Posted date: July 24, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
دنیا کو یکسر تباہی وبربادی سے محفوظ رکھنے کی کسی کو مستقبل قریب میں کوئی امیّد برآتی ہے ؟یہ تلخ ترین سلگتا ہوا سوال اپنی جگہ اپنی پوری شدت کے ساتھ کل سے زیادہ آج اپنے تشفی بخش جواب کی تلاش میں سرگرداں ‘ شائد ہی کوئی جواب دے پائے اِس سوال کا جواب دینے والی عالمی طاقتیں جب خود دنیا کے امن وسکون کو تباہ کرنے کے غیر انسانی منصوبے بنانے میں سر دھڑ کی بازی لگائے اپنے معاشی واقتصادی مفادات کے اہداف پورے کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی دوڑ میں مصروف ہوں تو ہم جنوبی ایشیا میں یہ سوچنے پر ضرور اکتفا کریں گے کہ جنوبی ایشیا کی دوبڑی ایٹمی پڑوسی ریاستیں ’پاکستان اور بھارت ‘ آخر کب تک باہم یونہی ’سر د جنگ ‘ کی سی کیفیت میں مبتلا رہیں گی ؟مشر ق وسطیٰ سے جنوبی ایشیا تک جنگی جنونی ہولناکیوں کی افسوس ناک صورتحال کہیں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ، کیوں نہ ہم پہلے اپنے گھر کی خبر لیں گزشتہ اپریل کے پہلے ہفتہ میں پاکستانی فوج نے جب سے شمالی وزیر ستان میں آپریشن ’ضربِ عضب‘ کا آغاز کیا اِسی حوالے سے پاکستانی ا فواج کی تمام تر توجہ فی الحال پاکستان کو بدترین دہشت گردی سے دوچار کرنے والے ’چند ملکی دہشت گردوں ‘ خاص طور پر افغا نی‘ ازبک اور چیچن دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے پر مذکور ہے ‘ کل تک نئی دہلی اسٹیبلیشمنٹ نے یہ شور مچا رکھا تھا اب جبکہ پاکستانی فوج نے فیصلہ کرلیا جمہوری حکومت کی تائید بھی فوج کو حاصل ہوگئی سب سے بڑھ کر پاکستانی قوم کی غالب اکثریت نے اپنی بہادر ‘ جراّت مند اور جاں فروش افواج کے ساتھ اپنے قدم اُٹھالیئے ہر صورت میں پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کرنا ہے یہ عزم ہے ملکی افواج اور پاکستانی قوم کا ‘ایسے میں پڑوسی ملکوں کا کیا یہ فرض نہیں کہ وہ بھی نیک نیت رہیں بلاوجہ کی ’جنونی سر حدی شرارتوں ‘ سے باز رہیں‘برسوں کی عداوتیں ہیں یہ کہاں باز آئیں گے اب تک کی موثق اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج نے شمالی وزیر ستان کے قبائلی علاقوں میں قائم دہشت گردوں کے مضبوط اور ناقابلِ تسخیر نیٹ ورک کے اسٹریکچر کا صفایا کردیا ہے سینکڑوں نامی گرامی دہشت گرد واصلِ جہنم ہوچکے، کئی کو فو جِ ِ پاکستان نے گرفتار کرلیا ہے کیا پاکستان کی اندرونی امن وامان کو قرر واقعی سے قریب تر بنانے کے اِس اہم نازک اور حساس موقع پر اِسے علاقہ کے امن کے لئے کامیابی کی نظر سے نہ دیکھا جائے؟ پاکستانی ریاست ‘ پاکستانی عوام ‘ پاکستانی قیادت اور پاکستانی فوج کو سراہایا نہ جائے ؟کوئی سراہائے یا نہ سراہائے ‘ قوم مطمئن و پُر امیّد ہے، جسے اپنی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں ‘ مہارتوں اور فتح ونصرت کی بے مثال تاریخی کارکردگیوں پر جیسے کل بھروسہ تھا آج بھی ہے یہ خالص پاکستان کا اندرونی امن وامان کا معاملہ ہے اگر شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کو اِس تناظر میں دیکھا جائے تو کچھ اہم اور فوری نوعیت کی حساس ذمہ داریاں افغانستان کی حکومت پر بھی عائد ہوتی ہیں ‘ اور کچھ ذمہ داریاں امریکا بہادر پر‘ حال ہی میں وزارتِ خارجہ نے جیسے کہا ہے افغانی صوبے کنٹر اور نورستان میں جاکر پناہ لینے والے پاکستانی دہشت گردوں کو افغان حکومت گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کرئے یہ ہی کافی نہیں ہے بلکہ مغربی سرحدوں پر چاہے افغانی سیکورٹی ہو یا امریکی فوج کی نگرانی ‘ وہاں سخت ‘ چوکنا نگرانی چوکیاں قائم کی جائیں اب بات ہوگی، کیوں جناب کیا تکلیف ہے نئی دہلی سرکار کو ‘ ایسے نازک ترین لمحات میں جب پاکستانی فوج مغربی سرحدوں پر پورے خطے کی یقینی سلامتی کے لئے بڑی سخت جنگ کی کیفیت میں ہے، بھارت نے آخر کیوں یہ موقع اپنے لئے غنیمت جانا ‘ نئی دہلی سرکار لائن آف کنٹرول کی صورتحال کو تشویش ناک بنانے میں لگ گئی دوطرفہ باہمی اعتماد کے فروغ کو اعتماد دینے کی بجائے بھارتی فوج کی طرف سے بلااشتعال خلاف ورزیوں کی افسوس ناک خبروں سے کیا تاثر لیا جائے کہ بھارت کو شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کو ملنے والی کامیابیاں پسند نہیں آرہی ہیں یہ ہی وجہ ہوگی جبھی کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے مجوزہ بین الاقوامی احترام کی دھجیاں اڑا کر مشرقی سرحدوں کو بھارت شائد گرمانا چاہ رہا ہو؟ افغانی صوبوں کنٹر اور نورستان کے بھارتی کونصل خانوں کے شکست خوردہ مہمانوں نے بھارتی تصورات کے برعکس کیسی عبرتناک شکست کھائی ہے امریکا نے یا غیر جانبدار مغربی ممالک نے افغانیوں پر اگر زور بڑھادیا تو بھگوڑے دہشت گردوں کو ہر حال میں گرفتار ہونا ہوگا ، یہاں سب سے اوّلین بین الااقوامی ذمہ داری اقوامِ متحدہ جیسے عالمی ثالثی ادارے پر عائد ہوتی ہے، دنیا بھر میں کہاں کیا ہورہا ہے اُس سے ہمیں کچھ لینا دینا نہیں بحیثیتِ پاکستانی قوم اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو یہ یاد دلانا ہمارا ایک بنیادی فرض ہے ساتھ ہی عالمی امن کے لئے قائم کیئے جانے والے اِس عالمی ادارے سے ایک سوال بھی ‘اولاً عالمی ادارہ دنیا کو یہ جواب دے کہ ’ 1948 میں کشمیر کے تنازعہ پر جب پاکستان اور بھارت کے مابین پہلی جنگ ہوئی تو اُس موقع پر اگر ایک دن یہ جنگ اور جاری رہتی، تو ممکن تھا کہ پاکستانی فوج پورے کشمیر پر قابض ہونے والی تھی ایسے میں پنڈت جواہر لعل نہرو نے تیزی دکھائی فوراً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلا لیا گیا اور ایک قرار داد کے تحت ’کشمیر میں اسٹیٹس کوقائم ہوگیا ‘ دونوں ملکوں کی فوجیں اپنے اپنے مقام پر ٹھہر گئیں اور فی الفور عالمی نگرانی کا ایک ادارہ قائم ہوا جسے UNMOGIP کا نام دیا گیا پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اِس عالمی ادارے کے دفاتر قائم ہوئے جن کی ذمہ داری یہ تھی وہ دونوں جوانب کے کشمیر میں عالمی ادارے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے قائم کردہ ’اسٹیٹس کو ‘ کے تواز ن کو بگڑنے نہ دیں ‘مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی بنیادی حقوق کی بحالی کو یقینی بنا ئے رکھیں تاکہ اقوامِ متحدہ کے عالمی وقار پر عالمی دنیا کا بھروسہ اور اعتماد قائم رہے مگر بھارت نے عالمی وعلاقائی امن کے نام پر قائم اقوامِ متحدہ کے مبصر گروپ کمیشن کی دھجیاں اُڑا دیں سری نگر مقبوضہ جموں وکشمیر میںUNMOGIP کے دفاتر بند کرادئیے گئے مقبوضہ وادی میں کہیں کوئی ایک بھی UNMOGIP کا کوئی نمائندہ موجود نہیں‘ نئی دہلی سرکار کا غاصبانہ حکم بھارتی فوج کی زیر نگرانی مقبوضہ ریاست میں دھونس‘ دھاندلی اور ریاستی ظلم وستم کی غنڈہ گردی کے زور پر چل رہا ہے اقوامِ متحدہ کی بھی آنکھیں بند ‘ بھارت اور اسرائیلی نواز مغربی ممالک کے سفارت کاروں نے بھی اِس معاملے میں چپ سادھ لی ‘ یہ جانتے ہوئے بھی کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے، جہاں پر زمینی واقعات کے مطابق‘ تشدد آمیز حکمت عملی اور بی جے پی کی طرف سے اپنائی گئی فریبی حکمت عملی کے تحت بھارت کا قبضہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا جان بوجھ کر مغرب ‘ امریکا اور اقوامِ متحدہ نے جنوبی ایشیا میں امن کے توازن کو بگاڑنے میں بھارت کے سامراجی مقاصد کے ٹولز بننے میں عافیت سمجھ رکھی ہے یہ جانتے ہوئے کہ اصل میں بھارت کا کشمیر میں کوئی کردار باقی نہیں رہا امریکا اور مغرب کو شرم نہیں آرہی کہ سرینگر اور بھارتی دارالحکومت سے UNMOGIP کے فوجی مبصرین کو اپنا کام نہیں کرنے دیا جارہا کیا بھارت کا یہ طرز اقوام متحدہ کی توہین ہے یا نہیں؟پاکستانی نجی آزاد میڈ یا کا فرض بنتا ہے وہ اپنے ٹاک شوز میں سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر نئی دہلی سے UNMOGIP کے دفاتر بند کروانے پر بھارتی بند نیتی کے خفیہ پردوں کو بے نقاب کریں افسوس صد ہا افسوس! اقوامِ متحدہ کی توہین اگر بھارت کرئے تو دنیا خاموش ‘ اسلامی دنیا کا کوئی ملک اقوامِ متحدہ کے خلاف ذرا سا احتجاج بھی کرئے تو پھر سب مل کر اسلامی ملک کے خلاف ایکا کرکے چڑھ دوڑتے ہیں۔