پاک فوج کا ”ضرب عضب “آپریشن ، تنگ آمد بجنگ آمد

jپاک فوج کا ”ضرب عضب “آپریشن ، تنگ آمد بجنگ آمد

افتخار حسین

پاکستان کے قبائلی علاقے فاٹا اور پاٹا ایک عرصہ سے دہشت گرد وں کے گڑھ بنے ہوئے ہیں جہاں ملکی و غیر ملکی دہشت گرد اپنے مضبو ط ٹھکانے قائم کر کے پاکستانی ریاست کے اقتدار اعلیٰ کو چیلنج کرتے آرہے ہیں وفاق کے زیر انتظام سات ایجنیوں باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی ، کرم ، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کے علاوہ صوبہ خیبر پختوانخواہ کے بندوبستی اضلاع سوات، اپر دیر ، لوئر دیر، بونیر اور شانگلا میں جنونی دہشت گردوں کے مضبوط نیٹ ورک کو پاکستان دشمن غیر ملکی ایجنسیوں اور حکومتوں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے ۔یہ پاکستان دشمن غیر ملکی ایجنسیاں ان علاقوں میں قائم دہشت گردی کے مراکز چلانے والوں کو سرمایہ اور ہتھیار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں میں باقاعدہ ٹریننگ کا بھی انتظام کرتی آئی ہیں۔ جبکہ پاک افغان سرحد سے متصل افغان علاقہ میں دہشت گردوں کی ٹریننگ کے 22 مراکز قائم کیے گئے جہاں پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے القاعدہ اور طالبان کے گوریلوں کے ساتھ ساتھ ازبک اور چیچن گوریلوں کو باقاعدہ عسکری ٹریننگ دے کر ان سے پاکستان کے اہم ترین دفاعی اور حساس ترین مقامات پر حملے کرائے گئے۔ پاکستان کی حکومت اور افواج نے ان علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف چھوٹے بڑے 879 آپریشن کئے۔ ان علاقوں میں ہونے والے بڑے 8 آپریشنوںمیں سے02-2001ءمیں ہونے والا آپریشن فریڈم ، 06-2002 کے دوران ہونے والے آپریشن راہ راست ، آپریشن شیر دل ، آپریشن راہ نجات اور آپریشن کوہ سفید میں پاکستان کی سلامتی کے دشمن جنگجوﺅں کے خلاف بھر پور کاروائیاں کی گئیں ۔ میڈیا رپورٹس کے اعداد و شمار کے مطابق 2003 ءسے لے کر اب تلک دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں کے دوران پاک افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر سیکورٹی اداروں کے 5895 جوان اور آفیسران شہید ہو چکے ہیں جب کہ 28690 دہشت گرد ہلاک کئے گئے ۔

موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا اور اس بارے میں قومی اتفاق رائے کا اہتمام کرنے کے لیے کل جماعتی کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے دہشتگردی کا پیچیدہ مسئلہ حل کرنے کا فیصلہ کیا مگر کئی ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات بھی بے سود ثابت ہوئے جبکہ طالبان نے حکومت کی جانب سے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کے اعلان کے بعد بھی اپنی دہشت گردانہ کاروائیاں جاری رکھیں اور مذاکراتی عمل شروع کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد طالبان نے میجر جنرل ثناءاللہ نیازی کو شہید کر کے اس کی باقاعدہ ذمہ داری بھی قبول کی جب کہ نام بدل کر اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کا تسلسل وتواتر بھی برقرار رکھا ۔ مذاکراتی عمل ہی کے دوران طالبان نے کئی سال سے اپنی قید میں رکھے ہوئے 22 سے زائد سیکورٹی اہلکاروں کو بھی بے دردی سے ذبح کر کے شہید کیا اور اپنے اس شیطانی اقدام کا فاتحانہ انداز میں اعتراف بھی کیا ۔ اس طرح مذاکراتی عمل بے سود ثابت ہوا جس کی وجہ سے سیاسی ، سماجی اور عوامی حلقوں کی طرف سے حکومت پر دباﺅ بڑھتا چلا گیا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف بھر پور گرینڈ آپریشن کرے مگر حکومت تذبذب کا شکار ہو کر کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر رہی ۔کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گردوں کے حالیہ حملے کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے اعلان کے فوری بعد اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نے بھی کراچی ایئر پورٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس شیطانی کاروائی میں حصہ لینے والے اپنے گوریلوں کی تصاویر بھی جاری کر دیں جس سے قومی و سلامتی کے ضامن حساس اداروں کی ان رپورٹوں کی بھی ایک بار پھر تائےد و تصدیق ہو گئی کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی کے خونی اوربھیانک سلسلے کے پس پردہ غیر ملکی ایجنسیاں کار فرما ہیں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان بھی یہود و ہنود کی پروردہ دہشت گرد تنظیم ہے جو کہ اسرائیل اور بھارت کے نا پاک عزائم کی تکمیل کے لیے ان کے آلہ کار کے طور پر کام کر رہی ہے ۔ کراچی ایئر پورٹ پر حملہ در اصل پاکستان کے وقار اور استحکام پر حملہ تھا جسے پاکستان کی معاشرت اور معیشت پر بھی حملہ سمجھا جا رہا ہے ۔ اس شیطانی کاروائی کے بعد حکومت کے صبر وضبط کی زنجیریں بھی ٹو ٹ گریں اور حکومت نے پاکستان کی مسلح افواج کو شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے کی اجازت دی تو پاک فوج کی قیادت نے ہنگامی بنیادوں پر مگر انتہائی باریک بینی سے ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھ کر محدود آپریشن کا منصوبہ تیار کر کے کفار کے خلاف پہلی جنگ غزوہ بدر میں آنحضرت ﷺ کے ہاتھ کی تلوار” عضب “کے نام سے” ضرب عضب ” آپریشن شروع کیا۔ جس کی تین اہم اہداف کالعدم تحریک طالبان پاکستان ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان اور پاکستان میں القاعدہ نیٹ ورک سے وابستہ دیگر غیر ملکی دہشت گردوں کا صفایا ہیں۔ شمالی وزیر ستان کا علاقہ 4707 کلو میٹر پر محیط ہے مگر یہ تمام علاقہ اور اس کی مقامی آبادی” ضرب عضب“ آپریشن کا ہدف ہرگز نہیں ہے ۔پاک افواج نے حکومت کی طرف سے آپریشن کی اجازت ملتے ہی میر علی ، میرانشاہ ، اوردوسرے علاقوںمیں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا محاصرہ کر لیا ہے اور مخصوص اہداف پر پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں کی بمباری بھی شروع ہو چکی ہے ۔ پاک فوج نے ہتھیار ڈالنے والے دہشتگردوں کے لیے سرنڈر پوائنٹس قائم کر دئیے ہیں جبکہ فاٹا ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو مقامی افراد کے محفوظ انخلاءاور ان کے لیے پناہ گزین کیمپ قائم کرنے، پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کے لیے سنٹرز تشکیل دینے اور پناہ گزینوں کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا کام بھی سونپ دیا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان ، جنوبی وزیر ستان ، بنوں، ہنگو، کرم اور کر ک جانے اور آنے والے راستوں کی نگرانی پاک افواج کے مختلف کورز کی یونٹوں کو سونپ دی گئی ہے جبکہ افغان حکومت سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ افغان علاقوں پکتیکا ، خوست ، اور پکتیا کی آمدورفت کے تمام راستے بند کر دئےے جائیں ۔ وزیراعظم پاکستان نے قومی اسمبلی اور سینٹ کی ایوانوں سے خطاب کرتے ہوئے پاک افواج کے آپریشن ”ضرب عضب“ کو درپیش حالات کی ناگزیر ضرورت قرار دیتے ہوئے پورے ملک کی سیاسی قائدین ، علماءاور تمام مکاتب فکر کےلوگوں سے اپیل کی کہ وہ قوم و ملک کے مفادات کی خاطر اس آپریشن کی حمایت کریں اور پوری قوم مسلح افواج کی پشت پر کھڑی ہو جائے ۔چیف آف دی آرمی سٹاف اور پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل سلیم باجوہ نے بھی آپریشن ”ضرب عضب “کو دفاع و استحکام وطن کی جنگ قرار دےتے ہوئے پوری قوم سےا پیل کی ہے کہ وہ پاک افواج کے آپریشن کی حمایت کریں ۔ قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی نے بھی “ضرب عضب”کی حمایت میں قرار دادیں منظور کرتے ہوئے اس آپریشن کو ملکی مفادات کے عین مطابق صیح فیصلہ قرار دیا ہے ماسوائے جماعت اسلامی ملک کی دیگر تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور سما جی تنظیموں نے بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن “ضرب عضب “شروع کرنے کے اقدام کو دیر آید درست آید کے مصداق صحیح فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کا اعلان کر دیاہے ۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر اقتدارجماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اس آپریشن میں پاک فوج کے جملہ اقدامات کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے ۔اسطرح پوری قوم آپریشن” ضرب عضب “کی کھلم کھلا تائید وحمایت کر رہی ہے جو کہ یقینا خوش آئند امر ہے جس سے آپریشن میں حصہ لینے والے فوجی بھائیوں کے حوصلے بلند ہو نگے اور پوری دنیا کو ملت پاکستان میں مکمل اتحاد و یکجہتی کا پیغام ملے گا۔

پاک افواج کا ”ضرب عضب “آپریشن پاکستان کے جغرافیہ کو تبدیل کرنے کی عالمی سازشوں کا مقابلہ ،مداوا اور خاتمہ کرنے کے لیے حقیقی معنوں میں ایک مقدس جہاد ہے جس میں دامے ،درمے ،سخنے ہر لحاظ سے حصہ لینا ہر عاقل و بالغ شہری پر لازم اور واجب ہے اس لیے تمام پاکستانیوں کو اپنے ملک کی مسلح افواج اور دفاعی ایجنسیوں کی کھلم کھلا حمایت کے لیے میدان عمل میں آنا چاہئے اور” ضرب عضب“ آپریشن کے بارے میں بدگمانیاں پیدا کرنے والے مٹھی بھر افراد کا بھی عوامی سطح پر احتساب و مواخذہ کرنا چاہئے ۔”ضرب عضب“ آپریشن پوری قوم میں اتحاد و اتفاق اور بھرپور یکجہتی کا تقاضا کرتا ہے ۔یہ معمول کا فوجی آپریشن ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی جنگ ہے جس میں پاک فوج کی سو فیصد کامیابی یقینی اور نوشتہءدیوار ہے اور ویسے بھی ہمیں دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ کو بہر صورت جیتنا اور ملک کے اندر تخریبی کاروائیاں کرنے والے مٹھی بھر ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کرنا ہو گا ۔پاک فوج کا” ضرب عضب “آپریشن پاکستان کے وقار کو سربلند کرنے اور اس کے داخلی استحکام کو یقینی بنانے کی فیصلہ کن جنگ ہے اس لیے پوری قوم کو پاک ا فواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے نظر آنا چاہئے تاکہ پوری دنیا کو یہ باور کرایا جا سکے کہ پوری قوم اپنے ملک کی مسلح افواج کی پشت پر کھڑی ہے ۔اہل پاکستان کو دہشتگردی کیخلاف جنگ کو بہر صورت جیتنا اور ملک کے اندر مختلف لبادھے اوڑھ کر ملک دشمن ایجنسیوں کے شیطانی منصوبوں کی تکمیل کے لیے لڑنے والوں کا مکمل صفایا اور قلع قمع کرنا ہے اور ہم سب نے متحد و منظم ہو کر اپنے پاک وطن کی تقدیر سنوارنی ہے تو ہمیں اپنے وطن عزیز کے تابناک مستقبل کے لیے اپنا اپنا ایمانی فریضہ بھی پورے جوش وجذبہ سے ادا کرنا ہو گا۔

پاک فوج زندہ باد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان پائندہ با د

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top