’نریندر مودی طرز حکومت‘۔علاقائی امن کے لئے یقینی خطرہ

      سیّد ناصررضا کاظمیmoddi
سنا ہوگا آپ نے ’تنگ نظری اور انسان دشمنی کا چولی دامن کا ساتھ ہے‘مطلب یہ کہ کیسے مان لیا جائے کہ تنگ نظری شدت اختیار کرئے اور وہ انسانوں کی دشمنی پر پہنچ کر ختم نہ ہو بغور جائزہ لیں تو آپ فوراً یہ نتیجہ اخذ کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے ماضی بعید میں حال میں یہ تعصب اور تنگ نظری ایسی وحشیانہ وبائیں تسلیم کی گئی ہیں ایسی جن وباؤں کا شکار ہوکر انسان پہلے تنگ نظر ہوا پھر یکایک تعصب میں مبتلا ہواتنگ نظر ی اور تعصب کی بڑھتی ہوئی شدت نے اُسے وحشت زدگی کی بھیانک بیماری کا لا علاج مریض بنا ڈالاافوہ ذرا غور فرمائیے تنگ نظری کے ساتھ ملی جلی تعصبی مکروہ کیفیتوں نے جب بھی مذہب کا لبادہ اُوڑھاہے یا کبھی علاقائیت یا لسانیت کا بہروپ اپنے اوپر چڑھایاانسانوں نے اپنے جیسے انسانوں کا کس وحشیانہ بیدردی کے ساتھ دیدہ دلیری سے خون بہایا انسانیت کی کیسی تذلیل کی گئی دنیا بھر کی خونچکاں تاریخ کی یہاں پر اگر بات کی جائے تو یہ صفحات کم پڑ جائیں گے پھر بھی انسانیت کا ماتم ہم یہاں مکمل تحریر نہیں کرسکتے کل کیا ہوچکا ہم ایسے خونچکاں کل سے اور کچھ سیکھ نہیں سکتے کم ازکم اتنا تو ضرور کرسکتے ہیں کہ تنگ نظر‘ متعصب اور جنونی سرپھرے انسان دشمنوں کے چہروں پر پڑے ہوئے لبادوں کو کھینچ لیں اُنہیں بے نقاب کریں اُن کی نشاندہی کریں اور  دنیا کو یہ باور کرانے میں اپنا انسانیت نواز کردار ادا کرنے میں بے خوفی کا برملا مظاہرہ کریں تاکہ کوئی جنونی تنگ نظر انسان نما وحشی حیوان گروہ‘ گروپ یا تنظیم اِتنی طاقت نہ پکڑنے پائے کہ وہ گروہ‘ گروپ یا تنظیم اِتنی دیدہ دلیر ہوجائے شائد انسانوں کے لہو سے ہولی کھیلنے والے یہ وحشی نما انسانوں کا گروپ یا تنظیم کسی ملک کی حکومت پر اپنا قبضہ جمانے میں کامیاب ہو جائیں مشرق ِ وسطیٰ میں اسرائیل کی شکل آپ کے سامنے ہے کہیں یہودی نما صہیونیت ہے کہیں اسلام کا نام لے داعش یا دولت ِ اسلامیہ ہے کہیں پاکستان کے شمالی وزیر ستان میں طالبان والے ہیں جن کا بہادری کے ساتھ پاکستان کی بہادر مسلح افواج سرکچلنے میں اپنے سردھڑ کی بازی لگائے اپنا آئینی فریضہ ادا کررہی ہے پاکستان کے دونوں اطراف یعنی مغربی اور مشرقی سرحدوں کے پار جنونی مذہبی تعصب اور تنگ نظری کی احیاء پرستی کا زور پہلے سے زیادہ بڑھتا ہوا دکھائی دیتا ہے اِس طرف افغانستان میں برسر اقتدار آنے والی نئی حکومت نے پاکستان کو اِس حساس اور نازک معاملے میں ’بظاہر‘ اپنے بھرپور تعاون کا یقین تو دلا دیا مگر‘ تاحال اُس جانب سے کوئی حتمی یقینی فیصلہ جیسا نظر آنا چاہیئے وہ فی الحال سامنے نہیں آیا ابھی تک تادم تحریر ملا فضل اللہ گروپ کے شدت پسند وحشی جنونی انسانیت کش مجرمان کو نہ وہ گرفتار کرسکے نہ واصل ِ جہنم کرسکے پاکستان کی موجودہ سیاسی وعسکری قیادت نے “Now and Never” کے بنیادی اصولوں پر فیصلہ کرلیا ہے’پاکستان میں اب مسلح جتھوں کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی‘چند دنوں بعد باقاعدہ طور پر ملٹری کورٹس وجود میں آجائیں گی دہشت گرد قانون کے شکنجوں میں کسے جائیں گے اور تنگ نظری‘ تعصب اور جنونی مذہبی شدت پسندی کا بڑھتا ہوا عفریت اپنے انجام کو پہنچے گا اب جہاں تک ملکی مشرقی سرحدوں کے پار مقبوضہ جموں وکشمیر سمیت پورے د یش کی ریاستوں میں ہندو تنگ نظر‘ متعصب جنونی تنظیم آ ر ایس ایس کی بڑھتی ہوئی انسانیت کش سرگرمیاں گزشتہ چند ہفتوں سے بین الا اقوامی میڈیا کے توسط سے دنیا کے سامنے آرہی ہیں وہ کتنی زیادہ مستقبل میں جنوبی ایشیا میں آباد اعتدال پسند‘ روشن خیال‘متعدل مزاج کے حامل کروڑوں انسانوں کے لئے خون آشام ثابت ہونگی، اِس
انتہائی ہولناک دہلادینے والے موضوع کے بارے میں مغر ب اور امریکا کی سوچ کیا ہے؟ تاحال ہمیں نہیں معلوم‘یاد رہے کہ آر ایس ایس کے جنونی متشدد ہندو جن کا یہ ماننا ہے’بھارت یا ہندوستان میں اب ہر کسی کو ’واپسی کارستہ‘ اپنا نا ہوگا چاہے وہ مسلمان ہے یا بدھسٹ‘ عیسا ئی ہے یا کسی اور مذہب سے اُس کا تعلق ہے اُسے واپس ’ہندو‘ بننا ہوگا اگر ہندو دھرم میں واپسی کا راستہ وہ نہیں اپنائے گا تو پھر اُسے ہندوستان چھوڑنا ہوگا یا ہم اُسے خود ہی دنیا چھوڑنے کے خونریز راستہ کی اندھی کھائیوں میں دھکیلیں گے تقسیم ِ ہند کے بعد نجانے کیوں زیادہ تر لکھنے والے اور ٹی وی ٹاک شو میں گفتگو کرنے والے آج تک ’بھارت‘ کے سرکاری نام سے پکارنے کی بجائے ایسا تاثر دیتے ہیں جیسے ’ہندوستان‘ تاحال  برصغیر کی شکل میں یکجا ہے تقسیم ِ ہند کے بعد ’ہندوستان‘میں سے دوآزاد وخود مختار ملک علیحدہ ہوئے ایک کانام بھارت‘ جبکہ دوسرا علیحدہ خود مختار اور آزاد ملک پاکستان کے نام سے اپنا تشخص رکھتا ہے ’ہندوستان‘ کا اب کوئی وجد نہیں رہا ہاں ہم بھارت کی بات ضرور کریں گے جو پاکستان کے ساتھ ہونے والی ہونے والی سرحدی زیادتیوں سے کبھی باز نہیں آتا ہمارا یہ کیسا  پڑوسی ملک ہے ابتداء میں بھارت سیکولرازم کا علمبردار بننارہا بھارت کی بدقسمتی تو دیکھیں وہاں نہ سیکولرازم قائم رہا نہ سماجی وثقافتی اعتدال پسندی کا معاشرہ پروان چڑھ سکا بھارت کا وزیر اعظم نریندر مودی جیسا بدنام ِ زمانہ شخص ہے، جس نے اپنی ریاست گجرات میں اپنی  وزارت ِ اعلیٰ کے زمانے میں ریاستی سرپرستی میں گودھراکیمپ میں ہزاروں مسلمانوں کا کھلے عام دن دھاڑے قتل ِ عام کروایا اِس بہیمانہ غیر انسانی مجرمانہ واردات کے براہ راست ملوث ہونے پر کئی مغربی ممالک سمیت برطانیہ اور امریکا نے اِسے بحیثیت وزیر اعلیٰ اپنے ممالک کا ویزہ جاری نہیں کیا،نریندری مودی کو آر ایس ایس جیسی جنونی تنگ نظر متعصب ہندو تنظیم نے سازشی گٹھ جوڑ کرکے اُسے بھارت جیسی ایٹمی ریاست کا وزیراعظم مقرر ہونے کا موقع فراہم کردیا ہندوتوا کا نعرہ لگانے والے‘ دیش کا بچھا کچھا سیکولر ازم کا تیاپانچہ کرچکے ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں ’سنگھ پریوار‘ کی جنونی لہر پیدا کردی ہے اور نریندر مودی کا بھارت انتہا بلندیوں کو چھوتی کی ہندومذہبی جنونیت کی اِس لہر بڑا کود پھاند رہا ہے یقینا جنوبی ایشیا ئی اقوام کے لئے یہ لمحہ خاصا ’لمحہ ٗ ِ فکریہ ُ ہے جبکہ بھارت میں اعتدال پسند‘ روشن خیال اور معتدل فکر ونظر کے حامل حلقے یقینا ہندو مذہبی جنونیت کے بڑھتے ہوئے اِس یقینی خطرات کو ہم سے زیادہ بُری طرح سے محسوس کر رہے ہونگے،اُنہیں کل سے زیادہ پُرجوش اور کل سے زیادہ متحرک ہوناہی ہوگا سیکولر‘ اعتدال پسند اور متعدل بھارت دیش کی بقاء کے لئے روشن خیال اور سیکولر مزاج بھارت جنوبی ایشیائی اقوام کے لئے قابل ِ قبول ہوسکتا ہے ورنہ یہ ہندو جنونی جانبدار‘ تنگ نظر ی اور نظریاتی تعصبات کی شیطانی آلود گیوں میں لتھڑا ہوا گجرات کا قصاب نریندر مودی اگرمزید اور کچھ عرصہ بھارت کا وزیر اعظم بننا رہا اِس کی غیر ہندو بھارتی اقلیتوں کے خلاف خاص کر اپنے پڑوسی ایٹمی مسلم ملک پاکستان کے خلاف مذموم جنگی جنونی سازشیں جاری رہیں تو صرف جنوبی ایشیا ہی نہیں‘ بلکہ ایشیا سمیت دنیا کے امن کو سنگین اور ہولناک خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے یہ تجزیہ ایک کالم نگار کی پیش بینی رائے سمجھئے گا البتہ خدا کرئے بھارت کی روشن خیال اکثریت کو اپنی نسلوں کی بقاء سمیت دنیا بھر کے امن کا ہی کوئی دھیان آجائے، کاش ایسا جتنا جلدی ہو‘ پَر ہوجائے۔

 

Leave a Comment

© 2012 - All Rights are reserved by zameer36.

Scroll to top