معصوم خواہشیں

اسٹبلشمنٹ کے اشارے کے منتظر افراد کیا کہتے ہیں :۔ ’’حاضر جناب‘‘ ’’ہونٹوں پہ کبھی اُن کہ میرا نام بھی آئے‘‘Road_sense

’’قطاریں بنائے کھڑے ہیں سوالی‘‘

ٹھُکرائے ہوئے سیاستدان: دِل توڑنے والے دیکھ کہ چَل ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں
اپوزیشن پارٹیاں: تھرڈ امپائیر کو پُکارتے ہوئے : ’’آجا کہ تجھے یاد کیا ہے دِل نے‘‘

 

جمہوریت مخالف قوتیں:مشرف کی آواز: ’’کاش جلد ہی عوام ، امریکہ اور اسٹیبلشمنٹ پاکستانی سیاسی حُکمرانوں سے اتنے زیادہ بیزار، ناامید اور مُتنفر ہو جائیں کہ وہ جمہوریت کی بساط کو لپیٹنے کے حامی ہو کر میرے جیسی کسی شخصیت کو اگلے 10 سالوں کیلئے (جس وقت تک پھر اُس سے بیزار نہ ہوں) اقتدار میں لے آئیں‘‘۔
پاکستان دُشمن قوتیں( جو انشا ء اللہ نامراد ہی رہینگی ): ’’ کاش کہ ہم یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائیں کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہاتھوں میں ہیں‘‘۔
ایک معصوم دانشور کی خواہش: ’’کاش سپریم کورٹ ہی کسی کیس میں وزیر اعظم کو نااہل قرار دے جس طرح یوسف رضاگیلانی کے ساتھ ہوا تاکہ اِن ہاؤس تبدیلی کے بعد نیا وزیر اعظم آئے اور سارا معاملہ ہی ختم ہو جائے ‘‘
اسٹبلشمنٹ: Wait and see the boiling point for effective justification of intervention ’’بیرونی و اندرونی اشاروں کے مُنتظر‘‘ ’’کاش کہ سیاستدان عوام کی نظروں میں اتنے گندے ثابت ہو جائیں کہ وہ ہمیں مدد کیلئے پُکاریں اور عدالتوں کو دینے کیلئے قانونی جواز بھی بن جائے‘‘
مفاد پرست غیر سیاسی کرپٹ عناصر: ’’اِقتدار میں آنیوالوں کے ساتھ ابھی سے رابطے بڑھائے جائیں‘‘۔
حُکمران طبقہ: ’’کاش کہ معاملات کُچھ کئے بغیر قُدرتی طور پر ہی ٹھیک ہو جائیں‘‘۔
معصوم عوام : ’’کاش اللہ تعالیٰ اپنے فرشتے بھیج کر ایسا معجزہ دِکھا دے کہ کالا باغ ڈیم بن جائے، توانائی کا بحران، بیروزگاری، غربت سب مسائل راتوں رات حل ہو جائیں چاہے ہم خُدا کی نافرمانیوں میں بھی لگے رہیں‘‘۔

اللہ ہم پاکستانیوں کی معصوم خواہشوں کو نظرِ بد سے بچائے۔ آمین

 

 

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top