سمجھوتہ ایکسپریس کے۔ پاکستانی متاثرین کا المیہ
سیّد ناصررضا کاظمی
10؍اپریل2015 کو لاہو ر ہائی کورٹ نے ممبئی حملوں کے الزام میں نظر بند ذکی الرحمان لکھوی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا پنجاب حکومت نے چوتھی بار اِن کی نظر بندی کے احکامات جاری کیئے تھے 10 ؍ پریل کو لاہور ہائی کورٹ نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے 10-10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض اُن کی رہائی کا حکم دیدیا بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ذکی الرحمان لکھوی کی رہائی پر بلاوجہ کی دہائی دینا شروع کردی ہے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مبینہ طور پر ذکی الرحمان کو ممبئی دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جس کا اُن کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے نہ ہی بنیادی معلومات ممبئی حملہ کیس میں بھارتی وزراء کی حالیہ کی جانے والی ہرزہ سرائی قطعی بے بنیاد اور لغویات پر مبنی ہے، جبکہ ممبئی حملوں کے ایک اور بنیادی مشکوک کردار اجمل قصاب نامی کسی شخص کو ’را‘ نے پاکستانی قرار دے کر اُس پر جیسا تیسا بھونڈا مقدمہ چلایا وہ دنیا کا بہت بڑا ’سفید جھوٹ ‘ ہے دنیا بھر میں اِس کیس کا بے حد تمسخر اڑا یا گیا نجانے ووہ کون شخص تھا، جسے کھلے عام موت کی وادی میں دھکیل دیا گیا؟ اب حال یہ ہے کہ ذکی الرحمان لکھوی کی رہائی پر بھارتی میڈیا اور بھارتی اسٹیبلیشمنٹ کا بلاوجہ کا چیخا چلانا بند نہیں ہورہا چیختے چلاتے رہیں معاملہ مقبوضہ جموں وکشمیر کا ہو یا سیاچن اور سرکریک کا ‘ جہلم اور چناب دریاؤں کے پانی کے ’ٹاپ ‘ پر بین الااقوامی قانون و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہاڑ نما ڈیمز اور آبی توانائی کے ذخائر تعمیر کرنے حساس ایشوز ہوں یا پھر 17 اور 18 فروری 2007 کی درمیانی شب کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ’امن ‘ کے نام پر چلائی جانے والی ٹرین سمجھوتہ ایکسپریس کو مسافروں سمیت زندہ جلانے والا انتہائی بہیمانہ کیس بھارت نے ہر معاملے میں چپ سادھ رکھی ہے ،جہاں ہم یہ سب مانتے ہیں وہاں ہمارا شکوہ ہماری اپنی حکومتوں سے بھی ہمیشہ رہا کہ ہر عہد کے حکمرانوں نے مذکورہ بالا تمام اہم بنیادی انسانی حقوق کے اِن معاملات پر اپنے عوام کے حقوق کے لئے کبھی کوئی موثر اور دوٹوک بات کرنے کے لئے عالمی سطح پر کوئی سفارتی سرگرمی تک نہیں دکھلائی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی سنگینوں میں ہر کشمیری ڈٹا ہوا ’کشمیر بنے گا پاکستان ‘ کے نہ صرف نعرے لگا رہا ہے بلکہ اُن کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم ہیں جو کسی خوف کے بغیر لہرائے جارہے ہیں کشمیر کو چھوڑ دیتے ہیں سیاچن اور سرکریک کو اپنے حال پر رہنے دیتے ہیں پاکستانی غصب شدہ پانی پر صبر کرلیتے ہیں ممبئی حملہ ڈرامہ کیس کو بھلا دیتے ہیں مگر جنابِ والہ!17 اور18 فروری 2007 کی درمیانی شب کو پانی پت اور ہریانہ کے قریب دیوانہ ریلوے اسٹیشن کے قریب سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین سمیت 68 زندہ انسانوں کو جلا دینے والے اُس انتہائی کرب ناک ‘ المناک ‘وحشت ناک واقعہ کو کیسے ہم بھول جائیں؟ جس میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی اُن سوختہ پاکستانیوں کے لواحقین اِس دلدوز واقعہ کو کیسے اور کیونکر بھلا سکتے ہیں جو اپنے پیاروں کی واپسی کے شائد اب بھی منتظر ہوں گے اُن کی آنکھیں اور اُن کے بے قرار دلوں کو کیسے چین نصیب ہوگا؟ حیر ت ہے ‘ تعجب کا مقام ہے پاکستانی حکمرانوں کی بے حسی پر ‘ سمجھوتہ ایکسپریس کے اصل وارداتیوں کے گریبانوں تک بھارت ہی کے ایک جراّت مند سیکولر’ ڈیڈیکٹو‘ مہارا شٹر انسدادِ دہشت گردی سیل کے
انسپکٹر ہمنات کارکرے جس نے سمجھوتہ ایکسپریس کو نذر آتش کرنے والوں اور والیوں کو اُن کے ’شولڈروں ‘ سمیت گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کردیا تھا، مگر ایک بڑی سازشانہ منصوبہ بندی کی آڑ میں اُنہیں ’را‘ نے عبرت کا نشان بنادیا جوآج تک بھارتی اسٹبلیشمنٹ کے ماتھے پر مجرمانہ کارزاریوں کا نشان بنا اُن کے اندر ضمیروں تک اپنی رسائی چاہنے کی راہ پر لگا ہوا ہے سمجھوتہ ایکسرپس کے ملزمان ’شائد ‘ ابھی تک بھارتی جیلوں میں قید ہونگے اگر اُنہیں آر ایس ایس کی موجودہ نئی دہلی سرکار نے رہا نہ کردیا ہو سمجھوتہ ایکسرپس کے پاکستانی متاثرین چاہتے ہیں کہ جن ظالموں اور سفاک ہندو جنونیوں نے اپنی مذہبی منافرت کے جذبات کو ٹھنڈ اکرنے کے نام پر اِن کے پیاروں کو زندہ جلایا اُن مجرمان جن میں بھارتی فوج کے اُس وقت کے حاضر سروس آفسران تک بھی شامل تھے چند مذہبی پنڈت اور مذہبی دیویاں بھی شامل تھیں اُنہیں
پاکستان کے حوالے کیا جائے کیا یہ جائز انسانی مطالبہ سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین کا مطالبہ ہے جسے ہمارے حکمران انسانی جذباتی مطالبہ کہہ کرنظر انداز کردینا مناسب سمجھتے ہیں جب وہ بھارت کے ساتھ تجارت کرنے اور امن کی باتیں کرنے میں اپنے آپ کو زیادہ آرام دہ محسوس کرنے لگے ہیں یہ زیادتی ہے سرکار ؟ حکومت پاکستان نے اس معاملے پر مسلسل خاموش کیوں اختیار کی ہوئی ہے؟ امن اور اس جیسے دیگر تجارتی اقدامات اپنی جگہ، مگر سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین کو ‘ اپنے دکھی بہن بھائیوں کو کبھی نہیں بھول سکتے امریکہ کی طرح بھارت ممبئی حملوں کے حوالے سے “مزید” کے مسلسل منتر پر منتر پڑھے جارہا ہے بھارتی حکام پاکستان میں ممبئی میں ہونے والے حملوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی اور مقدمہ چلانے اور ان کو سزا دینا چاہتے ہیں لیکن بھارت کی غیر ذمہ دار ی ملاحظہ کیجئے جو خود تو سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کے بارے میں غور وخوض کرنا گوارا نہیں سمجھتا بھارت کو اور کتنے سال تک چاہئیں؟ متاثرین خاندانوں کو آخر کب ریلیف فراہم ملے گا لے دیکے بھارت میں نئی دہلی سرکار کی پاکستان دشمن پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے شائد ’را‘ کے علاوہ اور کوئی ادارہ نہیں رہاجبھی ہر کچھ دنوں کے بعد بھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس جیسے بم دھماکوں کے واقعات کا رونما ہوجانا صاف ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں ’را‘ کی سرپرستی میں ہونے والی ہر دہشت گردی میں پاکستان کی طرف ان کی انگلیوں اُٹھیں مگر جب بعد میں زمینی حقائق سے وابستہ دلائل کی روشنی میں تحقیقات ہوں تو اچانک انکشافات ہونا شروع ہوجاتے ہیں کہیں کسی واقعہ میں کوئی کر نل پروہت جیسا بھارتی فوجی آفسر نکلتا ہے یا کوئی سادھوی پرگیہ یا سوامی اسیمانند نامی جیسے کوئی ہندو جنونی مذہبی لیڈر مرکزی culprits کی صورت میں نکل آتے ہیں بھارت نے کیا اب تک سمجھوتہ ایکسپریس کی اپنی کوئی تحقیقات مکمل کی بھی ہے یا نہیں ؟ معلوم ہے نئی دہلی حکومت سمجھوتہ ایکسپریس کی صاف شفاف اور پیشہ ورانہ غیر جانبدار تحقیقات کیوں نہیں کروانا چاہ رہا ،وجہ یہ ہے کہ6-7 سال گزرنے کے باجود تاحال بھی اب تک کوئی ہمنات کارکرے جیسا دلیر ‘ نڈر اور سیکولر ڈیڈیکٹو پولیس آفیسر موجود نہیں ہے سب متعصب نئی دہلی حکومت کے ذاتی ملازم ’پولیٹی سائزڈ‘ تفتیش کار ‘جنابِ والہ! سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں ایک کرنل پروہت اکیلا نہیں بلکہ 8فوجی آفسران براہ راست مذہبی ہندو جنونیوں کے آلہ ِٗ کار بنے ہوئے دکھائی دیتے ہیں بھارتی انصاف پسند اور انسانیت نواز دانشور اِس موجودہ جنونی بھارتی چہرے کو بھارت کے ایکتائی کی مستقبل کے لئے ایسا خطرہ قرار دے رہے ہیں جس کی قیمت بھارت دیش کے منتشر ٹکڑوں کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوسکتی یہ پتھر پر لکھی تحریر سمجھی جائے ۔