Posted date: June 19, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا
خدا خدا کرکے قوم جو انتہائی پریشانی تھی متذبذب ‘ دہشت و خوف میں مبتلا ‘ اورمسلسل اضطرابی و ہیجانی کیفیتوں میں گھری ہوئی تھی سبھی قومی حلقے مذہبی اعتبار سے دہشت گردوں کے پھیلے ہوئے بدترین زہریلے انتشار میں گھلے ہوئے ‘ نفرتوں کے اور سماجی ومعاشرتی شکست وریخت کی مایوسیوں کا شکار بنے اپنے ہاتھ پاؤں مارنے کے قابل بھی نہ رہے تھے حکومت بھی تھک ہار چکی تھی ریاست کی آئینی رٹ کو غیر ملکی دہشت گردوں نے کراچی ائیر پورٹ پر حملہ کرکے اِس کی مجموعی قومی سلامتی کو بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ چیلنج کردیا تو ایسی تباہ کن اور مایوس کن صورتحال میں پاکستانی مسلح افواج اور پاک فضائیہ کے شروع کیئے گئے مشترکہ ’آپریشن ضربِ عضب‘ کے آغاز نے قوم میں ایک نئی اورتازہ روح پھونک دی ہے اب قوم کی نظریں شمالی وزیر ستان میں اپنے بہادر اور جاں باز و سرفروش ایمانی جذبوں سے لیس اپنے محافظ پاک افواج کے جوانوں اور افسروں پر لگی ہوئی ہیں جو ازبک اور چیچن سمیت اُن کے آئین و قانون دشمن ملکی آلہ کاروں کا بڑی بے جگری کے ساتھ مردانہ وار مقابلہ کررہی ہیں اپنی قیمتی جانیں بھی فدا کررہے ہیں ملک کے عوام گزشتہ 6-7 برسوں میں پہلی بار بڑی تعداد میں غیر ملکی بھگوڑے دہشت گردوں کے گروہوں کو اُن کی کمیں گاہوں میں ایک ساتھ نشانہ بنارہے ہیں آئین پاکستان کا دفاع کرنے ‘ شمالی وزیر ستان کے علاقوں میں آپریشن ’’ ضربِ عضب‘‘ جاری ہے یہ آپریشن پاکستانی قوم کے دلوں کی آواز کی ایک اب غضب ناک علامت کی صورت اختیار کرچکا ہے قوم پاکستانی افواج کی پشت پر کھڑی ہے جنہوں نے اپنا یہ تاریخی عزم اب تک کئی دہرایا خود آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے اپنے خطاب میں اُنہیں یہ تنبیہ کردی کہ غیر ملکی دہشت گرد ہتھیار ڈال دیں جنہیں اُن کے ملکوں کے حوالے کیا جاسکتا ہے کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے پاکستانی افراد اب بس کریں اُنہیں بھی اپنی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے ہوں گے ہتھیار نہ ڈالنے کی صورت میں اُن کا انجام بہت بُرا ہوسکتا ہے لہذاء اب پاکستانی قوم کا یہ اوّلین مدعا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے وہ ’سفید کالر ‘ ہمدرد ‘ حمائتی یا اُن کے عزائم کو بزورِ قوت قوم پر مسلط کرنے والے ’عمامہ پوش ‘ پیشِ نماز نمازِ جمعہ کے خطیب خدارا ملک اور 18 کروڑ عوام کی نسلوں پر رحم کریں نہ صرف اپنی مساجد کے خطبوں میں مسلمانوں کے مابین دینی غلط فہمیاں پھیلانا چھوڑ دیں قرآنی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کی حق پرستانہ رہنمائی کا امن پسند رویہ اختیار کریں اسلام کے مثبت پہلوؤں کو اجاگرکریں ملک کے عوام دینِ اسلام کی حقیقی پُرامن تعلیمات سے بخوبی واقفیت رکھتے ہیں اِنہیں گمراہ کرنے والوں کے خلاف اپنی آوازیں بلند کریں گزشتہ چند روز کے دوران ملک بھر کی چند مخصوص مساجدوں میں ایسے اشتہارات ‘ کتابچے اور پمفلٹ نمازیوں میں تقسیم کیئے جارہے ہیں جن میں درج گمراہ مواد کا نوٹس اِن مساجد کے خطیبوں اور مساجد کمیٹی کے اراکین فی الفور لیں‘ محلہ نمازیوں کے مساجد میں اجلاس منعقد کریں اور دہشت گردی ینِ اسلام کے پُرامن تصورات کو تازہ کریں اُنہیں اجاگر کریں چونکہ وہ تو ابھی تک لاعلم اور انجان ہیں اُن کی مساجد کے باہر یا اندر پاکستانی افواج کے خلاف جو قابلِ مواخذہ تشہیری مذموم مہم اور تشہیر چلا ئی جارہی ہے اُسے کوئی اور نہیں روک سکتا سوائے مساجد کے پُرامن ‘ تعلیم یافتہ ‘ دیندار ‘ قرآنی تعلیمات سے لحظہ بہ لحظہ آشنائی رکھنے والے مومن مسلمانوں کے عملاً اشتراک کے اقدامات کے ‘ اگر اُنہوں نے اپنی اِس ذمہ داری کا بروقت نوٹس نہ لیا تو اِس کے بہت زیادہ تباہ کن‘ بھیانک اور خونریز نتائج برآمد ہوں گے شہروں کے اندر جدید ترین مہلک اسلحوں سے لیس دہشت گردوں کا واقعتاً مقابلہ نہیں کیا جاسکتا مگر ’نمازوں ‘ کے خطبوں کی آڑ میں دہشت گردوں کو ’مظلوم ‘ اور افواجِ پاکستان کو ’ظالم ‘ بنانے والوں کے حیلے بہانوں سے نمازیوں کو غلط سلط گمراہ کن ہتھکنڈوں سے باز رکھنے میں ہمارے باشعور شہری باہمی اشتراکِ عمل کو بروئےِ کار لاکر اپنا اپنا وطن پر ستانہ کردار ادا کیوں نہ کریں اُنہیں بخوبی علم ہے کہ شمالی وزیر ستان کے دور افتادہ دشوار گزارپاک افغان سرحدی سنگلاخ پہاڑی درّوں میں چھپے دہشت گردوں نے گزشتہ 6-7 برسوں سے اہلِ پاکستان کا جینا حرام کیا ہوا تھا کوئی دن ’ ہفتہ ایسا شائد ہی گزرتا کہ اِن دہشت گردوں کے تربیتِ یافتہ خود کش بمبار پاکستانی شہروں کو اپنی انسانیت کش اور گمراہ کن مذموم سرگرمیوں کا نشانہ نہ بناتے پاکستانی سماج کے سیاسی ‘ معاشرتی‘ ثقافتی اور مذہبی ہم آھنگی کے تصورات میں اپنی سنگین بہیمانہ زہریلے نفرتوں کے بیج بوئے گئے پاکستانی اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھاتے اُٹھاتے تھک چکے تھے خونی آنسو بہاتی اُن کی نظریں کسی مسیحا کی تلاش میں میں تھیں کسی نہ کسی نڈر مسیحا کو جو اِن دہشت گردوں کو آئینِ پاکستان کا تابعِ فرمان بنانے کے عزم سے لیس ہوکر اِن پہاڑی درّوں تک رسائی حاصل کر نی تھی تاکہ ملک کی سڑکوں ‘ ملک کے بازاروں ‘ ملک بھر کے ہردینی مسلک کے پیروکاروں کی عبادت گاہوں‘ مساجد ‘ اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور امام بارگاہوں کو پلک جھپکتے ہی زمین بوس کرکے ہزاروں بے گناہ معصوم انسانوں کے جسموں کے چیتھڑے اُڑاکر اُن کے باقی ماندہ خاندانوں کے لاکھوں انسانوں کو آہ وبکا کے ماتم کی تصویر بنانے کی انسانیت کش عادتوں کے عادی ہوچکے تھے اُن کی سرکوبی کی جاتی یہ وہ دہشت گرد ہیں جنہوں نے نہ پاکستانی مسلمان کو دیکھا نہ کسی غیر مذہب کے ماننے والے پاکستانی کو ‘ یہ بڑی مہارت انسانیت کی غارت گری کے اپنے اِس سلسلے کو اِسی طرح جاری
وساری رکھنا چاہتے تھے روسی افواج کی افغانستان سے واپسی کے بعد دنیا بھر پاکستانی قبائلی علاقوں خاص کر پاک افغان سرحدوں کے عین وسط میں جمع ہونے والے اِن دہشت گردوں کی 9/11 کے بعد تو یوں سمجھئے کہ بس ’عید ‘ ہی ہوگئی، اسلام آباد میں وفاق میں قائم ہونے والی سیاسی حکومتوں کو بھی اِن ازبک اور چیچن دہشت گردوں نے فاٹا کے چند نیم اور ناخواند دینی ’مفت بروں ‘ کو اپنا آلہ کار بناکر اُن کے رشتہ داریاں قائم کرلیں کون نہیں جانتا کہ ازبکستان میں امریکا‘ اسرائیل اور بھارت نے اپنا وسیع نیٹ ورک قائم کیا ہوا ہے جہاں سے جب چاہتے ہیں کابل کی لرزتی کانپتی ہوئی حکومت کو کوئی ایک بم دھماکہ یا خود کش حملہ کرکے یہ باور کرنے میں اپنا سارا زور صرف کرڈالتے ہیں کہ ’ اِس حملہ کا الزام پاکستان کے سر تھونپ دیا جائے ‘ ماضی میں ایسا ہو اابھی حال میں ایسا ہی ایک افسوس ناک واقعہ بھارتی کونصل خانے کی عمارت پر حملہ کرواکر اِس خوب تشہیر کرائی گئی کراچی تا شمالی پنجاب ‘ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان تک پھیلی ہوئی اِس دہشت گردوں نے مسلح فساد انگیزی ‘ انسانی قتل وغارت گری کی انتہاء کررکھی تھی اِ ن انتہائی تشویش ناک حالات میں بحیثیتِ مسلمان ہمیں امامِ کعبہ کے حال میں دئیے ایک فتویٰ سے استفادہ کر ناہوگا جس میں معزز فاضل امامِ کعبہ نے صاحب نے اسلامی تعلیمات کی عین روح کی روشنی میں مسلم ریاستوں خصوصاً پاکستان میں جاری دہشت گردی اور خود کش حملوں کو حرام قرار دیا اور مسلم ریاستوں کی فوجوں کے خلاف اسلحہ اُٹھانے والوں کی مذمت کی ہے جو مغرب امریکا ‘ اسرائیل اور بھارت کے مسلم کش عالمی منصوبوں مسلم جمہوری ریاستوں پر جبراً قبضہ کرکے اسلام کے پُرامن ‘ مہذب ‘ ہر عہد کی مسلم نسلوں کے لئے روشن مثال بنانے کی بجائے اسلام کو پتھروں کے زمانے کی وحشیانہ دہشت گردی کی شکل دینے کی گمراہی کا راستہ اپنا چکے ہیں لہذاء پاکستان کے 18 کروڑ نمازیوں کی واضح اور نمایاں اکثریت دہشت گردوں کی حمائتی ‘ ہمدرد نہیں بلکہ وہ اپنی افواج کے ساتھ ہیں جو خالصتاً دینِ اسلام کی سربلندی کے لئے اپنے سروں سے کفن باندھ کر اِن ’عالمی ‘ دہشت گردوں کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سرکوبی کر نے کے لئے آج میدانِ عمل اتر چکے ہیں یقیناًانسانیت کی بقاء و احترام کے امن کی فتح عنقریب ہے ۔