پاک چین اقتصادی کوریڈور کے ازلی مخالفین ۔ نامراد رہیں گے

pak-china route ناصررضا کاظمی
جدید معاشی اقتصادی تاریخ کے ریلے پر گہری نگاہ ڈالی جائے تو اِس میں ایک قدر مشترک نظر آ ئے گی اِس قدرِ مشترک کے اجزائےِ ترکیبی کو یہاں ہم یوں بیان کرسکتے ہیں یعنی روائتی معاشرہ ‘ مستحکم تعمیری ترقی کے لئے اُس کی ’تیاری ِٗ پرواز‘ اُس تیاری ِٗ پرواز کی پختگی کی غیر متزلزل صلاحیت ‘ اُس کی یقینی اور نا قابلِ تردید سیاسی وسفارتی حکمت عملیوں کی اہلیت و قابلیت کے مثبت فیصلہ کن عناصر، اُس قوم کی رہنمائی کرنی والی قائدانہ کردار میں کسی کو کہیں نظر آتی بھی ہے یا نہیں ؟ اِس اہم سوال کا تشفی بخش جوا ب کی تلاش کے لئے یقیناًہمیں اپنے قومی وجود کے ابتدائی دنوں میں جانا پڑے گا، مگر ‘ یہ مسئلہ بہت زیادہ گھمبیر بہت زیادہ پیچیدہ اور گنجلک ہے ، پُرانی راکھ کریدنے سے ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوگا ،آپس میں سر پھٹول کرنے سے کیا حاصل؟ ‘ ہمیں 66-67 برس گزرنے پر اب کہیں جاکر ہر حال میں اپنی ملکی وقومی اقتصادی حالت کو بدلنے کے لئے جنگی بنیادوں پر خالص ہنگامی نوعیت کے فیصلے کرنے پڑیں گے جبکہ قدرت نے بھی ہمیں یہ تاریخی منفعت بخش فیصلے کرنے کے بڑے سنہری مواقع عطا کیئے ہیں جس سے کوئی پاکستانی ا نکار نہیں کرسکتا ہماری موجودہ سیاسی قیادت کی ’سیاست بچاؤ یا پھر جمہوریت بچاؤ ‘ کی جدوجہد اپنی جگہ کوئی حقیقت رکھتی ہوگی؟ مگر ‘ پاک چین اقتصادی معاہدے نے دنیا کے اُس حصہ کی نیندیں اُڑا دی ہیں جو بزعمِ خود اِس نشے میں مست چلے آرہے ہیں کہ (خدانخواستہ ) پاکستان معاشی واقتصادی بدحالی کی دلدل میں گرنے والا ہے وہ اِسی قسم کے باطل پرستانہ شک وریب میں مبتلا رہیں گے جبکہ پاکستان جنوبی ایشیا میں اپنی معاشی و اقتصادی ترقی و استحکام کی حیرت انگیز منازل ایک کے بعد ایک یونہی طے کرتا چلا جائے گا پاکستانی عوام کی ایک بڑی واضح اکثریت کا یقین ہے کہ جب تک ایک منظم و ڈسپلن پاکستانی فوج کا پختہ انفراسٹریکچر اِس ملک کے ماتھے کا جھومر بنا رہے گا ( اور اِس حقیقت میں ہر ایک پاکستانی کا پختہ یقین بھی ہے ) اُس وقت تک پاکستان کے مستقبل کے بارے میں شک ‘ بدگمانی یا پھر مختلف النوع قسم کی تہمتیں ‘ بدنامیوں کے الزامات لگانے والے یونہی ننگ وعار سمجھے جاتے رہیں گے یہاں ملک بھر کے ’’سیاسی‘‘ جھمگٹوں کی محافلوں میں بعض افراد کو یہ یقین نہیں ہے کہ’ پاکستان چین اقتصادی کوریڈور منصوبہ پائیہ ِٗ تکمیل کو شائد ہی پہنچ پائے ؟‘ پتھروں کے دل ودماغ والے یہ کبھی سمجھ نہیں پائیں گے، یہ اپنا کام کریں، فوج اپنا کام کر تی رہے گی جتنا غیر مفتوح ‘ ناقابلِ عبور اورناقابلِ تسخیر پاکستان آج ماشاء اللہ موجود ہے انشاء اللہ ہمیشہ پاکستان اپنی اِس عظیم یقینی افادیت کو ہمیشہ یونہی قائم ودائم رکھے گا یہ وہ عزم ہے جو پاکستانی قوم اور پاکستانی افواج نے کیا ہوا ہے ،پاکستان فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے اِس قومی عندیہ کی طرف ذرا غور فرمائیے کہ’’ پاکستان اور چین کے اقتصادی راہداری کے منصوبے خلاف قوم اور افواج اپنے مخالفین کے عزائم سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، اور مسلح افواج ہر قیمت پراس اقتصادی منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے‘‘ جنرل راحیل شریف نے 25 جولائی 2015 کو صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور کا دورہ کیا تھا اور فوج کے تعمیراتی ادارے ایف ڈبلیو او کے زیر انتظام پاک چین راہداری منصوبے کی زیر تعمیر شاہراہوں کا معائنہ کیا‘باتیں کرنے والے باتیں کررہے ہیں اور کام کرنے والوں نے نہ صرف اپنا کام شروع کردیا ہے، بلکہ پاکستان کی معاشی واقتصادی ترقی کی راہیں تعمیر کرنی شروع کردی ہیں یاد رہے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تعمیر کے لیے ایف ڈبلیو او کے 11 یونٹس اِس وقت بلوچستان میں نہایت تیزی رفتاری سے کام کر رہے ہیں، پنجگور میں جنرل راحیل شریف کو زیر تعمیر سڑکوں پر دی گئی بریفنگ کی اِس تاریخی تقریب میں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور جنوبی کمان کے کمانڈر لیفٹینینٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ بھی موجود تھے، اس موقع پر فوج کے سربراہ جنرل راحیل نے کہا کہ’’ گوادر پورٹ اور اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستانی عوام کی زندگیوں میں خوشحالی اور تبدیلی کا ثمر آور استحکام لائے ہوگا، جنرل راحیل شریف نے اِس موقع پر یہ بھی کہا کہ ’’اقتصادی راہداری کے خلاف ہم اپنے ازلی مخالفین کے مذموم عزائم سے پوری طرح آگاہ ہیں ‘‘ پاکستانی صوبے بلو چستان میں’’ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ‘‘ میں ایف ڈبلیو او پانچ مقامات پر سڑکیں تعمیر کر رہی ہے‘ اب تک 870 کلو میٹر میں سے 502 کلومیٹر پر کام مکمل کیا جاچکا ہے ماشاء اللہ! یہ شاہراہیں گوادر پورٹ کو ملک کے دیگر حصوں سے منسلک کریں گی پاکستانی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاک مسلح افواج اس معاشی اقتصادی خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے پوری طرح سے پر عزم ہیں، یقیناًہر ایک محبِ وطن کی دلی خوشی کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستانی فوج نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے اور گواد ر پورٹ کو فنکشنل کرنے جیسے اہم سٹرٹیجک منصوبوں کو عملی شکل دینے کے لئے بلو چستان کے عوام کی بنیادی سہولیات کی فراہمی جیسے اہم مسئلہ ‘یعنی بنیادی روزگار کی فراہمی کی ابتداء کردی ہے یہ تمام امور ہمارے لئے کس قدر اہمیت و حیثیت اختیار کرچکے ہیں اور وجہ بھی یہی ہے کہ قوم اور ملکی افواج‘ پاکستان کو معاشی واقتصادی استحکام کی بلندیوں تک پہنچانے والے45 ارب ڈالر کے اِن بامقصد منصوبوں کو ہر قیمت پر یقینی بنا نے کے لئے کتنی زیادہ پُرعزم ہے پاک چین اکنامک کوریڈور کے ہر منصوبہ کو اپنے مقررہ وقت میں پائیہ ِٗ تکمیل پہنچانے کے لئے پاکستانی فوج کسی قسم کی ’سیاسی ‘ متعصبانہ حیلہ سازیوں کی بلاجواز قسم کی رکاوٹوں کو خاطر میں نہیں لائے گی یہ جو بعض بلا جواز کے بھارتی نواز متعصبانہ باتیں اور مختلف تجزیوں اور تبصروں میں عوام کو صوبائیت کے نام پر گمراہ کیا جارہا ہے بہت جلد وقت آنے پر یہ سب بے دلیل باتیں اپنی موت آپ مر جائیں گی مثلاً یہ جو کہا جارہا ہے کہ اِس تاریخی میگا راہداری منصوبے کی اہم سڑکیں صرف پنجاب کے شہروں سے ہوکر چین اور وسطیٰ ایشیائی ریاستوں پر پہنچیں گی اِس میں فی الحال کوئی سچائی نہیں ’اگر ایسا کوئی حکومتی ارادہ کہیں ظاہر ہوا بھی ہے تو وہ وقت سے قبل بیان ہو ا ہے ،جبکہ ابھی ایسے بیانا ت دینے کا وقت نہیں‘شائد یہی وجوہ رہی ہوگی بعض سیاسی رہنماؤں کی جانب سے الزام عائد کیا جانے لگا ہے کہ حکومت نے اس اقتصادی راہداری منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کر کے اسے بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے پہلے پنجاب سے گزارنے کا پروگرام بنایا ہے؟ صوبہ پنجاب کو نوازنے کے لیے اقتصادی راہداری کے ڈیزائن میں کوئی تبدیلی کر لی گئی ہے دیکھیں پاکستانی فوج کا ایک ذیلی ادارہ سندھ رینجر ایک طرف اِس وقت کراچی میں قرار واقعی امن وامان قائم کرنے میں مصروفِ عمل ہے‘ دوسری جانب پاک افغان سرحدوں کے ملکی علاقوں میں’ آپریشنِ ضرب عضب ‘ چل ر ہا ہے اب گوادر پورٹ کو جلد ازجلد عالمی پیمانے پر فنکشنل کرنے اور پاک چین اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبے کی 80% ذمہ داری پاکستانی فوج کے عظیم کندھوں پر آن پڑی ہے لہذاء جو عالمی ‘ علاقائی اور ملکی ’غیر ملکی آلہ کار‘کسی قسم کی غلط فہمی میں مبتلا ہوکر جنوبی ایشیا میں کوئی اور مکروہ گھناونا کھیل کھیلنا چاہ رہے ہیں اپنی پسند کا کوئی اور ’سنائرو‘ یا تصورات سجائے بیٹھے ہیں اُن کے یہ سبھی منفی اور متعصبانہ تاثرات مٹی کا ڈھیر ثابت ہونگے ۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top