Posted date: May 31, 2013In: Urdu Section|comment : 0
حال ہی میں انتہا پسندوں کا ایک نیا میگزین ‘اذان’ شائع ہو ا ہے جس میں پاکستان آرمی کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ فوج اپنے ہی ملک کے باشندوں کے خلاف جنگ کر رہی ہے۔ اس فوج کے سپاہی شدید تشویش اور تذبذب کی حالت میں ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ اسلام اور پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ انتہا پسندوں نے پاکستان فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا ہو بلکہ اس سے قبل بھی وہ تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ دہشت گرد ہمیشہ سے پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈہ کرتے رہے ہیں۔ یہ انتہا پسند ایسے مضامین شائع کرتے ہیں جن میں پاک فوج کے خلاف زہر بھر ا ہوتا ہے۔ پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈے کا مقصد یہ ہے کہ اس میں موجود اہلکاروں کے درمیان شک و شبہات پید ا کیے جا ئیں اور یہ ظاہر کیا جائے کہ یہ فوج ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہے جسے خود بھی اپنی لڑے جانے والی جنگ کا مقصد معلوم نہیں۔ درحقیقت پاک فوج ان دہشت گردوں کی تنقید کا نشانہ اس لیے بنتی ہے کیونکہ اسی فوج کے جری سپوت ان دہشت گردوں کو جہنم رسید کر کے اپنے ملک و قوم کی حفاظت کر رہے ہیں۔
قبائلی علاقہ جات کو جب ان انتہا پسندوں نے اپنی آمجگاہ بنانا چاہا تو یہی پاک فوج تھی جس نے اس مقدس زمین کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کیا۔ اپنے ملک و قوم کی حفاظت میں اب تک 5000 سے زائد بہادر فوجیوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے ایک سچا اور محب الوطن فوجی ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ تمام قوم اپنی فوج کی بہادری اور بلند حوصلوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ دہشت گردوں کی شیطانی کاروائیوں کے خلاف فاٹا میں عسکری آپریشن کیے گئے جن میں سب سے بڑا آپریشن جنوبی وزیرستان میں کیا گیا۔اس وقت یہ علاقہ فاٹا میں دہشت گردوں کا سب سے مضبوط گڑ تھا۔ پاک فوج نے3,000 جاں باز سپاہیوں اور افسران کی قربانی دے کر جنوبی وزیرستان کی عوام کو دہشت گردوں کی قید سے آزاد کروایااور یہ آپریشن کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ اس آپریشن میں پاک فوج کے 9,500 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ آج فاٹا کا یہ علاقہ بتدریج ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
تا ہم دہشت گردوں کے حالیہ پراپیگنڈے سیاس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ دہشت گرد پاک فوج کے خلاف نفرت کا بیج بونے میں مصروفِ عمل ہیں اور لوگوں کے مابین اس جھوٹ کی تشہیر کر رہے ہیں کہ پاکستانی فوج اپنے ہی لوگوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اس پراپیگنڈے کے برعکس پاک فوج کی جانب سے دہشت گردی کی جنگ میں دی گئی قربانیوں اور شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات مکمل طور پر واضح ہو جاتی ہے کہ پاکستانی عوام کا دوست کون ہے اور دشمن کون۔ پاکستانی فوج نے جنوبی وزیرستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے بعد22 بلین روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں۔ جس میں آبپاشی، صاف پانی کی فراہمی، بجلی، تعلیم کے بہتر مواقع ، صحت عامہ، سڑکوں کی تعمیر، ذرائع ابلاغ اور لڑکیوں کے لیے سکولوں کی تعمیر شامل ہے۔ 22بلین کے اس میگا پراجیکٹ میں سے8بلین سڑکوں کی تعمیر اور مرمت،3 بلین صحت و تعلیم جبکہ3 بلین روپے بجلی کی فراہمی کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں 220 کلو میٹر طویل’ وانا۔ انگور اڈہ سڑک ‘ زیرِ تعمیر ہے جبکہ ‘ٹانک۔ وانا سڑک ‘کا 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ یہ
سڑک صوبہ خیبر پختونخواہ اور جنوبی وزیرستان کے درمیان فاصلے میں کمی کا باعث بنے گی۔ پاک فوج نے تعلیم کیفروغ کے لیے’ کیڈٹ کالج وانا’ اور’ وزیرستان انسٹیٹوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن’ (WITE) کاقیام کیا ہے اس ٹیکنیکل کالج کے ذریعے جنوبی وزیرستان کینوجوان ٹیکنیکل مضامین میں عبور حاصل کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ مزیدآٹھ سکولوں کی تعمیر کا منصوبہ زیرِ غور ہے۔’محسود کیڈٹ کالج ‘کا تعمیری کام بھی جاری ہے۔جندولہ کے علاقے میں بنایا جانے والا ہسپتال مقامیوں کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے نہ صرف دہشت گردوں کا خاتمہ کیا بلکہ ملک کے ترقیاتی کاموں میں بھی بھرپور حصہ لیا ہے۔ بلوچستان کے علاقے میں بھی بے شمار ترقیاتی کام کیے ہیں۔ بلوچستان کے علاقے میں کیڈٹ کالجز کا انعقاد اور ان میں بلوچ نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شمولیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بلوچ محبِ وطن ہیں اور انتہا پسندوں کی جانب سے کیا جانے والے پراپیگنڈا بے بنیاد ہے۔ چملانگ ایجوکیشن پروگرام، بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن اور گوادر انسیٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن یہ تمام وہ ادارے ہیں جو پاک آرمی اور حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے۔
پاکستان آرمی اور سکیورٹی فورسز ہی دراصل القاعدہ اور انتہا پسند تنظیموں کی پاکستان میں شکست کا باعث ہیں اسی لیے یہ ملک دشمن عناصر انھیں اپنی بربریت کا ہدف بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ دہشت گردوں کا مقصد بیبنیاد الزامات ، پراپیگنڈا اور تہمتیں لگا کر پاکستانی فوج کے خلاف پاکستانی عوام کو اْبھارنا ہے تا کہ پاکستان کے لوگ آپس میں ایک دوسرے کے خلاف حالتِ جنگ میں رہیں۔ ملک میں بگڑتی ہوئی صورتحال ہی ان غیر ملکی دہشت گردوں کی پاکستان میں بقاء4 کی ضامن ہے۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی عوام کسی طور ان دہشت گردوں کیاشتعال انگیز پراپیگنڈے کا شکار نہ ہوں۔ پاک فوج کے خلاف سازشوں کو پہچانتے ہوئے ملک دشمن عناصر کے عزائم پورے نہ ہونے دیں بلکہ القاعدہ اور دہشت گردوں کی باقیات کے خلاف جہاد جاری رکھتے ہوئے ملک کو امن کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
ہمیں من حیث القوم ان سکیورٹی اہلکاروں کی صلاحتیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔ ان کے شکر گزار ہونا چاہیے کہ یہ ہماری خاطر اور ملک میں امن کی خاطر نہ صرف جان پر کھیلتے ہیں بلکہ اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کرتے ہیں۔ یہ جاگتے ہیں تا کہ ہم چین سے سو سکیں، یہ دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہیں تا کہ ہم امن و چین سے رہیں۔ یہ اپنی جانیں داؤ پر لگاتے ہیں تا کہ ہماری جانیں محفوظ رہ سکیں، یہ اپنا آج قربان کرتے ہیں تا کہ ہمارا آنے والا کل پْر امن ہو۔ تو آئیے آج یہ عہد کریں کہ اہم ان حفاظت کے پاسداروں، اپنے محافظ اور اپنے اہلکاروں کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کریں گے بلکہ ان کے ساتھ تعاون کر کے دہشت گردی کے عفریت کا ڈٹ کرمقابلہ کریں گے تا کہ یہ ملک امن کا گہوارہ بن سکے۔