صوفیائے کرام کے مزارات اور مدارس پر حملے دہشت گردوں کی بربریت کا ثبوت ہیں!
کراچی کے علاقے گلشن میامر میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے چھ افراد کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ یہ افراد اس علاقے میں موجود صوفی بزرگ ایوب شاہ بخاری کے مزار پر حاضری کے لیے آئے تھے۔رپورٹس کے مطابق ان نعشوں کے قریب سے طالبان کا دھمکی آمیزخط ملا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ صوفیائے کرام کے مزار پر آنے والے عقیدت مندوں کے ساتھ یہی سلوک کیا جائے گا۔ اس سے قبل بھی ان دہشت گردوں نے چارسدہ کے علاقے میں موجود صوفی بزرگ بابا صاحب کے مزار کو اپنے ظُلم کا نشانہ بنایا جس سے مزار کا کچھ حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ۔ نہ صرف صوفیائے کرام کے مزار بلکہ دہشت گردوں نے مدارس کو بھی اپنے ظلم کا نشانہ بنانے سے نہیں بخشا۔ ہنگو کے علاقے میں ان ظالموں نے ایک مدرسے پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور کئی افراد زخمی ہو گئے۔
مذہب اسلام میں صوفیائے کرام کو ایک بہت بلند مقام حاصل ہے۔ اِن صوفیائے کرام نے لوگوں کو ہمیشہ امن و آتشی کا پیغام دیا، انسانیت کی قدرومنزلت بیان کی، لوگوں کو ایک اچھا انسان اور سچا مسلمان بننے کا درس دیا ۔ صوفیائے کرام کے مزارات پر حملے کرنے والے امن پسند لوگوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ اِن مزارات پر آنے والے عقیدت مند بزرگوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہتے ہیں۔ دہشت گرد اِن صوفیائے کرام کے مزارات کو نقصان پہنچا کر خود ساختہ شریعی نظام کی ترویج چاہتے ہیں جس میں احترامِ انسانیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اِن دہشت گردوں کا اپنا ذاتی اور سیاسی ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کے لیے یہ لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ اب انتہا پسندوں نے امن کا پیغام دینے والے صوفیائے کرام کے مزاروں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے حالانکہ اِن صوفیائے کرام نے اسلام کی سچی تعلیمات کا بول بالا کیا اور لوگوں کو اسلام کا سچا راستہ دکھایا۔ اِن مزارات سے عقیدت رکھنے والے لوگ بم دھماکے کی وجہ سے شدید غم و غصے کاشکار ہیں۔
مزارات پر ہونے والے بم دھماکوں اور ان صوفیائے کرام سے عقیدت رکھنے والے لوگوں کا بے رحمی سے قتل ِ عام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ایسے واقعات سے لگتا ہے کہ دہشت گرد عناصر درباروں پر خودکش حملے کر کے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش کر رہے ہیں اور بیرونی طاقتیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے ان دھماکوں کے ذریعے پاکستان کو عدم ِاستحکام کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔ صوفیائے اکرام کے مزارات پر حملہ مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش ہے۔ فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دے کر خون ریزی کا بازار گرم کرنے کی انتہائی گھناؤنی سازش کی جارہی ہے ۔ استعماری طاقتیں مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کو پروان چڑھانا چاہتی ہیں۔ اِن کا ہدف مسلمانوں کے درمیان نفاق اور فساد برپا کرنا ہے۔ بزرگانِ دین کے مزارات پر حملے یقیناً ایک لمحۂ فکریہ ہے کیونکہ اس سے پوری قوم کو سخت تذبذب ہے کہ اِن اولیاءاللہ کے مزارات تو سکون اور قلبی روشنی کا مظہر ہیں اور لوگ یہاں آکر ذہنی سکون محسوس کرتے ہیں ۔ پھر اِنھیں کیونکر دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ؟
دہشت گرد ہر وقت اسلام کی تعلیمات کے سچے پیروکار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اِن کے تمام افعال و اعمال اسلام اور انسانیت کے خلاف ہیں۔ معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنا کسی مسلمان کا کام نہیں ۔ یہ حملے سفاک اور بے رحم دہشت گردوں کے ظلم کا منہ بولتا ثبوت ہیں جو ملک میں بدامنی اور فساد برپا کر کے اس کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش رہے ہیں۔ وہ مزارات پر حملے کر کے فرقہ واریت اور قتل و غارت کا بازار گرم کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گرد ملک میں افراتفری اور فساد پھیلانے کی گھناؤنی سازش کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ مزارات پر حملے کرنے والے پاکستان اور انسانیت کے دشمن ہیں۔
طالبان کے مکروہ چہرے سب کے سامنے آچکے ہیں اور تمام مکاتبِ فکر عوام حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں تاکہ اِن دشمنوں کو نیست و نابود کر کے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنایا جائے۔ کبھی صوفیائے کرام کے مزارات اور مدارس پر حملے تو کبھی اہلِ تشیع کے جلسے جلوسوں پر حملے کر کے ملک دشمن عناصر مختلف مسالک اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے مابین فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکانا چاہتے ہیں۔حکومت اور عوام کے باہمی اتحاد کے ذریعے دہشت گردوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانا ہوگا جبکہ ملک و قوم کے پائیدار امن کے لیے تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں شانہ بشانہ چلنا ہوگا۔ ملک میں آپسی اتفاق سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ ان حالات میں پاکستان کے جید علماء ملک کو بچانے کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دہشت گرد بزدلانہ ہتھکنڈوں پر اُتر آئے ہیں لہذا ملک سےفرقہ واریت کے ناسور کو ہر صورت ختم کرنا ہو گا اور ملک و قوم کے محفوظ مستقبل کے لیے ایسے عناصر کو سختی سے کچلنا ہوگا۔ (انشاء اللہ)