پیغام ِ پاکستان،”قرآن وسنت کا آئینہ دار”، دہشت گردوں کی گمراہی اور غلط نظریات کا مکمل رد
[urdu]
پیغام ِ پاکستان،”قرآن وسنت کا آئینہ دار”، دہشت گردوں کی گمراہی اور غلط نظریات کا مکمل رد
افتخار حسین
۳ فروری ۲۰۱۸ء کو سوات میں پاک فوج کے کھیلوں کے مرکز پر خودکش حملہ کیا گیا ۔ اس حملے میں ۱۱ فوجی شہید ہوئے اور ۳۱ شدید زخمی ہوگئے۔تحریک طالبا ن پاکستان نے اس شرمناک اور غیر اسلامی خو د کش حملے کی ذمہ داری قبول کی۔تحریک طالبان پاکستان کے دعوو ں کے مطابق ایسے دہشت گردانہ حملے پاکستان میں شریعت کے نفاذ کی کوشش کے لیے کیے جارہے ہیں جو ایک نہایت ہی گمراہ کن دعویٰ ہےاور پیغامِ پاکستان ،۲۰۰۰علماء کا متفقہ فتویٰ دہشت گردی کے اس جواز کو رد کرچکا ہے۔سوات کا خود کش حملہ وطن عزیز میں جاری دہشت گردی کی ناپاک تحریک کا تسلسل ہیں جس میں پاکستان کے 55ہزار سے زائد نہتے مرد عورتیں اور بچے شہید ہو چکے ہیں۔آپریشن ضرب عضب اورآپریشن رد الفساد کی کامیابیوں سے اللہ کے فضل سے دہشت گردی کا زور ٹوٹ چکا ہے تاہم دہشت گرد گروہ اپنی سفاکانہ کاروائیوں میں کبھی کبھی کامیاب ہو جاتے ہیں جس میں بے گناہ مسلمانوں کا جانی ضیائع ہو جاتا ہے۔دہشت گردی کی اس روش کو ہر عالمِ دین ناحق اور ظالمانہ گردانتا ہے اور سبھی پاکستانی بالخصوص بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے باشندے ان تخریب کار گروہوں کو رد کر چکے ہیں اور پیغام پاکستان انہی جذبات کا عکاس فتویٰ ہے۔دہشت گردی کے خلاف آگاہی کو مزید فروغ دینے کے لیے دہشت گرد گروہوں کے غلط نظریات اور غیراسلامی حیثیت پر یہاں ایک مرتبہ پھر روشنی ڈالی جاتی ہےتا کہ پیغام پاکستان کی اہمیت اور ضرورت اجاگر ہوسکے۔
دہشت گرد اپنی ناقص نظریاتی سوچ کا پرچار کرتے نظر آتے ہیں تا کہ ایک باقاعدہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت معصوم اور کم سن ذہنوں کو زنگ آلود کر کے اپنی تنظیموں کے لیے افرادی قوت بڑھائی جا سکے،پیغام ِپاکستان ان برئے عزائم کو ناکام بنانے کی کلید ہے۔ انتہا پسند دہشت گرد ہمیشہ یہ پرچار کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ اسلامی تعلیمات کے سچے پیروکار ہیں جبکہ اسکے برعکس اگر ان کی کاروائیوں کا جائزہ لیں تو یہ بات عیاں ہو تی ہے کہ ان کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے۔ مسلح فسادانگیزی، انسانی قتل و غارت، خودکش حملے، مساجد و مزارات پر حملے، تعلیمی اداروں کی تباہی، دفاعی تربیت کے مراکز پر حملے، نعشوں کی بے حرمتی اور عورتوں کا استحصال وہ تمام کاروائیاں ہیں جو ان دہشت گردوں کی حقیقت عیاں کرنے کیلیے کافی ہیں۔ یہ دہشت گرد ان تمام کاروائیوں پر عمل پیرا ہیں جس سے نہ صرف مسلمانوں کی بدنامی ہو رہی ہے بلکہ اسلام دہشت گرد ی کو فروغ دینے والا مذہب سمجھا جاتا ہے۔اپنی تمام کاروائیوں کو یہ ظالم غلط طور پر جہاد کا نام دے رہے ہیں اور جہاد کا ہی لفظ استعمال کر کے مسلمانوں کو دوسرے مسالک اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف اکسا رہے ہیں۔دہشت گردوں کے غلط نظریات کے مطابق پاکستان کی حکومت اور بالخصوص عساکر پاکستان شریعت کے خلاف قوانین پر عمل پیرا ہیں اور اسلام دشمن عناصر کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔انہی گمراہ کن وجوہات کی بنا پر پاکستان میں ہونے والی تمام کاروائیوں کوغیر منطقی طورپر درست قرار دیا جاتا ہے جو کہ اسلام کی روح سے سراسر غلط ہے، پیغام پاکستان کی صورت میں علماء کرام کا متفقہ فتویٰ دہشت گردوں کے ان سبھی نظریات کو رد کرچکے ہیں۔پیغام پاکستان کے مطابق اسلام نے جہاد کےلیے بہت سے اصول اور قوانین واضح کردئیے ہیں کوئی بھی داعش اور طالبان جیساباغی گروہ یا شخص خود سے جہاد کا اعلان نہیں کر سکتابلکہ یہ اختیار صرف حکومتِ وقت کو حاصل ہے کہ وہ جہاد کرنے کےلیے باقاعدہ اعلان کرے۔ طالبان کی قتل و غارت گری کو نہ تو جنگ کا نام دیا جا سکتا ہے اور نہ جہاد کا کیونکہ نہ صرف اسلام بلکہ دنیا کے ہر قانون نے جنگ کے کچھ اصول وضع کر رکھے ہیں جن میں سفاکی، بربریت اور پر امن شہریوں پر اندھی بمباری کی قطعاً گنجائش نہیں جبکہ اسلام نے تو جہاد کے ایسے زریں اصولوں سے دنیا کو روشناس کروایا ہے جن کی نظیر پوری تاریخ انسانیت میں نہیں ملتی۔ وہ کیسے انسان ہیں جن کے دل انسانیت سے یکسر خالی ہو چکے ہیں اور انہیں اسلامی اصول اور قانون کی پروا ہ نہیں رہی؟
پیغام ِ پاکستان کے مطابق اسلام میں خودکش حملے حرام ہیں اور خودکش حملہ کرنے والے حرام موت مرتے ہیں۔ اسلام کبھی معصوم لوگوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا جبکہ عسکریت پسند دہشت گرد آئے روز خودکش حملے کر کے کئی معصوم لوگوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں اور انسانیت کی تذلیل کر رہے ہیں کیونکہ انسانیت کی قدرومنزلت کی جو حقیقت اسلام نے بیان کی ہے اس کا ثبوت شاید ہی کسی اور مذہب میں ملے، اس لیے خودکش حملے غیر اسلامی ہیں۔لیکن دہشت گرد مسلسل معصوم لوگوں اور خاص طور پر کم سن بچوں کو خود کش حملہ آور کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور اسے اسلام کی روح سے درست گردانتے ہیں۔حتیٰ کہ سرکاری عمارات اور پبلک مقامات پر خودکش حملوں کے نتیجے میں ہزارہا سرکاری اہلکار اور بے گنا ہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
پیغام ِ پاکستان کے مطابق تکفیر اور فرقہ وارانہ فساد برپا کرنا اسلام کی عالمگیر اخوت کے خلاف ہیں۔نمازیوں پر حملہ کرنے والے اللہ کے سخت عذاب و قہر کے مستحق ہیں۔ مسجدوں پرخود کش حملے اور بے گناہ معصوم انسانوں کو شہید کرنا اسلام کی روح سے گناہ کبیرہ ہے اور ان کاروائیوں پر عمل پیرا لوگ دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔دہشت گردمساجد کو شہید کرنے، نمازیوں کے خون سے مساجد کے در ودیوار رنگنے، مزارات کی بے حرمتی کرنے اور انہیں ناجائز طور پر شرک کے اڈے قرار دے کر مسمار کرنے میں مصروف ہیں۔دہشت گرداپنی غلط منطقی سوچ کی بنا پر مختلف عقائد اور مختلف مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کی عبادت گاہوں میں ظلم وزیادتی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔امام بارگاہوں ،مسجدوں اور مزاروں کو بم دھماکوں اور خودکش حملوں کے ذریعے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا جوازانتہا پسند دہشت گرد یہ پیش کرتے ہیں کہ وہ تمام لوگ کافر ہیں اور اپنے عقیدے کی بنیاد پر زندہ رہنے کے مستحق نہیں جبکہ قرآن و سنت مذہبی رواداری اور انسانی جان کی حرمت کے علمدار ہیں اور پیغام پاکستان انہی سنہری اصولوں کا آئینہ دار اور متفقہ فتویٰ ہے۔
تعلیم کی اہمیت سے کوئی ذی ہوش انکار نہیں کر سکتا۔ طالبان نے اسلامی تعلیمات کے برعکس حصول ِ تعلیم پر پابندی عائد کر دی ہے اور تمام طالب علموں کو پابند سلاسل کرنے کی کوششیں کی۔ معصوم بچوں اور بچیوں کے سکولوں کو تباہ وبرباد کر دیا۔ جس سے سینکڑوں طالب علم اپنے بنیادی حق سے محروم ہو گئے ہیں۔دہشت گرداپنے انتہا پسندانہ نظریات کے باعث سرکاری اسکولوں کو غیر اسلامی تعلیم کے مراکز قرار دے کرانہیں گرانے اور اساتذہ کو قتل کررہے ہیں۔ 2006 سے 2017 تک سینکڑوں اساتذہ اور طلباءکو قتل کر دیا گیا اور سینکڑوں سکولوں کو جلایا اور گرایاجا چکا ہے۔ دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول پشاور پر سفاکانہ حملہ کیا گیا اور جنوری 2016 میں اس روش پر چلتے ہوئے باچا خان یونیورسٹی کے طلباءاور اساتذہ کو شہید کیا گیا۔
دہشت گردبچوں اور خواتین کو اپنی کاروائیوں کے لیے بڑی سفاکی سے نشانہ بنا رہے ہیں جس کا ثبوت ان کی ہر کارگزاری سےملتا ہے۔اسلامی تعلیمات کی روح سے خواتین ، بچے ا ور بزرگ حالتِ جنگ میں بھی نرمی کے مستحق ہیں اورجہاد سے مستثنیٰ قرار پائے ہیں لیکن اسلامی تعلیمات کے برعکس یہ دہشت گرد نہ صرف ان معصوم لوگوں کو بم دھماکوں ،خودکش حملوں کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں بلکہ اپنی کاروائیوں میں استعمال کررہے ہیں۔ یہ کیسے مسلمان ہیں جو نہ صرف اسلامی جہاد کی شرائط اور ضابطوں بلکہ اسلام کی تعلیمات کو پامال کرتے اور بے گناہ مسلمانوں کا خون بے دریغ بہاتے جا رہے ہیں لیکن خود کو “مسلمان مجاہد” کہلوانے پربضد ہیں۔ان کے قول وفعل میں واضح تضاد ہے جو اپنے آپ کو اسلامی احکامات ماننے والے سچے مسلمان گردانتے ہیں لیکن ان کاہر عمل اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ جس کی روح سے وہ خوارج قرار پاتے ہیں اور پیغام پاکستان میں علماء نےان کی اس حیثیت کی تصدیق کی ہے۔ یہ مسلمان تو دور کی بات انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں ہیں۔ ان کی انسانیت سوز کاروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی ہیں اور پیسے کے لالچ میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں کوشاں ہیں۔ہمیں ان حقائق کا ادراک کرتے ہوئے اپنے معاشرے سے دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے میں متحرک ہونا ہوگا اور دہشت گردوں کے غلط نظریات کو عوام الناس کے سامنے اس طرح پیش کرنا ہوگا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کی غیر اسلامی اور غیر انسانی نوعیت سے اچھی طرح آگاہ ہو جائیں۔اس روش پر چل کر ہم خود کش حملوں جیسے سانحات کو مستقبل میں ہونے سے روک سکتے ہیں۔یہ ہمارا قومی اور مذہبی فریضہ ہے اور کسی قسم کی کوتاہی ہمیں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نظر میں گناہ گار بنا سکتی ہے۔اس پر عمل درآمد کی ایک ضروری شکل پیغام پاکستان کی معاشرے میں تشہیر ہے۔ہر شہری ، ہر معلم اور ہر امام مسجد اور خطیب کو اس ضمن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔
[/urdu]