ماہ صیام کا تقدس اور دہشت گردوں کی کاروائی
ماہ صیام کا تقدس اور دہشت گردوں کی کاروائی
افتخار حسین
قرآن اور حدیث کی روح سے، محرم، رجب، ذوالقعدہ اور ذی الحج مقدس مہینے ہیں۔ جن میں جنگ کرنا حرام ہے۔ سورہ البقرہ کی آیت نمبر 217 میں صاف صاف فرما دیاگیا ہے کہ ان مہینوں کی حرمت کو پامال کرنا گناہ ہے۔ دہشت گردوں نے کبھی بھی اس بات کا لحاظ نہیں رکھا ۔ وہ بلا اشتعال بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کے لئیے ان مقدس مہینوں میں بھی خودکش حملوں کو جاری رکھتے ہیں ۔ ان کا یہ عمل ان کی گمراہی اور غیر اسلامی روش کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ قتل و غارت گری کے جنون نے انہیں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے بھی بہراکردیا ہے ۔ مسجدیں، نماز اور قرآن پاک کی تلاوت کی محفلوں سے دہشت گردوں کی نفرت کا یہ عالم ہے کہ وہ رمضان کے تقدس کا بھی لحاظ نہیں کرتے۔ خودکش حملہ آوروں کو بے دریغ بھیج کر روزہ دار مسلمان کا قتل کیا جاتا ہے۔ لہذا عوام اس رمضان مبارک میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے حملوں کو ناکام بنانے میں تعاون کریں۔
عالمی قوتوں نے9/11کے بعد دہشتگردی کیخلاف عالمی جنگ شروع کرتے ہوئے پاکستان کو اس جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ قرار دیکر اس جنگ کی وجہ سے پاکستان کے لیے پیدا ہونے والی مشکلات ختم کرنے کے لیے اپنے وعدوں کے عین مطابق پاکستان کی مدد کرنے کی بجائے بڑی عیاری و مکاری سے پاکستان کو نئے گرداب سے دوچار کر دیا اور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت افغانستان کے اندر لڑی جانے والی جنگ کو پاکستان کی سرحدوں کی جانب دھکیل دیا جس کی وجہ سے پاکستان کا معاشرتی امن و سکون برباد ہوتا چلا رہا ہے اور ہمارے ملک میں ایسے دہشتگرد گروہ تیار کر دئیے گئے ہیں جن کی تخریبی کاروائیوں کی وجہ سے ہمارے مساجد اور دوسری عبادت گاہیں بھی غیر محفوظ ہو گئی ہیں ۔میڈیا رپورٹوں کے اعداد و شمار کیمطابق گزشتہ10سالوں کے دوران اسلام کے نام نہاد علمبردار دہشتگردوں نے مساجد کا تقدس پامال کرتے ہوئے نماز کے اوقات میں مساجد کے اندر 65سے زائد خود کش حملے کیے جن میں 2573نمازی شہید اور2945سے زائد زخمی ہوئے ۔اسلامی نکتہ نظر سے مساجد معاشرے میںامن و سلامتی کا مرکز ہوتی ہیں مگر ان درندہ صفت ”خوارج“ نے گزشتہ سالوں کے دوران ماہ رمضان المبارک کے دوران نمازجمعہ کے اوقات میں بھی مساجد میں خود کش حملے کر کے روزے داروں کو شہید اور زخمی کیا۔ماہ رمضان میں نمازجمعہ کے اوقات میں مساجد میں خود کش حملوں کے سلسلے کا ایک خوفناک حملہ اگست2011ءمیں جمرود کی جامع مسجد میں کیا گیااس خود کش حملے میں 53روزہ دار مسلمان شہید اور120سے زائد روزہ دار زخمی ہو گئے۔ جولائی2013ءمیں بھی طالبان دہشتگردوں نے پاراچنار کی جامع مسجد کے سامنے اس وقت خود کش حملہ کیا جب روزہ دار افطاری کے لیے مسجد میں جمع ہو رہے تھے ۔اس خود کش حملہ کے نتیجے میں 40روزہ دار نمازی شہید اور140سے زائد روزہ دار زخمی ہو گئے ۔
اب جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں ملا فضل اللہ کی قیادت کیخلاف بغاوت ہو چکی ہے اور محسود قبائل کے سجنا گروپ نے ملا فضل اللہ کو غیر ملکی ایجنٹ قرار دیکر اس سے علیحدگی اختیار کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے تو ملا فضل اللہ کو اپنی قیادت بچانے کی فکر لاحق ہو گئی ہے اور اس نے اپنی بقاءکے لیے اپنے غیر ملکی آقاﺅں کے احکامات کے تعمیل کا نیا بھونڈا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔کراچی ائیر پورٹ پر دہشتگردوں کے حالیہ خطرناک حملے کے بعد ملا فضل اللہ گروپ کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنی اس شیطانی کاروائی کو حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کا انتقام لینے کی کاروائی قرار دیا ہے۔ اس سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ ملا فضل اللہ گرو پ اپنے خلاف جنم لینے والی بغاوت سے نمٹنے اور محسود قبائل کو دوبارہ اپنے ساتھ ملانے کے لیے دہشتگردی کی مزید بھیانک کاروائیاں بھی کرا سکتا ہے ۔ اس لیے پوری قوم اپنے فروعی اختلافات ختم کرکے اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کرے اور پاکستان کے داخلی امن و استحکام کو برباد کرنے کے درپے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے حکومت اور اپنے ملک کے دفاعی اداروں کا بھر پور ساتھ دے۔ بلاشبہ وطن عزیز اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے اس لیے تمام حکومتی اداروں کو منظم حکمت عملی کیساتھ ہمہ وقت ریڈ الرٹ رکھنے کی ضرورت ہے ۔مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کے قائدین اور علماءکی بھی یہ ذمہ داوری ہے کہ وہ ماہ رمضان کے بابرکت مہینہ میں ملک دشمن قوتوں کی تخریبی کاروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی قوم کو بیدار ،خبردار اور تیار کریں تاکہ داخلی امن و استحکام کو لاحق ہمہ قسمی خطرات کا موثر سدباب اور بروقت تدارک ہو سکے ۔ملک کے تمام محب وطن دانشوروں اور کالم نگاروں پر بھی لازم ہے کہ وُہ دہشتگردوں کی شیطانی کاروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے رائے عامہ کی رہنمائی کریں تاکہ تمام شہری ملک میں امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے اپنا اپنا ملی اور مذہبی فریضہ پورے جوش وجذبہ سے کماحقہ اداکریں تاکہ آمدہ ماہ صیام میں تمام مساجد تخریبی کاروائیوں سے محفوظ رہ سکیں اور ہمارا پاک وطن امن وسلامتی کا مثالی گہوارہ بن سکے ۔
خداکرے کہ ارض پاک پہ اُترے ۔۔۔،وُہ فصل گل جسے اندیشہءزوال نہ ہو ۔۔