرایا گیا اِس پر مسلم لیگ (ن) کو  بلا وجہ چراغ پا ہونے کی ضرورت کیا تھی؟ آنکھوں پر رنگین چشمہ لگا کر اگر کوئی یہ سمجھنے لگے کہ میں ایک ہی جانب دیکھ رہا ہوں رنگین چشموں کے پیچھے میری آنکھوں کے دیدے نجانے کس کس پر نظریں ڈالتے ہیں یہ کوئی اُن سے پوچھے جو ہمہ وقت رنگین چشموں والی عینکیں پہننے کے عادی ہیں ترقی یافتہ یہ دنیا رنگین چشموں کے پیچھے چھپے رہنے والی دنیا نہیں ہے ‘ کہ اندازہ لگایا ہی نہ جاسکے کہ ’دیکھی اَن دیکھی غلامی ‘ کا چسکا کہاں کہا ں پر اپنی ’غلامی‘ کا رنگ دکھلا رہا ہے بلکہ پھیلا رہا ہے ،عمران خان اکیلا ہو یا18 کروڑ ہم وطنو میں سے کوئی ایک پاکستانی بھی‘ اگر وہ اپنی سرزمین کی بقاء ‘ تحفظ اور سلامتی کے لئے دنیا وی طاقت وقوت کے باطل پر ست مقامی یا عالمی دہشت گردوں کو للکارے گا تو اُس کا یہ فوری اقدام اُس کی زمین کے دفاع کا تقاضا متصور ہوگا رانا ثناء اللہ جیسے ضلعی اور ڈسٹرکٹ کی سیاست تک محدود افراد کا ایک المیہ یہ بھی ہے ایسے سطحی اور عامیانہ سوچ کے حامل افراد ملکی پیمانے ‘ بلکہ عالمی سطح پر اپنے آپ کو منوالینے والی پاکستان کی عظیم اور مایہ ناز خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی محیط پیشہ ورانہ انتہائی موثر رابطوں کی ایک جھلک تک سے بھی ناواقف ہوتے ہیں مگر وہ پھر بھی آئی ایس آئی کے متعلق ملکی پریس میں اپنے بھونڈے ‘ بودے ‘

بے سروپا اور عقل وفہم سے ماورا کوئی نہ کوئی بیان ضرور دے دیتے ہیں وہ کہتے ہیں نا کہ’ ’اپنا منہ آسمان کی طرف کرکے اگر کوئی تھوکے تو سارا کا سارا تھوک اُس منہ پر آگرتا ہے ‘ سی آئی اے اوررا کے ساتھ ماضی میں کئی بار ایسا ہی ہوا ہے معزز اور محترم جمہوری و سیاسی قیادت خدارا، اپنے اپنے صوبائی وزراء سمیت اُن تمام وفاقی وزراء کو اِس واحد اصل نکتے کے یہ رہنما اُصول سمجھادیں کہ فوج اور آئی ایس آئی وزارتِ  دفاع کے ماتحت بہت ہی حساس اور کلیدی نوعیت کے اہم شعبے ہیں صرف وزیر اعظم پاکستان یا پھر وزیر دفاع اگر ضروری سمجھیں تو اہم عہدں پر فائز یہ شخصیات ملکی افواج اور آئی ایس آئی کے حوالے سے کوئی پالیسی ہدایت ‘پریس کے لئے کوئی بیان جاری کرنے کی آئینی ذمہ داری رکھتے ہیں کوئی اور نہیں یا پھر قوم کی نام کی آڑ لے کر کوئی بھی سیاسی ایر اغیر ملکی سیکورٹی اداروں پر اگر کیچڑ اُچھالے گا تو وہ آئینِ  پاکستان کی خلاف ورزی کے زمرے میں آئے گا ‘نظری‘ فکری اور ذہنی غلامی کے طوق اتار پھنکنے یہ ہی وقت ہے صاحبو! یہ سیکورٹی ادارے پاکستان کی قومی آزادی کے تحفظ کی ضمانت ہیں یہ یاد رہے !۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top