سکیورٹی اہلکاروں کی لازوال قربانیاں
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ آئے دن دہشت گرد ان اہلکاروں کو اپنے مظالم کا نشانہ بناتے ہیں تاکہ یہ اہلکار حوصلہ ہار کر دہشت گردوں کے آگے اپنے گُھٹنے ٹیک دیں لیکن قوم کے یہ جری سپوت شب و روز اپنے ملک و قوم کی حفاظت کے لیے مصروف ہیں۔ ساتھی جوانوں کو شہید ہوتا دیکھ کر بھی ان دلیر جوانوں کے مورال اور حوصلے پختہ ہیں۔ اور وہ اپنی ڈیوٹیاں بخوبی نبھا رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں مختلف شہروں میں ان اہلکاروں پر کئی حملے کئے گئے جن میں سبی، میران شاہ اور مہمند ایجنسی کے علاقے شامل ہیں۔ خطرہ لاحق ہونے کے باوجودسکیورٹی پر مامور لوگ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کر رہے ہیں۔ اب تک دہشت گردی کے واقعات میں سیکورٹی پر مامور سینکڑوں معصوم افراد اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔ اس مرتبہ یومِ عاشور پر بھی سیکورٹی اہلکاروں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اس کی بدولت ۹ اور ۱۰ محرم پر عوام کو کسی ناخوشگوار واقعے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ یہ سب ان دلیر اور جانباز افسران اور سپاہیوں کی محنت کا ثمر تھا۔
سکیورٹی فورسز اور سکیورٹی اہلکاروں پر دہشت گردوں کے حملے اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ سکیورٹی آپریشننز کے دوران دہشت گردوں کوبد ترین شکست کا سامنا ہے۔ اور وہ اپنی موت کو سامنے دیکھ کر اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں کر رہے ہیں ان کی غیر انسانی سرگرمیاں جو کبھی عوام الناس کی ہلاکت کا باعث بنتی ہیں تو کبھی ان کے محافظوں کو نقصان پہچاتی ہیں ان کے خلاف نفرت کا باعث بن چکی ہیں۔ یہ دہشت گرد اپنی کاروائیوں کے ذریعے امن کو خراب کرتے ہیں، معصوم جانوں کو ہلاک کرتے ہیں، مسلمانوں کے مالوں کو برباد کرتےہیں۔ عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کرتے ہیں یہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۰۴، ۲۰۶ میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں شرپسندوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ لوگ تو اسلام سے خارج ہیں کیونکہ یہ اپنے اعمال کو جہادِ فی سبیل اللہ کا نام دیتے ہیں جو کہ سب سے بڑا جھوٹ ہے جو یہ اللہ تعالیٰ پر باندھتے ہیں یہ دہشت گرد فسادی ہیں جہادی نہیں۔ یہ فسادی سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں۔ لوگوں کو ناحق ان کے خلاف ابھارتے ہیں۔ ان پر الزام تراشی کرتے ہیں تہمتیں باندھتے ہیں اور معصوم بچوں کے ذہنوں میں سکیورٹی فورسز کے متعلق بے بنیاد وسوسے ڈال کر انھیں خودکش حملوں کے لیے تیا ر کرتے ہیں۔
پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور یہاں کی عوام دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے پہلے سے بڑھ کر قربانیاں دینے کا حوصلہ رکھتے ہیں وہ جان چکے ہیں کہ تُربت ہو یا گوادر، کوئٹہ ہو کہ پشاور، کراچی ہو یا پھر لاہور ہر جگہ پاکستان کے استحکام کی دشمن قوتیں ایک مربوط سازش اور حکمتِ عملی کے تحت دہشت گردی کر رہی ہیں ۔کبھی مذہب کے نام پر منافرت کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی جاتی ہے اور کبھی نسلی و لسانی منافرتوں کو بھڑکانے کی منصوبہ بندی میں بے گناہوں کا لہو بہایا جاتا ہے۔قوم ان جری سپوتوں کے خراجِ تحسین پیش کرتی ہے اور پولیس اہلکاروں کی اس فرض شناسی پر انہیں سلام کہتی ہے جو دہشت گردوں کے خلاف سینہ سپر ہیں کیونکہ ان جوانوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر سینکڑوں لوگوں کی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا۔ بے شک ان شہدا کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا اور عوام کے تحفظ کے لیے ان کی جانب سے دی جانے والی بے مثال قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
قوم دہشت گردوں کی سفاکانہ کاروائیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ ملک کی سرحدوں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مسلح افواج، پیرا ملٹری فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی اور پاک سرزمین سے ایک دن ضرور دہشت گردوں اور پشت پر سرگرم سازشی عناصر کا خاتمہ ہو گا۔ قوم کو اپنے جوانوں پر فخر ہے جودہشت گردوں کے داخلے کی اطلاع ملنے کے بعد بھی خطرناک چیک پوسٹوں پر خودکش بمباروں اور بارود سے بھر ی گاڑیوں کو روکنے کے لیے ہمہ وقت مستعد کھڑے رہتے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے ہونہار جر ی سپوت دراصل جرات کے نشان ہیں جو دہشت گردوں کی کاروائیوں سے گھبرانے والے نہیں۔ پاکستانی عوام اپنے ان قومی ہیروز کی تہہ دل سے شکر گزار ہے اور دہشت گردی کی کاروائیوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ پولیس کے یہ جوان اپنی جان ہتھیلی پہ لیے دن رات اپنی ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں تاکہ پاکستانی عوام امن و امان کی فضا میں سانس لے سکیں۔ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں کے باوجود سکیورٹی اہلکاروں کے حوصلے بہت بلند ہیں اور وہ ہر وقت ملک کے دشمن عناصر کے خاتمے کے لیے سر گرم عمل ہیں۔