آپریشن ضرب عضب اور خیبر1 کی کامیا بیاں اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں کمی
[urdu]آپریشن ضرب عضب اور خیبر1 کی کامیا بیاں اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں کمی
دہشت گردوں کے خلاف کامیاب عسکری کاروائی ضرب عضب کی بدولت دہشت گردی کی کاروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق 2009میں ایک ماہ کے دوران تقریباً6سے 7 خود کش حملے ریکارڈ کیے گئے جبکہ ایک دن میں دہشت گردی کی 32 کاروائیاں بھی دیکھنے میں آئیں کامیاب عسکری کاروائی کی بدولت دہشت گردی کے یہ واقعات پہلی تعداد کی نسبت اب صرف 10 فیصد رہ گئے ہیں اور خودکش حملے ایک مہینے میں اوسطً ایک بار ہو رہے ہیں۔دہشت گردی کی کاروائیوں میں اس واضح کمی لانے کا سہرا ہماری مسلح افواج کو جاتا ہے جو کامیابی سے دہشت گردوں کا صفایہ کرنے کے لیے برسر پیکار ہیں ۔
شمالی وزیرستان میں کامیاب عسکری کاروائی کے بعد اب خیبر I کے نام سے خیبر ایجنسی کے علاقے میں دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لیےفوجی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔مہمند ایجنسی ، شمالی اورجنوبی وزیرستان میں مکمل طور پر ناکامی کے بعد کالعدم تحریکِ طالبان کے لیے خیبر ایجنسی ہی ایک محفوظ مقام بچا تھا جہاں تحریک طالبان اپنے آپ کو پھر سے مستحکم کر سکتی تھی لیکن خیبر ایجنسی میں شروع ہونے والی عسکری کاروائی نے ان کے اس خواب کو بھی ملیا میٹ کردیا۔مسلح افواج نےتقریباً34000مقامی لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے بعد خیبر ایجنسی کی وادی تیرہ اور باڑہ سے لشکرِ اسلام کے خلاف باقاعدہ کاروائی کا آغاز کردیا ہے ۔ لشکرِ اسلام سے اظہار یکجہتی دکھانے کے لیے حال ہی میں ٹی ٹی پی کے امیر ملا فضل اللہ کا ایک پیغام بھی منظر ِعام پر آیا ہے جس میں اس نے اس گروپ کا مکمل ساتھ دینے کی یقین دہانی کروائی ہے اس اظہار یکجہتی کا مقصد صرف اور صرف یہ باور کروانا ہے کہ تحریک طالبان مختلف علاقوں میں اب بھی اپنا اثرورسوخ برقرار رکھے ہوئے ہے جبکہ یہ تنظیم مکمل طورپر ٹوٹ پھوٹ چکی ہے جو ہماری بہادر اور غیور فوج کی حکمت عملی،دور اندیشی اور قربانیوں کی بدولت ممکن ہوا ہے دہشت گردوں کے خلاف خیبرI فوجی آپریشن کامیابی سے جاری و ساری ہے یہاں تک کہ دہشت گردوں نے فوج کے آگے ہتھیار پھینکنا شروع کردیئے ہیں۔
عسکری ذرائع کے مطابق پاک فوج کے دستے دہشتگردوں کا پیچھا کر رہے ہیں۔ پاک فوج دہشت گردوں سے خالی کرائے گئے ٹھکانوں اور علاقوں میں اپنی پوزیشن مستحکم کرر ہی ہے اور دہشت گردوں کے فرار ہونے کی ہر کوشش کو ناکام بنا رہی ہے۔عساکرِ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف اس جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں اب تک اہم کمانڈروں سمیت ایک ہزار سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جبکہ تقریباًایک سو سے زائد ٹھکانے اور اسلحہ تیار کرنے والی درجنوں فیکٹریاں بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ آپریشن ضربِ عضب کی بر وقت تکمیل کے ساتھ ساتھ فوج بحالی اور تعمیرِ نو کی سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے حکومتِ وقت کے ساتھ مل کر جامع منصوبے بنا رہی ہے ۔اِسی ضمن میں آرمی چیف راحیل شریف نےحال ہی میں جنوبی وزیرستان میں 705 میل لمبی پاک افغان تجارتی راہداری کے منصوبے کا افتتاح کیا جس سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تیز ترین سفری اور تجارتی سہولتیں حاصل ہو گی۔
پاک سر زمین پر گزشتہ بارہ سال سے جاری دہشت گردی کی جنگ میں افواجِ پاکستان نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ جس میں دس ہزار کے قریب جوان اور افسران دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ہر طرح کےمشکل حالات میں ہماری افواج نے ملک کی سلامتی اور تحفظ کا فریضہ پوری جانفشانی اور بہادری سے نبھایاہے۔انہی بیش بہا قربانیوں کی بدولت عسکری قیادتوں کے سر فخر سے بلند ہیں اور پاکستانی عوام کو ان جوان سپوتوں پر فخر ہے کہ انھوں نے قوم کے اچھے مستقبل اور وطنِ عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنانے کے لیے جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں۔ یقینًا ارضِ وطن پر جانیں نثار کرنے کے جذبے سے سر شار افواجِ پاکستان پر پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہے اور رہے گااور وہ دن دور نہیں جب ہماری افواج ان دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کرکے اس ارضِ پاک کو امن کا گہوارہ بنا دیں گی۔[/urdu]