عید ِ میلادُ النبیﷺ ، سُنی شیعہ اتحاد اور مذہبی راوداری
سال 2014 کا آغاز پاکستان میں عیدِ میلادُ النبی ﷺ کی نوید کے ساتھ ہو ا ہے۔ ربیع الاول کے مقدس ماہ کی مبارک ساعتوں کی مسرتیں اس خبر کے ساتھ اور بھی سر خوشی کا باعث بن گئی ہیں کہ اس مرتبہ سُنی اور شیعہ گروہ اور جماعتوں نے باہمی اتحاد اور اخوت کا مظاہرہ کیا ہے۔عید میلادُ النبی ﷺ کے انعقاد سے پہلے مجلسِ وحدت المسلمین اور سُنی اتحاد کونسل کی قیادت نے اعلان کیا تھاکہ وہ اس موقع پر مشترکہ جلوس اور دیگر تقاریب کا انعقاد کریں گے۔ یقیناً یہ اقدامات ملک میں فرقہ واریت کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہو ں گے۔
ہمیں تاریخ کی اس حقیقت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان برِ صغیر میں مسلمانوں کی مشترکہ کوششوں سے دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک کی صورت میں معرض وجود میں آیا تھا۔ اسلام کے دشمنوں کو یہ بات کسی صورت برداشت نہیں ہو رہی تھی کہ یہ ملک دنیا میں اسلام کی طاقت کا سرچشمہ بن کر اُبھرے۔ لہذا ہم دشمنوں کی سازشوں کے شکار ہو کر صوبائیت پرستی میں مبتلا ہو گئے۔ اس کا نتیجہ ہم نے سقوطِ ڈھاکہ کی صورت میں دیکھ لیا۔دشمن ممالک کی سازشیں وہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ پاکستان کو فرقہ واریت میں مبتلا کر کے مزید تقسیم اور کمزور کرنے کی کوششیں ابھی جاری ہیں۔ ہمیں ملک میں سُنی شیعہ اتحاد اور مذہبی روا داری کو فروغ دے کر ان سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔
جہاں دہشت گردی نے ملک کا امن و امان تباہ کر رکھا ہے وہیں دشمن ممالک کےخفیہ ادارے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کی ہر گلی محلے تک فرقہ واریت کی آگ کو پہنچا دیا جائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفتیش کے مطابق ملک میں مذہبی شخصیتوں کی حالیہ ہلاکتوں کے پیچھے ایک ہی گروہ کے افراد ملوث ہیں۔ یہ گروہ شیعہ اور سُنی رہنماؤں کو ہلاک کر کے عوام میں باہمی دشمنی اور نفرت کو پھیلا نا چاہتے ہیں۔ دونوں فرقوں کے رہنماؤں اور عوام کو صبر و تحمل سے کام لےکر دشمنوں کی اس مہم کو ناکام بنانا ہے۔
امام بار گاہوں اور صوفی بزرگوں کے مزارات اور اہلِ تشیع کے جلسے جلوسوں پر خودکش حملے کر کے تحریکِ طالبان نے شیعہ اور سُنی دونوں فرقوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ دہشت گردی کی یہی غیر انسانی اور غیر اسلامی طرزِ عمل شیعہ اور سُنی گروہوں اور جماعتوں کو قریب لانے کا باعث بنا ہے۔ سُنی اتحاد کونسل اور مجلسِ وحدت المسلمین کے رہنماؤں کا یہ مشترکہ اقدام بلا شبہ قابلِ تحسین ہے۔ مگر یہ امر بھی نظر انداز نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں اتحاد کے ذریعے حکومت اور فوج کےہاتھ مضبوط کرنے ہیں۔ دہشت گرد بلا امتیاز پاکستان کے عوام کے دشمن ہیں اور ان کی سرکوبی کے لیےایک قومی لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے۔ لہذا کسی گروہ کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی بجائے حکومت ، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مکمل ساتھ دینا چاہیے۔
حقائق نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ القاعدہ کا ایجنڈا اسلامی ممالک میں فرقہ واریت کو فروغ دے کر اسرائیل کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس انتہا پسند گروہ نے سبھی عرب ممالک میں فساد برپا کر کے انھیں تباہ و برباد کر دیا ہے۔ مصر، لیبیا۔ تیونس، شام ، عراق اور دوسرے عرب ممالک میں انہوں نے اسرائیل کی ایماء پر ہر چیز کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا ہے ۔ ان ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ نارواسلوک کیا جا رہا ہے۔تحریکِ طالبان القاعدہ کی ہی ایماء پر پاکستان میں فرقہ واریت کو فروغ دے کر اس کو کمزور کر کے اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کر رہی ہے۔بالغ نظری کا تقاضا ہے کہ عوام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر ان کے ناپاک عزائم کو پاکستان میں ناکام بنائیں۔
عید میلادُ النبیﷺ کا پُر امن انعقاد اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اہلِ سنت اور اہلِ تشیع کے باہمی اتحاد اور تعاون سے ہم با آسانی ہے ملک دشمن عناصر کے تمام ناپاک عزائم کو ناکام بنا سکتے ہیں اور اس ملک کو امن و امان اور ترقی کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔