صر ف پشاور ہی نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔

صر ف پشاور ہی نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔ imambargah
تحریر اسد خان بیٹنی
آج پشاور واقعے میں چاہے شعیہ مرے ہوں یا سنی مرے ہوں ،اسی طرح پاکستان میں پشتون ہوں یا پنجابی ہوں ، بلوچ ہوں یا سندھی ہوں ، مہاجر ہو یا کرسچن ہو ، جو بھی مرتا ہے ایک پاکستانی کی حیثیت سے نشانہ بن رہا ہے۔ اسلام امن اور بھائے چارے کا مذہب ہے لیکن غور کریں کہ صرف مسلمان ممالک دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، بغداد میں شعیہ سنی فسادات و خود کش حملے، مصر، اردن، لیبیا، سوڈان، سومالیا، شام ، لبنان، فلسطین ، افغانستان، پاکستان ، کشمیر، برما ، تھائی لینڈ اور بھارت،آخر ان سب میں صرف مسلمان ہی نشانہ کیوں بن رہے ہیں؟ کہنا یہ ہے مسلمان ممالک بالخصوص شعیہ اور سنی کب تک تیسری ہاتھ کے باعث دست و گریبان رہیں گے ؟ اب بھی وقت ہے کہ ہم فرقہ واریت کی آڑ میں کسی کے غم کو اپنی خوشی نہ سمجھیں، صدام حسین کو پھانسی کے دوران شعیہ انتہا پسند المقتدا کی موجودگی کی ویڈیو بھی سی آئی اے نے الجزیرہ ٹی وی پر لیک کی تھی تاکہ شعیہ اور سنیوں کی نفرت خلیج ممالک سمیت پورے اسلامی ممالک میں قائم رہے ، امریکہ کے ایک ٹاور نے پوری مسلم دنیا کو نچوڑ کے رکھ دیا ہے ۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی مثال بھی پرل ہاربر جیسی ہے ، امریکہ کو پتہ تھا کہ جاپان ان پر حملہ کرنے والا ہے لیکن امریکیوں نے جاپانی جہازوں کو حملہ کرنے سے نہیں روکا، نتیجہ یہ تھا کہ امریکہ نے جاپانی حملے کے بعد دوسری جنگ اعظیم میں بھرپور حصہ لیا اور الائینس فورسز (برطانیہ روس اور فرانس) کی جرمنی کے خلاف خوب مدد کی۔ جرمنی کو توڑنے کے بعد روس نے مشرقی یورپ پر قبضہ کرلیااور مغربی یورپ پر امریکہ اور برطانیہ کا اثر رسوخ قائم تھا۔ روس کو اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈر تھا ، سرد جنگ میں روس نے فلسطینی مسلمانوں کی بھی اسرائیل کے خلاف مدد کی تھی کیونکہ امریکہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتا تھا۔ دوبڑے ہاتھیوں کی جنگ میں پاکستان جب کود پڑا اور روس کوجہادیوں کے ذریعے توڑ ڈالا ، بعد میں انہیں طالبان کو امریکہ ختم کرنا چاہتی تھی، پاکستان اگر انکار کرتا تو افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ختم کرنے کا بھی امریکہ کے پاس یہ نادر موقع تھا لیکن پاکستان اس وحشی جانور کے منہ نہیں لگا۔آج افغانستان میں امریکہ چودہ سال کاٹ چکا ہے لیکن امریکہ ان طالبان کو ختم نہیں کر سکی۔ 2007 میں ٹی ٹی پی (پاکستان تحریک طالبان) نامی گروہ بنااور پاکستانی افواج کے خلاف سرگرم ہوا ، ٹی ٹی پی کے ذہن میں یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ پاکستان امریکہ کا ساتھی ہے اور پاکستان کے خلاف جہاد فرض ہو چکا ہے ، ایک طرف امریکہ اور 48ممالک افغانستان میں طالبان کے سامنے مات کھا رہی ہے دوسری طرف تحریک طالبان یک تنہا پاکستانی افواج کے ساتھ لڑ ھ رہے ہے۔ جہاں 48ممالک کے فوجی طالبان کا مقابلہ 14سال سے کر رہے ہیں وہاں پاکستانی فوج تحریک طالبان کے ساتھ اکیلا لڑھ رہا ہے۔ 2007سے تحریک طالبان کو افغانستان سے اسلحہ فراہم ہو رہا ہے اور فاٹا سمیت پورے خیبر پختون خواہ میں امن و امان تباہ کرنے کی پوری کوشش کی جار ہی ہے عام طور پر عام لوگ اس جنگ کا نشانہ بن رہے ہیں، دوسری طرف بلوچستان میں سرحد پار سے جنگجوؤں کو اسلحہ مل رہا ہے اوربلوچستان کا امن تباہ کرنے کیلئے بھی بیرونی قوتیں سر گرم عمل ہیں۔مسلمانوں کی نسل کشی پوری دنیا میں کسی نہ کسی بہانے جاری ہے ، حال ہی میں داعش کی مثال بھی سرد جنگ کے طالبان یا القائدہ جیسی ہے جنہیں شروع شروع میں جہادی اور اسلام کے ہیرو ز سمجھے جاتے تھے ، کیونکہ داعش کو بھی لا تعداد اسلحہ مل رہا ہے اس کا پتہ نہیں کہ اتنے اعلیٰ ترین قسم کے ہتھیار آخر کون داعش کو فراہم کر رہا ہے ، داعش مقامی حکومتوں کو توڑ کر اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں اور امریکہ سرکار کی مدد کرنا چاہتی ہے نتیجہ یہ ہوگا کہ ایک مسلمان دوسر ے مسلمان کو قتل کرتا رہے گا ۔مسلمان ممالک کو چاہیے کہ اپنے ممالک میں غربت کو ختم کرنے میں بھی کردار ادا کریں کیونکہ غریب طبقات ہمیشہ پیسوں کے عوض بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں بک جاتے ہیں۔ اب سوچیں کہ امریکہ کا ایک ٹاور گرنے سے پوری دنیااس نام نہاد جنگ کی لپیٹ میں آگئی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان صف اول کا کردار ادا کر رہا ہے اور اس جنگ میں رہنے کا صلہ یہ پہنچا کہ پاکستان کے اساتذہ اسلحہ لیکر پڑھاتے ہیں ان کا ذہن ادھا سبق میں بٹا رہتا ہے اور ادھا اس ڈر میں رہتا ہے کہ اگر دہشت گرد دیوار سے کود پڑے تو ان سے کیسے نپٹا جائے گا؟ دوسری طرف امریکہ میں بڑے آرام سے تعلیمی سلسلے جاری ہیں بلکہ امریکہ میں اسلحہ پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی ہے اور وہ ہنسی خوشی تعلیمی میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ امریکہ میں بھی اسکولوں پر دو حملے ہوئے تھے جس میں ایک امریکی شہری ملوث تھا۔ اُن حملوں کے بعد اُن اشخاص کو کیفر کردار تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ اسکولوں کی سکیورٹی بھی سخت کر دی گئی تھی اور یہاں نہبت یہاں تک پہنچی کہ اسلحہ استاد کو ہی رکھنا پڑے گا۔ دہشت گردی کو خطے سے کم کرنے کیلے افغان سرحد کی سیکیورٹی مزید مستحکم کرنی پڑے گی جب تک سرحد کو محفوظ نہیں بنایا جاتا تب تک دہشت گردوں کو اسلحہ ملتا رہے گا ، کیونکہ بیرونی طاقتیں خیبر پختون خواہ اور بلوچستان سرحدی علاقوں سے اسلحہ سمیت جنگجو بھیج رہے ہیں اور ان جنگجو ؤں کو اسلام کا نام بدنام کرنے کیلئے طالبان کے لقب سے نوازہ گیا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کو روس ، چین سمیت اسلامی ممالک کے ساتھ روابط مستحکم بنانے ہونگے اور ان ممالک کو مغربی عزائم سے اگاہ کرنا ہوگا۔ امریکہ خلیج ممالک میں تیل حاصل کرنے میں ایک حد تک کامیاب رہا اب مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ ساتھ ساتھ جاری رکھا ہے ۔ مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف تمام اسلامی ممالک کو سر جوڑ کر سوچنا ہوگا اسی میں ہی پاکستان اور اسلام کی بھلائی ہے۔

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top