بلوچستان میں گڑ بڑ ۔۔۔غیر ملکی ایجنسیوں کی کارستانی

reflections of balochistanایس اکبر

نئی منتخب حکومت نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں نئی صوبائی حکومتوں کی تشکیل کے لیے قومی امنگوں کے عین مطابق صحیح فیصلے کر کے پوری قوم کو یہ باور کرایا کہ وُہ سول حکومتوں کی ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کی بجائے وطن عزیز میں ایسا سیاسی ماحول قائم کرنا چاہتے ہیں کہ جس سے پاکستان کو درپیش خطرناک مسائل سے نجات دلائی جا سکے ۔ قوم پرست رہنما ڈاکٹر عبد المالک صوبائی وزیر اعلیٰ بنے تو پوری قوم کو بلوچستان کے حساس معاملات ٹھیک ہونے اور سلگتے ہوئے پیچیدہ مسائل حل ہونے کی جانب سفر کے آغاز پر خوشی ہوئی جو کہ پاکستان کے دشمنوں کو ناگوار گزری۔ بلوچستان کے متفقہ اور بلامقابلہ نومنتخب وزیر اعلیٰ عبد المالک اور نئے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کی حلف برداری کے چند ہی روز بعد زیارت میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی اس رہائش گاہ کو دھماکوں سے اڑا کر خاکستر کر دیا گیا جہاں           قائد اعظم نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے ۔زیارت کی اس تاریخی اور بابائے قوم سے منسوب عمارت میں رکھی گئی ان کی تما م نشانیاں بھی جلا دی گئیں ۔بلوچ عوام کی بابائے قوم سے عقیدت و محبت کی اس یادگار نشانی پر لہرانے والے پاکستان کے قومی پرچم کو بھی جلا کر جلی ہوئی اس عمارت کے ملبے پر علیحدگی پسند گروپ کی جماعت کا جھنڈا لہرا دیا گیا جس کیخلاف زیارت کی عوام نے زبردست احتجاج کیا اور زیارت میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔اس سانحہ کے دوسرے روزبلوچستان کے صوبائی دارلخلافہ کوئٹہ میں یونیورسٹی کی طالبات کی بس میں بم دھماکہ کر کے درجنوں معصوم طالبات کو شہید اور زخمی کر دیا گیا اور جب ان بے قصور زخمی بچیوں کو علاج کے لیے بولان میڈیکل کمپلیکس لے جایا گیا تو وہاں پر دہشتگردوں نے اندھا دھند فائرنگ کے بعد یکے بعد دیگرے 2خود کش دھماکے کیے جن کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت رینجر ز ،ایف سی کے آفیسران، جوانوں اور ہسپتال کی4نرسیں بھی شہید ہوئیں جس پر پوری قوم اشکبار ہو گئی اورپاکستان کو خطرات کے بھنور سے نکالنے کے لیے وزیر اعظم کی پالیسی سے پیدا ہونے والا اطمینان بھی غم و یاس میں بدل گیا ۔

افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ ان دونوں سانحات پر چند نجی چینلز کے کئی پروگراموں میں ایسے ایسے بیہودہ تبصرے کیے گئے جن کی وجہ سے زیارت و کوئٹہ کے ان غمناک سانحات پر رنجیدہ پاکستانی قوم کے کرب و اضطراب میں مزید اضافہ ہو گیا۔میڈیا کی آزادی کے ا ن نام نہاد علمبرداروں نے ان دونوں سانحات پر مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہوئے پاکستان کے دفاعی اداروں کیخلا ف زہر یلا پراپیگنڈہ کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دینے کی اپنی عادت پوری کی جو کہ پاکستان کے کچھ اینکرز کی ایک روایت بن چکی ہے جن کے متعصبانہ تبصرے سن کر بعض نجی چینلز کے مالکان کی پالیسی پر بھی نوحہ لکھنے کو جی چاہتا ہے جو کہ اس قسم کے اینکرز کو قومی سلامتی کے ضامن حساس اداروں کیخلاف نفرت انگیز پراپیگنڈہ کرنے کی کھلی آزادی دیکر اپنے وطن عزیز کی آزادی و سلامتی سے کھیلنے والوں کی بلواسطہ اعانت کرتے ہیں اور میڈیا کی آزادی کی آڑ میں ہمارے پاک وطن کی آزادی کے رکھوالے اداروں کی ساکھ مجروح کرتے ہیں ۔اس قسم کے متعصبانہ تبصرے سن کر دکھ اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زیارت میں بابائے قوم سے منسوب تاریخی یادگار کو جلانے والے اپنی شیطانیت کے باوجود بھی وُہ کچھ نہ کرسکے جو ہمارے ملک کے اشاعتی و نشریاتی اداروں سے وابستہ چند نام نہاد سر خیل اینکرز اور کالم نگارکر رہے ہیں۔ قائد اعظم کی زندگی کے آخری ایام کی یادوں کی امین زیارت ریذیڈنسی کو بارود اور آگ کے شعلوں کی بھینٹ چڑھانے والوں نے ملت پاکستان کو یہ پیغام دینے کی ناپاک جسارت کی ہے کہ انھیں بابائے قوم کا یہ پاکستان قبول نہیں ہے ۔زیارت ریذیڈنسی کوئٹہ میں طالبات کی بس میں دھماکہ اور بولان میڈیکل کمپلیکس میں ہونے والی خونچکاں اور غمناک دہشتگردی کے تازہ ترین سانحات بھی اہل پاکستان اور ہماری نئی جمہور ی حکومتوں کے لیے تشویشناک پیغامات ہیں ۔بلوچستان کے قدرتی وسائل پر قبضے کے ناپاک عزائم رکھنے والی غیر ملکی قوتوں کے شیطانی پلان کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں ۔بلوچستان کے تازہ سانحات صوبے کے ان قوم پرست رہنمائوں کے لیے ایک پیغام ہیں جو کہ غریب بلوچوں کے نچلے طبقے کے نمائندے ڈاکٹر عبد المالک کے متفقہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر جشن منا رہے تھے ۔

شورش زدہ بلوچستان میں ایک عرصہ سے غیر ملکی ایجنسیاں متحرک ہیں جن کا شیطانی نیٹ ورک پورے بلوچستان میں پھیلا ہواہے ۔یہی وجہ ہے کہ قوم پرست عام سیاسی کارکن کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد یہ غیر ملکی ایجنسیاں اور ان کے پروردہ ایجنٹ بو کھلاہٹ کا شکار ہیں ۔بلوچستان میں گڑ بڑ پھیلانے کے لیے امریکہ ،بھارت ،اسرائیل اور افغانستان کی ایجنسیوں نے گزشتہ سالوں کے دوران 50ہزار سے زائد بلوچ نوجوانوں کوافغانستان  میں قائم کیمپوں میں دہشتگردی کی مکمل تربیت دیکر اورپورے بلوچستان میں اپنا نیٹ ورک قائم کرتے ہوئے ایک طرف بلوچستان میں پولیس ،ایف سی ،رینجرز ،لیویز اور پاک افواج کے جوانوں پر حملے کروائے اور دوسری طرف پاکستان کے ان سکیورٹی اداروں کےخلاف بلوچوں پر مظالم ڈھانے کا زہریلا پراپیگنڈہ بھی شروع کر دیا جو کہ ابھی تک جاری ہے ۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران بلوچستان کے ایک رہنما اور رکن قومی اسمبلی کا بجٹ سے ہٹ کر جذباتی خطاب بھی قابل غور ہے جو کہ اپنے خطاب میں پاکستان کی سلامتی کے ضامن اداروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے پارلیمنٹ کے دیگر ارکان سے داد تحسین بھی حاصل کرتے رہے ۔ اس قسم کی سیاست سے بلوچستان کا مسئلہ حل ہونے کی جانب شروع ہونے والا سلسلہ متاثر ہو سکتا ہے اس لیے کسی کو بھی سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہیے اور قومی سلامتی کے محافظ اداروں کیخلاف متعصبانہ تقریریں کرنے سے گریز و اجتناب کرنا چاہئے ۔بلوچستان میں امریکہ ،بھارت اور اسرائیل اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اربوں ڈالر زکی سرمایہ کاری کرتے چلے آرہے ہیں اور پاکستان کی دفاعی ایجنسیاں خصوصاً اپنے ہی ملک کے سیاستدانوں ،قلمکاروں اور ارباب  اقتدار واختیار کی مسلسل تنقید کی زد میں ہونے کے باوجود بھی بلوچستان میں پاکستان کے خلاف جاری مشرقی پاکستان کی طرز پر بیرونی مداخلت کو پکڑنے اور بے نقاب کرنے کی اپنی ذمہ داری بھرپور طریقے سے ادا کرتی چلی آرہی ہیں اور دشمن ممالک کے ناپاک عزائم کے سامنے فولادی دیوار بنی ہوئی ہیں اس لیے ان دفاعی ایجنسیوں کیخلاف پاکستان کے دشمن ممالک کے پراپیگنڈہ سے متاثر ہوکر حقائق کے برعکس بیان بازی اور کردار کشی کی مہم افسوسناک ہے ۔بلوچستان میں امن وا مان قائم کرنا ،ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں واپس لانا اور تمام تر معاملات کو خوش اسلوبی کیساتھ حل کرنا ہماری نئی منتخب جمہوری حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے جو کہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی سنجیدہ کوشش کرتے ہوئے دکھائی بھی دیتی ہے ۔اس لیے پوری قوم کو اپنی نومنتخب جمہوری قیادت کیساتھ بھرپور تعاون کرتے ہوئے قومی سلامتی کو لاحق سنگین داخلی و خارجی خطرات کے تدارک کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور قومی سلامتی کے ضامن اداروں خصوصاً پاک افواج اور آئی ایس آئی کیخلاف متعصبانہ پراپیگنڈہ کرنے والوں کی بھی اصلاح کرنی چاہیے۔

ہماری قوم کے ذی شعور طبقات بخوبی آگاہ ہیں کہ کئی بیرونی ایجنسیوں نے 11مئی کے عام انتخابات کو منسوخ کرانے کے لیے ہمارے ملک میں وسیع پیمانے پر گڑ بڑ پھیلانے اور قتل وغارت کرانے کی سازش کی مگر ہماری افواج اور ایجنسیوں نے دشمن ممالک اور انکی ایجنسیوں کے تمام شیطانی منصوبے ناکام کر کے ملک میں عام انتخابات کے بروقت اور پرامن انعقاد کو یقینی بنایا اور جمہوریت کے تسلسل کے لیے یادگار کردار ادا کیا جس پر آرمی چیف سمیت پوری عسکری قیادت خراج تحسین کی مستحق ہے۔اب جبکہ پاکستان بالخصوص بلوچستان نئے دور میں داخل ہو رہا ہے تو ماضی میں بلوچ قوم پرستوں کے نام پر تخریب کاری کرانے والی غیر ملکی قوتوں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے زیارت ریذیڈنسی کو تباہ کر کے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور ملکی سلامتی کے محافظ اہم ریاستی اداروں کے مابین بڑھتے ہوئے اعتماد اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی گھناؤنی سازش کی ہے ۔اس لیے ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اور بلوچستان کو غیر ملکی سازشوں سے بچانے اور محفوظ رکھنے کے لیے ایسے صحیح فیصلے کیے جائیں گے جن کے نتیجے میں وطن عزیز کی بقا و سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کا مدداور خاتمہ ہو سکے۔حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ پوری پاکستانی قوم نئی جمہوری حکومتوں اور قومی سلامتی کے ضامن اداروں پر اعتماد کرتے ہوئے بلوچستان کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنانے کے لیے جاری حکومتی اقدامات کی کھلی تائید وحمایت کرے ۔پوری قوم اپنے ملک کی سیاسی قیادت سے بھی توقع کرتی ہے کہ وُہ ہر مسئلے پر سیاست کھیلنے کی بجائے ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کرے گی اور بلوچستان سمیت پورے ملک کو دہشتگردی اور انتہاپسندی سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی ۔

 

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top