Posted date: March 07, 2015In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
’شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار نکلا ہے یہ جے ٹیلی ‘ بھارتی وزیر خزانہ ارون ٹیلی نے مودی حکومت کا پہلا ’جنگی جنونی بجٹ ‘ پیش کرکے یہ کیسی احمقانہ شہرت پائی ہے ا یک نریندری مودی دنیا کے امن کو لاحق خطرات کے لئے خود کیا کم تھا جس نے ’چالاکی ‘ یا ہشیاری سے نہیں ویسے بھی اُس میں ’چالاکیاں اور ہوشیاریاں دیکھنے سے بھی نہیں ملتی اِس عمر جا کر ہمیں اب یہ علم ہوا ہے کہ ’چالاکی یا ہوشیاری ‘ دانشمندو ں اور عقل مندوں کی فطرتوں کی ’خوبیاں ہیں ‘ مکاروں ‘ جھوٹوں‘ بد عہدوں ‘ بدگمانوں اور احمقوں میں یہ’ حکمتیں ‘ نہیں پائی جاتیں یہ ایک علیحدہ بحث ہے ہم یہ سوچنے میں لگے ہوئے ہیں کہ یہ ’مودی سرکار ‘ دیش کی حکمرانی کی اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرپائے گی بھی یا نہیں ؟ جنوبی ایشیائی ریاستوں میں جمہوریت کے نام پر جس کسی نے بھی عوامی امیّدوں ‘ خواہشوں ‘ تمناؤں اور اُن کی بنیادی مانگوں کے نام پر ووٹ لینے کے بعد اُن کی مانگوں (مطالبوں ) کو کوڑا کچرا سمجھ کر ’جمہوری کچرا کنڈیوں ‘ ڈال کر اپنی الگ منفی سیاست شروع کی اُن میں بہت ہی کم حکمران کااپنی حکمرانی کی مدت پوری کر پائے خود ہمارے ہاں پاکستان میں سابق صدر آصف علی زرداری کا حال دیکھ لیں اُنہوں نے ایوانِ صدر میں براجمان ہوکر کتنے رنگ بدلے تھے دنیا کے عظیم رہنما کا یہ قول جہاں آصف زرداری پر خوب جچتا ہے وہاں نریندر مودی کے لئے تو سمجھئے اُس کے سرکاتاج نظر آتا ہے عظیم رہنما نے کہا تھا ’سب سے بڑا کم عقل اور احمق وہ ہے جو خود کو سب سے بڑا عقل مند سمجھتا ہے بات ہم نریندر مودی کی کرنا چاہ رہے ہیں، وہ اِس لئے کہ حال ہی میں جب بھارت میں عام انتخابات ہوئے تو مسٹر مودی نے نعرہ دیا تھا کہ وہ اگر دیش کے حکمران بن گئے تو بھارت کو دنیا کی عظیم ترین معیشت کا سنگِ میل بنادیں گے سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ اُن کے وزیر خزانہ نے حال ہی میں جو بجٹ برائے سال 2015-16 پیش کیا ہے کیا اُس بجٹ میں سے اُنہوں نے کروڑوں بھارتی عوام کی بھوک وننگ ‘ غربت وافلاس ‘ بیماری وتنگ دستی کو ختم کرنے یا اِسے کم سے کم کرنے کے لئے اپنے پہاڑوں جیسے فوجی اخراجات میں سے چار ارب ڈالر فوج سے لے عوام کو دیدئیے ہیں ؟اپنے دیش کی معیشت کی بحالی کے لئے مختص کردئیے ہیں ؟اگر اُنہوں نے ایسا تاریخی کمال کردکھایا ہوتا تو ہم کیا پوری دنیا ’لٹھ ‘ لے کر ہمارے پیچھے پڑ جاتی ،کیوں ؟ اِس لئے کہ گزشتہ66-67 برسوں سے ہم تا حال بھارت جیسے انتہائی سامراجی عزائم رکھنے والے اپنے پڑوسی ملک سے صرف ’زندہ ‘ رہنے کی سعی وتگ ودو میں اب تک مصروفِ عمل ہیں پاکستان کی تاریخ اُٹھالیں اور بھارتی عزائم یا جو کچھ بھی اُس نے پاکستان کے لئے مشکلات و مصائب کے پہاڑ کھڑے کرنے کے لئے خطہ میں آج تک خوف ودہشت کی جنونی وحشت ناک حرکات کی ہیں، مقبوضہ جموں وکشمیر سے سر کریک و سیاچن تک حارحانہ مسائل کا انبار ‘ اِس دوران میں بلا کسی اشتعال کے بھارت نے سندھ طاس منصوبے کی ایسی ویسی خلاف ورزیاں کرڈالیں لیکن ہم صبر وتحمل اور برداشت پر برداشت کرتے چلے آرہے ہیں آج پاکستان اگر ایٹمی ڈیٹرنس کی لازوال اور بے مثال سائنسی صلاحیت کا حامل ہے تو جنابِ والہ اِس کی بنیادی وجوہ بھی یہ ’بھارت ‘ ہی ہے جو نہ خود چین سے بیٹھا اور نہ پاکستان کو چین سے بیٹھنے دیا دنیا کو یہ ’ہَوا‘ عوامی جمہوریہ چین کا دکھلاتا ہے، سخت تیکھی،کڑی نظریں اور خوفناک وحشتی مکارانہ نیتیں نئی دہلی کو ہر روز پاکستان کے خلاف نت نئے ’شیطانی گُر ‘ سکھلاتی رہتی ہیں، کانگریس (آئی ) ہو یا کوئی اور مگر بی جے پی نے بھی کئی لبادے اُوڑھ رکھے ہیں بی جے پی کی متشدد تنظیم آر ایس ایس بھی اب کھل کر میدان میں اتر آئی ہے، یہ بہت اچھا ہوا ہے کہ امریکی صدر اُوبامہ نے آر ایس ایس کا چہرہ دیکھ لیا ، آر ایس ایس تو’ القاعدہ یا داعش‘ سے بھی چار ہاتھ آگے ہی سمجھئے گا !کیا سمجھئے؟ جے ٹیلی کے پیش کردہ نئے یونین بجٹ کو دنیا کا کوئی معیشت دان دور اندیش ‘ اصلاح پسند اور ترقی کی راہ دکھلانے والا بجٹ نہیں کہہ سکتا ،غیر جانبدار بھارتی معیشت کے ماہرین کا کہنا کہ ’نریندر مودی کو اچھی معیشت ملی تھی ‘ دیش کا خزانہ بھرا ہوا تھا ،اِس بجٹ میں پیٹرولیم کے د ام نصف سے بھی کم کرنے کی بڑی گنجائش تھی لیکن نریندری مودی کی حکومت نے ’پاکستان کو سبق‘سکھلانے کے اپنے زعم وتکبر میں بھارتی عوام کے بنیادی حق کا یہ بہترین موقع بھی کھو دیانریندر مودی سے بڑا احمق حکمران شائد ہی تاریخ میں کبھی گزرے ’سردار ولبھ پٹیل کو وہ پاکستانی آج تک نہیں بھولے ہونگے جن کے شہید بزرگوں کو وقتِ تقسیم ہندو غندو ں کے مسلح جتھوں نے تڑپا تڑپا کر ہلاک کیا تھا تقسیمِ ہند کے وقت مسلمانوں کا یہ قتلِ عام اُس وقت کے وزیر داخلہ ولبھ بھائی پٹیل کی نگرانی اور مسلمانوں سے اِن کی ذاتی نفرت کی وجہ سے ہوا تھا بہت دکھ بھرا مقام ہے آج اِسی ظالم وسفاک شخص ولبھ پٹیل کے گجرات میں دیو قامت مجسمے کی تعمیر کے لئے متذکرہ بالا اِسی دیشی بجٹ میں دوسو کروڑ روپے دئیے گئے ہیں یہ وزیراعظم نریندر مودی کا پسندیدہ ’’منصوبہ‘‘ ہے، نریندر مودی کی یہ کیسی ظالمانہ حماقت کا کھلا ثبوت ہے ،بھارت کے وزیر خزانہ ارون جے ٹیلی کے ہاتھوں میں وزارتِ دفاع کا بھی قلمدان ہے جنہوں بھارتیہ جنتا پارٹی کی نئی حکومت کا پہلا وفاقی بجٹ پیش کرتے ہوئے دفاعی شعبے میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے اور فوج کے لیے دو لاکھ 29 ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا یاد ہے آپ کو گذشتہ مالی سال میں یہ رقم تقریباً دو لاکھ تین ہزار کروڑ روپے تھی یعنی کہ مطلب یہ ہوا کہ مودی حکومت نے بھارتی فوج کے بجٹ میں یکایک پانچ ہزار کروڑ روپے کا اضافہ کردیا ہے پانچ ہزار کروڑ روپے کی یہ خطیر رقم مودی سرکار خرچ کہاں کرئے گی غالباً چند برس پیشتر بھارتی سول سوسائٹی نے نئی دہلی کی سڑکوں پر ایک احتجاج ریکارڈ کروایا تھا، وہ سراپا احتجاج یوں ہوئے کہ ’دیش پر غیر ملکی جارحیت اور اُن سے نمٹنے کے لئے تشکیل دی جانے والی بھارتی فوج کی ’ماونٹئین اسٹرائیک کور (ایم ایس سی) نہ بنائی جائے ، سر کا ر کا یہ کہنا تھا کہ ایسی ’کور ‘ کا بننا ضروری ہے جبکہ عوام اپنے حقوق کی بات کررہے تھے ‘اُس زمانے میں متشدد تنظیم آر ایس ایس نے نئی دہلی کو رائے بھیجی تھی کہ ایم ایس سی بھارتی فوج کی ایک غیر متحرک ‘اور نامناسب انداز سے ہتھیاروں سے لیس ایک ایسی کور ہونی چاہیئے سا ل2014 کے آغاز میں رانچی میں اَسی مخصوص ’کور ‘جسے پہلی ’ ’ماونٹئین اسٹرائیک کور ‘ کانام دیا گیا افتتاح ہوا تھا ہوسکتا ہے دنیا کو دھوکہ دینے کے لئے چین کا خوف دلاکر اپنی جنگی جنونیت کی تسکین کے لئے بھارت نے یہ انتہائی قدم اُٹھایا ہو؟ بہر حا ل ‘ جو بات بھی ہو یہ ایک ناقابلِ تردید اور نمایاں حقیقت ہے کہ بھارت اپنے جتنے چاہے گھوڑے کھول لے مگر وہ پاکستان کا بال تک بیکا نہیں کرسکتا، پاکستان اب خطہ میں اُس کے مقابلے کا یکساں برابر کا ملک ہے جہاں یہ منطق صحیح وہاں یہ بات فراموش نہیں کی جاسکتی کہ دونوں ممالک کے مابین جتنے بھی بھارت کے پیدا کردہ سنگین مسائل ہیں وہ صرف باہمی پُرامن مذاکرات کے ذریعے سے حل ہوں گے مگر، یہاں امریکا سمیت مغرب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کانگریس کے مقابلے میں مودی سرکار پر وہ اپنی خصوصی نظر مرکوز رکھیں کیونکہ آر ایس ایس کی کوئی بھی ذرا سی جنونی متعصب حرکت یا کوئی تکنیکی غلطی یا غفلت خطہ سمیت دنیا کے لئے ناقابلِ تلافی نقصان کاسبب بن سکتی ہے ۔