Posted date: April 28, 2015In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
پاکستان ‘ اہلِ پاکستان اور پاکستانی افواج قومی عزت و شرف کی شاندار اور بے مثال تاریخ رکھتی ہیں ہر سال 30 اپریل کو پاکستانی قوم بھی اپنی بہادر ‘ نڈر اور جراّت مند افواج کے ساتھ اُن شہدا ء کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہیں جنہوں نے قوم کی نگہبانی کا فرض پُرخلوص نیک نیتی سے ادا کیا نیک نیتی سے ادا کیئے جانے والے فرائض اگر قوموں کی زندگی میں ‘ اُن کے فکروعمل میں جوش جذبے کی امنگیں اجاگر کردیں تو ایسی قوموں کو کوئی بھی سامراجی عزائم رکھنے والی باطل قوتیں مغلوب نہیں کرسکتیں چند برس قبل چند ملکی و غیر ملکی غیر متمدن ‘غیر مہذب اور انسانی عظمتوں سے قطعی لاعلم دہشت گردوں نے پہلے تو ہمارے قبائلی علاقوں کے معصوم لوگوں کو یرغمال بنانے کی کسی حد تک کوشش کرلی تھی اسلام آباد کی غالباً دوجمہوری حکومتوں نے اُن ظالم وسفاک دہشت گردوں کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے تھے ،یوں وہ اور سفاک ہوگئے اپنے ظالم و سفاکی کی غیر انسانی اور انسانیت کو شرما دینے والیخونریزی سے ہولیاں کھیلنے لگے اُن کے ناپاک قدم آگے پاکستانی شہروں تک بڑھنے لگے تو آئینِ پاکستان کے حقیقی نگہبان اور تحفظِ پاکستان کے آئینی پاسداران ہماری بہادر اور نڈر افواج کے جوان و افسر میدانِ عمل میں نکل آئے پہلے سوات ‘ دیر اور اَپر کے قبائلی علاقوں میں اِس کے بعد پوری تیاری کے ساتھ جنوبی وزیر ستان میں افواجِ پاکستان نے دہشت گردوں کے گروہ کے گروہوں کو جہنم واصل کیا جس کے نتیجے میں افغانستان میں بیٹھے ہوئے بھارتی ایجنٹوں نے اِن دہشت گردوں کی مکمل سرپرستی کی کیا خیبر پختونخواہ اور کیا بلو چستان کے سرحدی علاقوں ہر جگہ اِن دہشت گردوں نے پاکستان کو خون میں نہلا دیا دہشت گرد اور اُن کے آئین کے سرکش لیڈر یہ سمجھے ہوئے تھے شائد پاکستانی افواج ’اِتناہی کچھ ‘ کرسکتی ہے اور وہ زیادہ متکبر اور سرکش ہوگئے ایسے میں نئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افواجِ پاکستان کی اعلیٰ کمانڈ سنبھالی اور فوراً یہ فیصلہ کیا کہ اب پاکستانی فوج پاکستانی قوم کے اعتماد پر نئے یقین اور نئے عزم سے سرشار ہوکر ایک نیا فیصلہ کرئے اور فوج نے کوئی دیر کیئے بناء وہ اہم تاریخی فیصلہ کرلیا یہ فیصلہ تھا شمالی وزیر ستان میں اُن دہشت گردوں کا صفایا کرنا جنہیں حکومت ناقابلِ تسخیر سمجھ چکی تھی یہی نہیں بلکہ ’اچھے ‘ اور ’بُرے ‘ طالبان کی اصطلاح اپنالی گئی تھی جنرل راحیل شریف اور اُن کے کمانڈروں نے جب یہ محسوس کیا کہ پانی سر سے گزرنے والا ہے ایسے میں پاکستانی فوج نے شمالی وزیر ستان اور اِن سے ملحق دشوار گزار علاقوں میں عقاب کی مانند جھپٹ پڑی دہشت گردوں کو ایسی مار پڑی اُنہیں اپنے ظالم وسفاک دہشت گرد ساتھیوں کی لاشیں اُٹھانے کی بھی ہمت نہ رہی یقیناًچونکہ یہ تمام دہشت گرد بھارتی عسکری ٹرینرز کے زیر تربیت رہے تھے لہذاء غیر ملکی جدید اسلحہ بھی اُن کے پاس بہت زیادہ تھا آپریشن ‘ راہِ نجات ‘ آپریشنَ راہ راست ‘ آپریشن ضربِ عضب اور آپریشن خیبر ون اور خیبر ٹوکے دوران پاک فوج کے جوان اور کئی افسر اپنی قیمتی جانیں قوم کے امن کے لئے قربان کرگئے دوسری طرف اِن دہشت گردوں کے پاکستانی شہروں میں بدقماش ایجنٹوں نے نہ مسجدیں چھوڑیں نہ امام بارگاہیں ‘ اور نہ اقلیتوں کے مندر اور گرجا گھر چھوڑے ہزاروں پاکستانیوں کو موت کی وادی میں پہنچا دیا جس پر افواجَ پاکستان نے سخت حتمی کارروائیاں کیں اور دہشت گردوں کو اُن کے سفاک جرائم کی عبرت ناک سزائیں دی دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان جہاں ملک بھر کو ہوا وہاں سب سے زیادہ خیبر پختونخواہ صوبہ ہوا گزشتہ برس 16 ؍ دسمبر کو تو اِن درندہ صفتوں نے آرمی پبلک اسکول کے ڈیڑھ دوسو کے قریب طالبِ علموں کو صبح سویرے گولیوں سے بھون ڈالا یہ دنیا کا عجیب وغریب سفاکانہ ظلم و ستم کا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا آج ہم اپنے اِن ہی شہداء کو جن میں افواجِ پاکستان کے ہزاروں جوان و افسر بھی شامل ہیں عسکری وسول سیکورٹی کے حکام جن میں پولیس کے جوان اور افسران بھی ہیں سب کو خراجِ عقیدت پیش کررہے ہیں اِن کے لواحقین کو یہ احساس دلا رہے ہیں کہ پوری قوم اُن کے پیاروں کے غم میں اُن کے ساتھ کھڑی ہے وہ اپنے آپ کو اکیلا نہیں سمجھیں پاکستان میں یہ دہشت گرد تھے جنہوں نے اُ ن کے وطن کی زمین اُن پر تنگ کرنے کا ناپاک منصوبہ بنایا تھا اُن کی پشت پر کل بھی بھارت تھا آج بھی بھارت اِن بچے کچے دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہا ہے ہم اپنے پڑو س میں دیکھیں تو وہاں مقبوضہ جموں وکشمیرکے مسلمان‘ اپنی قومی آزادی اور خود مختاری کے خواب کو شرمندہ ِٗ تعبیر دیکھنے کے شدید آرزومند دکھائی دیتے ہیں گزشتہ 67 برسوں سے غاصب بھارتی فوج کے ظلم وستم کے ہاتھوں ستائے ہو ئے مگر‘ پُر استقلال استقامت کا عملی ثبوت بنے نئی دہلی سرکارکی نت نئی غاصبانہ حکمتِ عملی کے سامنے نہ کل وہ جھکے نہ آج وہ جھکے ہیں اُن کی موجودہ نسلیں اِن ظالم سفاک بھارتی فوج کو تسلیم کرتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی نہ ختم ہونے والی انسانی فطرت کی جدوجہد شروع دن سے آج تک اُسی جوش وجذبے سے لڑی جارہی ہے ضروری نہیں کہ ’باقاعدہ ‘ دوبدو جنگ ہوتی ہوئی دکھائی دے تب ہی اُسے جنگ کا نام دیا جائے ؟‘ کسی غاصب کو اپنا جائز قانونی حکمران اگر کوئی قبول نہ کرئے اور اُس کے غاصبانہ قبضے کے خلاف کبھی مسلح جدوجہد کرئے کبھی اپنی قومی اجتماعی احتجاجی آواز بلند کرئے، پُرامن آزادپسند عالمی قوموں کے سامنے ٹھوس‘ موثر اور تاریخی حقائق پر مبنی اپنی قومی آزادی کا مقدمہ جب بھی اُنہیں کوئی موقع میسر آئے تو وہ مضبوط دلائل سے دنیا پر یہ ثابت کرنے کی بھر پور کوشش کرئے کہ اُس مظلوم قوم پر کسی غاصب نے رات کے اندھیرے میں
بڑی بدقسمتی کا مقام ہے گزشتہ چھ برسوں سے ہمارے ہاں مضبوط ومستحکم جمہوری حکومت قائم ہونے کے باوجود پچھلی پی پی کی حکومت کے دور میں بھی ‘ اور مسلم لیگ’ن‘ کے دورِ حکومت میں بھی تاہم اب تک یعنی، ایک سال کے دوران وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے بھارت کے ساتھ مسئلہ ِٗ کشمیر پر پُرامن مذاکرات کے رکے ہوئے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی طرف کوئی دوٹوک‘ موثر اور ٹھوس قدم اب تک نہیں اُٹھایا کوئی دن نہیں جاتا جب پاکستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی سرحد ایل او سی (لائن آف کنٹرول ) پر بھارتی فوج کی طرف سے بین الاقوامی عارضی حد بندی کی خلاف ورزی نہیں کی جاتی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف میں جہاں اور بہت سی باتیں اپنے سچے کھرے ’سپاہیانہ جوش وجذبے سے لیس ہو کر بے جھجک کہنے میں ایک شہرت رکھتے ہیں اُنہوں نے گزشتہ برس یومِ شہدا کے اہم موقع پر اپنے کلیدی خطاب کے آغاز میں 1947 سے2014 تک وطنِ عزیز پاکستان کو درپیش اندرونی وبیرونی خطرات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرا نے پیش کرنے والوں کو اپنے دل کی تمام تر گہرائیوں سے یاد کیا تو یقیناًاُن لمحوں بھی پاکستانیوں کے رونگٹے کھڑے ہوگے تھے اُن ماؤں کے ، اُن بہنوں کے، اُن بیٹیوں کے اور اُن شہداء کے دیگر لواحقین کے جنہوں نے اپنے پیارے وطن پاکستان میں یقینی امن امان قائم کرنے اور اپنی دونوں اطراف کی سرحدوں پر اپنے سروں سے کفن باندھ کر ہمہ وقت کڑی اور سخت نگرانی کے فرائض ادا کیئے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے پاکستانی قوم اپنے اِن جانبازوں اور جانثاروں کو کبھی فراموش نہیں کرئے بقول کسے شاعر!
شہیدوں کا لہو وہ آسمان ہے جس کے سائے میں
سنور جاتی ہیں تاریخیں۔ نکھر جاتی ہیں تہذیبیں