بحیرہِ عرب میں مشکوک کشتی کی تباہی ۔ تباہ کن جھوٹی امریکی اطلاعات
Posted date: January 26, 2015In: Urdu Section|comment : 0
سیّدناصررضاکاظمی
با ت سمجھ میں اب آئی ہے کہ پاکستان ا ور بھارت کے درمیان دوستی کے تعلقات میں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی بے اعتمادیوں اوربد گمانیوں کی یہ خلیج وسیع سے وسیع ترکیوں ہوتی جارہی ہے وجہ کیا ہے جنوبی ایشیا کے یہ دوپڑوسی ایٹمی ملک علاقائی و عالمی امن کویقینی بنانے کیلئے ایک دوسرے سے تعاون پرآمادہ ہونے پر تیارکیوں نہ نہیں ہورہے مطلب یہ کہ یہ کوئی شک وشبہ کی بات نہیں کوئی نہ کو ئی یقیناًاِسی بڑی عالمی طاقت یا کوئی اورسازشی عناصرضرور بالضرور اِیسے مذموم منصوبے بنارہے ہوں گے جن کابراہِ راست تعلق پاکستان اوربھارت کوآپس میں دست وگریباں کی سنگین صورتحال میں جوں کا توں مشغول رکھنا اُن کے حق میں جاتا ہو، جنوبی ایشیا کے یہ دو ایٹمی پڑوسی ملک کسی بھی حالت میں اپنے دیرینہ گنجلک مسائل پُرامن طورپرحل کرنے کی بجائے اِسی قسم کی ’سردجنگ ‘میں الجھے رہئیں ایک دوسرے پر سنگین سے سنگین الزامات لگاتے رہیں مقبوضہ جمہوں وکشمیرکی لائن آف کنٹرول پر بھی نیم پیراملٹری فورسنز کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری رہے پاکستان اور بھارت کے درمیان اِس انتہائی خطرناک جنونی قسم کی مہم جویانہ اور بہیمانہ صورتحال کے پسِ پشت واشنگٹن جیسی بڑی عالمی طاقت کی موجودگی کا حیران کن علم دنیا کو اُس وقت ہواجب 31 ؍ دسمبر 2014 کی شب اوریکم؍ جنوری2015 کی صبح ہونے سے قبل عالمی میڈیاکے توسط سے یہ عجیب و غریب خبر عام ہوئی کہ’ بحیر ہِٗ عرب میں ’کراچی کی جانب سے آنے والی ایک کشتی دھماکے تباہ ہوگئی یا تباہ کردی گئی ‘اوّلاً بھارت کے سرکاری میڈیا نے اِس واقعہ کے فوراً بعد اپنی ’ڈرمائی ہنگامی ٹیلی کاسٹ ‘ نشریات میں پے درپے اورمسلسل دھواں دھارلب ولہجہ میں پاکستان اورپاکستانی سپریم خفیہ ادارے کو ٹارگٹ بناکرلغو اور جھوٹے الزامات کی ایک تکرارشروع کردیج جس میں پاکستان اورآئی ایس آئی کو نشانہ بناکر عالمی رائےِ عامہ کوگمراہ کرنے کی اپنی مبینہ سوچی سمجھی حکمتِ علمی پرعملدرآمدشروع کردیا جیساہم اپنی اِن سطورکے آغازمیں بر سبیلِ تذکرہ عرض کیا ہے کہ آخر وہ کیاوجوہات ہیں کہ جب سے نریندرمودی جیسا انسانیت کش بلکہ اگر اِسے مسلم کش کہا جائے تو شائد بے جا نہ ہوگا وہ جب سے بھارت جیسے ایٹمی دیش کاوزیر اعظم بنا امریکااورمغرب جیسے ممالک جوکل تک اُس کے انسانیت کش شرمناک کرتوت سے سخت ناراض تھے اُس کا داخلہ تک امریکاُ برطانیہ اورمغربی ممالک میں بند کیا ہواتھا اور یہی نہیں اُس کے ( نریندرمودی )کے خلاف امریکامیں گجرات کے مسلم کش فسادات پر ایک مقدمہ بھی دائر تھا ،دیش کا وزیر اعظم بننے کے بعد ’استثنیٰ‘ کے نام پروہ مقدمہ بھی واپس لے لیاگیا ہمیں یہ جان کربے حد افسوس اورحیران کن تعجب ہوا ہے کہ پینٹاگان کے زیر اہتمام امریکی خفیہ ایجنیسوں نے جس میں سی آئی اے یقیناًسر فہرست ہوگی جنہوں نے نئی دہلی حکومت کو مذکورہ بالالغو ‘ جھوٹی‘ بے سروپا اورخیالی وتصوراتی کہاونتوں پرمبنی اطلاعات فراہم کی تھی کہ صدراومامہ کے دورہ ِٗ بھارت کے موقع پرعین ممکن ہے کہ’ پاکستان سمندری راستے سے بھارت کے خلاف کوئی بڑی ممکنہ دہشت کاروائی کرسکتا ہے‘ پاکستان کیخلاف گھٹیا شکوک وشبہات پرمبنی اطلاعات پھیلانے والی امریکی ایجنسیوں کے اِن بے تکی افواہوں پربھارت بڑ ی یبوقو فی سے یقین کرلیا جہاں تک31 ؍ دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب کوبحیرہِ عرب میں ایک’مشکوک کشتی‘ کی موجودگی ‘ اُس کی مبینہ سرگرمیاں اوراُس کے چاررکنی عملے کے بارے میں برطانوی میڈیا نے جو کچھ بتایا، جبکہ اِس قبل بھارتی سرکاری میڈیا نے پاکستان اورآئی ایس آئی کو ٹارگٹ کرکے اُنہیں بدنام کرنے اپنی سی ناکام اورگھٹیاجوکوششیں کی تھیں نئی دہلی کے اُس خطرناک جھوٹ کاپول کسی اورنہیں بلکہ ٹائمزآف انڈیا ‘ انڈین ایکسپریس‘ دی ڈیلی ہندواور دیگر آزاد بھارتی اخبارات کھولنے میں ذرا دیر نہیں لگائی بحیر ہِ عرب میں مبینہ آتشیں کشتی کاسارا ڈرمہ دھرا کادھرا رہ گیا ماضی کے ممبئی حملوں کے ڈرامے کی گونج ابھی تھمی نہیں بلکہ اب بھی کبھی کبھار اعلیٰ سطحی عالمی پاکستان دشمن شخصیات کے بیانات میں سنائی دے جاتی ہے بحیر ہ ٗ عرب میں تباہ ہونے والی ’آتشیں کشتی ‘سالِ نوکے آغازپرکراچی کی کیٹی بندر سے بھارتی بندرپورکی جانب روانہ ہوئی بھی تھی یا نہیں ؟یہی نہیں بلکہ بعض آزاد عالمی وبھارتی میڈوالے زیادمتعجب وششدر اِس بات پر ہورہے ہیں کہ یہ کیسے تسلیم کرلیا جائے کہ’یہ مبینہ آتشیں کشتی ‘ سمندرمیں تباہ ہوئی بھی ہے یا نہیں ؟یا یہ کیسے مان لیں کہ پاکستان جو خود 16 ؍جون2014 سے تادمِ تحریر اپنی مغربی سرحدوں سے اپنی تاریخ سے سب سے کٹھن ‘ دشوارگزار اورانتہائی مشکل ترین دہشتگردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھنکنے کی تاریخی جنگ لڑرہا ہے پاکستانی فوج سے ملحق تقریباً تمام سیکورٹی ادارے بشمول آئی ایس آئی سے وابستہ ایک ایک فرد اِس جنگ کاحصہ بنا ہوا ہے وہ آخرکیوں ‘کس وجوہ سے ‘ کس بناء پر‘ اپنی مشرقی سرحدوں پرکسی قسم کا کوئی’محاذ‘ تک کھولنے کا سوچے گا پاکستان جنوبی ایشیا کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں نیک نیتی اورخلوص کیساتھ اپنی بھرپور ایمانی طاقت وقوت کوبروئےِ کار لاکریہ جنگ لڑرہاہے اِس لئے یہاں پر مذکورہ بالاسطورکی روشنی میں ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ بھارتی آزادمیڈیانے بھارتی کوسٹ گارڈ ‘بھارتی نیوی اوردیگر بھارتی اداروں کی امریکی ایماء پر تشکیل دی گئی بحیر ہِٗ عرب میں تباہ ہونے والی اِس مبینہ مشکوک کشتی کے تقریبا تمامخفی اورخفیہ کرداروں کو بے نقاب کرکے جہاں خودبھارت دیش کی یقینی سلامتی کیلئے اہم سوالات اُٹھا دئیے نئی دہلی کی انتظامیہ کو یہ سوچنے پرمجبورکردیا ہے کہ وہ سنی سنائی اطلاعات پر اپنے کان بند کرکے یقین کرنا چھوڑ دے جہاں یہ خوددیش کے حق میں بہتر ہے وہاں یہ بھی ممکن ہے، بلکہ یقین وعزم کیساتھ کہاجاسکتا ہے کہ بھارت دوستوں اوردشمنوں میں تمیز کرنا سیکھ جائے گا ،امریکا سے آنے والی ہر اطلاع پر کان اورآنکھیں بند کرکے ماضی میں جس کسی نے یقین کیا وہ نیست ونابود ہوا امریکانے عراق پرانسانیت کش ہتھیاروں کاالزام لگایا جوجھوٹااوربالکل جھوٹا ثابت ہوا تھا یا نہیں ؟دنیانے یہ کھلا جھوٹ اپنی آنکھوں سے دیکھا آج عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی براہ ِٗ کرم بھارتی سول سوسائٹی اپنے حکمرانوں کاسیاسی وسفارتی احتساب کرنے کیلئے فوراًمتحرک ہوجائیں اِس سے قبل کہ بحیر ہِ عرب میں تباہ ہونیوالی مشکوک کشتی جیسی کوئی اورامریکی جھوٹی خبر پرظالم سفاک نریندرمودی جیسا ’سیماب صفت‘ دیش کاتنِ تنہا ’ایگز یکٹو ‘جس کے ہاتھوں میں دیش کے’ایٹمی ڈیٹرنس ‘کوچلانے کی بھارتیوں نے آئینی اتھارٹی دیدی ہے جنوبی ایشیائی عوام کوکسی انسانیت کش قیامت کا سامنا نہ کرنا پڑجائے (خدایہ منحوس دن کسی کو نہ دکھائے )