From a friend
Posted By Zaheerul Hassan
کہا جاتا ہے کہ فوج کی زندگی بالعموم متوسط طبقہ کے لوگ بخوشی جوائن کرتے ہیں. یہ تاثر بھی ہے کہ فوج میں نوکری سے جہاں طاقت اور رعب کا احساس ہوتا ہے وہیں خوشحال زندگی بھی میسر آتی ہے.
آج بلوچستان میں چھ جوانوں کے ہمراہ شہادت پانے والے میجر ندیم عباس بھٹی شہید کو اگر خوشحال زندگی کا حصول مقصود ہوتا تو وہ اپنے سیاسی خاندان کی طرح سیاست کا حصہ بنتے. ان کے چچا مہدی حسن بھٹی متعدد بار ایم پی اے اور ایم این اے رہے. ان کے والد محترم نذر عباس بھٹی بھی ایم پی اے رہے. دوسرے چچا لیاقت عباس ایم این اے اور وفاقی وزیر رہے. انہوں نے جب فوج کی مشکل زندگی کو چنا تو سگے بھائ ضلع ناظم حافظ آباد تھے. سگے چچا زاد پنجاب کے منسٹر تھے…جو کہ ب بھی ایم این اے ہیں.
شہید میجر ندیم عباس سچے سپاہی اور پاکستانی تھے. انہوں نے مشکل زندگی, مشکل محاذ اور مشکل یونٹوں میں زندگی گزار کر آج وطن عزیز پر اپنی جان وار دی.
میجر ندیم عباس میرے قریبی گاؤں سے ہیں. ان کے بھائی مبشر عباس میرے دوستوں میں سے ہیں. ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی اور خوشحال زندگی.. مگر میجر ندیم شہید کو یہ ایک نظر ناں بھائ.. وہ ان تمام آسائشوں سے کنارہ کشی کرکے اپنی حقیقی زندگی کی طرف لوٹ گئے. روزے کی حالت میں وہ پاک ایران سرحد کے قریب بلوچستان لبریشن آرمی کی طرف سے بچھائے گئے IED کے سبب شہادت کا مرتبہ پا گئے.
میں شام سے بیٹھا یہی سوچ رہا ہوں. تمام شہید ہونے والے جوانوں کی شہادت پر دل افسردہ بھی ہے اور فخر بھی ہے کہ اربوں روپے کی جائیدادیں, وسائل, سیاسی بیگ گراؤنڈ کے حامل یہ لوگ اگر ان چٹیل پہاڑوں اور ریگستانوں میں وطن کے دفاع کے لیے اپنے بازو وا کئے موت کو گلے لگاتے ہیں تو ان کی سب سے بڑی طاقت وطنیت اور قومیت ہے. یہ ایک واضح پیغام ہے کہ یہ وطن صرف پاکستانیوں کا ہے. یہاں کسی سازشی ٹولے کی نہیں چلے گی. انشاءاللہ بھارتی و اسرائیلی فنڈز پر پلنے والے کتوں کو میجر ندیم شہید جیسے جوان ہر پہاڑ, ہر ریگستان, جنگل بیابان میں چن چن کر ان کے انجام کو پہنچائیں گے.
آج میرا شہر, میرا گاؤں سوگ میں ڈوبا ہوا ہے. . ہم پچاس گاؤں میں ٹوٹل پانچ فوجی افسر ہیں. اس علاقے کے یہ پہلے افسر ہیں جو شہید ہوئے ہیں. کل صبح ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی. ٹیلی ویژن سے ہٹ کر میری بستی کے لوگ یہ منظر پہلی مرتبہ دیکھیں گے. وطن عزیز کے سبز و سفید جھنڈے میں لپٹے جب ندیم شہید کا جسد خاکی برج دارا کے قبرستان میں لایا جائے گا, سلامی پیش کی جائے گی تو کوئی اس لاشے کے آنے سے خوفزدہ نہیں ہوگا بلکہ ہر شخص ایسی موت کی خواہش کرے گا. یقین کریں میں ھی کرتا ہوں. ہر پاکستانی کرتا ہے.
انشاءاللہ ان چند شرپسندوں کا بیانیہ اپنی موت آپ مرے گا جو اس وطن کے امن کے دشمن ہیں. انشاء اللہ یہ وطن ہمیشہ رہے گا. اس کا امن ہمیشہ رہے گا.