بلوچستان کی ترقی و خوشحالی ۔ ملکی استحکام کا سنگِ میل
Posted date: March 04, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
بے خوفی اور دلیرانہ انداز کا حامل ‘ پختہ عزم اور مضبوط و ناقابل تسخیر ارادوں سے لیس ‘ کسی تذبذب یا ہچکچاہٹ کو خاطر میں نہ لانے والا ‘ جراّت اور بہادر ی کی ‘ فاتحانہ خُو بُو سے معمور پاکستان کا واحد منظم قومی ادارہ مسلح افواج بہت چوکسی سے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو نبھا رہا ہے کسی سے مرعوب نہیں ہورہا غیرذمہ دار میڈیا کی طرف سے اُڑائی جانے والی لغو اور بے بنیاد لامتناہی مذموم باطل پرستانہ تشہیری مہم نہ پاکستانی قوم کی نظریاتی تشخص سے اُسے بیزار کرنے میں کامیاب ہوسکی نہ وہ ملکی افواج کے پیشہ ورانہ خیالات کی طاقت کوگمراہ یا ڈاواں ڈول کرنے کی کسی کوشش میں کوئی قدم آگے بڑھا پائی، محبِ وطن میڈیا کی شدید قوم پرستانہ قابل ستائش کارگزاریاں‘ پاکستانی قوم کے سرآنکھوں پر اور ملک دشمنوں کی دولت کی ریل پیل میں اپنے میڈیا ہاوسنز چلانے والے غیروں کے آلہ کار میڈیا والوں کے پست ہمت اقد امات آج نہیں تو کل، کبھی نہ کبھی یقیناًاپنی موت آپ کسی بدبودار کھائی میں ایسے گم ہوں گے جیسے اِن کا وجود کبھی تھا ہی نہیں ‘
پاکستان مخالف غیر ملکی میڈیا نے پاکستان کو عالمی شعبوں میں چاہے اِن کا تعلق تجارت سے ہویا ثقافت سے ‘ سیاسی ہو یا سماجی ‘ یہاں تک کہ کھیلوں میں کرکٹ جیسے اہم ترین کھیل سے ‘ پاکستان کو جان بوجھ کر ’تنہا‘ کرنے کی جو معاندانہ پالیسیاں اپنائی گئیں وہ اب خود اُن کے اپنے منہ پر وحشیانہ طمانچے لگاتی نظرآرہی ہیں، بنگلہ دیش میں کھیلے جانے والا ایک اہم میچ‘ جو پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیم کے مابین کھیلا گیا اُس کا’’ بین السطور‘‘ نظارہ کیا آپ نے ؟ کھیل کا میدان بنگلہ دیش کا ‘ پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں‘بنگلہ دیش کے لاکھوں مسلمان تماشائی ‘ بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت کا ضمیر اگر زندہ ہے؟ تو کیا اُسے انداز نہیں ہوا ہوگا کہ بنگلہ دیش کے عوام پاکستان کے ساتھ کس قدر والہانہ محبت وعقیدت رکھتے ہیں کاش و ہ سمجھتے ؟
پاکستانی ٹیم نے ’بگ تھری ‘ میں سے اُس ایک خاص الخاص ’تھری ‘ کی ارتھی اُٹھادی جس نے کرکٹ کو بھی ’تعصب کی سیاست ‘ سے آلودہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ؟ اب بگ تھری کے بقیہ دو کو سوچنا ہوگا ’بدقسمت روتا ہے کیا ۔آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا ‘بات ہورہی تھی افواجِ پاکستان کی آئینی ذمہ داریوں کی، ملکی سیکورٹی کا یہ اہم ادارہ اپنی جگہ ‘ دیگر قومی اداروں کی آئینی اہمیت وافادیت اپنی جگہ قابلِ احترام ‘ مگرافسوس صدہاا فسوس! (وقت نیوز ‘ نوائے وقت دی نیشن کے علاوہ ) جو لوگ بلوچستان کی مقامی سیاسی و انتظامی کمزوریوں کے دشوار نظر قبائلی جھگڑوں کی آڑ میں پاکستان کے اہم ترین تزویراتی صوبے کو بلاوجہ تنازعہ بنا ئے رکھنے کی جیسے قسم کھائے بیٹھے ہیں یہ کیونکر نظر انداز کیا جارہا ہے کہ 2008 کے آخری عشرے سے ملکی فوج نے بلوچستان میں تمام تر احتیاط کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے علم وآگہی کے فہم وشعور کی جو پنیریاں لگا ئی تھیں وہ اب نمو پذیر ہوچکے ہیں یہ کام بالکل غیر مشروط طور پر فوج نے کیا پاکستان کی فوج کی فکر میں‘سوچنے سمجھنے کے پیشہ ورانہ انداز میں تھوڑی بہت نہیں بہت زیادہ حیران کن تبدیلی واقع ہوچکی ہے ملکی سیاست سے بالکل الگ تھلگ ‘ پیشہ ورانہ جنگی مہارت کے جدید ترین علوم سے بہر مند ‘عوام سے قریب تر ملکی آئین کے روبرو سرتسلیم خم ملکی فوج سمجھ چکی ہے کہ اُسے پاکستان کو کیسے متحد ویکجا کیئے رکھناہو گا پاکستان کے بیرونی دشمنوں سے فوج کو نمٹنا ہے سرحدوں کے ایک ایک انچ کی حفاظت کرنی ہے ، جہاں تک اندرونی امن وامان کی تشویش ناک انتہائی بگڑتی گھمبیر صورتحال ہے 100% یہ ذمہ داری وفاقی سطح پر وفاقی حکومت کی اور صوبائی سطح پر صوبائی حکومت کی بنتی ہے کراچی سے گلگت ‘خیبر پختونخوا ‘فاٹا اور بلوچستان کے ساحلوں تک ہر صوبہ اپنی یہ آئینی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہا ہے عوام بیدار ہیں پل پل کی اندوہناک خبروں سے آگاہ ہیں عوام تک سچ پہنچانے کے نام پر یقیناًبیرونی روپے پیسے پر پلنے والے میڈیا کے جو طبقے جتنا چاہیں حقائق سے روگرداں تاریخ کا پہیہ گھوما تے رہیں اُن کی یہ تمام ہنر مندیاں بیکار ثابت ہو ئی اور ہوتی رہیں گی بلوچستان میں اب تک ہونے والی سماجی و ثقافتی اور معاشرتی وتعلیمی سرگرمیوں کے برپا ہونے والے انقلابی اقدامات سے خود ’لاپتہ‘ میڈیا والوں تک کیا یہ امیّد افزااور حوصلہ افزاء خبریں اب بھی نہیں پہنچیں؟ بہت دیر ہوگئی ہے 2007 سے اب تک پاکستانی فوج نے یہ ثابت کردکھایا ہے کون کہتا ہے بلوچی عوام پست ہمت و ناکارہ ہیں ذہنی زوال کا شکار ہیں؟ یہ بات اپنی جگہ کبھی صحیح ہوگی ’ معاشرتی و سماجی کمزوری کے خوف سے مادّی زوال کا پیدا ہونا یقیناًایک سچی حقیقت ہے ‘ رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کے سب بڑے صوبہ بلوچستان کے سدرن کمانڈ نے گزشتہ چھ سات برسوں میں بلوچی عوام کی اکثریت میں سے ’سرداری سسٹم کے خوف ‘ کے بوتل کے جن کو بلوچی عوام کے اتحاد سے کچل کررکھ دیا ہے اور اُنہیں روشنی کی‘ خوشحالی کی ‘ کامیابی وکامرانی کی وہ کرن دکھلادی ہے جس تک پہنچنے کی سعی وجدوجہد خود بلوچی عوا م نے کرنی ہوگی بلوچی عوام، خاص کر بلوچی نوجوان اب کہیں جاکر اپنے دوستوں کو پہنچاننے میں کامیاب ہوئے ہیں، اب صرف اُن کے پیروں میں ’جوتی ‘ ہی نہیں ہو گی وہ آجکل چمکدار شفاف آئینہ کی مانند فوجی بوٹ پہننے لگے ہیں 2007۔2011 میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے پاک آرمی میں چیف آف آرمی اسٹاف کے ایک خصوصی حکم کے تحت 15000 نوجوانوں کو شامل کیا جاچکا ہے اس کے علاوہ پاک فوج نے صوبے میں تعلیم کے میدان عام بلوچی نوجوان کے لئے کھولنے میں ہنگامی بنیادوں پر اپنا عملی کردار ادا کیا جو واضح ہے ملٹری کالج سوئی بلوچستان‘ بلوچستان پبلک اسکول سوئی ‘ میڈیکل سائنسز کوئٹہ انسٹی ٹیوٹ (QIMS) ٹیکنالوجی کے گوادر انسٹی ٹیوٹ‘ Chamalang کا تعلیمی پروگرام (CBEP) بلوچستان میں پاکستانی فوج کی تعلیمی شراکت ‘ٹیکنیکل ایجوکیشن بلوچستان انسٹی ٹیوٹ‘ کھنج کی فوج کا انسٹی ٹیوٹ (AIM) بلوچستان کی وزارت میں ہر نوع کی امدادی سرگرمیوں میں اپنی شرکت کا اظہار 2008 کے زلزلے میں پاک فوج کی طرف سے فوری ریلیف اور تعمیر نو کی کوششیں ‘ مفت گیس / پانی اور سوئی میں 50 بستروں کے ہسپتال کی تعمیر کی فراہمی، قائد اعظم کی ریزیڈینسی کی تزئین و آرائش‘ سیلاب 2010 اور پاک فوج ریلیف اور تعمیر نو کی کوششوں میں اپنے عملاً کردار کا مظاہرہ Chamalang‘ موسی خیل ‘Dukki میں کوئلے نکالنے کے منصوبوں کی رکاوٹوں کو دور کرنا اور مقامی کان کنوں کی مددواعانت KASSA ہل ماربل پروجیکٹ کا آغاز ‘ Panjgur میں کاشتکاری کے لئے ہمہ تن کاشتکاروں کی مالی اعانت وحوصلہ افزائی ،گیریڑن اور مو سیٰ اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر ‘ صوبے بھر میں 28 مفت طبی کیمپ‘ ڈیرہ بگٹی کے ترقیاتی منصوبے ‘ کوہلو اور نصیرآباد ڈویڑن میں پاک فوج میں شمولیت کی آگاہی کی مہم ’ روڈ نیٹ ورکس کا جال‘ اِن غیر معمولی سماجی ترقی کے اقدامات کے تناظر میں نہ صرف بلو چستان حقیقی ترقی کے ثمرات بہر ور ہورہا ہے، بلکہ یہ ترقی مضبوط ومستحکم پاکستان کی ترقی کا سفر ہے جو ہمیشہ جاری رہے گا۔