خود کش بمبار جہنم کے حقدار
خود کش بمبار جہنم کے حقدار
[urdu]
(ایس اکبر)
اسلام دینِ امن ہے اور یہ معاشرے میں رہنے والے تما افراد خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور رنگ ونسل سے ہو،جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کی ضمانت عطا کرتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کا نا حق خون بہانے،انھیں قتل کرنے اور فتنہ اور فساد برپا کرنے کو نہ صرف کفر قرار دیا ہے بلکہ اسلام سے واپس کفر کی طرف پلٹ جانا قرار دیا ہے ۔اسلام میں مسلمانوں کو اذیت میں مبتلا کرنا اور انہیں جبر وتشدد اور وحشت وبربریت کا شکار کرنا سخت منع ہے۔
طالبان پچھلے کئی سالوں سے پاکستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کے ذریعے بہت سے معصوم اور نہتے لوگوں کو اپنے ظُلم کا نشانہ بنا رہے رہیں۔ با وثوق ذرائع کے مطابق 2002 سے اب تک 404 خود کش حملے ہو چکے ہیں جبکہ 2014 میں ان کی تعداد 22 ہے جس میں ہزا روں افراد جا ں بحق اور کئی ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔خودکش حملہ آور بنانے کے لیے دہشت گرد معصوم بچوں کو ذہنی طور پر اتنا مفلوج کر دیتے ہیں کہ وہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں اور خودکشی جیسے قبیح فعل کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ طالبان دہشت گرد اسلام کے نام پر خودکش حملے کر کے معصوم و بے گناہ عوام کا خون بہاتے ہیں اور اسے اسلام کا پسندیدہ عمل یعنی جہاد قرار دیتے ہیں۔ جس سے پوری دنیا میں حقیقی اسلام کے تصور کو زک پہنچ رہی ہے۔ خودکش حملوں کے خلاف جاری ہونے والے فتویٰ اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بم دھماکے اور خودکش حملے بالکل حرام اور ناجائز اور جہاد کے بابرکت نام کو بدنام کرنے کے مترادف ہیں۔ ان شیطان صفت دہشت گردوں کا مقصد صرف پاکستان کے امن کو خراب کرنا اور عوام و حکومت کو ہراساں کر کےاپنے ذاتی اور سیاسی خفیہ مقاصد کو پورا کرناہے۔ طالبان دہشت گرد خود تو اپنی آخرت خراب کر ہی چکے ہیں لیکن لوگوں کی ہنستی بستی زندگی میں بھی زہر گھول رہے ہیں۔
اسلام ایک پرامن مذہب ہے جو سلامتی، رواداری اور مساوات کا درس دیتا ہے اور بے گناہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے قتل کو گناہِ عظیم قرار دیتا ہے۔ اسلام میں خود کش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسلام تو ان تمام شدت پسند کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے جس میں معصوم عوام، بے زبان جانوروں اور بے ضرر عمارتوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو پھر کیونکر اس رحمت والے دین میں خودکش حملوں کی کوئی گنجائش موجود ہوسکتی ہے۔ طالبان اور دوسرے دہشت گرد گروہ پاکستان کو عدمِ استحکام سے دوچار کرنے کے لیے پاکستان میں خود کش حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے اس گھناؤنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ہزاروں معصوم لوگوں کی جانیں لے چکے ہیں۔
جب اسلام کسی انسان کو خود اپنی جان تلف کرنے کی اجازت نہیں دیتا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے ذریعے اپنے ساتھ ساتھ دوسرے معصوم مسلمانوں کی قیمتی جانیں لینے کی اجازت دے۔ وہ کم سِن نوجوان جو دہشت گردوں کی طرف سےدیے جانے والے ، شہادت اور جنت کے لالچ میں خودکش حملوں کے لیے تیار ہو جاتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نے خودکشی کرنے والے کے لیے جہنم کی دائمی سزا مقرر کی ہے۔ خودکشی کرنے والا چاہے کتنا ہی بہادر اور مجاہد فی سبیل اللہ کیوں نہ ہو وہ ہر گز جنتی نہیں ہو سکتا۔ خودکشی خدا کے اختیارات میں مداخلت ہے ۔ جس نے خود کو مار دیا اس نے نہ صرف خدا کی نا شکری کی بلکہ اس کے اختیار کو چیلنج بھی کیا۔ یہ اسی طرح ہے کہ اگر کوئی کہے کہ” اے خدا اگر تو نے مجھے زندگی دی ہے تو وہ مجھے نہیں چاہیےاور تو دیکھ کہ میں نے اسے ختم کر دیا ہے”۔ اسی لیے اسلام نے خودکشی کو قطعاً حرام قرار دیا ہے اور آخرت میں اس کے مرتکب شخص کے لیے دردناک عذاب رکھا ہے۔
[/urdu]