آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی ۔ پاکستان کی یقینی سلامتی
Posted date: August 17, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
’غیر مطاطم سمندرA Smoth Sea ‘کبھی کسی کو ماہر ملاح نہیں بناتا نام یاد نہیں رہا یہ ضرب المثل کسی نامور اطالوعی مفکر سے منسوب ہے، مطلب یہ ہوا کہ ہم آسانی کی تلاش میں رہتے ہیں مگر عسکری دنیا کے کسی بھی شعبہ میں لفظِ آسانی کا تصور نہیں کیا جاسکتا جہاں قدم قدم پر جان توڑ مشکلات سے نبٹنا ہر سپاہی کا مقدر ہوتا ہے پاک مسلح افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جب سے اپنے عہدہ ِٗ جلیلہ کا حلف اُٹھایا اُنہوں نے عملاً یہ ثابت کردیا کہ وہ اُس وقت تک نہ چین نہیں بیٹھیں گے جب تک پاکستان کے اندر موجود آئین شکنوں کو آئین کا تابع نہیں بنالیتے یا تو اِن ظالم وسفاک درندہ صفت دہشت گردوں کو آئینِ پاکستان کا تابع بننا ہو گا یا واصلِ جہنم ہونا پڑے گا پاکستان دشمن وہ قوتیں یہ سمجھ لیں کہ افواجِ پاکستان غیر مطاطم سمندر نہیں ٹھاٹھیں مارتے ہوئے پُرجوش سمندر کی مانند ایک انتہائی منظم پیشہ ورانہ فوج ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنے وطن کے دشمنوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اُنہیں بھاگا بھاگا کر نہ صرف تھکا نے کی بھرپور سکست رکھتی ہے بلکہ اندرون ملک اور بیرونِ ملک اُن کی پاکستان دشمن حرکات پر سختی سے اپنی نگاہیں جمائے ہوئے اُن کی تاک میں ہے گزشتہ دنوں پاکستانی سپہ سالار جنرل راحیل کے جراّت مندانہ اِس بیان پر یقیناًقوم نے ہر ذی شعور فرد نے اطمنان کا اظہار کیاہے کہ ’ آپریشن ضربِ عضب ‘ کے بعد دہشت گرد بھاگ رہے ہیں اب اِنہیں پاکستان کی سرحدوں کے اندر چھپنے کی کہیں جگہ نہیں ملے گی اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی فوج قوم کی مدد اور دعاؤں سے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے اور اُنہیں شکست وریخت سے دوچار کرنے میں رتی برابر کسر نہیں چھوڑے گی‘ جہاں تک آرمی چیف کا یہ کہنا کہ ’ شکست خوردہ دہشت گرد مایوس ہوکر ملک کی اقتصادیات اور سماجی و ثقافتی انفراسٹریکچر کو تباہ کرنے اور نقصان پہنچانے کی اپنی سی مذموم کوششیں کررہے ہیں ‘ قوم یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے یاد رہے کہ 15 ؍جون2014 کو شروع ہونے والے ’آپریشن ضربِ عضب‘ نے جہاں پاکستانی قوم کی غالب اکثریت میں سکون و اطمنان کے احساسات کو نمایاں کیا وہاں ہمارے چند ایک غیر ملکی پڑوسیوں کو ’حیرت و استعجاب ‘ کا شکار ضرور بنا دیا جو یہ کبھی پاکستان کے اندرونی امن وامان کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھنے کی تمنا نہیں رکھتے تھے اُن کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی اور آج بھی وہ یہ آرزو رکھتے ہیں کہ پاکستان اندرونی انتشار و خلفشار کی کیفیتوں میں مبتلا رہے بلاآخر افواج پاکستان نے اِن حالات میں ایک احسن قدم اُٹھایا حکومتِ وقت کے باہمی مشورے سے حقیقتِ حال کو درپیش مشکلات و مصائب کا بروقت ادراک کیا فاٹا سمیت شمالی وزیر ستان کے انتہائی دشوار گزار پہاڑی چٹانوں کے درّوں میں قائم خفیہ ڈیرے جمائے دہشت گردوں نے پاکستان کی پُرامن انسانی آبادیوں پر خود کش حملے کیئے مساجد ‘ امام بارگاہوں ‘ اقلیتوں کی عبادت گاہوں ‘ مزارات ‘ تعلیمی اداروں ‘ بازاروں ‘ سرکاری عمارتوں ‘ پولیس اسٹیشنوں ‘ بسوں ‘ ریل گاڑیوں ‘ تجارتی ٹریڈ سینٹروں ‘ اہم حساس سیکورٹی اداروں کے دفاتر ‘ ایف سی کی نگرانی پوسٹوں ‘ فوجی قافلوں ‘ پبلک مقامات ‘ اخبارات کے دفاتر اور کہاں کہاں پر نہیں انسانیت دشمن ‘ سفاکانہ اور بہیمانہ شرمناک حملے کیئے گئے معصوم نوجوان نسلوں کو پراگندہ کیا گیا یہ ہی ایک خاص وجہ رہی کہ فاٹا سمیت جنوبی و شمالی وزیر ستان کے یہ علاقے اس وقت دنیا کی توجہ کا محوربنے جب ڈیورنڈ لائن سے متصل اِن قبائلی علاقوں میں کالعدم مسلح تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف 2009 میں آپریشن راہِ نجات کے نام سے پاک مسلح افواج نے بڑی منظم کارروائی کا آغاز کیا اور پیشہ ورانہ کامیابی حاصل کی اِس سلسلے میں سوات ‘ دیر ‘ جنوبی وزیر ستان اور مالا کنڈ کے کئی علاقوں میں دہشت گردی کا قلع قمع کیا گیا امسال 15 ؍جون کو شروع ہونے والے ’’ ضر بِ عضب ‘‘کے نام سے شروع کیئے گئے ایک اور بڑے آپریشن میں اب تک سینکڑوں ملکی وغیر ملکی شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں درجنوں مسلح عسکریت پسندوں گروپوں نے ناکامی کے سایوں کو اپنے اُوپر دیکھ کر خود کو فوجی حکام کے حوالے کردیا آپریشن ضربِ عضب کے دوران شدت پسندوں کے تقریباً 80 کے قریب خفیہ ٹھکانوں کو بالکل تباہ کردیا گیا بھارتی اور اسرائیلی ساختہ مہلک ہتھیاروں کو پاک فوج نے قبضہ میں لیا ’جیت اور ہرقیمت پر جیت‘ کے عزم سے سرشار پاک مسلح افواج کا یہ آئینی فریضہ اُس لمحہ تک یونہی جاری رہے گا جب تک آخری دہشت گرد قانون کے شکنجے میں نہیں آجاتا یقیناًاِس حقیقتِ حال میں کوئی دورائے نہیں کہ’ آپریشن ضرب عضب ‘ملکی سلامتی کا اہم ‘ حساس ترین ایک بڑا ٹاسک ہے، قوم یاد ہوگا کہ سوات کے راہ ِٗ نجات آپریشن کے دوران بھی کئی لاکھ پاکستانیوں نے اپنے ملک کی سرزمین میں قومی سلامتی کی بحالی کویقینی بنانے کے لئے اپنے گھروں کو چھوڑا تھا تاکہ پُرامن اور امن دشمن ‘ افراد کے مابین واضح تمیز پیدا ہو سکے تاکہ فوج مسلح دہشت گردوں کے خلاف اپنے تمام تر وسائل بروئےِ کار لاکر شمالی وزیر ستان کے شہری علاقوں سے ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کا صفایا کرسکے اِس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے ،بنوں، ڈی آئی خان اور ٹانک میں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں آئی ڈی پیز کو مجبوراً آنا پڑا وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی جگہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اِن کے مسائل میں کمی کے لئے عملی اقدامات کررہی ہیں جبکہ افواجِ پاکستان اپنے اگلے فرنٹ پر موجود رہ کر اِن لاکھوں آئی ڈی پیز کو زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے دامے ‘ درمے کوشاں نظر آرہی ہیں پاکستانی فوج کی جانب سے قائم کیے جانے والے 55 مقامات پر اب تک 276 ٹن راشن جمع کیا گیا ہے جس کی متواتر ترسیل کا سلسلہ بنوں کے آئی ڈی پیز کیمپوں تک جاری وساری ہے انسانی حقوق کے لئے خدمات انجام دینے والی کئی نامور تنظیموں ‘ صوبائی ووفاقی حکومتی اداروں سمیت ملکی میڈیا کی اُن خدمات کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی جنہوں نے افواجِ پاکستان کی اِس جنگ میں اُن جراّت مندانہ ہمت افزائی کا حقیقت پسندانہ فریضہ ادا کیا ملکی عوا م کو لمحہ بہ لمحہ آپریشن ضربِ عضب کی دلیرانہ کارروائیوں سے آگاہ کیئے رکھا جو سرفروشانہ کامیانی اُنہوں نے انتہائی دشوار گزار پہاڑی چٹانوں پر گوریلا جنگجوؤں سے دوبدو مقابلہ کرکے حاصل کی اِس جنگ میں کئی جوانوں اور افسروں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اپنی قوم کی امنگوں پر پورے اترے اور اپنے وطن کے آئین کی لاج رکھ لی بقول پاکستانی محبِ وطن میڈیا کے ’آپریشن ضربِ عضب ‘ کی کامیابی کا ہر روز ہر اعتبار سے اور ہر لحاظ سے پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے تناؤ کی کشیدگی کے منفی اثرات کو کم کرنے ممدو معاون ثابت ہورہا ہے ۔