سی پیک کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی، پاکستان اور خطے کے امن و استحکام میں بڑی رکاٹ
[urdu]
سی پیک کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی، پاکستان اور خطے کے امن و استحکام میں بڑی رکاٹ
سید ثاقب علی شاہ
چیئرمین میں جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے اسلام آباد میں 14 نمبر 2017 کو جنوبی ایشیاء کو لاحق اسٹرٹیجک خدشات اور علاقائی صورتحال کے عنوان پر منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “بھارت خطے میں انتشار اور افراتفری پھیلا رہا ہے ۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ” را” نے سی پیک کو سبو تاژ کرنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر مختص کر کے ایک خصوصی سیل قائم کر رکھا ہے ۔ بھارت کا یہ لائحہ عمل آگ سے کھلینے کے مترادف ہے جو جنوبی ایشیاء کے امن کے لیےانتہائی خطرناک ہے ” ۔ تاہم اس ضمن میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، پاکستان مخالف سر گرمیوں کا اعتراف اور بھارتی سلامتی کے مشیر اجیت دوال کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں جو واضح طور پر بتاتے کہ سی پیک کو سبو تاژ کرنے کے لیے بھارت کیس بھی حد تک جا سکتا ہے۔ حتٰی کہ ماضی میں جب بھی کبھی پاکستان نے چین کے تعاون سے گوادر بندرگاہ کو اب گریڈ کرنے کی کوشش کی تو بھارتی ایماء پر لڑنے والے عسکریت پسندوں نے چینی انجینئر ز کو نشانہ بنایا ۔ مگر یہ واضح رہنا چاہیئے کہ پاکستان اور چین باہمی تعاون سے اس عظیم منصوبے کی ہر صورت میں تکمیل کے لیے پر عزم ہیں ۔
2015 میں جب پاکستان اور چین نے سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے لیے ایک معاہدہ کیا تاکہ دونوں ممالک کو علاقائی اور بین الاقوامی ممالک کے ساتھ جوڑا جا سکے تو بھارت حیرانگی اور پریشانی میں مبتلا ہوگیا ۔ بھارت کے لیے یہ بات ناقابل برداشت تھی کہ چین سی پیک کے لیے پاکستان مین 26 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جو پاکستان کی معاشی تقدیر بندلنے کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوگی ۔ تاہم ، سی پیک سے پاکستان سے پاکستان کو حاصل ہونے والے اقتصادی فوائد اور چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی شراکت داری کو نقصان پہچانے کے لیے بھارت نے سی پیک کے خلاف ایک باضابطہ پروپیگنڈا مہم شروع کر رکھی ہے ۔ بھارت اس عظیم پراجیکٹ سے اقتصادی فوائد کرنے اور تنازعات کے پرامن حل سے جنوبی ایشیاء میں امن کو فروغ دینے کی بجائے جارحیت کی پالیسی اپنا کر پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا اور کمزور کرنے کی ناکام کوششیں کر رہا ہے ۔
بظاہر بھارت سی پیک کی مخالف کرنے کی یہ منطق پیش کر رہا ہے کہ یہ راہداری پاکستانی علاقے گلگت بلتستان سے گزر رہی ہے جو جموں و کشمیر کا متنازع علاقہ ہے ۔ یہ حقیقت ساری دنیا پر عیاں ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جموں کشمیر کے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے تسلیم کرکے 1948 سے متعدد منظور کی جس کے تحت اقوام متحدہ کی سرپرستی میں متفقہ رائے شماری سے کشمیریوں کو پاکستان یا بھارت میں شمولیت کے لیے حق خود راریت حاصل ہے تب اور آج بھی بین الاقوامی سرپرستی میں رائے شماری کے لیے تیار ہے جبکہ بھارت نے ہمیشہ اس کی خلاف ورزی کی کیونکہ اس معلوم ہے جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے جو پاکستان میں شمولیت اختیار کرلے گی ۔ تاہم، سی پیک کے متنازع علاقے سے گزرنے کے بہانے کا کوئی جواز نہیں اور اس میں حقیقت ہے تو بھارت کو فوراً بین الاقوامی سرپرستی میں جموں و کشمیر میں رائے شماری سے اصل حقیقت منظر عامر پر لانے کے لیے راضی ہونا چاہیے ۔ بھارت کو یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا راستہ کشمیر سے گزرتا ہے کس کا کوئی راستہ نہیں ۔
جنوبی ایشئاء میں بالادستی قائم کرنے کی بھارتی خواہش اور حکمت عملی کے تحت بھارت کے لیے یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ سی پیک کے ذریعے سرمایہ کاری اور تجارت سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہو ۔ بھارت اپنی منفی سیاست سے دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے غیر مستحکم موقف سے پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ سی پیک ایک متنازعہ علاقے سے گزر رہی ہے ۔ اگر بھارت گلگت بلتستان اور جموں و کشمیر پر اپنا حق جتانا ہے تو اس کے باشندوں کو حق خود ارادیت دینے سے گبھراتا ہے ۔ بھارتی جارحیت کا واضح ثبوت مقبوضہ کشمیر پر تعمیر کیے جانے والے مختلف پراجیکٹ ہیں جو 1947 کے ضابطہ تقسیم کے سراسر مخالف ہے جس کے تحت جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ ہے ۔ بھارتی سربراہاں کو یہ بات سمجھ جانی چاہیے کہ بھارت منفی پروپیگنڈے اور بلوچستان میں دہشت گرد کاروائیاں سی پیک کی تکمیل پر اثر انداز نہیں ہو سکتی ۔
مودی کی جارہانہ پالیسی پاکستان تک ہی محدود نہیں بلکہ بھارت چین کی دوسرے ممالک کے ساتھ سی پیک کے ذریعے تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے بھی سراسر خلاف ہے ۔ بھارت چین کو علاقائی بین الاقوامی سطح پر حریف سمجھتا ہے جس کی وجہ سے وہ چین کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے ۔ بھارت سی پیک کی مخالفت اور بلوچستان میں دہشت گردی سے چین کو مایوس کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ پراجیکٹ کی تکمیل سے دل شکتہ ہو جائے ۔ بھارت کو یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ وہ بلوچستان میں سی پیک پر کام کرنے والے چینی باشندوں پر دہشت گرد حملے کروانے کو باوجود ان پر دہشت جمانے میں ناکام رہا ہے کیونکہ فوج کی فراہم کردہ سکیورٹی کی وجہ سے دن بدن چینی انجینئرز اور مزدوروںکی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ سی پیک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بیشتر علاقائی و بین الاقوامی ممالک نے سی پیک میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ افغانستان، وسطی ایشیائی میں موجود ممالک ، روس ، ایران ، برطانیہ اور کئی دوسرے ممالک نے سی پیک میں شمولیت کے لیے رضا مندی ظاہر کی ہے ۔
بھارت نے پاکستان کی اقتصادی ترقی روکنے کے ساتھ ساتھ مختلف مقاصد کے حصول کے لیے سی پیک کی مخالفت کی پالیسی اپنائی ہے ۔ بھارت سی پیک میں عدم شمولیت تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ افغانستان کو بھی اس پراجیکٹ میں شامل ہونے سے روک رہا ہے کیونکہ اگر بھارت اور افغانستان سی پیک میں شامل ہو جائیں تو دونوں اس بات پر مجبور ہو جائیں گے کہ افغانستان اور خطے میں امن قائم کیا جائے جو ان کے مفاد کے خلاف ہے ۔ اگر ایسا ممکن ہو جائے تو بھارت پاکستان کو بدنام کرنے کی پالیسی بند کرنے پر مجبور ہو جائے گا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت جنوبی ایشیاء میں اپنی منفی سیاست کے فروغ کے لیے بے نقاب ہو چکا ہے اور علاقائی و بین الاقوامی ممالک کے دباؤ سے جنوبی ایشیاء میں ترقی مخالف پالیسی چھوڑنے پر مجبور ہے ۔
بھارت نے سی پیک کو سبوتاژ کرنے لیے 500 ارب ڈالر کا اجراء کیا مگر سی پیک کو نقصان پہچانا یا پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہاکرنا ممکن نہیں ۔ بھارت کے لیے سب سے معقول بات یہ ہے کہ وہ تمام مسائل کا مذاکرات کے ذریعے حل نکالے اور سی پیک کے عظیم پراجیکٹ میں شامل ہو کر اس سے مستفیدہو نہ کہ بلاجواز اس کی مخالفت کرے ۔ جہاں ایک طرف علاقائی اور بین الاقوامی ممالک سی پیک میں شامل ہونا چاہتے ہیں وہاں بھارت پاکستان کے خلاف اپنی روایتی سازشوں میں مصروف ہے جو پاکستان کی آزادی کے بعد سے ہی دہشت گردی کے فروغ کی صورت میں شروع کی گئی تھی تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جاسکے ۔ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن کو فروغ دیا ہے اور کسی بھی علاقائی جھگڑوں میں شمولیت کی خواہش نہیں کہ بلکہ مجبوراً بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ۔ بھارت ہمیشہ سے پاکستان کو اقتصادی سطح پر کمزور کرنے کے لیے نفرت انگیزکاروائیوں میں ملوث رہا ہے مگر اس کے خواب شرمندہ تعبیر نہ سکے ۔ حقیقت یہ ہے کہ بین الاقوامی ادارے پاکستان کی بہترہوتی ہوئی معیشت کے معترف ہیں اور ان معاشی پالیسیوں کے تسلسل سے پاکستان جلد ہی ایک عظیم علاقائی طاقت بن جائے گا ۔ پاکستان و ہ واحد ملک ہے جسے بھارت علاقائی چودھراہٹ میں رکاوٹ سمجھتا ہے اسی لیے سی پیک کے خلاف 500 ارب ڈالر سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا خواہاں ہے ۔
[/urdu]