Posted date: February 03, 2014In: Urdu Section|comment : 0
پانچ فروری کو کشمیر سے یکجہتی کا دن منایا جاتا یے – ماضی میں یہ یوم کشمیر کے
طور پر منایا جاتا تھا- کشمیر کی جنت نظیر واد ی جسکے متعلق کہا جاتا ہے ” گر فردوس بر روئے زمین است ہمیں است ہمیں است و ہمیں است – اس سرزمین پر جہاں مسلم اکثریتی آبادی رہایش پذیر ہے – مختلف حیلے حوالوں سے مسلمانوں کا جینا دو بھر بلکہ محال کردیا گیا – آنکے حقوق خود ارادی کے تمام دروازے بند کرکے ظلم و جبر کی ہر صورت روا رکھی گئی- خواتین پر زیادتی اور تشدد کی ناگفتہ بہ کہانیاں ہیں اور یہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا ایک گھناؤنا چہرہ ہیں- ہزاروں مسلمان خواتین پر انکے اہل خانہ کے سامنے جنسی زیادتی کی گیئ دنیا میں مغلوب اور مقہور قوموں میں کشمیری ایک ہیں اور جو نام نہاد اقوام متحدہ اور استصواب راۓ کے چکر میں اس بری طرح الجھا دئے گئے ہیں کہ کہیں فرار کی صورت نہیں نظر آتی- تو مجھے بھی کچھ سال پہلے کا واقعہ یاد آیا یہ 90 کی دہائی تھی جب کہ جہاد کشمیر اور بھارتی ظلم و ستم زوروں پر تھا ہم لوگ دامے درمے سخنے مدد میں لگے ہوئے تھے لیکن کچھ ایسے تھے جنکے جگر گوشوں نے جام شہادت نوش کر لی تھی جھاد کے متوالوں کو ایک کھلا راستہ بلکہ ایک نصب العین میسر تھا ایک طرف افغانستان دوسری طرف کشمیر، وارے نیارے تھے- جان دینا، جان وارنا اور جان ہتھیلی پر رکھ کر پھرنا یہ سارے محاورے انکے جذبوں کے آگے ہیچ تھے- وہ اس آیت پر عمل پیرا تھے ” بے شک اللہ انکو محبوب رکھتا ہے جو اسکی راہ میں سیسہ پلائی دیوار کی مانند لڑت ہیں–آلصف آیت اس سلسلے میں ہم ایک کانفرنس کر رہے تھے اور ایک ایسی ماں کو لانے کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی جنکا بیٹا ابھی حال ہی میں کشمیر میں شہید ہوا تھاانکا سوچ سوچ کر مجھے اپنی نانی یاد آرہی تھیں میرے اکلوتے ماموں 1948 کی جنگ میں کشمیر کے محاذ پر شہید ہوئے تھے اور میری نانی اسکے بعد کشمیر کا نام بھی سننا بھی گوارہ نہیں کرتی تھیں– باجی میں آپکو لے جاؤنگی مجھے جگہ معلوم ہے گلشن اقبال کے کمرے میں ہر طرف گدے بستر لگے ہوئے باجی یہ سب مجاہد میں نے کہا آپ نے بہت اچھی چائے بنائی ہے پھر تھوڑی باتیں ہوئیں تو معلوم ہوا کہ یہ انکا پہلا کیمپ ہے یہاں پر امیدواروں کا انتخاب ہوتا ہے پھر انکو ٹریننگ کے لئے بھیج دیا جاتا ہیاتنے میں ایک ٹرک آیا اس سے کافی سارے لڑکے اترے بانور چہرے، ہلکی ہلکی داڑھیاں کسی اور دنیا کی مخلوق لگ رہے تھے میرے پرس میں جوتھی وہ میں نے اس لڑکے کو دی وہ رقم کی رسید لے آیا اتنے میں ایک سوزوکی سے اماںہم روانہ ہوئے، میں نے انکو اپنے ساتھ والی سیٹ پر مجھے مبارکباد سبحان اللہ میں انکا جذبہ دیکھ کر دنگ تھی ر انکے بیٹے کی شھادت کے مقام پر ہوئی تھی کہنے لگیں ایک بیٹا اللہ کی راہ میں بھیج دیا اور میں ان سب ک— یہ لوگ مجھے اپنے ٹرک میں بٹھاکر کیمپ میں لے جاتے ہیں سب میرے بچے ہیں انکے لئیکھانے بناتی ہوں انکے کپڑے دھوتی ہوں انکی خریداری کرتی ہوں انکو جوش اور ولولہ دلاتی– انہون نے بتایا کہ پہلے انکا بیٹا افغانستان میں لڑنے گیا تھا واپس آیا تو گردوں کی بیماری میں مبتلا جب صحت، جاتے ہوئے کہنے لگا اماں اس دفعہ میری شہادت لکھی ہیدوسرے بیٹے کی ویڈیو کی دکان ہے وہ اسکو بہت منع کرتا اور لڑتا کہ تم ہمارے دشمنوں کے ویڈیو دکھاتے ا ہواور اسکی کمائی ہم دم بخود ہوکر انکی باتیں سنتے رہے پھر انہوں نے خوش وخرم تھا وہ کہنے لگیں کہ مجھے یقین ہوا کہ وہ شہید ہوچکا ہے اس صبح جب اسکا بھائیاپنے سٹور میں گیا تو اسنے دیکھا کہ سارے انڈیئن کیسٹ ٹوٹے پڑے ہیں جبکہ دوکان بند تھی لیکن میں نے انکو ٹوکا نہیں، لیکن وہ بیٹا پھر اس پیشے چند روز کے بعد انکو اسکی شہادت کی انہون نے کیمپوں کا بتایا جہاں پر ٹریننگ ہوتی تھی اور ان مجاہدوں کی خوراک روٹی کو پانی یا برف میں بھگو کر تھے اور یہی انکی خوراک تھی اسی کو تھیلون میں بھر کر اپنے ساتھ لیسبحان اللہ
یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
شہادت ہے مطلوب مقصود مومن نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
کیا تو نے صحرا نشینوں کو یکتا خبر میں نظر میں اذان سحر میں
دل مرد مومن کو پھر زندہ کر دے وہ بجلی کی سی نعرہ لا تذر میں
عزائم کو سینوں میں بیدار کر دے نگاہ مسلماں کو تلوار کر دے
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی — 11ستمبر کے واقعہ کے بعد پاکستان امریکہ کی ہمنوائی میں یہ سارے مشن ختم کر بیٹھا -پرویز مشرف کی حکومت نے امریکہ کو یقین دہا ی کرادی کہ کشمیرمیںکوئی در اندازی نہ ہوگی– لیکن ان سب قر بانیوں سے کیا حاصل ہوا یا سب لا حاصل چلا گیا بظا ہر تو کوئی انجام نظر نہی آتا-؟