یہ پہلا سبق تھا کتاب ِ ہُدا کا۔ کہ خلقت ہے ساری کنبہ خدا کا
Posted date: November 30, 2013In: Urdu Section|comment : 0
سیّد نا صررضا کاظمی
میں اِس وقت خاموش و گم سم انتہائی کرب واذیت کی کیفیت میں مبتلا راولپنڈی کے راجہ بازار فوارہ چوک پر کھڑا ہوں میں آج سے پہلے بھی کئی بار‘ بارہا یہاں پر آچکا ہوں آج یہاں آنے کا مقصد صرف یہ تھا اپنی آنکھوں سے دیکھوں گزرے محرم کی دسویں تاریخ ’یوم ِ عاشورہ‘ کو راجہ بازار سے چند گز کے فاصلے پر قائم ایک دینی مدرسہ کی مسجد کے نیچے عین سڑک پر مسلمانوں کے دوفرقوں کے مابین تصادم کے نتیجے میں مسلمانوں کا جانی نقصان جتنا ہونا تھا وہ تو ہوا ہی ہے مگر!میں معلوم کرنا چاہتا تھا، مسجد سے ملحق مارکیٹ کو آگ کیسے لگی؟ اِتنی ساری دکانیں دیکھتے ہی دیکھتے جل کر خاکستر ہو گئیں مرنے والے شہید ہونے والے سب اپنی جگہ محترم‘ مگر جن زندہ لوگوں کا بر سہا بر سوں کا بنابنایا لاکھوں روپے کا قیمتی سامان چشم زدن میں راکھ کا ڈھیر ہو گیا،،
سخت محنت ومشقت سے خون پسینے کی کمائی اکھٹی کر کے ریزہ ریزہ جمع کیا گیا وہ سبھی کاروبار دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہوگیا؟ اِس نقصان کو کون بھرے گا؟ بلا شرکت غیرے ہم وطن مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست کے حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے ریاست سے کون پوچھے؟ وہ متاثرین کو کیا جواب دیں گے؟کجا اللہ تعالیٰ کو بھی ایک نہ ایک دن اِنہوں نے جواب دینا ہوگا، یہ مذاق نہیں ہے کروڑوں عوام کے ملک پر حکمرانی کے لئے بڑی سخت تگ ودو کرنا، پھر حکمرانی کا حق بھی حاصل کرلینا، اِس سانحہ میں جن مسلمانوں کا خون ِ ناحق بہہ گیا،اُس لہو کے ایک ایک قطرہ کا جواب اللہ تعالیٰ اِن حکمرانوں سے ضرور لے گا یہ اُس کا الہیٰ وعدہ ہے، جن مسلمانوں کے مال کا نقصان ہوا ہے جو آج ہاتھ ملتے رہ گئے ہیں کیا وہ زندہ درگور نہیں ہوگئے؟ پھر سب سے اہم بات اللہ تعالیٰ کی مساجد ’شعائر اللہ‘ کی تعریف میں آ تی ہیں یہاں پر یہ مسجد دن دھاڑے ڈھا دی گئی! پلک جھپکتے ہی راجہ باز ار میں قریب کی کئی اہم قدیمی امام بارگاہوں کو بھی ’انتقامناً‘ جلادیا گیا، مسجد اور امام بارگاہوں میں رکھے گئے مسلمانوں کے انتہائی مقدس اور با احترام تبرکات کی بے حرمتیاں کی گئیں! 10 محرم کو راجہ بازار کے فرقہ ورانہ فسادات کی خبریں جب ملک کے طول وعرض میں پھیلیں، تو ملک کے کئی شہروں،ضلعی ہیڈکوارٹر زاور تحصیلوں میں مسلمان فرقے باہم الجھنے لگے راولپنڈی اور ملتا ن میں مقامی انتظامیہ کو امن وامان قائم کرنے کی خاطر فوج طلب کرنا پڑی ابھی ہم یہ تحریر لکھ رہے ہیں کہ کراچی کے اہم علاقہ انچولی سوسائٹی سے ایک دلدوز خبر سننے میں آئی ہے وہاں دہشت گردی کی ایک قابل ِ نفریں کارروائی میں تقریبا 14 افراد اپنی قیمتی جانوں سے اب تک ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ کئی شدید زخمی ہیں دہشت گردی کی اِ س مذموم کارروائی کی ذمہ داری TTP (کالعد م) نے قبول کرلی ہے وہ کہتے ہیں ’ہم نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ لینا شروع کردیا ہے‘بقول دہشت گردوں کے کتنی وحشت ناک ابتدا کی ہے ظالموں نے‘ راولپنڈی کے یوم ِ عاشورہ کے سانحہ والے روز یہاں پر حکومت نام کی کوئی چیز کہیں بھی نظر نہیں آئی اب سنا ہے ویڈیوکیمروں کی مدد سے پہچان کر ماتمی نوجوانوں کو گھر گھر سے گرفتار کیا جارہا ہے یہ اپنی قسم کی ایک الگ بڑی دردناک‘ ظالمانہ اور ستم رسیدہ کارروائی ثابت ہوگی دنگا فساد میں ملوث ’فسادی‘ شائد بچ نکلیں پولیس کارکردگی کے ’شوآف‘ کے نام پر کہیں بے گناہ نوجوان پولیس شکنجہ کے شکار نہ بنیں اِس کا خیال ضرور رکھا جائے اُن کا پیچھا ہر حالت میں کیا جائے جو اِس بار محرم الحرام کے جلوس میں ’نئے چہرے‘ ماتمی لباس پہن کر جلوس میں شامل ہوئے اور جنہوں نے پُرامن ماتمی جلوس کے مذہبی جذبات کو شدید تر برانگیختہ کیا بھڑکایا اور بد نیتی کے سفاکانہ عزائم سے لیس ہوکر عین مسجد کے قریب پہنچے غیر انسانی مذموم کارروائی ڈالی‘ سنا ہے کہ مسجد میں شہادت ہوئیں کچھ نمازی زخمی ہوئے مسجد ومدرسہ کے احترام کو بالا ئے طاق رکھ اُسے جلا گیا،
بس پھر کیا تھا اُن ’سازشیوں‘ نے یہی کچھ تو کرنا تھا شیعہ ہوں یا سُنی‘ دیو بندی ہوں یا اہل ِ حدیث، کیا اِ ن فرقوں کے علماء ِ حق پر آجکل بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اپنے اپنے فرقوں کے پیروکار مسلمانوں تک یہ آفاقی تعلیم پہنچنی چاہیئے ’مسلمانوں کے سبھی اسلامی فر قے اور اسلامی عقیدے دین ِ اسلام کے براہ راست تابع ِ فرماں ہیں توحید کی بنیادی تعلیم بھی ہی یہ ہے کہ اوّل قوت ِ گویائی انسان کو ساری مخلوقات میں ممتازکرتی ہے کسی بھی اسلامی فرقہ کے خلاف نازیبا‘ نامناسب‘ جھوٹ وافتراپردازی پر مبنی کلمات ادا کرکے اسلامی فرقہ کا کوئی اعلیٰ وادنیٰ فرد انسانی تہذیب و شرف کے کمال تک نہیں پہنچ سکتا یہ نہیں کہ جو منہ میں آیا کہہ دیا دین ِ اسلام کی عطا کردہ عقل ودانش (اگر کسی عالم ِ باعمل) میں موجود ہے اور وہ فرد اِ س متاع ِ بیش بہا کی انسانی عظمت کو سمجھنے کے باوجودعقل ودانش سے ایمانی فرائض ادا کرنے کی بجائے شیطانی امور کو بجالانے کا گھٹیا اور مکروہ کام کرئے دنیا میں جھگڑے فساد برپا کرئے، جس کے نتیجے میں بے گناہ انسان قتل ہوں زخمی ہوں مسلمانوں کے مال کا نقصان ہو تو ایسے لوگ یا ایسے عالم سراسر گھاٹے کا سودا کررہے ہیں جبکہ اسلام امن اور سلامتی کے علاوہ کسی اور راستہ کا پتہ نہیں بتاتا، صرف مسلمان کے ہی لیئے نہیں‘ اللہ تعالیٰ کے نزدیک امن ہر انسان کا حق ہے آج فرقہ بندی کی تپش میں جل بھون کر کوئلے ہونے والے یہ کیوں بھول گئے اپنے بچپنے میں پڑھی گئی مولانا الطاف حسین حالی کی نظم یا د نہیں رہی؟ جس میں مولانا حالی نے نہایت ہی آسان‘سادہ اور سلیس زبان میں انسان کی اہمیت وفادیت کو نمایاں کیا تھا ہم جو اپنے آپ کو ’انسان‘ کہلاتے ہیں اشرف المخلوقات‘ اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوقات سے افصل وبرتر‘ کیا زیب دیتا ہے ہمیں یوں سر ِ بازار ایک طرف امام حسین ؑ کے نام پر آہ وبکا اور ماتم بپا کریں دلوں میں دوسروں کے خلاف اِس قدر بغض وعناد رکھیں یا مسجدوں کے منبروں پر بیٹھ کر رسول ِپاک ﷺ کے نام کے خطبے پڑھیں اور ہمیں یہ احساس تک نہ ہو کہ مخالف مسلمان فرقے کے خلاف ’کفر تکفیر‘ فتوے لگا کر مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکروں سے اُن پر لعن وطعن کر یں، نہ دین کی خدمت ہورہی ہے نہ اسلامی جمہوریہ ٗ ِ پاکستان کے اتحاد کے پرچم کو سربلند کیا جارہا ہے فرقہ بندی کے نام پر مسلمانوں کے ملی اتحاد و اتفاق اور قومی یکجہتی کو ناقابل ِ تلافی شدید نقصان پہنچانے میں ہم پاکستان کے ا زلی دشمنوں بھارت اور اسرائیل کے مددگار بن رہے ہیں؟نظر تو یہی آرہا ہے فرقہ بندی کے بڑھتے ہوئے فسادات نہ صرف پاکستان کی اندرونی سلامتی کے لئے سنگین خطرات کا پیام ہیں، بلکہ مسلمانوں کے ملی اتحاد و اخوت کو بھی اِس قسم کی لایعنی محاذ آرائیوں سے شدید نقصان پہنچ رہا ہے آخر میں مولانا الطاف حسین حالی کے اِ ن اشعار سے ہم از سرنو اپنے ذہنوں کی تطہیر کا فریضہ ہی ادا کرلیتے ہیں۔
”یہ پہلا سبق تھا کتاب ِ ہُدا کا۔ کہ خلقت ہے ساری کنبہ خدا کا“
”یہی ہے عبادت‘ یہی دین وایماں۔کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں“