300 سے زائد دیوبند مسلک سے تعلق رکھنے والے علماءاکرام نے خودکش حملوں کو حرام قرار دیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ فرقہ واریت اور دہشت گردی کو معاشرے کے لئے ایک لعنت قراردیاگیاہے اسلام آباد میں مجلس صوت الاسلام کے زیر اہتمام علماء سیمینارسے خطاب کرتے ہوئےعلماء دین نے کہا کہ صرف دہشت گردی کی رسمی مذمّت کافی نہیں ہے بلکہ تمام علماء اکرام خواہ ان کا تعلق کسی بھی مسلک سے ہو انھیں میدان عمل میں آنا ہو گا۔ دیوبندی مکتبہ فکر کی جانب سے خودکش حملوں کو حرام قرار دینا، دہشت گردی اورفرقہ واریت کی اس انداز میں مذمّت اس وجہ سے بھی اہمیت کی حامل ہےکہ تحریک طالبان بھی خود کو مکتب دیوبند سے وابستہ سمجھتی ہے۔دیوبندی مکتبہ فکر کی سیاسی قیادت نےتین سال قبل بھی ملک میں جاری مسلح جدوجہد کو ناجائز قراردیاتھا۔لیکن اب مکتب دیوبند کے سیاسی علماء کے بعد دینی مدارس اور درس و تدریس سے وابستہ علماء اور شخصیات کی جانب سے خودکش حملوں کو حرام قرار دینے کو طالبان کے خام خیالی پر شدید ضرب قرار دیا جاسکتا ہے۔