Posted date: October 23, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
بھارت کے ایک سابق وزیر ‘ کئی اہم عہدوں پر فائز رہی ممتاز سفات کار شخصیت اور راجیہ سبھا کے رکن مانی شنکر آئیر نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو خبردار کیا ہے کہ’’ بندوقوں سے بات کرنے کی اُن کی جانب سے اپنائی گئی پاکستان دشمنی کی جنونی روش دیش کے عوام کے لئے ہی نہیں‘ بلکہ جنوبی ایشیا کے ڈیرھ ارب کے قریب انسانوں کے پُرامن مستقبل کے لئے نہ صرف ایک خطرہ بن گئی ہے، بالکل اُن کا یہ جنونی طرزِ عمل اب بہت غلط راستے پر گامزن ہو چکا ہے‘ جب خود بحیثیت دیش کے وزیر اعظم وہ بھی بڑھکیں مارنے لگیں گے تو اُن کی کابینہ اپنے آپ کو کیسے روک پائے گی؟ جن کی ’فلمی‘ بڑھکوں اور منفی طرزِ عمل نے پاکستانیوں کو یہ با ور کرادیا ہے کہ بھارت اُس ( پاکستان) کی جغرافیائی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے‘‘ مانی شنکر آئیر نے پوچھا کہ’’ بھارتی وزیر دفاع بتائیں کہ کیا ہم امن والی قوم ہیں یا جنگی قوم ؟ ہم نے امن کا موقع کھو دیا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ امن اور جنگ میں فرق کرنے والی لکیر کوہی بھارتی سیاست دان بھول جائیں‘‘ 10 ؍ اکتوبر کو ایک بھارتی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے مسٹر مانی شنکر آئیر نے بھارتی وزیر خارجہ ارون جے ٹلی کو پاکستان کے خلاف سینہ چوڑا کرکے بیان دینے پر اپنی کڑی اور سخت تندو تیز تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اُنہوں نے پاکستان کو کونسا منہ توڑ جواب دیا ہے؟ پاکستان وہیں موجودہے اور اُس کے لوگ بھی‘ ‘ اُنہوں نے سوال کیا کہ ’’جوابی فائرنگ بی جے پی کی ایجاد ہے یا یہ کہ ہم نے امن کا موقع گنوا دیا ہے امن سے محبت رکھنی والی سب منطق ودلائل ہم کھو بیٹھے ہیں اور ہم جنگ کرنے والی قوم بن گئے ہیں ‘‘ اُنہوں نے کہا کہ’’ گھروں پر گولہ باری کرنے اور پاکستانی فوجیوں اور معصوم پاکستانی لوگوں کو مار کر ہم نے ایک سنسنی خیز کہانی تو ضرور سنا دی ،لیکن یہ بھولے ہوئے ہیں کہ’’ حقیقت بالکل دور ہے اصل خطرہ یہ ہے کہ ہم وہ حدود بھول گئے جو امن کو جنگ سے علیحدہ کرتی ہیں پاکستان نے بھارت میں نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد بار بار یہ بات دہرائی ہے وہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہ ہے غیر جانبدار مبصرین کہہ رہے ہیں کہ یہ بھارت ہی ہے جس نے طے شدہ مذاکرات کو بلا وجہ تعطل کا شکار کیا ہے گزشتہ30 سالہ تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ ’پراکسی وار نہ تو واجپائی کی بس سروس کی راہ میں حائل ہوئی کارگل کے معاملے اور پارلیمنٹ پر حملے نے فوجی حکمران مشرف کو آگرہ آنے سے نہیں روکا نہ ہی اِن واقعات کے رونما ہونے سے واجپائی جی اسلام آباد جانے سے رکے لہذامنہ توڑ جواب دینے جیسی باتیں غیر ذمہ دارانہ‘ بچگانہ اور جنونی باتیں کرنے سے فائدہ؟مگر اِنہیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ دھواں دھار بیانا ت بر صغیر کو آگ کے بگولوں میں بدل سکتے ہیں ڈبلیو ڈبلیوآئی اور پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال برابر چلتی نظرآتی ہے ہمیں اپنے دیشی رہنماؤں کے اِس سبق کو یاد رکھنا چاہیئے کہ آنکھ کے بدلے آنکھ نکالنے کا مقصد پوری دنیا کو اندھا کردینے کے مترادف ہوگا اُنہوں نے کہا بلا آخر بھارت کو خطہ میں خود بھی امن وسکون سے رہنا ہوگا اور اپنے پڑوسیوں کے اندرونی اور سرحدی معاملات میں بلاوجہ الجھنے سے گریز کی پالیسی سے کام لینا ہوگا‘‘ بھارت کی ممتاز نامور ادیبہ ‘ پُرامن دنیا میں ہمیشہ قابلِ احترام شخصیت کے طور پر تسلیم کی جانے والی خاتون قلم کار ارون دھتی رائے اپنی کتاب ’عام آدمی کا تصورِ سلطنت ‘ میں ایک مقام پر لکھتی ہیں ’ زمانہ اب بھی زیادہ نہیں بدلا ‘ تکنیک البتہ اب ایک عقیدے میں بدل چکی ہے، اور جس کا نام ہے ’قلوب و اذہان کو جیتنا ‘ جنونی انتہا پسند ہندوؤں کے اذہان وقلوب کو صدیوں سے برصغیر میں آباد مسلمانوں اور دیگر غیر ہندواقوام کے خلاف کی شکل میں آر ایس ایس کی تنظیم ایک مذہبی منافرت اور تعصب سلگائی گئی چنگاریاں جو اب ایک آتشیں جوالہ کی صورت اختیار کرچکی ہیں کسی صورت میں بھی بھارتی بی جے پی کے یہ لیڈر اُنہیں دوبارہ ’سیکولر ازم ‘ کی جانب نہیں موڑ سکیں گے اٹل بہاری واجپائی کے بعد نریندر مودی وہ دوسرے بھارتی لیڈر ہیں جو دیش کے وزیر اعظم بنے دنیا کو معلوم نہیں پتہ ہے یا نہیں کہ آر ایس ایس اصل میں ہے کیا؟ بھارت بھر میں جنونی متشدد ہندوتوا ئی سسٹم کو ہر قیمت پر قائم کرنے کے لئے نریندر مودی کی شکل میں چاہے بھارت میں کوئی بھی حکومت بنے اِس سے کوئی فرقی نہیں پڑتا یہ سبھی دنیا کے امن کے لئے ہمیشہ خطرے بنے دکھائی دیں گے مثلاً جیسے جواہر لال نہرو کی ’کالی دیوی‘ نما سپوتری اندراگاندھی کے ناپاک اور مکروہ مذموم خوابوں کی تعبیر ڈھونڈنے میں کل کی طرح اپنا آج بھی اُسی نوعیت کی جنگی مہمات میں صرف کرتے ہوئے دکھائی د یتے ہیں، جیسا کچھ آج کل نریندر مودی بھارتی وزیر اعظم بن کر ’جے پال اور اندر پال ‘ کی طرح ہر وقت پاکستان کو غصہ ور ٹیڑھی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے، پاکستان اور عوامی جمہوریہ ِٗ چین انڈیا کے انتہائی قریب ترین ہمسایہ ممالک ہیں جب سے موصوف مودی بھارت سرکار کا کرتا دھرتا بنا ہے، کوئی دن نہیں جاتا جب وہ اور اُس کی ماتحت سرکار پاکستان کے خلاف بد ترین مذموم منصوبے نہ بناتی ہو شائد ہم غلطی پر نہ ہوں نریندرمودی ٹائپ کے آج کے بھارتی لیڈر وں نے مکرطرازی اور حیلہ سازی میں ’مکیاولی ‘ کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے پاکستان اور مظلوم کشمیریوں کے خلاف بھارتیوں نے اپنی سامراجی قوت کی ہوسناکیوں کو ہر دم تازہ دم رکھنے میں مصروف رکھاہوا ہے، چند ہفتے پیشتر وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں مسئلہِ کشمیر کو سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کی روشنی میں پُرامن طور پر حل کرنے اور مقبوضہ جموں و کشمیریوں کے بنیادی حقوق سمیت اُن کے حقِ استصوابِ رائے کی آواز کیا بلند کی وہ دن ہے اور آج کے یہ لمحات‘ نئی دہلی سرکار میں ہلچل سی مچی ہوئی ہے، ہر کوئی شدید قسم کے ذہنی اضطراب میں مبتلا معلوم ہوتا ہے لائن آف کنٹرول سمیت مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج نے انتہا پسندانہ جرائم کی حد ہی کردی ہے موقر جریدے اکانومسٹ کے مطابق بھارتی فوجی مظالم سے اب تک ایک لاکھ کشمیری بچے یتیم ہوچکے ہیں غیر جانبدار میڈیا رپورٹوں کے مطابق اِن میں سے کئی بچوں کے والدین اور دیگر سرپرست بھارتی فوج کی بربریت کی نذر ہو ئے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے جب سے نئی دہلی سرکار کی با گ ڈور’مودی انتظامیہ ‘کے ہاتھوں میں آئی ہے لگتا ہے شائد اب پاکستان اور بھارت کے مابین کھنچاؤ ‘ تناؤ اور عسکری سطح پر بدگنانیاں اور دوریاں کم نہیں ہونگی اِن میں نریندر مودی کی ایماء پر اب مزید اضافہ ہی نظر آئے گا لگتا ہے کہ نریندرمودی میں نہ تو قائد انہ صلاحیت ہے نہ ذہنی و فکری وسعتِ نظر ‘ سیاسی ظرف ہے نہ قابلیت اور ویژنری تنظیمی اہلیت تو نام کو نہیں ہے وہ اپنے مسلح اور غیر مسلح سینکوں کو انتہا پسندی کی بہیمانہ لرزہ خیز وارداتوں سے کیوں اور کیسے باز رکھ سکتے ہیں اِس بارے میں اُن کا ماضی بہت داغ دار ہے اُنہوں نے گجرات کے مسلمانوں کے بے گناہ لہو سے زمین کو سرخ کردیا تھا اب وہ پاکستان کی جغرافیائی سلامتی کو اپنی اِسی بدنیتی کی بناء پر غالباً روندنا چا ہتے ہیں اگر اُن کے مذموم اور ناپاک خیالات یونہی رہے تو اُنہیں جلد معلوم ہوجائے گا کہ ’مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر اِس خطہ میں دیرپا امن کا خواب شرمندہ ِٗ تعبیر نہیں ہوسکتا پاکستانی فوجی سپہ سالار جنرل راحیل نے 18 ؍ اکتوبر کو پی ایم اے پاسنگ آؤ ٹ تقریب سے اپنے خطاب یہ نکتہ واضح کردیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا وقت کی ضرورت ہے،پاکستانی آرمی چیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر جنوبی ایشیا میں استحکام پاکستان کی اوّلین خواہش ہے‘ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی حالیہ بلا اشتعال فائرنگ کے بارے میں جنرل راحیل واضح کیا ہے پاکستان کے خلاف ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔