Posted date: June 16, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
افغانستان میں بیٹھے ہوئے ‘ چاہے وہ حکمران ہوں یاحکمرانوں کے اتحادی ‘ اُن کا تعلق شمالی اتحاد کے افغان عسکریت پسندوں سے ہو یا وہ کسی اور کے ہمدرد یا حمائتی ہوں، 2001 سے وہاں موجود مغربی اور بھارتی تھنک ٹینکس کے مسلم دشمن حلقے کبھی یہ نہیں چاہئیں گے کہ پاکستان کے مغربی ومشرقی سرحدوں پر امن برقرار رہے نہ صرف یہ بلکہ اُن کی ایک اوّلین یہ خواہش بھی اُنہیں کبھی چین نہیں لینے دے گی کل بھی اُن کی یہ مذموم کوششیں جاری وساری تھیں آج بھی وہ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کا اندرونی امن وامان کا انفراسٹریکچر مضبوط نہ ہونے پائے پاکستان کے سبھی بڑے شہر اور گلی کوچے یونہی بم دھماکوں سے گونجتے رہیں حامد کرزئی کو پاکستان نے کتنی عزت دی کئی بار اُسے ’یومِ پاکستان ‘ کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی مدعو کیا افلاس کے بُرے وقتوں میں وہ ایک زمانے تک کوئٹہ میں مقیم رہا ، امام علی کرم اللہ وجہُ کا فرمان ہے ’جس پر احسان کرو اُس کے شر سے محفوظ رہو ‘ سمجھنے والوں تک جوبات ہم پہنچانا چاہ رہے ہیں وہ یقیناًپہنچ گئی بھارت سے زیادہ اپنے آپ کو نئی دہلی کا وفادار ثابت کرنے والے اِس ’کرزئی ‘ کا یہ کہنا اُسے زیب نہیں دیتا کہ ’کابل میں بھارتی کونصل خانے کی عمارت پر حملے میں ’پاکستان ‘ کاہاتھ ہے ؟؟شرم مگر اُنہیں آتی نہیں، اور یہ مانتے بھی نہیں ہیں کہ جنونی ‘ بددماغ ‘ ہیجان پرور‘ اور حد کی انتہا کو پہنچے ہوئے یہ غیر ملکی ‘یعنی ازبک اور چیچن دہشت گرد ‘ جن کی عسکری ٹریننگ افغانستان کی سرزمین پر آج بھی ہورہی ہے، اسلام کے نام پر اسلام کے یہ بدترین دشمن دہشت گرد گروہوں کے گروہ افغان انٹیلی جنس ایجنسی اور بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کے عسکری ہسٹریائی مذموم عزائم کو سرزمینِ پاکستان میں شرمندہ ِٗ تعبیر کرنے کی اپنی جو ناپاک کوششیں کررہے ہیں اِن جنگ پسند انسان دشمن دہشت گردوں کی مکروہ اور کر یہہ کوششوں کا ہمیشہ ایسا ہی انجام ہوگا جو گزشتہ دنوں کراچی ائیر پورٹ پر کیئے گئے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجہ میں ہوا ،جس میں پاکستانی سیکورٹی فورسنز‘ بشمول اے ایس ایف ‘ مسلح افواج کے جوانوں کے ساتھ مقامی پولیس اہلکاروں نے جاں فروشانہ فرائض ادا کیئے اور انسانیت کے دشمن وحشی دہشت گردوں کو موقع پر واصلِ جہنم کیا گزشتہ6-7 برسوں میں پاکستانی قوم اپنے پیاروں کے جنازے اُٹھا اُٹھا کر بہت ہی بے حال اور نڈھال ہوچکی ہے ہمارے مشرقی اور مغربی پڑوسی ملکوں (بھارت اور افغانستان) نے عالمی مذموم سازشوں کے اثرات سے مغلوب ہوکر باہم یکجا ہوکر پاکستان کے ہر دوسرے شہری کو اذیت ناک دہشت گردی کی زہرناکی سے ڈساہوا ہے کچھ عرصہ قبل باتیں ہوئیں کہ دہشت گرد ی شائد ’مذاکرات ‘ کے ذریعے سے ختم ہوسکتی ہے حکومت نے یہ کام کرکے بھی دیکھ لیا پاکستانی عوام کے حوصلوں اور امن کی امیّدوں کا بڑا سخت امتحان لیا گیا دہشت گردوں کی طرف سے پہنچائے جانے والے پے درپے زخموں سے چور قوم نے آٹھ دس ماہ کا یہ کڑا وقت جیسے تیسے گزار ا‘ مگر حاصل حصول کچھ نہ ہوا ،غیر ملکی اسلحوں سے لیس ‘ خصوصاً بھارتی اسلحے سے لیس دہشت گردوں نے آئینِ پاکستان کو تسلیم نہ کرنے کا اپنا ناپاک ارادہ صاف ظاہر کردیا وہ کیسے؟ ‘ فاٹا کے علاقہ میں لگاتار ملکی سیکورٹی فورسنز پر اپنے ظالمانہ سفاکانہ حملے شروع کیئے گئے پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان کو اپنے پروردگارِ عالم پر غیر متزلزل اعتماد اور یقینِ واثق ہے ’خدا اکثر اپنے بندوں کا امتحان لیتا ہے جو اُسے محبوب ہوتے ہیں اللہ تبار ک وتعالیٰ نے اپنے محبوب بندوں سے جب بھی سخت جان توڑ قربانیاں طلب کیں، قوم اور افواجِ پاکستان نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ بروقت اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کیا کراچی ائیر پورٹ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں آپ نے دیکھا ’موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پاکستانی فوجیوں سمیت اے ایس ایف کے جوان کس بے جگری سے جدید اسلحوں سے لیس دہشت گردوں کے سامنے جاپہنچے کوئی دیر نہیں کی ‘آئینِ پاکستان کی وفاداری کا جو حلف اُنہوں نے اُٹھایا تھا اُسے عین موقع پر پورا کردکھایا، پاکستانی قوم اپنے اِن نڈر‘بہادر ‘ جری اور جاں فروش رینجرز ‘ پولیس اور اے ایس ایف کے وطن پرستانہ جذبہ ِٗ ایمانی کو اُن کے اِ س ادائےِ فرض کے والہانہ انداز پر اپنے دل کی گہرائیوں سے ’شہداء ‘ کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے اور زخمیوں کو کراچی ائیرپورٹ آپریشن میں حصہ لینے والوں کو سب کو ’خراجِ تحسین ‘ پیش کرتی ہے ہماری نظریاتی اور ہمارے جغرافیائی سرحدوں کے لئے ہمہ وقت ’تیاراورثابت قدم‘ رہنے والوں پر ہماری جان و مال قربان‘ جنہوں نے جب بھی وطن پر کوئی آزمائش ابتلاء کی مشکل گھڑی آئی ہماری ملکی سیکورٹی کے یہ جوان ہمیں پہلے سے ’مضبوط اور پائیدار‘ حصار بن کر اپنے سینے تا ن کر ہماری عزتوں اور ناموسوں کے محافظ بنے نظرآئے یہاں ایک بات ہمیں اپنے الیکٹرونک میڈیا کے اُن ’چند ‘ حلقوں سے ضرور کہنی ہے خدارا‘ سمجھیں ملک کا یہ وقت ’میڈیا ریٹنگ ‘کی ریس کا وقت نہیں ہے‘ وزیر اعظم پاکستان سے خصوصی التماس ہے‘ براہِ کرم وہ ذاتی دلچسپی لے کر فی الفور ایک ایسی خودمختار اتھارٹی قائم کریں یا یہ امور ’پیمرا ‘ کے سپرد کردئیے جائیں پاکستان کو اندرونی دہشت گردی کی’حالتِ جنگ ‘ میں سمجھا جائے ، ہر نجی میڈیا کے لائیو کیمروں اور ’OB ‘ سپاٹ کمنٹری کے کچھ مروجہ بنیادی اُصول متعین کردئیے جائیں تاکہ ملک بھر میں جہاں (خدانخواستہ) گنجان آبادی والے علاقوں میں قائم یا دیگر ایسے مقامات پر قائم حساس اداروں پر دہشت گرد حملہ آور ہوں وہاں سے ’لائیو کوریج ‘ سیکورٹی فورسنز کی آمدورفت کے مقاما ت کی کوریج کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے، مہذب دنیا میں دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے یہ ہی پیشہ ورانہ اطوار اپنائے جاتے ہیں الیکٹرونک میڈیا بھی حالات کو عوامی فلاح وبہبود کے نکتہ ِٗ نظر سے سمجھنے کی کوشش کرئے بھارت اپنی پوری کوششیں یکجا کررہا ہے تاکہ پاکستان کو بحیثیت ریاست ‘ بحیثیت ایٹمی ریاست دنیا بھر میں بدنام کردے مغرب اور امریکا باہم یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں کہ’’ پاکستان دہشت گردوں کے لئے ’ترنوالہ ‘ بن چکا ہے؟ جبکہ زمینی حقائق اِس کے برخلاف ہیں پاکستان دہشت گردوں اور خود بھارت یا دنیا کی کسی بھی سامراجی عزائم کی حامل قوت کے لئے اب ’لوہے کا چنا ‘ ثابت ہو رہاہے افغان انٹیلی جنس ایجنسی اور بھارتی خفیہ ایجنسی کا منصوبہ تھا کہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ کو یرغمال بنا لیا جائے، دیکھ لیجئے‘ اب ہماری جمہوری حکومت بھارتی وزیر اعظم مودی کی خوشنودی میں کہاں تک جاتی ہے؟ یہ مودی کا بھی امتحان ہے کہ وہ جنوبی ایشیا کے ایک انتہائی اہم ملک کا وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے آپ کو آر ایس ایس سے وابستہ سمجھتا ہے؟ یہ اُس کاکام ہے پاکستانی قوم فی الحال بھارت کے ساتھ تجارتی ’ معاملے‘ کو ’برداشت ‘کے جذبے سے دیکھ رہی ہے یاد رکھیئے کہ ’برداشت بزدلی نہیں ہوتی برداشت زندگی کا ایک اصول ہے ‘مگر جب کوئی ہمارے ایمانی نظریات کے گریبان پر ہاتھ ڈا لے گا تو زندگی کا یہ ہی اصول ہمیں یہ انتباہی سبق بھی سکھاتا ہے کہ ہمارے ایمانی نظریات کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالنے والے دشمنوں کی خواہشوں اور ہتھکنڈوں کا ایمانی مردانگی کی جراّت مندانہ قوت سے دوٹوک جواب دیا جائے ۔