کانگریسی کیفے ٹیریا ‘‘کا ۔ بے معنی اعلا میہ ؟؟ ’’US
Posted date: February 19, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصرر ضا کاظمی
جولائی کی 3 تاریخ سال1988 خلیجِ فارس میں لنگر انداز امریکی میزائل بردار بحری جہاز سے ایک میزائل فائر ہوا جس نے ایرانی ائیر لائن کمپنی کے مسافر بردار طیارے کو سمندر میں مارگرایا نتیجتاً300 کے قریب عام مسافر لقمہ ِٗ اجل بن گئے‘ مغربی میڈیا نے اِسے ایک حادثہ قرار دیا ’محض اتفاقاً‘ بش سینئر اُن دنوں اپنی صدارتی مہم چلارہا تھا جب انسانی المیہ کے واقعہ پر بش سینئر سے تبصرہ کرنے کو کہا گیا تو اُس وقت بڑے پُراسرار انداز میں اُ س نے کہا تھا ’میں امریکا کی طرف سے کبھی معذرت نہیں کروں گا حقائق جوبھی ہوں مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے ‘ مشرقِ وسطیٰ کی کویت جنگ ‘ افغانستان اورپاکستان کے عوام کو 9/11 کے واقعہ کی آڑ میں ایک عشرے سے ’تہذیبوں کے تصادموں ‘ کا میدان بنادیا ‘ عراق ‘ لیبیا ، یمن اور شام کو بھی جنگی طوفانوں جیسی خوفناک حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے امریکی غرور،گھمنڈ اور اُس کے منفی تفاخر کی جھلستی تپش دنیا ئےِ اسلام میں کہاں کہاں محسوس نہیں کی جارہی یہ کیسے پُراسرار حقائق ہیں جن پر اب تک پردے پڑے ہوئے ہیں مگر‘ امریکا کو اُن سے کوئی لینا دینا نہیں اور نہ اُسے کچھ پرواہ ہے کہیں پر پینٹاگان ڈائریکٹ، کہیں اَن ڈائریکٹ کہیں ایسا بھی ہے کہ امریکی ایوان کے چنیدہ چنیدہ کانگریس مین دنیا کے مختلف حساس تزویراتی خطوں میں واقع مخصوص ملکوں کے سیاسی کمزور انتظامی و سیاسی کوریڈور وں میں ’ پتنگوں یا مچھروں‘ کی طرح گھسے اُن ملکوں کے مجموعی انفراسٹریکچر کو ہی نہیں بلکہ اُن ملکوں کے سماجی و معاشرتی طبقوں میں ’لارنس آف عربیا‘ کا رول ادا کررہے ہیں کچھ نہیں تو اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر ان ملکوں کی قومی آزادی کو چیلنج کیا جارہا ہے اُن ملکوں کی قومی سلامتی کی بنیادیں کھوکھلی کی جارہی ہیں اگر کوئی غیر جانبدار امن پسند تجزیہ کار مستقبل کے امن کو درپیش خطرات کو بھانپ کر امریکی عزائم کوبے نقاب کرنے کی جسارت کرئے آزاد وخودمختار ملکوں میں ہونے والی امریکی کارروائیوں سے اُن ملکوں کے عوام کو باخبر کرنے میں اپنا کرداد ادا کرئے جس کے نتیجے میں اُن ملکوں کے عوام بیدار ہوں اور شکوہ بھری نگاہوں سے امریکی عزائم کو گھورنے لگیں ایسی صورت میں کہیں امریکا ڈھیٹ بن جاتا ہے کہیں انجان،کبھی یوں ہوتا ہے جیسا ابھی حال میں خود وائٹ ہاؤس کو باقاعدہ یہ بیان جاری کرنا پڑا کہ ’پاکستان کے صوبہ ِٗ بلوچستان کے اندرونی معاملات کے بارے میں جن چند کانگریسیوں نے مغربی میڈیا میں خبر چلوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی کانگریس کی دفاعی کمیٹی نے پاکستان پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ بلوچستان کو ’آزادی‘ د ے؟؟ امریکی حکومت کا کانگریسوں کے اِ یسے ’ٹی پارٹی‘ بیانات سے کوئی تعلق نہیں ہے اِس کا مطلب یہ ہی ہوا کہ چند بھارتی نواز امریکی کانگریس کے اراکین نے گزشتہ چند برسوں سے امریکا میں سرگرم بھارتی لابی کو خوش کرنے کے لئے نام نہاد آزاد بلوچستان کی جو مذموم مہم چلائی ہوئی تھی اب اُنہیں منہ کی کھانی پڑرہی ہے دوسرے لفظوں میں اگر یوں کہا جائے تو شائد اور زیادہ صحیح ہوگا کہ افغانستان میں امریکا کو جس طرح کے لاعلاج زخم لگے ہیں وہ اُن زخموں سے ابھی خود کو سنبھلنے کی فکر میں ہے کیونکہ دنیا کے کان کھڑے ہوچکے ہیں دنیا خوب جانتی ہے کہ خود امریکی سلطنت ایک دہشت انگیز بنیاد پر کھڑی اپنے آپ کو کسی بڑے ’واقعی سہارے‘ سے ’ٹکانا‘ چاہتی ہے اور پاکستان کا صوبہ بلوچستان نہ وہ ’سہارا ‘ ثابت ہوگا نہ بلوچستان کے عوام امریکی خواہشات پر ’تابعِ فرمان ‘ ہوں گے؟ مختلف بھارتی نواز امریکی تھنک ٹینکس ‘ صہیونیت پرست جنونی این جی اوز اور کچھ جنونی ہندو ویب سائٹس کے بنانے والوں نے پاکستان مخالفت کی تاریخ سے اب بھی کوئی سبق حاصل نہیں کیا؟اکیسویں صدی جیسے ترقی یافتہ باشعور عہد میں یہ لوگ ’سامراجیت پسندی‘ کے بند خول میں آزاد وخود مختار مملکتوں کو اپنے زیر نگیں بنانے کے مذموم مقاصد کی تکمیل کیسے اور کیونکر حاصل کرپائیں گے ؟ کیا یہ نہیں جانتے کہ بعض اہم امریکی قوم پرست تھنک ٹینکس اعلانیہ ایسا کہتے ہوئے اور یہ سناتے نظرآتے ہیں کہ’’ پینٹاگان اور سنٹ کام کو امریکی عوام کو ’ عالمی‘ تصادموں سے بچانے کی تدابیر روبہ َٗ عمل لانے کے لئے اپنی پالیسی کو بدلے امریکی عسکری انتظامیہ عالمی دلدلوں میں اندھادھند گھسنے کی بجائے اب اپنے براعظم کے یقینی تحفظ کی فکر کرئے ’اظہارِ رائے کی آزادی‘ انسانی حقوق کی بحالی‘ راست بازی کی جمہوریتوں کے نوحے‘ سیاسی آزادیوں کے نام پر عالمِ انسانیت کی مجموعی آزادیوں کے گلے کاٹنے سے امریکا کووہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوسکتا جس کے خواب وہ خود یا جنوبی ایشیا میں بھارت اُسے دکھلا رہا ہے پاکستان کی مطلق آزادی کا یہ بنیادی حق امریکا کیسے غصب کرسکتا ہے سرزمینِ پاکستان میں موجود قدرتی وسائل کشمیر سے کراچی اور گوادر کے ساحلوں تک ‘پاکستان اور پاکستانی صوبوں کے عوام کا حق ہے اِن قدرتی وسائل سے صرف پاکستانی صوبوں کے عوام استفادہ کرنے کا حقیقی حق رکھتے ہیں بلوچستان یا کسی بھی پاکستانی سرزمین پر واقعہ صوبے کو کسی عالمی ’گریٹ گیم ‘ کا حصہ بنانے کی ہر مذموم کوشش کو عوام اپنے مکمل اتحاد سے ناکام بنا دیں گے امریکا کو جنوبی ایشیا ء میں لگنے والے یہ زخم کافی نہیں ہیں اب بھی اُس کی آنکھیں نہیں کھولی ہیں پاکستان کا کوئی بھی علاقہ بشمول بلوچستان، مستقبل قریب میں امریکی مفادات کے اب آسانی سے چشمِ براہ نہیں ہوسکتا یہ فیصلہ پاکستانی عوام کا فیصلہ ہے آزادپاکستانی میڈیا کا فیصلہ ہے ‘ باشعور ملکی سول سوسائٹی کا فیصلہ ہے ‘ پاکستانی عوام کی مقبول و متحرک سیاسی جماعتوں کا یہ جمہوری فیصلہ ہے اگر امریکا نے جنوبی ایشیائی عوام کی مرضی معلوم کیئے بغیر اِس خطہ میں اب کوئی اور نئی مہم جوئی شروع کی تو یقیناًپھر یہ جنگ تیسری عالمی جنگ کی شروعات سمجھی جائیں گی دنیا کیسے انکار کرئے گی کون نہیں مانے گا کہ’گمنام افراد ‘ لاپتہ افراد ‘ اور گمنام قبروں کی موجودگی کی وحشت ناک خبروں کا براہِ راست تعلق دنیا بھر میں اور کسی بھی ملک ہو مگر ‘ ایسی در دناک المیہ سانحات کی خبریں ہمیشہ عالمی میڈیا میں مقبوضہ جموں وکشمیر سے آیا کرتی تھیں اب بھ بھارتی زیرِ کنٹرول کشمیر سے ایسی انسانیت سوز واردات کی خبریں برابر آرہی ہیں اچانک یہودی عالمی میڈیا کی ’ٹون‘ بدل گئی ہے، بلوچستان سے اجتماعی قبروں کے کیسے نشانات ملنا شروع ہوگئے لاپتہ افراد کا ایک ہنگام؟مگر بلوچستان سے لاپتہ ہونے والوں ’اصل‘ وارثوں کا تو پتہ سامنے لایا جائے ؟ کیا دنیا کو بلوچ معاشرے کی باہمی آویزشوں پر مبنی صدیوں کی لڑائی جھگڑوں کاعلم نہیں ؟ مقبوضہ جموں وکشمیر جیسی ہر ایک داستان کا بلوچستان کے نام پر بے محل استعمال ہورہا ہے، کم ازکم امریکا جیسی بڑی طاقت کو یہ زیب نہیں دیتا!!!