بلو چستان پر ’غیر فطری دباؤ ‘۔ منفعت بخش بھارتی پروپیگنڈا
Posted date: November 14, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
بلوچستان کے ضلع چاغی کے پہاڑوں کو جہاں ایٹمی دھماکوں کی لرزہ خیز گونج نے ہلا کر رکھ دیا تھا دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی تھی بھارت کی تو آج بھی یہ حالت ہے جب بھی نئی دہلی کے حکمران چاہے وہ بی جے پی سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی اور سیاسی جماعت سے اُن کا تعلق ہو بلوچستان کے اِس ضلع چاغی نے اُن کی نیندیں اڑا رکھی ہیں ایک نہیں مئی 1998 میں پاکستان نے اِس مقام پر چھ ایٹمی دھماکے کیئے تھے وہ دن ہے آج کا یہ دن ‘ بھارت اچھی طرح سے یہ سمجھ چکا ہے جان چکا ہے اُس کی ’گدی ‘ میں یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ اب وہ علاقہ کی تنہا’ بِڑی طاقت ‘ نہیں رہا جنوبی ایشیا میں وہ پاکستان سمیت کسی اور ملک کو ڈرا دھمکا کر اُنہیں اپنے نیچے لگا نے کا خواب تک نہیں دیکھ سکتا، جنگجویانہ زور زبردستی سے بھارت جنوبی ایشیا میں اپنے مذموم سامراجی مقاصد کو بروئےِ کار لانے میں سمجھ لیجئے اب بالکل ’ہاتھ ‘ ملتا رہ گیا ہے‘ ظاہر ہے ایسی احتیاجی بلکہ ’التجائی‘ صورتِ حال میں اُسے خطہ سے دور پرے امریکیوں اور اسرائیلیوں جو اپنی ساختی ہیت میں جنونیت کی حد تک مسلم دشمنی کا تعصب رکھتے ہیں اُن سے راز ونیاز کی دوستیاں بڑھانی پڑیں یوں بھارت اُن کی ضرورت بنا اور وہ سب بھارت کی ضرورت بنے ہوئے ہیں اِن سب کے ماضی وحال کی ایک ہی تاریخ ہے اِس تاریخ کے ہر باب کا عنوان بھی ایک ہی ہے ایک طرح کے مضامین اور ایک ہی قسم کے مطالب کے پیراگرفس کا اختتام بھی ایک ہی جملے پر ہوتا ہے ’پاکستان کو کیسے اور کیونکر عدم استحکام سے دوچار رکھا جائے ‘لے دیکے پاکستان کے ازلی قسم کے اِن دشمنوں کو اگر کوئی خاص مقام ‘ شہر ‘ جگہ یا کوئی مکمل صوبہ نظر آتا ہے تو وہ ہے’’ بلوچستان‘‘ اِسے ہم زمینی حالات وواقعات کے جبر کا نام دیں یا پھر سیاسی عقلیت پسندی سے تعبیر کریں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ بحیثیتِ مجموعی پاکستانی حکمرانوں نے بلوچستان جیسے اہم صوبے میں پائے جانے والی پسماندگیوں کا قلع قمع کرنے یا اِن عوامی محرومیوں کے ازالے کی شدت کو کم کرنے میں کوئی قرار واقعی کارنامہ انجام دینے میں کوتاہی نہیں کی ‘ یقیناًکوتاہی کی ہے بلوچستان کے عام طبقات کو بنیادی انسانی سہولیات و مراعات پہنچانے کی بجائے ہمیشہ اسلام آباد کے حکمرانوں نے بلوچستان میں آباد عام عوام کی اکثریت تک کچھ نہیں پہنچایامگر‘ چند نامی گرامی سر دار ‘چاہے بگٹی سردار ہو‘ مری یامینگل سردار ہو یا بلوچستان کے پشتون قبائل سردار ہوں ہمیشہ اُن ہی کو نوازا گیا آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے کم آبادی والا صوبہ ‘ جبکہ رقبے کے لحاظ سے نہ صرف بلو چستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، پاکستان کی اِس سرزمین نے اپنے سینے میں بے اندازہ قیمتی قدرتی معدنیات محفوظ رکھی ہوئی ہیں بلو چستان کے سنگلاخ اور سیاہ پہاڑ سونے ‘ تانبے اور دیگر قیمتی معدنیات کی وسیع و عریض کئی تہہ بہ تہہ سطحیں اپنے اندر چھپا رکھی ہیں اِس جانب نجانے کیوں اسلام آباد کی حکومتیں متوجہ نہیں ہوتیں ؟دوسری جانب کوئی ایسا دن نہیں جاتا ہے جب پاکستان دشمن عالمی میڈیا بشمول بھارتی میڈیا میں بلوچستان کو ’شورش زدہ ‘ علاقہ قرار نہ دیا جاتا ہو اِن غیر ملکی میڈیا ٹاک شوز پاکستان سے بلو چستان کی ’علیحدگی ‘ کی نام نہاد تحریکوں کی دہائی نہ دی جاتی ہو ؟جب دیکھیں یہ ہی سنا جاتا ہے ’ بلوچستان کے حالات بد سے بد تر ہوتے چلے جارہے ہیں ‘ بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں ‘ وہاں سے لوگ ہجرتوں پر مجبور ہورہے ہیں ‘ یقینایہ سب کل تک صحیح ہو کیا ہمیشہ ایسا ہی ہوتا رہے گا ؟اب جبکہ ڈاکٹر مالک بلوچ کی قیادت میں بلوچستان میں حالات کی تصویر میں واقعاً خوشگوار تبدیلی رونما ہوئی ہے مالک بلوچ جن کا تعلق مڈل کلاس عوامی طبقہ سے ہے، اُنہوں نے بڑھتے ہوئے مرض کی علامتی شدت کو کم کرنے میں عملاً اقدامات اُٹھائے کل کی بہ نسبت آج بلوچستان میں ’را‘ کی مذموم سرگرمیاں کسی حد تک مانند ضرور ہوگی ہیں بلوچستان کو ہمہ وقت تنقید کے نشانے پر رکھنے والی عالمی طاقتوں کے مفاداتی پروپیگنڈے کے غبارے سے وقت گزرنے کے ساتھ اب ہوا نکلنے لگی ہے جیسے اوپر بیان کیا گیا ہے آپ خود بھی یہ سب حقائق جاننا چاہئیں خاص کر بلو چستان میں امریکی دلچسپیوں کی روداتوں کو دیکھنا چاہئیں ‘اِس کی شہ پر بھارتی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ کی بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بدترین سازشوں کے مکروہ کارناموں کی داستانیں آپ خود پڑھنا چاہئیں تو اپنا انٹر نیٹ کلک کیجئے اور ’بلوچ کونسل آف نارتھ امریکا ‘ کی ویب سائٹ ورٹ کیجئے کہ بھارت بلوچستان میں کس طرح سے اپنی بدنامِ زمانہ مذموم سرگرمیوں کو وہاں جاری رکھے ہوئے ہے یہ سب کچھ اور اِس سے ملتی جلتی مذموم اصلیت کی کھوج میں رہنے والے ’سچائی‘ کے متلاشی سب یکدم جان جائیں گے کہ بلو چستان کے مختلف علاقوں میں حقیقتاً اور واقعتاً انتظامی بحران کتنا ہے اور وہ ’بحران ‘ جسے’ دیوہیکل بحران ‘ کی صورت دے کر دنیا بھر میں بلوچستان کے معصوم عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے اُس کی حقیقت کیا ہے؟’ بلوچ کونسل آف نارتھ امریکا ‘ ویب سائٹ پر تازہ ترین حالات ہمیں یہ سچائی بتاتے ہیں کہ ’’بلوچستان کے مقامی حالات کا تعلق کسی طرح سے بھی ’آلارمنگ ‘ کبھی نہیں رہا بلکہ وہاں پر انتظامی صورتحال کی بدنظمی یقیناًویسی پائی جاتی ہے جیسے پاکستان کے دیگر صوبوں میں انتظامی معاملات کہیں بہت اچھے اور کہیں اُنہیں مزید بہتر اور عوام کے لئے قابلِ قبول بنانے کی ضرورت ہے ’بلوچ کونسل آف نارتھ امریکا ‘ کے صدر ڈاکٹر وحید بلوچ نے صاف بتادیا ہے کہ پاکستان مخالف مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں، بشمول ’را‘ اور موساد کے پے رول پر مغربی ممالک کے ممتاز سیاحتی شہروں میں عیش ونشاط میں اپنا وقت بسر کرنے والے علیحدگی کا پرچم بلند کر نے والوں کو عام بلوچیوں کی زندگیوں سے کو ئی غرض نہیں وہ صر ف بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کا رونا روکر اور جھوٹے دعویٰ کرکے دنیا کو بے وقوف بنانے کے علاوہ اور کچھ نہیں کررہے تاریخ کا ادنیٰ سے علم رکھنے والا بھی یہ جانتا ہے مرحوم غوث بخش بزنجو اکثر کہا کرتے تھے برصغیر پاک وہند میں دینِ اسلام کا پہلا دروازہ بلوچستان ہے چونکہ بلو چستان اور ایران کے عوام کے درمیان باہمی تعلقات کاسلسلہ صدیوں پر انا ہے، خلیفہ ِٗ دوئم حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہُ کے زمانے میں جب ایران فتح ہوا تھا تو ایران کے ساتھ بلوچستان کے علاقوں میں بھی دینِ اسلام کی نور فشاں شاعیں پھیلیں، لہذ اء عام بلو چ غیر ت مند مسلمان کبھی یہ نہیں چاہاسکتا کہ وہ اپنے آباو اجداد کے برحق دینِ اسلام سے غداری کا مرتکب ہو یہ کون احمر مستی خان نامی شخص ہے جس نے نریندر مودی جیسے اسلام کے انتہائی کھلے دشمن کو بلوچستان سے ’محبت ‘ کا پیغام ٹوئٹ کیا ؟ وائے افسوس! ایسے متکبر شخص پر ‘ جو اپنے تئیں چند پاکستان مخالف بلوچ نوابوں اور سرداروں کے دستر خوانو ں سے بچا کچھا کھا نا لے کرچند ڈالروں کے عوض جس نے اپنا ضمیر بیچا دیا ہے ظالم وسفاک نریندر مودی کی صحبت ایسوں کو ہی زیب دیتی ہے جن کی آستینوں میں سانپ چھپے ہوئے ہیں جو نہیں چاہتے بلوچستان کے انتظامی مسائل کو کیسے مثبت زیادہ ذمہ دار اور حقیقت پسندانہ حکمتِ عملی کے ذریعے سے حل کراویا جائے جبکہ BCNA کے صدر ڈاکٹر وحید بلوچ ایک محفوظ ومستحکم پاکستان کے اندر بلوچ عوام کے حقوق کو بچانے اور محفوظ بنانے کے لئے زیادہ حقیقت پسندانہ پیغام کو فروغ دینے کے لئے ہمہ وقت مصروفِ عمل ہیں جن کا یہ نعرہ بلوچ عوام میں تازگی کی نئی روح پھونک رہا ہے کہ ’پاکستانی فیڈریشن کے اند ر‘جمہوری طرزِ عمل اپنا کر غیر متشدد اور پرامن طریقوں سے بلوچ عوام کے حقوق کو محفوظ کرنے کے لئے جمہوری اور قوم پرست قوتوں کے اپنے ساتھ مل کر بلوچستان کو ترقی یافتہ اور خوشحال صوبہ بنایا جا سکتا ہے ۔