بلوچستان اور امن و امان کی بہتر ہوتی صورتحال
[urdu]
بلوچستان اور امن و امان کی بہتر ہوتی صورتحال
یہ امر پوری پاکستانی قوم کے لئے باعث اطمینان و مسرت ہے کہ حکومت اور پاک افواج کی مشترکہ کوششوں سے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں حالات بہتری کی جانب گامزن ہو گئے ہیں اور بیرونی قوتوں کا نیٹ ورک تیزی سے کمزور اور ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچوں کے فراری گروپ بڑی تعداد میں ہتھیار ڈال کر پُر امن زندگی گزارنے اور مملکت خداداد کے ساتھ وفاداری کے اعلانات کر رہے ہیں ۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور دوسرے اعلیٰ سول و فوجی حکام کے ساتھ کوئٹہ پہنچ کر اعلیٰ سطحی اجلاس میں ناراض بلوچوں کو مرکزی قومی دھارے میں واپس لانے کیلئے” پُر امن بلوچستان”پروگرام کی منظوری دے دی ہےاور پاک فوج کی مشاورت سے تیارہونے والے ” پُرامن بلوچستان پروگرام” کو سراہتے ہوئے کہا ہےکہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے صوبے میں امن و استحکام انتہائی ضروری ہے ۔ اس پروگرام کے تحت ہتھیار ڈالنے والے ناراض بلوچوں کوتقریباً 5سے 15لاکھ روپے دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنی پر امن زندگی کابا عزت طور پر آغاز کر سکیں۔ یہ پروگرام ماضی میں بلوچستان کی محرومی کے ازالہ کیلئے اعلان کردہ پیکجز سے زیادہ بہتر ہے اور اس سے ناراض بلوچوں کو امن و استحکام کے لئے مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد ملے گی ۔ ماضی قریب و بعید کے دور میں پاکستان دشمن قوتوں کو اپنے نا پاک عزائم کی تکمیل کے لئے مواقع ملتے رہے اور بیرونی ایجنسیوں خصوصاً بھارتی را (RAW)نے اس پسماندہ علاقہ کو اپنی آما جگاہ بنائے رکھا اور اس علاقہ میں غربت ، پسماندگی اور بے روز گاری جیسے بنیادی مسائل کی وجہ سے سادہ لوح بلوچ بیرونی ایجنسیوں کے ایجنٹ بلوچ سرداروں کا ساتھ دیتے رہے ۔جبکہ ماضی میں ہماری حکومتوں نے بھی معاملات کی حساسیت کو سمجھنے میں کوتاہی کی اور بلوچ عوام کو ان کے حقوق دینے کی بجائے مٹھی بھر بلوچ سرداروں کونوازنے کی پالیسی اختیار کئے رکھی۔بلوچستان کی محرومیوں اور وہاں بیرونی ایجنسیوں کے نیٹ ورک کو مضبوط کرنے والے عوامل کے تدارک کے لئے مطلوبہ اقدامات کرنے سے گریز کیا جاتا رہا ۔ بلوچوں کی اس ناراضگی سے را ((RAW سمیت دوسری ملک دشمن ایجنسیوں نے خوب فائدہ اٹھایا اور بلوچستان میں دہشت گردی کا خوفناک بازار گرم کیا جس کی وجہ سے ریاستی رٹ کمزور ہوتی چلی گئی اور بلوچستان کو نسلی اور لسانی تعصبات کے ساتھ ساتھ فرقہ ورانہ عداوتوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا رہا ۔ماضی میں پاکستان کی دفاعی ایجنسی آئی ایس آئی نے پوری چھان بین اور تفصیلی تحقیقات کے بعد ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ حکومت پاکستان کو بلوچستان میں را (RAW)کے پاکستان دشمن نیٹ ورک کے بارے میں خبردار کیا اور برطانیہ سمیت دوسرے ممالک میں بیٹھے ہوئے بلوچ سرداروں کے غیر ملکی ایجنڈے کے لئے کام کرنے سے آگاہ کیا مگر ہماری حکومتیں مختلف وجوہات کی بنا پر بلوچستان میں غیر ملکی ایجنسیوں کا کھیل روکنے میں کامیاب نہ ہوسکیں ۔
پاکستان آرمی نے گذشتہ 10سالوں کے دوران بلوچستان کے عوام کے اجتماعی حقوق کی باز یابی اور انہیں ترقی کے مواقع فراہم کرنے کیلئے قابل قدر منصوبے شروع کئے ۔ بلوچستان میں کئی کیڈٹ کالج کھولے اور ان کیڈٹ کالجز سے تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں بلوچ طلباءکو پاک فوج میں بھرتی کیا گیا جس سے بلوچستان کے عوام میں پاک افواج کے خلاف پھیلائی گئی بد گمانیاں بھی ختم ہوتی چلی گئیں اور بلوچوں کو بھی احساس ہوتا گیا کہ انہیں گمراہ کرنے والے سردارہی ان کے اصل دشمن ہیں جو نہیں چاہتے کہ غریب بلوچوں کے بچے اپنا مستقبل سنوار سکیں ۔بلوچ عوام میں یہ شعور بیدار کرنے کیلئے پاک فوج کے اداروں نے جس شاندار منصوبہ بندی اور عزم و استقلال سے محنت کی اس پر افواج پاکستان کو جس قدر بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہوگا۔
آج بھی درجنوں بلوچوں کے گھروں میں سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی ، موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور دوسرے اعلیٰ فوجی حکام سے کیڈٹ شیلڈز لینے والے بلوچ بچوں کی فریم شدہ بڑی بڑی تصاویرموجود ہیں اور وہ سب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ پاک فوج نے ہمارے خاندانوں کا مستقبل روشن کر دیا ہے ۔ کیڈٹ کورسز میں کامیاب ہو کر پاک فوج میں شامل ہونے والے نوجوان بلوچ بچوں کے والدین اور رشتہ داروں کے پاک فوج کے بارے میں بیان کردہ احساسات اور جذبات کو لفظوں میں بیان کرنے سے قاصر ہیں یہ پاک افواج کی مسلسل محنت اور بہترین منصوبہ بندی کا ہی نتیجہ ہےکہ اب بلوچستان میں بھی پاکستان نواز سوچ پروان چڑھ رہی ہے ۔ گوادر پورٹ، پاک چین راہداری شاہراہ اور بلوچستان کے علاقوں میں قائم پاک فوج کے تعلیمی اداروں کی وجہ سے اس صوبہ میں ایک نئے ماحول نےجنم لیا ہے یہی وجہ ہے کہ ناراض بلوچ اب بھی اپنے ہتھیار پھینک کر پہاڑوں سے نیچے آکر پاکستان کے ساتھ وفاداری کا حلف دے رہے ہیں اور بلوچستان کے تعلیمی اداروںمیں قومی ترانہ گا یا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں کھیلوں کے میدان آباد ہو رہے ہیں پاکستان کے یوم آزادی 14اگست کےسلسلے میں پورے بلوچستان میں قومی پرچم کی جھنڈیاں بازاروں کی رونق بڑھا رہی ہیں۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ،کورکمانڈرکوئٹہ ، وزیر اعلیٰ بلوچستان، گورنر بلوچستان اور دوسرے اعلیٰ فوجی و سول حکام بلوچ عوام کو آزاد دانہ ماحول میں بلا خوف و خطرہ زندگی گزارنے کا پیغام دینے کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں بھر پور عملی اقدامات کر کے اہل بلوچستان کے دل جیت لیے ہیں اورنتیجتاً ناراض بلوچ ہتھیار پھینک کر واپس قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند امر ہے ۔
[/urdu]