مسلح افواج اور آئی ایس آئی ۔ دشمنوں کی آنکھوں کے کا نٹے
Posted date: May 11, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد نا صررضا کاظمی
’منفی ذہنیت ‘ ہمہ وقت \”Nagative approch\”کی فکری آبیاری میں غلطاں‘بلاوجہ تنقید کا کوئی موقع ضائع نہ کرنا ‘ کوئی کتنا ہی اچھا کام کیوں نہ کررہا ہواُس اچھے کام میں ‘ اگر قومی و ملکی خدمات کا کوئی مرحلہ طے پارہا ہو خاص طور پر ایسے قومی اہم حساس امور میں تو اور زیادہ بڑھ چڑھ کر ’منفی ذہنیت ‘ کے حامل لوگوں کا گروہ کوئی نہ کوئی نقص نکالنے کی اپنی سی تدبیریں ضرور ڈھونڈ نکالنے کی کوشش سے دریغ نہیں کرتے خاص کر ہمارے ہاں پاکستان میں جب سے نجی میڈیا چینلز کو اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر ’خبریں‘ تلاش کرنے کا سنہری موقع ملا ہے تو پاکستانی نظرئیے کے وجود کے ازلی دشمنوں کی سمجھئے ’عید ‘ ہوگئی اظہارِ رائے کی آزادی کی آڑ میں پاکستانی ا فو اج ‘ ایف سی ‘ فرنٹئیر کانسٹیبلری ‘ پولیس فورسز ‘ سول انٹیلی جنس محکمہ جات اور عسکری خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر کوئی لمحہ ضائع کیئے بغیر مغربی‘ امریکی اور اسرائیلی خفیہ ادارے اور بھارت خفیہ ایجنسی ’را‘ نے نجی الیکٹرونک میڈیا ( نوائے وقت اور وقت نیوز چینل کے علاوہ چند اور میڈیا ہاؤسنز کو چھوڑ کر )ہر قیمت پر اُنہیں خرید کر اپنی جیبوں میں رکھ لیا وقتاً فوقتاً اُن کی مارکیٹ ویلیو ’کمرشل اوقات ‘ کے مطابق اُن سے اپنی مرضی کا کام گزشتہ سات آٹھ برسوں سے خوب ٹھوک بجا کر لیا جارہا ہے پاکستانی سیکورٹی اداروں پر امریکا ‘ اسرائیل ‘ مغربی ممالک ‘ افغانستان اور بھارت سے لگاتار تنقید و تنقیص کے زہریلے تیر وتبر کی موسلا دھار بارش تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی ‘حال میں ہمارے ایک کرم فرما سرکاری عہدیدار عوامی جمہوریہ چین ‘ عرب امارات ‘ برطانیہ ‘ کینڈا اور امریکا میں اپنی سرکاری ملازمت پوری کرکے واپس لوٹے اُنہوں نے جب یہاں پر میڈیا کی لامتناہی حدود وقیود سے ماورا بے لاگ اور بے پرواہ آزادی کا لگا ہوا یہ ’تھیٹر ‘ دیکھا کہ یہاں کے نجی الیکٹرونک میڈ یا والے ’جلدبازی ‘ کی غیر پیشہ روانہ حرکات کا یوں سرعام دیدہ دلیری سے مظاہرہ کررہے ہیں ’انٹر ٹینمینٹ‘ کے نام پر اپوزیشن اور حز ب اقتدار کے سیاسی و جمہوری قائدین کا ‘ سول سوسائٹی کی معزز اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیات کا ‘ سابق صدوراور وزرائےِ اعظم سمیت سماجی و معاشرتی خدمات انجام دینے والی مقبول عوامی نمائندوں کا اپنے پروگرامز اور ٹاک شوز میں ’تضحیک آمیز ‘ تمسخر اُڑارہے ہیں تو اُن کی حیرانگی دیدنی تھی،
بقول اُن کے‘ یہ سب کچھ اظہار رائےَ کی آزادی کے نام پر کرنے کی اجازت دنیا کی کسی اور جمہوری ریاست میں نہیں پائی جاتی اور تو اور سب سے قابل توجہ اُن کا ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ’ پرا ئیویٹ میڈیا‘ کو یہ احساس تک نہیں کہ وہ ملکی سیکورٹی کے حساس مسئلہ پر سنجیدہ کیوں دکھائی نہیں دیتے ؟ بھارت کے ساتھ تجارتی مسئلہ ’پسندیدہ ملک ‘ کی بات کرتے ہوئے کئی بار آپ نے سنا ہو گا کہ بھارت کو ’MFN ‘دیا جانا چاہیئے اِس میں کوئی ایسی غلط بات نہیں ،مگر‘ کسی ’ غیرت مند بریگیڈ‘ قسم کے لوگوں کو کوئی اعتراض نہ ہو ‘یہ کیابات ہوئی ؟یعنی یہ سمجھا جائے کہ پاکستان میں’ غیرت مند بریگیڈ‘ بھارت کے ساتھ تجارتی دوستی کی پینگیں بڑھانے میں ایک رکاوٹ ہے لیکن کوئی یہ نہیں بتاتا نہ سمجھتا ہے کہ ’ نام نہاد دانشور بریگیڈ‘ جنہیں بھارت کو MFN درجہ دئیے جانے کی جو جلدی لگی ہوئے اِس جلدی کا مخالف فریق اگر ’غیرت مند ‘ کے ’متضادالفاظ ‘ کے لقب سے اُنہیں پکارنے لگے تو کسی کو بُر انہیں ماننا چاہیئے یاد رہے پاکستان اور بھارت کے درمیان نوع کی سیاسی ، سماجی ، ثقافتی اور مذہبی غیرتوں کی تقسیم‘ صاف‘ واضح اور نمایاں ہے، مغربی ‘ امریکی ‘ اسرائیلی اور بھارتی خفیہ ایجنسیاں سی آئی اے ، موساد ، را اور ایم آئی6 کی نظروں میں اوّل تو پاکستان پہلے دن سے ایک کانٹا بنا ہوا ہے مگر، جب سے پاکستان نے اپنی قوتِ بازو کے بل پر جنوبی ایشیا میں مستقل امن کے تواز ن کو یکساں کرنے کی نیت سے خود کو محفوظ ایٹمی ڈیٹرنس سے لیس کیا تومغرب‘ امریکا اور بھارت کے لئے 28 ؍ مئی1999 سے پاکستان سیسہ پلایا ہوا ایک سخت لوہے کا چنا ثابت ہوا ہے ، غیر مسلم دنیا اب پاکستان پر دانت پیس سکتی ہے پاکستان کی قومی سلامتی کے حصار میں کوئی معمولی سا شگاف تک ڈالنے کی سکت نہیں رکھتی یہ ہے پاکستانی قوم کا عزمِ صمیم اور ملکی مسلح افواج کا غیر متزلزل اور مستحکم ارادہ‘پاکستان جیسے ایٹمی صلاحیت سے لیس اپنی ملی و قومی خود مختاری پر کسی قسم کا سودا نہ کرنے والے ملک کو’ نیپال ‘ بھوٹان یا مالدیپ جیسے ملک کی شکل میں دیکھنے کے متمنی مذموم عالمی سازش کاروں کے مبینہ وبے بنتےُ ٹوٹتے اور بکھرتے رہتے ہیں، پاکستان کی دشمن عالمی قوتیں جزبز ہوتی ہوئی نظرآتی ہیں، ’ہیومن رائٹس‘ انسانی حقوق کی بحالی کے عالمی چمپیئن خود جہاں چاہئیں، انسانی حقوق کو پائمال کریں، یا انسانی حقوق کو پائمال ہوتا ہوا دیکھیں تو وہ کبوترکی مانند اپنی آنکھیں بند کرلیں
ریٹائر ڈ بریگیڈئیر ترمذی نے اپنی تصنیف ’حساس ادارے ‘ کے حرفِ آغاز میں امریکی جنرل جارج واشنگٹن کی ایک تقریر جو اُس نے 1776 ء میں کی تھی اُس کا اقتباس یہاں ہم نقل کررہے ہیں جسے پڑھ کر بخوبی اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ دنیا کی کسی بھی نظریاتی فوج اور اِس سے وابستہ ملک کے حساس ادارے کی اہمیت وافادیت قومی سلامتی کے امور میں کتنی زیادہ موثر اہمیت کی حامل ہوتی ہے، جارج واشنگٹن لکھتا ’’مجھے جس سے خوف آتا ہے وہ ہے ’دشمن کا جاسوس‘میری دلی خواہش ہے کہ اِس خفیہ دشمن پر کڑی نظر رکھی جائے یہ کام دیانتدار ‘قابلِ اعتماد‘ہوشیار‘ چوکنا اور سمجھ دار اہلکاروں کو سونپا جائے، تاکہ وہ انتہائی ذمہ داری سے تفتیش کے مراحل سے گزر سکیں، اِس خفیہ دشمن کا کوئی ٹھکانا اور اتہ پتہ تو ہوتا نہیں ‘اِس لئے ہماری کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ وہ ہمارے راز اڑا لیجانے میں کامیاب نہ ہو‘ 30 ؍ اپریل کوآرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کافی عرصہ کے وقفہ کے بعد پاکستا ن کے خلاف معاندانہ دشمنی کے جذبات رکھنے والوں کو اسی سیاق وسباق میں بڑا ٹھوک بجاکر تسلی بخش جواب دیا ہے آرمی چیف کے اِس بیان کی تفصیلات پڑھ کر قوم کا بچہ بچہ وطن پر ستانہ جذبوں سے سرشار اپنے آرمی چیف کو ’اپنائیت ‘ کی نظر سے دیکھنے لگا ہے ’پاکستان کے خلاف سرگرم عناصر غیر مشروط طور پر آئینِ پاکستان کی اطاعت قبول کرلیں بصورت آئین کے باغیوں سے نمٹنے کے معاملے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ‘5 ؍مئی کو وزیر اعظم پاکستان نے آرمی چیف کے یوم شہداء کی تقریب میں آئین کے سرکشوں کے لئے دئیے گئے انتباہی بیان کی توثیق کردی ہے’وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ’’ آرمی چیف نے صحیح کہا کہ آئین سپریم ہے بلا شرکتِ غیرے ہر ایک کو پاکستانی آئین کا احترام کرنا ہوگا ‘افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی قومی سلامتی کے آئینی ادارے ہیں‘‘ وزیر اعظم کے بیان کے بعد ملکی نجی میڈیا ہو یا کوئی اور ملکی تشہیری ادارے سب کی پہلی ذمہ داری یہی ہونی چاہیئے کہ اُن غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے ناپاک منصوبوں کو تہہ وبالا کرنے میں اپنا اپنا پیشہ ورانہ اور مہارانہ ’جارحانہ انداز ‘میں کردار ادا کریں اور پارلیمنٹ پر اپنا پریشر بڑھائیں کہ جلد از جلد قومی سلامتی کو اور زیادہ محفوظ سے محفوظ تر بنانے کے لئے قومی اتفاقِ رائے سے ہر قسم کے سقم سے پاک ایسے سخت قوانین نہ صرف بنائے جائیں بلکہ اُن قوانین کا فوری نفاذ ممکن بنایا جائے تا کہ ملک کی اندرونی امن امان کی صورتحال بہتر سے بہتر ہوسکے اور فوج کی تمام تر توانائی اور پیشہ ورانہ توجہ بیرونی سرحدوں تک محدود ہوں، ترقی یافتہ ‘ خوشحال ‘ مستحکم جمہوری پاکستان کا مستقبل تب ہی روشن اور تابناک ہو پائے گا۔