اہلِ کشمیر کی آزادی کے لئے۔ اہلِ پاکستان کاتازہ دم عزم
Posted date: October 08, 2014In: Urdu Section|comment : 0
سیّد ناصررضا کاظمی
ترقی وکمال کے اِس دور میں جہاں نظریاتی وجغرافیائی وحدتوں یا ملکوں اور قوموں کا باہمی میل جول اب ایک باقاعدہ جدید فن کی حیثیت اختیار کرتا جارہا ہے روز افزوں اِس سفارتی فن میں نئے سے نئے انداز واطوار اپنانے کی ایک دوڑ شروع ہوچکی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ مختلف ملکوں میں خارجی امور ومعاملات میں متعلقہ وزارتوں یا اِن شعبوں میں صرف اُن ہی افراد کو پذیرائی نصیب ہوتی ہے، جو آئے روز کی تبدیل ہونے والی سفارتی سیاست کے شطرنج کی بساط پر اپنے ’مہرے ‘ہنرمندی سے کھیلنے کی مہارت رکھتے ہیں، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونا اپنی جگہ ایک اہمیت برابر ہونی چاہیئے ،لیکن اِس کے ساتھ عالمی امور میں اِن عہدوں پر فائز ہونے والی شخصیات کے لئے ضروری ہے کہ وہ بین الاقوامی سیاسیات و اقتصادیات اور مختلف قوموں کی خارجہ پالیسیوں کے ساتھ عالمی سفارتی تواریخ سے بھی کماحقہُ آگاہ ہوں ‘ مدبر ہوں ‘ زیرک وہوشیار اور کئی زبانوں کے ماہر ہوں افسوس صدہا افسوس! بڑی تکلیف دہ حقیقت ہے کہ سوائے چند ایک کو چھوڑ کر آجکل پاکستان کی خارجہ پالیسی کو جمہوری دور میں بخوبی آگے لے کر بڑھنے والوں شائد بہت ہی زیادہ کمی پائی جاتی ہے یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ تقسیمِ ہند کی بنیادی وجوہات میں ایک خاص وجوہ یہ بھی تھی کہ نظریاتی آویزش اور تصادم کی کوکھ سے اپنے وجود کی شناخت لیکر قیام کی تکمیل تک پہنچنے والے نئے ملک پاکستان کے لئے بین الاقوامی طور پر یہ انتہائی ضروری تھا کہ وہ نہ تو غیر موثر ملک ہوگا اور نہ یہ ملکِ پاکستان دنیا سے الگ تھلگ رہے گا پاکستان نے یقیناًبین الاقوامی فضاء میں قومی عزت ووقار کے ساتھ اپنی راہیں متعین کرنا تھیں چونکہ قیامِ پاکستان کے فوراً بعد بھارت نے برطانیہ اور امریکی سازشوں کے بل بوتے پرکشمیر کے بڑے حصہ پر راتوں رات اپنی فوجیں اتار دیں کشمیر پر بھارتی قبضہ کرادیا گیا، انتہائی گنجلک پیچیدگیوں سے مملو (پیوستہ ) قسم کے کئی اور سرحدی جھگڑے اور سنگین تنازعات پاکستان اور بھارت کے درمیان ابھرے جو وقت گزرنے کے ساتھ سنگین سے سنگین تر ہوتے چلے جارہے ہیں 67 برس بیت گئے آج بھی بھارتی فوج کے ظلم وستم کی بھڑکائی گئی آگ کی تپش میں کشمیر سلگ رہا ہے کئی لاکھ کشمیری مسلمان خاک نشین کردئیے گئے بنیادی انسانی حقوق کے عالمی چمپیئن اور اُن کے حالی موالی چاہے وہ غیر ملکی ہوں امریکی ہوں یا بھارتی یا پاکستان میں اُن کے ٹولز سیاست دان یا انسانی حقوق کے ’ڈالر بردار‘ سماجی قائدین و ممتاز کارکن‘ انسانیت کشی کے یہ سبھی نچلے درجہ کے خواتین وحضرات ‘ اپنی مفاداتی ہستی کی دنیا سے باہر نکل کر حق اور سچائی کا ساتھ دینے کی رتی برابر اپنے اندر ہمت وجراّت نہیں رکھتے گزشتہ دنوں اقوامِ متحدہ کا 69th عالمی کنونیشن منعقد ہوا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے کی اِس موقع پر اُنہوں نے ا پنے اہم خطاب میں عالمی ادارے سمیت عالمی طاقتوں اور مغربی دنیا کے سامنے گو کشمیر کے دیرینہ مسائل کا تذکرہ کر دیا یوں پاکستانی وزیر اعظم نے عالمی منصفوں کے دوغلے معیار کی بدنما خامیوں کی جہاں نشاندہی کی وہاں وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی وزیر اعظم نریندرمود ی کی امیّدوں پر پانی پھیر دیا مسٹر مودی کو عین وقت پر اپنے خطاب کے متن کو بدلنا پڑا یہاں یہ بھی قابل ذکر بات ہے پاکستانی وزیر اعظم نے سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں کسی مزید ملک کی شمولیت کی مخالفت کر کے اُن عالمی حلقوں کو یقیناًبیک فٹ پر جانے پر مجبور کردیا جو بھارت کو کسی نہ کسی بہانے سلامتی کونسل میں مستقل نشست دینے کی ممکنہ مذموم تدبیریں بنا رہے ہیں یہ ایک بہت اہم موقع تھا پاکستان کو اِس سے قطعاً کوئی غرض نہیں ہے کہ مسٹر نریندر مودی نے پاکستان کو پوائنٹ آف ویوو کے بارے میں کیا کچھ کہا یا کیسا مخاصمانہ طرز عمل اپنایا دیکھنا یہ ہوگا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کے بارے میں منظور کردہ دواہم قرار داد پرعمل در آمد کروانے کے لئے عالمی طاقتوں کا کیا ردِ عمل سامنے آتا ہے ، ابتداء میں جیسے بیان کیا گیا ہے یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے 67 برس گزر چکے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لاکھوں مسلمان یاس ونومیدی کی پرچھائیوں میں بھارتی ظلم وستم کی غلامی کی زنجیروں میں ایک ایک لمحہ گن رہے ہیں،یہاں بھارت کے ساتھ ’آلو پیاز ‘ کی تجارت ہورہی ہے، بڑا عجب طرفہ تماشا لگا ہوا ہے، ملک میں کوئی ’مکمل‘ وزیر خارجہ اب تک نہیں بنایا گیا ملکی دفاعی خارجہ امور کے اہم ترین شعبہ میں غیر ذمہ دارانہ پالیسی کا قوم کیا مطلب لے ؟دوبزرگ قسم کے گئے وقتوں کے بزرجمہروں کو ’خارجہ امور‘ کے ’مشیروں ‘کا عہدہ دیا گیا ہے جس میں ایک تو سرتاج عزیز ہیں جنہوں نے عین اُن نازک لمحات میں ’نیودہلی ٹیلی ویژن‘ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون صحافی ’برکھا دت ‘ کو انٹرویو دیدیا کیا اُنہیں کسی نے نہیں بتایا کہ جناب آپ کوئی ’انٹر ٹیمنٹ پرسنالٹی‘ نہیں ہیں، آپ کو بحیثیتِ پاکستانی سفارت کار ٹی وی کے صحافیوں سے دور رہنا چاہیئے خاص کر بھارت کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا ہے سرتاج عزیز صاحب! سفارت کاری اور مشاورت کاری میں چولی دامن کا ساتھ ہوا کرتا ہے یعنی یہ کہ سفارت کاروں کی زبان خاموش رہتی ہے ذہن ہمہ وقت ہوشیار اور چوکنا رہتا ہے جناب کی ٹی وی فیسنگ کے شوق کی جلدی بازی نے بھارتی میڈیا اورنئی دہلی اسٹیبلیشمنٹ کو بلاوجہ سفارتی پوائنٹ کی اسکور نگ کا ایک موقع فراہم کردیا جناب کو بروقت یہ احساس کیوں نہیں ہوسکا کہ وزیر اعظم نواز شریف UN کے عالمی ا جلاس میں یقیناًکشمیر کے سنگین ایشو کو اُٹھائیں گے سلامتی کونسل میں بھارت کو کبھی مستقل نشست نہیں دی جاسکتی امریکا ‘ برطانیہ ‘ چند مغربی ملک اور خاص کر اسرائیل اِس مذموم و قابلِ نفریں سازشیں کررہے ہیں جن کی کوشش ہے کسی طرح سے بھارت جیسی علاقائی سامراجی ملک کو سلامتی کونسل میں مستقل نشست مل جائے تو پاکستان کو وہ اپنے دباؤ میں رکھ کر علاقہ میں جیسا چاہے فیصلہ کرنے آزادی مل جائے یہ اُن کی بھول ہے تنازعہ ِٗ کشمیر کل بھی سلامتی کونسل میں تازہ تھا آج 67 برس گزر جانے کے بعد بھی پاکستان وبھارت کے درمیان یہ مسئلہ وجہ ِٗ تنازعہ بنا ہوا ہے جب تک اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل میں پاس کردہ دونوں قراردادوں کے مطابق کشمیر ی عوام کو اپنا حقِ خود ارادیت دلوانے کے لئے بھارت پر اپنا عالمی اثررسوخ استعمال نہیں کرتیں پاکستان سے اہلِ کشمیر کی اصولی حمایت میں ایسی آوازیں ہمیشہ بلند ہوتی رہیں گی جب تک بھارتی لیڈر حیلے بہانوں اور سیاسی ڈھکوسلوں کی بنائی ہوئی جھوٹی دنیا سے باہر نہیں نکلتے مثلاً نئی دہلی میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر اور کشمیری قائدین کے مابین جیسی بھی ملاقاتیں ہو ئی ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں آئندہ بھی ایسی ملاقاتیں ہوتی رہیں گی بقول کسی مشیر وزیر کے اِس میں ’ٹائمنگ ‘ کی غلطی کی کونسی ایسی بات تھی؟ جسے بھارتی میڈیا نے دیش بھر میں پاکستان کے خلاف دل بھر کے پروپیگنڈا مہم چلائی اور خوب شور شرابہ کیا بھارت کی نئی قیادت کسی غلط فہمی میں بھی نہ رہے ’سرحد پار دہشت گردی ‘ سرحد پا ر دہشت گردی کا راگ الاپنا نئی دہلی کی نئی حکومت بند کرئے اگر بھارت یہ سمجھتا کہ وہ پاکستان کو دباؤ میں لاکر اپنی کسی نام نہاد ’ٹول کِٹ‘ کی لا محدودیت سے دبا لے گا پاکستان کی سلامتی کے آئینی اداروں کی آنکھیں کھلی اور اُن کے کان کھڑے ہیں پاکستانی افوا ج کے جواں مرد جوان مغربی سرحدوں پر دنیا کے خطرناک دہشت گردوں کو سیدھا واصلِ جہنم کرنے کی اپنی جراّت مندانہ اور فروشانہ مہم کو اور زیادہ تیز کردیا تاکہ پاکستانی افواج جلد از جلد اپنی مشرقی سرحدوں کی نگرانی اور حفاظت کے لئے اپنا رخ اِس جانب کر لے۔