ضرب عضب کی کامیابیاں اور اسکے مثبت اثرات
ضرب عضب کی کامیابیاں اور اسکے مثبت اثرات
ایس اکبر
شمالی وزیرستان میں دہشت گرووں کے خلاف آپریشن ضرب عضب پوری قوت اور عزم سے جاری ہے۔ اس فیصلہ کن جنگ میں قوم کے بہادر سپوتوں نے ملک کے دشمنوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق اب تک 910 دہشت گرد ہلاک کئے جا چکے ہیں جبکہ فوج کے 82 جوان شہید اور 269 زخمی ہوئے ہیں۔ مِیرعلی اورمیران شاہ سمیت کئی علاقے دہشت گردوں سے پاک کروا لیے گئے ہیں اس کے علاوہ بارودی سرنگیں بنانے والی 124 فیکٹریاں اور خود کش جیکٹس تیار کرنے والے کئی کارخانےبھی تباہ کر دئیے گئے ہیں۔ دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم درہم برہم ہو چکا ہے اور ان کے اکثرامیر افغانستان فرار ہو گئے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف عسکری کاروائی کے بعد اندرون ملک روپوش دہشت گردوں کی جانب سے جوابی حملوں کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا تھا جِسے بے اثر بنانے کے لئے ملک بھر میں دو ہزار انٹیلی جنس آپریشن کئے گئے اور مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے تخریب کاروں کے عزائم نا کام بنا دیئے گئے۔ان کی ہی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ آج دہشت گرد وں کی کاروائی میں واضح کمی آئی ہےجس سے اہلِ وطن بہت مطمئن ہیں۔با وثوق ذرائع کے مطابق رواں سال جولائی۔اگست میں دہشت گردوں کی سفاکانہ کاروائیوں کی وجہ سے 245لوگ لقمہ اجل بنے جبکہ پچھلے سال یہ تعداد464اور2011 میں تقریباً853 تھی۔یہ تمام اعداد وشمار سے اس بات کا عندیہ ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف عسکری کاروائی بہت موثر ثابت ہو رہی ہے۔
درحقیقت دہشت گردی کی عفریت نے پورے ملک میں ظلم وستم کی ایسی داستانیں رقم کیں کہ انسانیت بھی خون کےآنسو روئی۔ملک کی ترقی کا پہیہ رکتا ہوا محسوس ہونے لگا۔ظالم دہشت گردوں نے ملک کی مٹی کو بے گناہ افراد کے خون سے رنگ دیا ۔ دہشت گردی سےسیاحت ،تبلیغ،تعلیم ،تجارت ،صحت اور توانائی غرض کہ ہر شعبہ زندگی بے حد متاثر ہوا۔ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں نے ہر خاص وعام میں بہت سے نفسیاتی مسائل بھی پیدا کردیے۔ہر شخص ایک عجیب طرح کے ذہنی اضطراب کا شکار نظر آتا تھا۔آئے روز بم دھماکوں نے ہر شخص کوخوفزدہ کیا ہوا تھا کہ نجانے اگلے لمحے کیا ہو جائے ۔دہشت گردوں کی سفاک کاروائیوں سے بہت سے خاندانوں کے واحدکفیل ان سے بچھڑ گئے اور کئی گھروں کے چراغ ہمیشہ کے لیے بجھ گئے۔ملک میں ڈپریشن اور اضطراب جیسی بیماریوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا تھا۔بُہت سے لوگ بے خوابی اور بے چینی کا شکار ہوگے تھے اس کے علاوہ نفسیاتی بیماریوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیاایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہر طرف دہشت گردی نے اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔
امن و امان کی اس بد تر صورتحال کےپیِش نظر حکومت ِوقت نے اِن ظالموںکو امن مذاکرات کی پِیش کش کی لیکن اپنی فطرت سےمجبور اِن درندوں نے امن مذاکرات کے پَسِ پردہ اپنی دہشت گردی کی کاروائیاں مزید بڑھا دیں۔ بالآخرمصلحت پسندی ترک کرتے ہوئے حکومتِ وقت اورپاک فوج نے اِن دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانےپر آپریشن کا فیصلہ کیا تا کہ ملک میں جاری وحشیانہ قتل ِعام کا خونی سلسلہ بندکروایا جاسکے۔رواں سال ماہِ جون میں شروع کیے جانے والےآپریشن ضرب عضبِ کے دوران فوج کو غیر معمولی کامیابیاں ملیں۔حال ہی میں فوج نےدہشت گردوں کے کوئٹہ میں دوائر بیس اور کراچی میں بحریہ کے ڈاکیارڈ پر حملے ناکام بنادئیے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گرد اب پہلے کی طرح اپنے پسندیدہ وقت اور مقام پر حملہ کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔
آج پوری قوم پاک فوج کی شکر گزار نظر آتی ہے جن کی قابلِ فخر صلاحیتوں اور جذبہ حب الوطنی کی بدولت اِن دہشت گردوں کا صفایہ کیا جا رہا ہےاور سب پُر اُمید ہیں کہ جلد ہی باقی ماندہ دہشت گردوں سے بھی نجات مل جائے گی انشااللہ آپریشن ضرب عضب اگلے ماہ کامیابی سے مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد پورے ملک اور بالخصوص قبائلی علاقوں میں ایک صبح نو کا آغاز ہو گا جو یقیناً دیر پا ہوگااور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی اس بات کاثبوت ہے کہ پاک فوج اِس ملک وقوم کی رکھوالی ہے اور دشمنوں کے نا پاک ارادوں کو خاک میں ملانے کے لیے ہر دم تیار ہے۔