ضربِ عضب آپریشن کے لیے عوام اور علماء کی مکمل حمایت
ضربِ عضب آپریشن کے لیے عوام اور علماء کی مکمل حمایت
(افتخار حسین)
شمالی وزیر ستان میں غیر ملکی ایجنسیوں کے شیطانی نیٹ ورک کے قائم کردہ مراکز گزشتہ دس سالوں سے پاکستانی دہشتگردوں کے علاوہ ازبک ،چیچن اور دنیا بھر کے دوسرے ممالک سے آئے ہوئے انتہاپسند دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں بنے ہوئے تھے اور پاکستان کے طول و عرضمیںہونے والی دہشتگردانہ کاروائیوں اور خود کش حملوں کے سانحات کی تفتیش کے دوران بھی یہی ثبوت اور شواہد سامنے آرہے تھے کہ شمالی وزیرستان اس قسم کی بھیانک وارداتوں کا مرکزو محور ہے ۔ پاکستان کی بقاءوسلامتی کے لیے سنگین ترین خطرہ بنے ہوئے ملک دشمن دہشتگردوں کے صفایا کے لیے آپریشن کو ہ سفید، آپریشن فریڈم ،آپریشن شیر دل،آپریشن راہِ راست اور آپریشن راہ نجات سمیت8سو سے زائد چھوٹے بڑے آپریشن وقتی طور پر کامیاب ہوجانے کے باوجود بھی ظالمان دہشتگردوں کی شیطانی وارداتوں کا مستقل سدباب نہ کیا جاسکا کیونکہ دوسری ایجنسیوں میں آپریشن ہونے کے بعددہشتگردوں کا ہیڈ کوارٹر شمالی وزیرستان منتقل ہو چکا تھا ۔
پاکستان کی دفاعی ایجنسیوں نے فاٹا اور پاٹا سمیت افغان سرحد سے متصل غیر بندو بستی پاکستانی علاقوں کی سات ایجنسیوں باجوڑ ،مہمند ،خیبر ،اورکزئی ،کرم اور جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشنوں کے دوران فرار ہونے والے القاعدہ طالبان نیٹ ورک سے وابستہ دہشتگردوں کے شمالی وزیرستان میں منتقل ہو جانے کی رپورٹ دی تو پاک فوج کے سپہ سالاروں اور کمانڈروں نے دفاعی ایجنسیوں کی تحقیقاتی رپورٹوں کا تجزیہ کر کے حکومت کو اپنی تجاویز و سفارشات پیش کیں۔اورشمالی وزیرستان میں قائم دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کے لیے آپریشن کرنے کی اجازت طلب کی جس کے لئے آپریشنل پلان بھی مرتب کیا گیا۔مگر حکومت نے طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ کیاتو افواج پاکستان کی قیادت نے بھی کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں کی مکمل تائید و حمایت کی۔تاہم ان مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہوجانے والے فوجی آپریشن کے لیے بھی اپنی تیاری جاری رکھی ۔پاک افواج کی ہائی کمان نے ماضی میں ہونے والے آپریشنوں کے تجربات کی روشنی میں جامع ،مربوط اور عدیم المثال عسکری پلان کو حتمی شکل دیکر حکومت کی طرف سے اجازت ملنے کا انتظار کیا۔ امن کے زمانے میں ہمہ وقت چوکس ،مستعد اور ریڈ الرٹ رہنے کی شاندار عسکری تاریخ کی حامل پاک افواج کو 15جون کے روز شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے کا حکومتی سگنل ملاتودفاعِ وطن کے لیے ہمہ وقت الرٹ پاک افواج نے ایک ہی رات کے اندر پورے شمالی وزیرستان کی چاروں اطراف سے ناکہ بندی کرتے ہوئے15جون کو آنحضور ﷺ کی ذاتی تلوار ”العضب “ کے نام سے” ضرب عضب” آپریشن کا آغاز کر دیا۔جس پر پورے ملک سے پاک افواج زندہ باد کے نعروں کی گونج سنائی دینے لگی اور مختلف گروہوں میں بٹی ہوئی پاکستانی قوم 1965ء کے جذبوں کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ”ضرب عضب “ آپریشن کی حمایت میں بیک آواز نظر آئی اور ملی اتحاد و یگانگت کا عدیم المثال مظاہرہ دیکھنے کو ملا جو کہ ملتِ پاکستان کے اپنی افواج پر مکمل اعتماد کا ایسا یادگار مظاہرہ تسلیم ہوا کہ پاکستانی قوم اور افواج کے مابین فاصلوں کا ڈھنڈورا پیٹنے والے یہود وہنود کے ذرائع ابلاغ سمیت پاکستان میں دہشگرد نیٹ ورک کو پروان چڑھانے والے غیر ملکی ایجنسیوں کے منصوبہ ساز بھی ششدر رہ گئے ۔
پاکستان سنی تحریک علماءبورڈ کے ایک سو سے زائد جید علمائے کرام اور مفتیان عظام نے اپنے اجتماعی فتویٰ میں قرار دیا ہے کہ افواجِ پاکستان کا اسلامی ریاست کے باغی دہشتگردوں کیخلاف شروع کیا گیا ضرب عضب آپریشن عین جہاد ہے اس کی مکمل تائید وحمایت اسلامیان پاکستان پر شرعاً واجب اور فرض ہے جو بھی اسلامی مملکت کی اسلامی افواج کے اس مقدس جہاد کی مخالفت کرے گا وُہ شریعت کی روح سے باغی گردانا جائے گا ۔سنی تحریک کے علماءبورڈ کے علاوہ جمعیت علمائے پاکستان ،مجلس وحدت المسلمین ،شیعہ علماءکونسل ،ادارہ منہاج القرآن اور دیگر دینی اداروں سے وابستہ علماءنے پاک فوج کے ضرب عضب آپریشن کوشریعت کی روسے عین جہاد قراردیتے ہوئے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ وُہ اس بارے میں کسی قسم کے شکوک و شبہات اور ابہام میں مبتلا نہ ہوں اور ضرب عضب آپریشن کا عظیم معرکہ سر کرنے والی پاک افواج کی فتح ونصرت کے لیے خصوصی دعائیں کریں تا کہ ہماری مسلح افواج دہشتگردی کے فتنہ کو مکمل طور پر نیست و نابود کر کے وطن عزیز کو لاحق دا خلی و خارجی خطرات کا خوش اسلوبی سے قلع قمع کرسکیں ۔”ضربِ عضب” آپریشن کی حمایت میں پاک افواج سے اظہار یکجہتی کے لئے ملک بھر میں سیاسی جماعتوں کا فقیدا لمثال جلسہ اور ماہ رمضان میں ہر جمعہ کے روز ادارہ منہاج القرآن کے زیر اہتمام نکلنے والی ریلیاں بھی خصوصی اہمیت کی حامل ہیں ۔
بلاشبہ ملک دشمن دہشتگردوں کیخلاف جنگ اور ضرب عضب آپریشن پوری قوم کامتفقہ فیصلہ ہے اور افواج پاکستان حکومت کی اجازت سے ملک وقوم کے مستقبل کی حفاظت کے لیے غیر ملکی نیٹ ورک کیخلاف برسر پیکار ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں دہشتگردوں کیخلاف ہونے والے فوجی آپریشنوں کے برعکس اس بار پوری قوم متحد ہو کر اپنے ملک کی عظیم سپاہ کی پشت پر کھڑی نظر آتی ہے اور گزشتہ ادوار میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے وقت مخالفت میں جاہلانہ تاویلیں پیش کرنے والوں کی زبانیں بھی گنگ ہو چکی ہیں اور طالبان سے ہمدردی رکھنے والے بھی منہ چھپاتے پھرتے ہیں کیو نکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اس بار اہل وطن “ضربِ عضب” آپریشن کیخلاف کسی قسم کی کوئی تاویل سننے اورا س مقدس آپریشن کیخلاف بولنے والوں کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ۔ جو کہ پوری انسانیت کی عظیم خدمت ہے ۔ پاک افواج کے ضرب عضب آپریشن کو اس قدر عالمی تائید وحمایت ملنا اس آپریشن کے نام کو نبی آخر الزماں حضرت محمدﷺکے دستِ مبارک سے کفار کیخلاف چلنے والی تلوار “العضب” کے نام سے منسوب ہونے کا اعجاز و معجزہ ہے کہ آج پوری دنیا افواج پاکستان کے ضرب عضبِ آپریشن کے لیے اپنے اپنے تعاون کی پیشکش کر رہی ہے جسے ہماری حکومت اور عسکری قیادت نے بصد شکریہ قبول کرنے سے معذرت کرتے ہوئے پوری دنیا کو بخوبی باور کر ادیا ہے کہ پاکستان کی بہادر افواج کواپنی غیور قوم کی تائید وحمایت اور دعاﺅں کے سوا کسی دوسرے ملک کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں اور پاک افواج اپنے ملک کے داخلی و خارجی دفاع کا اپنا فریضہ خود ادا کرنے کی اہلیت وصلاحیت رکھتی ہیں۔